• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مصنف ابن ابی شیبہ میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
میرے محترم یہ دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ ایک ہے اختلاف الفاظ اور دوسری ہے زیادتی اور اضافہ۔
اگر اسی سند کے ساتھ اسی متن میں یہ ذکر ہوتا "وضع یمینہ علی شمالہ علی صدرہ" اور دوسرے نسخے میں ہوتا "وضع یمینہ علی شمالہ تحت السرۃ" تو یہ اختلاف ہے۔ اس صورت میں قرائن کی غیر موجودگی میں دوسری کتب کی روایات کو دیکھا جائے گا اور اس کی بنا پر فیصلہ کیا جائے گا۔ لیکن یہاں یہ نہیں ہے بلکہ اس بات پر معاملہ ٹکا ہوا ہے کہ آیا ابن ابی شیبہ نے لفظ "تحت السرۃ" کو بیان کیا یا چھوڑ دیا۔ ہم یہ فرض کرتے ہیں کہ انہوں نے یہ لفظ روایت کیا ہے۔ یہاں محدثین کا یہ اصول ہے کہ اگر زیادتی ثقہ دیگر ثقات کی روایات کے خلاف نہ ہو تو قبول ہوگی۔ یہاں امام احمد اور یوسف بن موسی امام ابن ابی شیبہ کے مقابلے میں حدیث روایت کر رہے ہیں اور انہوں نے یہ زیادتی نہیں کی جبکہ ابن ابی شیبہ نے کی ہے۔ ان کی یہ زیادتی ان دونوں کی روایت کے کسی حصے کی نفی نہیں کر رہی تو ہم کس بنیاد پر اس زیادتی کا انکار کر رہے ہیں؟ اس طرح تو کوئی زیادتی بھی قابل قبول نہیں ہوگی؟ پھر محدثین کا یہ اصول کس چیز کے بارے میں ہے؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔۔
امید ہے سب بھائی خیریت سے ہونگے۔۔۔۔ ان دنوں کافی مصروفیات ہیں جسکی وجہ سے اس طرف رخ نہ ہو سکا۔۔۔۔
البتہ ابھی جب ادھر دھیان دیا تو حیرانگی کے سوا کچھ نا کر سکا۔۔۔۔
اوپر موجود اقتباس کو پڑھ کر پنجابی کی ایک مشہور مثال یاد آئی ہے لیکن اسکا ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھتا۔۔۔۔
ذیادتی ثقہ اس روایت کو کہنا انتہائی عجیب ہے اور نا ہی اس کو آپ سے قبل کسی نے کہا۔۔۔۔۔۔ اور میں پہلے بھی وضاحت کر چکا ہون کہ ذیادتی ثقہ اور اس تحریف میں بعد المشرقین جتنا فاصلہ ہے۔۔۔
کیا بات ہے کہ امام احمد نے نہیں کی اور امام ابن ابی شیبہ نے کی ہے ۔۔ تو کیا جنہوں نے امام ابن ابی شیبہ سے نقل کی انہوں نے اسکو چھپا لیا؟؟؟؟ عجیب
اور میرے ناقص علم کے مطابق ذیادتی ثقہ کی ایسی مثال کسی نے نہیں دی جس میں دو من و عن سندیں ہیں اور ایک کو ذیادتی ثقہ کہہ کر قبول کر لیا گیا ہو۔۔۔۔ آپ ذیادتی ثقہ کی تعریف کو ایک دفعہ پڑھیں اور اچھی طرح سمجھین۔۔۔۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔۔
امید ہے سب بھائی خیریت سے ہونگے۔۔۔۔ ان دنوں کافی مصروفیات ہیں جسکی وجہ سے اس طرف رخ نہ ہو سکا۔۔۔۔
البتہ ابھی جب ادھر دھیان دیا تو حیرانگی کے سوا کچھ نا کر سکا۔۔۔۔
اوپر موجود اقتباس کو پڑھ کر پنجابی کی ایک مشہور مثال یاد آئی ہے لیکن اسکا ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھتا۔۔۔۔
ذیادتی ثقہ اس روایت کو کہنا انتہائی عجیب ہے اور نا ہی اس کو آپ سے قبل کسی نے کہا۔۔۔۔۔۔ اور میں پہلے بھی وضاحت کر چکا ہون کہ ذیادتی ثقہ اور اس تحریف میں بعد المشرقین جتنا فاصلہ ہے۔۔۔
کیا بات ہے کہ امام احمد نے نہیں کی اور امام ابن ابی شیبہ نے کی ہے ۔۔ تو کیا جنہوں نے امام ابن ابی شیبہ سے نقل کی انہوں نے اسکو چھپا لیا؟؟؟؟ عجیب
اور میرے ناقص علم کے مطابق ذیادتی ثقہ کی ایسی مثال کسی نے نہیں دی جس میں دو من و عن سندیں ہیں اور ایک کو ذیادتی ثقہ کہہ کر قبول کر لیا گیا ہو۔۔۔۔ آپ ذیادتی ثقہ کی تعریف کو ایک دفعہ پڑھیں اور اچھی طرح سمجھین۔۔۔۔


