Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
باب : حربی کافر اور عہد توڑنے والے کے متعلق حکم۔
1155 : اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سعد بن معاذؓ کو خندق کے دن ایک جو قریش کے ایک شخص ابن العرفہ (اس کی ماں کا نام ہے ) نے ایک تیر مارا جو ان کی اکحل (ایک رگ) میں لگا، تو رسول اللہﷺ نے ان کے لئے مسجد میں ایک خیمہ لگا دیا (اس سے معلوم ہوا کہ مسجد میں سونا اور بیمار کا رہنا درست ہے ) تاکہ نزدیک سے ان کو پوچھ لیا کریں۔ جب آپﷺ خندق سے لوٹے اور ہتھیار رکھ کر غسل کیا تو پھر جبرائیل علیہ السلام آپﷺ کے پاس اپنا سر غبار سے جھاڑتے ہوئے آئے اور کہا کہ آپﷺ نے ہتھیار اتار ڈالے ؟ اور ہم نے تو اللہ کی قسم ہتھیار نہیں رکھے۔ چلو ان کی طرف۔ آپﷺ نے پوچھا کہ کدھر؟ انہوں نے بنی قریظہ کی طرف اشارہ کیا۔ پھر رسول اللہﷺ ان سے لڑے اور وہ آپﷺ کے فیصلہ پر راضی ہو کر قلعہ سے نیچے اترے اور آپﷺ نے ان کا فیصلہ سیدنا سعدؓ پر رکھا (کیونکہ وہ سیدنا سعد کے حلیف تھے )۔ سعدؓ نے کہا کہ میں یہ حکم کرتا ہوں کہ ان میں جو لڑنے والے ہیں وہ تو مار دئیے جائیں اور بچے اور عورتیں قیدی بنائے جائیں اور ان کے مال تقسیم کر لئے جائیں۔ ہشام نے اپنے والد (عروہ) سے سنا، انہوں نے کہا کہ مجھے خبر پہنچی کہ رسول اللہﷺ نے سیدنا سعدؓ سے فرمایا کہ تو نے بنی قریظہ کے بارے میں وہ حکم دیا جو اللہ عزوجل کا حکم تھا۔ ایک روایت میں ہے کہ آپﷺ نے فرمایا کہ تو نے اللہ کے حکم پر فیصلہ کیا اورا یک دفعہ یوں فرمایا کہ بادشاہ کے حکم پر فیصلہ کیا۔
نام ہے ) نے ایک تیر مارا جو ان کی اکحل (ایک رگ) میں لگا، تو رسول اللہﷺ نے ان کے لئے مسجد میں ایک خیمہ لگا دیا (اس سے معلوم ہوا کہ مسجد میں سونا اور بیمار کا رہنا درست ہے ) تاکہ نزدیک سے ان کو پوچھ لیا کریں۔ جب آپﷺ خندق سے لوٹے اور ہتھیار رکھ کر غسل کیا تو پھر جبرائیل علیہ السلام آپﷺ کے پاس اپنا سر غبار سے جھاڑتے ہوئے آئے اور کہا کہ آپﷺ نے ہتھیار اتار ڈالے ؟ اور ہم نے تو اللہ کی قسم ہتھیار نہیں رکھے۔ چلو ان کی طرف۔ آپﷺ نے پوچھا کہ کدھر؟ انہوں نے بنی قریظہ کی طرف اشارہ کیا۔ پھر رسول اللہﷺ ان سے لڑے اور وہ آپﷺ کے فیصلہ پر راضی ہو کر قلعہ سے نیچے اترے اور آپﷺ نے ان کا فیصلہ سیدنا سعدؓ پر رکھا (کیونکہ وہ سیدنا سعد کے حلیف تھے )۔ سعدؓ نے کہا کہ میں یہ حکم کرتا ہوں کہ ان میں جو لڑنے والے ہیں وہ تو مار دئیے جائیں اور بچے اور عورتیں قیدی بنائے جائیں اور ان کے مال تقسیم کر لئے جائیں۔ ہشام نے اپنے والد (عروہ) سے سنا، انہوں نے کہا کہ مجھے خبر پہنچی کہ رسول اللہﷺ نے سیدنا سعدؓ سے فرمایا کہ تو نے بنی قریظہ کے بارے میں وہ حکم دیا جو اللہ عزوجل کا حکم تھا۔ ایک روایت میں ہے کہ آپﷺ نے فرمایا کہ تو نے اللہ کے حکم پر فیصلہ کیا اور ایک دفعہ یوں فرمایا کہ بادشاہ کے حکم پر فیصلہ کیا۔
