• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ لوگوں سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو جاننے والے تھے اور اللہ تعالیٰ سے زیادہ ڈرنے والے تھے۔
1545: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ایک کام میں رخصت روا رکھی۔ آپﷺ کو معلوم ہوا تو خطبہ پڑھنے کو کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ لوگوں کا کیا حال ہے کہ جس کام میں مجھے رخصت دی گئی ہے اس سے احتراز کرتے ہیں؟ اللہ کی قسم میں تو سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو جانتا ہوں اور سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں (تو میری پیروی کرنا اور میری راہ پر چلنا، یہی تقویٰ اور پرہیز گاری ہے اور بے فائدہ نفس پر بار ڈالنا اور جائز کام سے بچنا اسکے جائز ہونے میں شک کرنا ہے )
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ کا گناہوں سے دور رہنا اور اللہ تعالیٰ کی محارم کا خیال رکھنا۔
1546: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہﷺ کو (اللہ تعالیٰ کی طرف سے ) دو کاموں کا اختیار دیا گیا، تو آپﷺ نے آسان کو اختیار کیا، بشرطیکہ وہ گناہ نہ ہو۔ اور جو گناہ ہوتا تو آپﷺ سب سے بڑھ کر اس سے دور رہتے۔ اور کبھی آپﷺ نے اپنی ذات کے لئے کسی سے بدلہ نہیں لیا، البتہ اگر کوئی اللہ کے حکم کے برخلاف کرتا تو اس کو سزا دیتے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ کی نماز ایسی تھی کہ (پڑھتے پڑھتے ) پاؤں سوج جاتے اور آپﷺ فرماتے کہ کیا میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔
1547: سیدنا مغیرہ بن شعبہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے نماز پڑھی یہاں تک کہ آپﷺ کے پاؤں سوج گئے۔ لوگوں نے کہا کہ آپﷺ کیوں اتنی تکلیف اٹھاتے ہیں، آپﷺ کے تو اگلے اور پچھلے سب گناہ بخش دئیے گئے تو آپﷺ نے فرمایا کہ کیا میں اللہ کا شکرگزار بندہ نہ بنوں؟
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ کا فرمان کہ میں حوض پر تمہارا منتظر ہوں گا۔
1548: سیدنا جندبؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے کہ میں حوضِ کوثر پر تمہارا پیش خیمہ ہوں گا (یعنی آگے جا کر تمہارا منتظر ہوں گا اور تمہارے پلانے کا سامان درست کروں گا)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ کے حوض، اس کی وسعت و عظمت اور آپ کی امت کے حوض پر آنے کے متعلق۔
1549: سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاصؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: کہ میرا حوض ایک مہینہ کے سفر کے برابر ہے ، اس کے چاروں کونے برابر ہیں (یعنی طول اور عرض یکساں ہے )، اس کا پانی چاندی سے زیادہ سفید ہے اور اس کی خوشبو مشک سے بہتر ہے۔ اس پر جو آبخورے (پیالے ) رکھے ہیں، ان کی گنتی آسمان کے تاروں کے برابر ہے۔ جو اس میں سے پئے گا، پھر کبھی پیاسا نہ ہو گا۔ عبد اللہ نے کہا کہ سیدہ اسماء بنت ابی بکرؓ نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ میں حوض پر رہوں گا اور دیکھوں گا کہ تم میں سے کون کون وہاں آتے ہیں۔ اور کچھ لوگ میرے پاس آنے سے روکے جائیں گے ، تو میں کہوں گا کہ اے پروردگار! یہ لوگ میرے ہیں، میری امت کے ہیں۔ تو جواب ملے گا کہ تمہیں نہیں معلوم کہ جو کام انہوں نے تمہارے بعد کئے۔ اللہ کی قسم تمہارے بعد ذرا نہ ٹھہرے اور ایڑیوں پر لوٹ گئے (اسلام سے پھر گئے ان لوگوں میں خارجی بھی داخل ہیں جو سیدنا علیؓ کے ساتھ سے الگ ہو گئے اور مسلمانوں کو کافر سمجھنے لگے اور وہ لوگ بھی داخل ہیں جنہوں نے نبیﷺ کی وصیت پر عمل نہ کیا اور آپﷺ کے اہل بیت کو ستایا اور شہید کیا۔ معاذ اللہ) ابن ابی ملیکہ (راوی حدیث) کہتے ہیں کہ اے اللہ ہم ایڑیوں پر لوٹ جانے سے یا دین میں فتنہ ہونے سے تیری پناہ مانگتے ہیں۔

1550: سیدنا حارثہ بن وہبؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: میرا حوض اتنا بڑا ہے جیسے صنعاء سے مدینہ (ایک مہینہ کی راہ)۔ مستورد نے کہا کہ تم نے آپﷺ سے برتنوں کا ذکر نہیں سنا؟ حارثہ نے کہا کہ نہیں۔ مستورد نے کہا کہ وہاں ستاروں کی طرح برتن ہوں گے۔

