Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
باب۔ لکڑیاں اور گھاس فروخت کرنا (درست ہے)
(۱۰۹۹)۔ (امیر المومنین) علی بن ابی طالبؓ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہﷺ کے ساتھ بدر کے دن مال غنیمت میں ایک اونٹنی ملی اور ایک اونٹنی رسول اللہﷺ نے مجھے اور دے دی تو میں نے ایک دن ایک انصاری کے دروازہ پر ان دونوں اونٹنیوں کو بٹھایا اور میں یہ چاہتا تھا کہ ان پر اذخر (گھاس) لادوں تا کہ اسے بیچوں اور اس وقت میرے ساتھ بنی قینقاع کا ایک سنار بھی تھا، اور اس سے سیدہ فاطمۃ الزہرہؓ کے ولیمہ میں مدد لوں اور (سیدنا) حمزہ بن عبدالمطلبؓ اس وقت اس مکان کے اندر شراب پی رہے تھے۔ ان کے ساتھ ایک گانے والی تھی وہ یہ گا رہی تھی '' اٹھو حمزہ ! فربہ تازہ جواں اونٹنیاں۔ '' پس وہ تلوار لے کر ان دونوں اونٹنیوں کی طرف متوجہ ہوئے اور انھوں نے ان کے کوہان دیے اور ان کے پیٹ چاک دیئے پھر ان کے کلیجے نکال لیے۔ (سیدنا) علیؓ کہتے تھے کہ میں نے یہ ایک ایسا منظر دیکھا جس نے مجھے دہشت زدہ کر دیا پھر میں نبیﷺ کی خدمت میں گیا اور آپﷺ کے پاس (اس وقت سیدنا) زید بن حارثہؓ بھی تھے تو میں نے یہ خبر آپﷺ سے بیان کی تو آپﷺ باہر تشریف لے آئے چنانچہ سیدنا زیدؓ اور میں آپﷺ کے ہمراہ چلے پس آپﷺ ان کے پاس گئے اور ان پر بہت غصہ کیا تو انھوں نے (اسی نشہ کی حالت میں) اپنی آنکھ اٹھائی اور کہنے لگے کہ تم لوگ تو میرے باپ دادا کے غلام ہو پھر رسول اللہﷺ پچھلے پیروں واپس ہوئے اور وہاں سے تشریف لے آئے اور یہ واقعہ شراب کے حرام ہونے سے پہلے کا ہے۔
(۱۰۹۹)۔ (امیر المومنین) علی بن ابی طالبؓ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہﷺ کے ساتھ بدر کے دن مال غنیمت میں ایک اونٹنی ملی اور ایک اونٹنی رسول اللہﷺ نے مجھے اور دے دی تو میں نے ایک دن ایک انصاری کے دروازہ پر ان دونوں اونٹنیوں کو بٹھایا اور میں یہ چاہتا تھا کہ ان پر اذخر (گھاس) لادوں تا کہ اسے بیچوں اور اس وقت میرے ساتھ بنی قینقاع کا ایک سنار بھی تھا، اور اس سے سیدہ فاطمۃ الزہرہؓ کے ولیمہ میں مدد لوں اور (سیدنا) حمزہ بن عبدالمطلبؓ اس وقت اس مکان کے اندر شراب پی رہے تھے۔ ان کے ساتھ ایک گانے والی تھی وہ یہ گا رہی تھی '' اٹھو حمزہ ! فربہ تازہ جواں اونٹنیاں۔ '' پس وہ تلوار لے کر ان دونوں اونٹنیوں کی طرف متوجہ ہوئے اور انھوں نے ان کے کوہان دیے اور ان کے پیٹ چاک دیئے پھر ان کے کلیجے نکال لیے۔ (سیدنا) علیؓ کہتے تھے کہ میں نے یہ ایک ایسا منظر دیکھا جس نے مجھے دہشت زدہ کر دیا پھر میں نبیﷺ کی خدمت میں گیا اور آپﷺ کے پاس (اس وقت سیدنا) زید بن حارثہؓ بھی تھے تو میں نے یہ خبر آپﷺ سے بیان کی تو آپﷺ باہر تشریف لے آئے چنانچہ سیدنا زیدؓ اور میں آپﷺ کے ہمراہ چلے پس آپﷺ ان کے پاس گئے اور ان پر بہت غصہ کیا تو انھوں نے (اسی نشہ کی حالت میں) اپنی آنکھ اٹھائی اور کہنے لگے کہ تم لوگ تو میرے باپ دادا کے غلام ہو پھر رسول اللہﷺ پچھلے پیروں واپس ہوئے اور وہاں سے تشریف لے آئے اور یہ واقعہ شراب کے حرام ہونے سے پہلے کا ہے۔