انتہائی قابل احترام وقاص بھائی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
میں تو کم از کم خیریت سے ہوں اور آپ کی خیریت مطلوب ہے۔
محترم بھائی!
شاید آپ نے بغور میری پوسٹ ملاحظہ نہیں فرمائی۔ دو حصے میں دوبارہ پیش کر دیتا ہوں۔
یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ سند میں زیادتی الگ چیز ہے اور متن میں الگ۔ اس میں بھی علماء کا کافی اختلاف ہے۔ ایک زیادتی والی روایت کو درست قرار دیتے ہیں اور دوسرے اس کا انکار کر دیتے ہیں۔ یہ اپنی اپنی فہم کی بات ہے۔
(چونکہ یہ اصول حدیث بھی انسانوں کا تخلیق کردہ ہے اس لیے اسے عقلا سمجھتے ہیں۔ ایک استاد جیسے وکیع ایک روایت دو بار بیان کرتے ہیں۔ ایک بار کمی کے ساتھ اور ایک بار زیادتی کے ساتھ۔ جب کمی کے ساتھ بیان کی تو بعض رواۃ نے سنی اور جب زیادتی کے ساتھ روایت کی تو بعض جیسے ابن ابی شیبہ نے سن لی۔ تو اس وجہ سے ہم کہتے ہیں کہ ثقہ راوی کی یہ زیادتی مقبول ہے جب کہ دیگر ثقات کے خلاف نہ ہو۔)

اور آپ نے جو ناقلین کے چھپانے کی بات کی تو آسان سا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جنہوں نے لکھی انہوں نے کیا اپنی طرف سے لکھ دی؟ عجیب
اگر انہوں نے تحریف کی ہے تو کیا وجہ ہے کہ ہم ذکر نہ کرنے والوں کو تحریف سے بری قرار دے رہے ہیں؟
ملاحظہ فرمائیے:۔

زیادتی ناسخ کس وجہ سے ہو سکتی ہے؟
1۔ مولف اول کتاب دو بار تحریر کرے اور ایک نسخے میں زیادتی کرے اور ایک میں نہیں۔
2۔ مولف املاء کروائے اور ایک طالب زیادتی لکھ لے اور دوسرا نہیں۔
3۔ مولف املاء کرواتے وقت کسی وجہ سے کسی لفظ کو پست آواز میں ادا کرے تو قریب والا ناسخ لکھ لے اور دور والا نہ لکھ سکے۔
4۔مولف سے ایک ہی نسخہ ہو اور بعد میں کوئی استاد اس طرح املاء کروائے اور مندرجہ تین معاملات میں سے کوئی ہو۔
5۔ مولف سے ایک ہی نسخہ ہو اور اس سے لکھنے والا ناسخ اس لفظ کو نہ لکھے غلطی سے۔
6۔ مولف سے ایک ہی نسخہ ہو اور لکھنے والا ناسخ نہ لکھے تحریف کی وجہ سے۔
7۔ مولف سے ایک ہی نسخہ ہو اور لکھنے والا ناسخ اس لفظ کو بڑھا دے غلطی سے۔
8۔ مولف سے ایک ہی نسخہ ہو اور لکھنے والا ناسخ اس لفظ کو بڑھائے تحریفا۔
9۔ ناسخ لفظ کو ساقط کرے کسی دلیل کی بنا پر۔
میرا خیال ہے کہ مزید کوئی صورت ممکن نہیں ہے۔ اور یہ سب احتمال ایک زیادتی میں ہیں۔ جب تک کوئی دلیل نہیں موجود ہم کسی کو متعین نہیں کر سکتے۔ ان میں سے سات احتمالات ایسے ہیں جن میں یہ زیادتی مقبول ہوگی۔ روایت میں بھی شاید اسی وجہ سے ثقہ اگر ثقات کے خلاف روایت کرے تو وہ متہم بالکذب نہیں ہوتا۔