1551: سیدنا ابن عمرؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: تمہارے سامنے ایک حوض ہو گا، جس کے دونوں کناروں میں اتنا فاصلہ ہو گا جیسے جرباء اور اذرح میں ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ تمہارے سامنے میرا حوض ہو گا۔اور ایک روایت میں ہے ،عبید اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ان سے (یعنی نافع سے ) پوچھا کہ جرباء اور اذرح کیا ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ شام میں دو گاؤں ہیں اور ان میں تین رات کی مسافت کا فاصلہ ہے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ تین دن کی مسافت ہے۔

1552: سیدنا جابر بن سمرہؓ رسول اللہﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: میں حوض پر تمہارا پیش خیمہ ہوں گا اور اس کے دونوں کناروں میں اتنا فاصلہ ہے جیسے صنعاء اور ایلہ میں اور اس کے آبخورے تاروں کی طرح ہیں۔

1553: سیدنا ابو ذرؓ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! حوض کے برتن کیسے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے ، اس حوض کے برتن آسمان کے تاروں سے زیادہ ہیں اور رات وہ جو اندھیری بے بدلی کے ہو۔ وہ جنت کے برتن ہیں۔ جو اس حوض سے (پانی) پی لے گا، وہ پھر ہمیشہ تک کبھی پیاسا نہ ہو گا، (یعنی جنت میں جانے تک) اس حوض میں جنت کے دو پرنالے بہتے ہیں، جو اس میں سے پئیے گا وہ پیاسا نہ ہو گا اور اس کا طول اور عرض برابر ہے جتنا فاصلہ ایلہ سے عمان تک ہے (یہ دونوں شام کے شہر ہیں) اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔

1554: سیدنا ثوبانؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبیﷺ نے فرمایا: میں اپنے حوض کے کنارے پر لوگوں کو ہٹاتا ہوں گا یمن والوں کے لئے۔ میں اپنی لکڑی سے ماروں گا، یہاں تک کہ یمن والوں پر اس کا پانی بہہ آئے گا (اس سے یمن والوں کی بڑی فضیلت نکلی۔ انہوں نے دنیا میں رسول اللہﷺ کی مدد کی اور دشمنوں سے بچایا، پس نبیﷺ بھی آخرت میں ان کی مدد کریں گے اور سب سے پہلے حوضِ کوثر سے وہ پئیں گے )۔ پھر آپﷺ سے پوچھا گیا کہ اس حوض کا عرض کتنا ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ جیسے یہاں سے عمان۔ پھر آپﷺ سے پوچھا گیا کہ اس کا پانی کیسا ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ دودھ سے زیادہ سفید ہے اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔ دو پرنالے اس میں پانی چھوڑتے ہیں، جن کو جنت سے پانی کی مدد ہوتی ہے ایک پرنالہ سونے کا ہے اور ایک چاندی کا۔

1555: سیدنا عقبہ بن عامرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ ایک دن نکلے اور شہداء اُحد پر نماز جنازہ پڑھی ، پھر منبر کی طرف آئے اور فرمایا کہ میں تمہارا پیش خیمہ ہوں گا اور گواہ ہوں گا اور اللہ کی قسم میں اس وقت حوضِ کوثر کو دیکھ رہا ہوں۔ اور مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں ملیں یا زمین کی چابیاں اور اللہ کی قسم مجھے یہ ڈر نہیں کہ تم میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے بلکہ یہ ڈر ہے کہ تم دنیا کے لالچ میں آ کر ایک دوسرے سے حسد کرنے لگو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ کے حلیہ مبارک، آپ کی بعثت اور آپ کی عمر کے بیان میں۔
1556: سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نہ بہت لمبے تھے ، نہ بہت چھوٹے قد کے ، نہ بالکل سفید تھے نہ بالکل گندمی۔ آپﷺ کے بال نہ بالکل سخت گھنگھریالے تھے نہ بالکل سیدھے۔ اللہ جل جلالہ نے آپﷺ کو چالیس سال کی عمر میں نبوت سے سرفراز کیا۔ پھر آپﷺ دس برس مکہ میں رہے اور دس برس مدینہ میں اور ساٹھویں برس کے اخیر میں اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو اٹھا لیا (تو) اُس وقت آپﷺ کے سر اور داڑھی مبارک میں بیس بال بھی سفید نہ تھے۔

1557: سیدنا براءؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ درمیانے قد کے تھے اور آپﷺ کے دونوں مونڈھوں میں زیادہ فاصلہ تھا (یعنی سینہ چوڑا تھا)۔ بال بہت تھے کانوں کی لُو تک۔ آپﷺ سرخ جوڑا پہنتے (یعنی جس میں سرخ اور زرد لکیریں تھیں)، میں نے کسی کو آپﷺ سے زیادہ خوبصورت نہیں دیکھا۔

