• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری - زین العابدین احمد بن عبداللطیف - حصہ سوم (یونیکوڈ)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ اس بیان میں کہ اللہ تعالیٰ انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوتا ہے۔
(۲۱۴۱)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ اکثر رسول اللہﷺ یہ قسم کھا یا کرتے تھے :((لَاّوَ مُقَلِّبِ الْقُلُوْ بِ)) (یعنی قسم ہے ! دلوں کے پھیرنے والے کی)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کوئی شریک نہیں ، اسی کی بادشا دقسم اور نذر کا بیان

باب۔ قسموں اور نذروں کا بیان۔
(۲۱۴۲)۔ سیدنا عبدالرحمن بن سمرہؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ (مجھ سے) فرمایا:'' اے عبدالرحمن بن سمرہ ! تو حکومت کونہ مانگنا کیونکہ اگر وہ تجھ کو مانگنے سے دی گئی تو پھر تو اس کی طرف سو نپ دیا جائے گا اور اگر وہ تجھ کو بن مانگے دی گئی تو اس پر (منجانب اللہ) تیری مدد کی جائے گی اور جب تو (کسی بات کے نہ کرنے پر) قسم کھائے اور پھر اس (بات کے پورا) کرنے میں بھلائی دیکھے تو قسم کا کفار دے کر اس کو پورا کر لینا۔ ''

(۲۱۴۳)۔ سیدنا ابو ہریرہؓ نے نبیﷺ سے روایت کی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا :'' ہم پہلی امتوں کے بعد آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے۔ '' اور رسول اللہﷺ نے فرمایا :'' اللہ کی قسم ! اگر تم میں سے کوئی اپنے اہل کے متعلق اپنی قسم پر اصرار کر ے تو اللہ کے نزدیک اس (اصرار) کا گناہ ، اس پر فرض کیے ہوئے کفارے سے زیادہ گناہ ہے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ نبیﷺ کی قَسم کسی طرح کی تھی۔
(۲۱۴۴)۔ سیدنا عبداللہ بن ہشامؓ کہتے ہیں کہ ہم نبیﷺ کے پاس تھے اور آپﷺ عمرؓ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے۔ سیدنا عمرؓ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ مجھ کو سوائے میری جان کے ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں۔ نبیﷺ نے فرمایا :'' نہیں اے عمر ! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! جب تک کہ میں تیری جان سے بھی تجھ کو زیادہ پیارا نہ ہوں گا (تب تک تیرا ایمان کامل نہ ہو گا)۔ '' سیدنا عمرؓ نے عرض کی کہ بے شک اب آپ مجھ کو میری جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں۔ نبیﷺ نے فرمایا :'' اے عمر ! اب تمہارا ایمان کامل ہو ا۔ ''