مجھ سے قبل غالبا علامہ ہاشم سندھی اس کا ذکر کر چکے ہیں۔
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
1۔ مولف اول کتاب دو بار تحریر کرے اور ایک نسخے میں زیادتی کرے اور ایک میں نہیں۔
2۔ مولف املاء کروائے اور ایک طالب زیادتی لکھ لے اور دوسرا نہیں۔
3۔ مولف املاء کرواتے وقت کسی وجہ سے کسی لفظ کو پست آواز میں ادا کرے تو قریب والا ناسخ لکھ لے اور دور والا نہ لکھ سکے۔
4۔مولف سے ایک ہی نسخہ ہو اور بعد میں کوئی استاد اس طرح املاء کروائے اور مندرجہ تین معاملات میں سے کوئی ہو۔
5۔ مولف سے ایک ہی نسخہ ہو اور اس سے لکھنے والا ناسخ اس لفظ کو نہ لکھے غلطی سے۔
6۔ مولف سے ایک ہی نسخہ ہو اور لکھنے والا ناسخ نہ لکھے تحریف کی وجہ سے۔
7۔ مولف سے ایک ہی نسخہ ہو اور لکھنے والا ناسخ اس لفظ کو بڑھا دے غلطی سے۔
8۔ مولف سے ایک ہی نسخہ ہو اور لکھنے والا ناسخ اس لفظ کو بڑھائے تحریفا۔
9۔ ناسخ لفظ کو ساقط کرے کسی دلیل کی بنا پر۔
میرا خیال ہے کہ مزید کوئی صورت ممکن نہیں ہے۔ اور یہ سب احتمال ایک زیادتی میں ہیں۔ جب تک کوئی دلیل نہیں موجود ہم کسی کو متعین نہیں کر سکتے۔ ان میں سے سات احتمالات ایسے ہیں جن میں یہ زیادتی مقبول ہوگی۔ روایت میں بھی شاید اسی وجہ سے ثقہ اگر ثقات کے خلاف روایت کرے تو وہ متہم بالکذب نہیں ہوتا۔
ًًمحترم آپ کی یہ تمام باتیں تب ہونگی جب دو شاگرد ہوں اور مختلف الفاظ سے بیان کریں تو اس وقت دیکھا جائے گا کہ ذیادہ ثقہ کیا بیان کر رہا ہے۔۔۔۔ِ
یہاں سوال یہ ہے کہ یہاں آپ یہ ذیادتی سند کے کس راوی کی طرف سے قرار دینگے؟؟
اور آپ کی ان تمام باتوں کا رد صرف اسی بات سے ہو جاتا ہے کہ یہی روایت متعدد کتب میں اسی سند کے ساتھ بغیر تحت السرۃ کے الفاظ سے مروی ہے۔۔۔۔
جہاں تک بات ہے آپ کے اس بیان کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ سند میں زیادتی الگ چیز ہے اور متن میں الگ۔ اس میں بھی علماء کا کافی اختلاف ہے۔ ایک زیادتی والی روایت کو درست قرار دیتے ہیں اور دوسرے اس کا انکار کر دیتے ہیں۔ یہ اپنی اپنی فہم کی بات ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ متن میں اختلاف کب آتا ہے؟؟
بغیر سند میں اختلاف کے، برائے مہربانی حدیث سے ایک مثال سمجھانے کیلئے دیجئے
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
ًًمحترم آپ کی یہ تمام باتیں تب ہونگی جب دو شاگرد ہوں اور مختلف الفاظ سے بیان کریں تو اس وقت دیکھا جائے گا کہ ذیادہ ثقہ کیا بیان کر رہا ہے۔۔۔۔ِ
یہاں سوال یہ ہے کہ یہاں آپ یہ ذیادتی سند کے کس راوی کی طرف سے قرار دینگے؟؟
اور آپ کی ان تمام باتوں کا رد صرف اسی بات سے ہو جاتا ہے کہ یہی روایت متعدد کتب میں اسی سند کے ساتھ بغیر تحت السرۃ کے الفاظ سے مروی ہے۔۔۔۔


زیادتی ابن ابی شیبہ کی جانب سے قرار دی جائے گی۔ متعدد کتب کی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ اگر دوبارہ ملاحظہ فرمالیجیئے!