1558: سیدنا ابو طفیلؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا اور اب زمین پر سوا میرے آپﷺ کو دیکھنے والوں میں کوئی نہیں رہا۔ (راوی حدیث جریری) )کہتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا کہ آپ نے دیکھا آپﷺ کیسے تھے ؟ انہوں نے کہا کہ آپﷺ سفید رنگ تھے ، نمکینی کے ساتھ اور میانہ قد، متوازن جسم کے تھے۔ امام مسلم نے کہا کہ ابو الطفیل 100 ء ھ میں فوت ہوئے اور رسول اللہﷺ کے اصحاب میں سب کے بعد وہی فوت ہوئے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مہر نبوت کے متعلق۔
1559: سیدنا جابر بن سمرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے سر اور ڈاڑھی کا آگے کا حصہ سفید ہو گیا تھا جب آپﷺ تیل ڈالتے تو سفیدی معلوم نہ ہوتی اور آپﷺ کی ڈاڑھی بہت گھنی تھی۔ ایک شخص بولا کہ کیا آپﷺ کا چہرہ مبارک تلوار کی طرح یعنی لمبا تھا؟ سیدنا جابرؓ نے کہا کہ نہیں آپﷺ کا چہرہ مبارک سورج اور چاند کی طرح اور گول تھا اور میں نے نبوت کی مہر آپﷺ کے کندھے پر دیکھی جیسے کبوتر کا انڈا ہوتا ہے اور اسکا رنگ جسم کے رنگ سے ملتا تھا۔

1560: سیدنا سائب بن یزیدؓ کہتے ہیں کہ میری خالہ مجھے رسول اللہﷺ کے پاس لے گئی اور کہا کہ یا رسول اللہا! میرا بھانجا بہت بیمار ہے۔ آپﷺ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور برکت کی دعا کی۔ پھر وضو کیا تو میں نے آپﷺ کے وضو کا بچا ہوا پانی پی لیا۔ پھر میں آپﷺ کی پیٹھ کے پیچھے کھڑا ہوا اور میں نے نبوت کی مہر دونوں مونڈھوں کے درمیان میں دیکھی جیسے گھنڈی چھپر کٹ کی (یا حجلہ ایک جانور ہے اس کے انڈے کی طرح تھی)۔

1561: سیدنا عبد اللہ بن سرجسؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا اور آپﷺ کے ساتھ روٹی، گوشت یا ثرید کھایا (راوی حدیث عاصم) کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبد اللہؓ سے پوچھا کہ رسول اللہﷺ نے تمہارے لئے بخشش کی دعا کی؟ انہوں نے کہا ہاں اور تیرے لئے بھی۔ پھر یہ آیت پڑھی کہ "بخشش مانگ اپنے گناہ کی اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے گناہ کی"۔ عبد اللہؓ کہتے ہیں کہ پھر میں آپﷺ کے پیچھے گیا تو میں نے دونوں کندھوں کے درمیان میں چلنی ہڈی کے پاس کندھے کے قریب مہر نبوت دیکھی، وہ بند مٹھی کی طرح تھی اور اس پر مسوں کی طرح تل تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : آپﷺ کے چہرہ مبارک، آنکھوں اور آپﷺ کی ایڑی کا بیان۔
1562: سیدنا جابر بن سمرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کا دہن کشادہ تھا (کیونکہ مردوں کے لئے دہن کی کشادگی عمدہ ہے اور عورتوں کے لئے بری ہے ) آنکھوں میں سرخ ڈورے چھوٹے ہوئے اور ایڑیاں کم گوشت والی تھیں۔ سماک سے (شعبہ نے ) پوچھا کہ "ضلیع الفم" کیا ہے ؟ تو انہوں نے کہا کہ بڑا چہرہ۔ پھر (شعبہ) نے کہا "اشکل العین" کیا ہے ؟ تو انہوں نے کہا دراز شگاف آنکھوں کے (لیکن سماک کا یہ کہنا غلط ہے اور صحیح وہی ہے کہ سفیدی میں سرخی ملی ہوئی) شعبہ نے کہا "منہوس العقبین" کیا ہے تو انہوں نے کہا ایڑی پر کم گوشت والے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ کی داڑھی مبارک کا بیان۔
1563: سیدنا انس بن مالکؓ روایت کرتے ہیں کہ سر اور داڑھی کے سفید بال اکھیڑنا مکروہ ہے اور رسول اللہﷺ نے خضاب نہیں کیا۔ آپﷺ کی چھوٹی داڑھی میں جو نیچے کے ہونٹ تلے ہوتی ہے ، کچھ سفیدی تھی، اور کچھ کنپٹیوں پر اور سر میں کہیں کہیں سفید بال تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ کے بڑھاپے کا بیان۔
1564: سیدنا ابو جحیفہؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا، آپﷺ کا رنگ سفید تھا اور آپﷺ بوڑھے ہو گئے تھے اور سیدنا حسن بن علیؓ آپﷺ کے مشابہ تھے۔
 
Top