1155 : اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سعد بن معاذؓ کو خندق کے دن ایک جو قریش کے ایک شخص ابن العرفہ (اس کی ماں کا نام ہے ) نے ایک تیر مارا جو ان کی اکحل (ایک رگ) میں لگا، تو رسول اللہﷺ نے ان کے لئے مسجد میں ایک خیمہ لگا دیا (اس سے معلوم ہوا کہ مسجد میں سونا اور بیمار کا رہنا درست ہے ) تاکہ نزدیک سے ان کو پوچھ لیا کریں۔ جب آپﷺ خندق سے لوٹے اور ہتھیار رکھ کر غسل کیا تو پھر جبرائیل علیہ السلام آپﷺ کے پاس اپنا سر غبار سے جھاڑتے ہوئے آئے اور کہا کہ آپﷺ نے ہتھیار اتار ڈالے ؟ اور ہم نے تو اللہ کی قسم ہتھیار نہیں رکھے۔ چلو ان کی طرف۔ آپﷺ نے پوچھا کہ کدھر؟ انہوں نے بنی قریظہ کی طرف اشارہ کیا۔ پھر رسول اللہﷺ ان سے لڑے اور وہ آپﷺ کے فیصلہ پر راضی ہو کر قلعہ سے نیچے اترے اور آپﷺ نے ان کا فیصلہ سیدنا سعدؓ پر رکھا (کیونکہ وہ سیدنا سعد کے حلیف تھے )۔ سعدؓ نے کہا کہ میں یہ حکم کرتا ہوں کہ ان میں جو لڑنے والے ہیں وہ تو مار دئیے جائیں اور بچے اور عورتیں قیدی بنائے جائیں اور ان کے مال تقسیم کر لئے جائیں۔ ہشام نے اپنے والد (عروہ) سے سنا، انہوں نے کہا کہ مجھے خبر پہنچی کہ رسول اللہﷺ نے سیدنا سعدؓ سے فرمایا کہ تو نے بنی قریظہ کے بارے میں وہ حکم دیا جو اللہ عزوجل کا حکم تھا۔ ایک روایت میں ہے کہ آپﷺ نے فرمایا کہ تو نے اللہ کے حکم پر فیصلہ کیا اورا یک دفعہ یوں فرمایا کہ بادشاہ کے حکم پر فیصلہ کیا۔
نام ہے ) نے ایک تیر مارا جو ان کی اکحل (ایک رگ) میں لگا، تو رسول اللہﷺ نے ان کے لئے مسجد میں ایک خیمہ لگا دیا (اس سے معلوم ہوا کہ مسجد میں سونا اور بیمار کا رہنا درست ہے ) تاکہ نزدیک سے ان کو پوچھ لیا کریں۔ جب آپﷺ خندق سے لوٹے اور ہتھیار رکھ کر غسل کیا تو پھر جبرائیل علیہ السلام آپﷺ کے پاس اپنا سر غبار سے جھاڑتے ہوئے آئے اور کہا کہ آپﷺ نے ہتھیار اتار ڈالے ؟ اور ہم نے تو اللہ کی قسم ہتھیار نہیں رکھے۔ چلو ان کی طرف۔ آپﷺ نے پوچھا کہ کدھر؟ انہوں نے بنی قریظہ کی طرف اشارہ کیا۔ پھر رسول اللہﷺ ان سے لڑے اور وہ آپﷺ کے فیصلہ پر راضی ہو کر قلعہ سے نیچے اترے اور آپﷺ نے ان کا فیصلہ سیدنا سعدؓ پر رکھا (کیونکہ وہ سیدنا سعد کے حلیف تھے )۔ سعدؓ نے کہا کہ میں یہ حکم کرتا ہوں کہ ان میں جو لڑنے والے ہیں وہ تو مار دئیے جائیں اور بچے اور عورتیں قیدی بنائے جائیں اور ان کے مال تقسیم کر لئے جائیں۔ ہشام نے اپنے والد (عروہ) سے سنا، انہوں نے کہا کہ مجھے خبر پہنچی کہ رسول اللہﷺ نے سیدنا سعدؓ سے فرمایا کہ تو نے بنی قریظہ کے بارے میں وہ حکم دیا جو اللہ عزوجل کا حکم تھا۔ ایک روایت میں ہے کہ آپﷺ نے فرمایا کہ تو نے اللہ کے حکم پر فیصلہ کیا اور ایک دفعہ یوں فرمایا کہ بادشاہ کے حکم پر فیصلہ کیا۔