(۲۱۴۵)۔ سیدنا ابو ذرؓ کہتے ہیں کہ میں نبیﷺ کے خدمت میں گیا اور آپﷺ (اس وقت) کعبہ کے سایہ میں (بیٹھے) فرما رہے تھے :'' رب کعبہ کی قسم ! وہ لوگ بہت ہی نقصان میں ہیں ، رب کعبہ کی قسم ہے کہ وہ لوگ بہت ہی نقصان میں ہیں ، قسم ہے رب کعبہ کی میں نے (یہ خیال کیا کہ شاید حضورؓ مجھ کو فرما رہے ہیں) عرض کی کہ میں نے کیا کیا ہے ؟ آپﷺ نے میرا کونسا ایسا کام دیکھا ؟ اور پھر میں بیٹھ گیا۔ آپﷺ وہی فرماتے رہے اور میں خاموش نہ رہ سکا اور اللہ ہی جانتا ہے جو رنج و غم (اس وقت) مجھ پر طاری تھا۔ میں نے پھر عرض کی کہ وہ کون لوگ ہیں میرے ماں باپ آپ پر قربان ؟ نبیﷺ نے فرمایا :'' زیادہ مال والے ، مگر وہ لوگ جو اس طرح اور اس طرح اور اس طرح (یعنی آگے اور دائیں اور بائیں اللہ کے راستے میں) خرچ کریں اور وہ ایسے نہیں ہیں۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان '' بڑی پختگی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی قسمیں کھا کھا کر کہتے ہیں۔۔۔ '' (النور :۲۴)
(۲۱۴۶)۔ سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :'' مسلمانوں میں سے جس کے تین بچے مر گئے اس کو آگ نہ چھوئے گی مگر قسم کے پورا ہو نے کے موافق۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ بھول کر خلاف قسم کام کر نے والے کے بیان میں۔
(۲۱۴۷)۔ سیدنا ابو ہریرہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا ''اللہ تعالیٰ نے میری امت کے وسوسوں اور دل کے خیالات سے درگزر کیا ہے جب تک کہ وہ کام نہ کریں یا کلام نہ کریں۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں نذر ماننے کا بیان۔
(۲۱۴۸)۔ ام المومنین عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا :''جس نے یہ قسم کھائی کہ اللہ تعالیٰ کی میں فرمانبرداری کروں گا تو فرمانبرداری کرنا چاہییے اور جس نے یہ قسم کھا ئی کہ (اللہ تعالیٰ)کی نافرمانی کروں گا اس کی نافرمانی نہ کرنا چاہیے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ کوئی شخص مرگیا اور اس کو نذر ادا کرنا تھی۔
(۲۱۴۹)۔ سیدنا سعد بن عبا دہؓ نے رسول اللہﷺ سے اپنی والدہ کی نذر کے بارے فتویٰ پوچھا جس کو پورا کرنے سے پہلے ان کا انتقال ہو گیا تھا۔ پس نبیﷺ نے جواب دیا :''تم اس کو ان کی طرف سے پورا کرو۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ جو چیز اپنی ملک میں نہ ہو اس کی اور گناہ کی بات کی نذر ماننے کا بیان۔
(۲۱۵۰)۔ سیدنا ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ نبیﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک شخص کو کھڑے ہوئے دیکھ کر آپﷺ نے دریافت فرمایا :''یہ کون شخص ہے ؟ ''لوگوں نے بتایا کہ یہ ابو اسرائیل ہے ،اس نذر مانی ہے کہ (دن بھر)کھڑا رہے گا بیٹھے گ نہیں اور نہ سایہ میں آئے گا اور نہ (کسی سے)بات کرے گا بلکہ (اسی حالت میں)روزہ پورا کرے گا تو نبیﷺ نے فرمایا :''اس سے کہہ دو کہ بیٹھ جائے اور سایہ میں آ جائے اور بات چیت کرے اور (اسی طرح سے)روزہ پورا کرے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ مدینے کا صاع اور نبیﷺ کے مد کا بیان۔
(۲۱۵۱)۔ سیدنا سائب بن یزیدؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ کے دور میں صاع (جو نا پ تول کا پیمانہ)تھا تمہارے ایک مد اوراس کی ایک تہائی کے برابر تھا۔

(۲۱۵۲)۔ سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا :''اے اللہ !ان (یعنی اہل مدینہ) کے ماپ اور صاع اور مد (ناپ تول) میں برکت عطا فرما۔ ''

فائد ہ:حافظ ابن حجر عسقلانی (رحمتہ اللہ علیہ)نے فتح الباری میں بیان کیا ہے کہ امام بخا ری (رحمتہ اللہ علیہ)نے ''صَاع المَدِینَتِہ وَ مُدِّﷺ '' باب باندھ کر واجبات (قسم وغیرہ) کا کفارہ اہل مدینہ کے ''صاع ''کے ساتھ دینے کے وجوب کی طرف اشارہ کیا ہے۔ کیونکہ شریعت کا اصل حکم (مدینے کے صاع) پر ہی واقع ہوا ہے اور آپﷺ کی (مدینے کے صاع کی برکت کے لیے)دعا کر دینے سے اس کی اور تاکید ہو گئی ہے۔ مدینہ کے ''صاع ''(ناپنے کے پیمانے)کی مقدار آج کے وزن کے پیمانے سے تقریباً ''اڑھائی کلو گرام'' بنتی ہے۔ ''(نیز قسم کا کفارہ دس مساکین کو کھانا کھلانا ہے۔ ابوذر)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
قانون وراثت کا بیان

باب۔ اولاد کو باپ کے مال سے کیا ملے گا ؟
(۲۱۵۳)۔ سیدنا ابن عبا سؓ نے نبیﷺ سے روایت کی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:'' ذوی الفروض یعنی حصہ والوں کو ان کا مقررہ حصہ دے دو اور جو مال (ان کا حصہ دے کر) بچ جائے تو وہ قریب کے مردہ رشتہ دار (یعنی عصبہ) کا ہے۔ ''
 
Top