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ متن میں اختلاف کب آتا ہے؟؟
بغیر سند میں اختلاف کے، برائے مہربانی حدیث سے ایک مثال سمجھانے کیلئے دیجئے

محترم بھائی متن میں اختلاف تب ہی آتا ہے جب دو الگ الگ اشخاص روایت کریں۔ آپ کی یہ بات درست ہے۔
میں نے یہ بات:۔
یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ سند میں زیادتی الگ چیز ہے اور متن میں الگ۔ اس میں بھی علماء کا کافی اختلاف ہے۔ ایک زیادتی والی روایت کو درست قرار دیتے ہیں اور دوسرے اس کا انکار کر دیتے ہیں۔ یہ اپنی اپنی فہم کی بات ہے۔
سند میں اس زیادتی کے بارے میں کی ہے جس میں کئی رواۃ مثال کے طور پر ایک حدیث مرسلا روایت کر رہے ہوں اور ایک راوی اسے متصل روایت کر رہا ہو۔ یعنی ایک راوی کی زیادتی کرے۔
رضا میاں بھائی نے شیخ کفایت اللہ صاحب کے مضمون کا جو حوالہ دیا اس میں اس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ میں نے انہی کی جانب اشارہ کیا تھا۔
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
زیادتی ابن ابی شیبہ کی جانب سے قرار دی جائے گی۔ متعدد کتب کی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ اگر دوبارہ ملاحظہ فرمالیجیئے!
کیسی بات کر رہے ہیں بھائی ابن ابی شیبہ سے ذیادتی کیسی؟؟
جب یہ بات ہمارے سامنے آ گئی کہ یہاں ابن ابی شیبہ میں اختلاف ہے تو اس کو رفع کیسے کریں گے؟؟
اور ذرہ اس طرف بھی نظر کرم کیجئے برائے مہربانی۔۔۔
مولانا تقی عثمانی صاحب کہتے ہیں۔۔
حنفیہ کی دلیل ابن ابی شیبہ کی روایت ہے لیکن اس روایت سے استدلال کمزور ہے ۔۔۔ وجہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اول تو یہ الفاظ مصنف کے مطبوعہ نسخوں میں نہیں ملے۔ اگرچے نیموی صاحب نے ذکر کیا ہے لیکن پھر بھی اس ذیادتی کا بعض نسخوں میں ہونا اور بعض میں نہ ہونا اس ذیادتی کو مشکوک ضرور بنا دیتا ہے۔۔۔ نیز یہ روایت مضطرب المتن ہے۔۔۔ـ اور شدید اضطراب کی صورت میں کسی کو بھی استدلال نہیں کرنا چاہییئے(درس ترمذی)
لیں جی آپ کے متن متن کی پکار کا بھی قلع قمع کر دیا گیا ہے۔۔۔
کیا قطلوبغا اور شیخ عوامہ کی بات معتبر ہے؟؟
نہیں میرے بھائی امام ابن ابی شیبہ کہاں اور یہ کہاںِِ؟؟؟
اختلاف رفع کیلئے لازمی ہے کہ ہم اسی سند سے یہ روایت دوسری کتب میں دیکھیں جب کسی نے بھی تحریف شدہ عبارت ذکر نہیں کی تو کس دلیل کی بنیاد پر آپ اسکو تسلیم کر رہے ہیں میں تو اسکو سرا سر ضد اور۔۔۔۔ کہوں گا۔۔۔۔۔
اگر آپ کی بات مانی جائے تو کوئی تو اسکو ذکر کرتا؟؟؟!!!!!

رضا میاں بھائی نے شیخ کفایت اللہ صاحب کے مضمون کا جو حوالہ دیا اس میں اس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ میں نے انہی کی جانب اشارہ کیا تھا۔
کس چیز کی مثالیں موجود ہیں÷؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
کیسی بات کر رہے ہیں بھائی ابن ابی شیبہ سے ذیادتی کیسی؟؟
جب یہ بات ہمارے سامنے آ گئی کہ یہاں ابن ابی شیبہ میں اختلاف ہے تو اس کو رفع کیسے کریں گے؟؟
اور ذرہ اس طرف بھی نظر کرم کیجئے برائے مہربانی۔۔۔
مولانا تقی عثمانی صاحب کہتے ہیں۔۔
حنفیہ کی دلیل ابن ابی شیبہ کی روایت ہے لیکن اس روایت سے استدلال کمزور ہے ۔۔۔ وجہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اول تو یہ الفاظ مصنف کے مطبوعہ نسخوں میں نہیں ملے۔ اگرچے نیموی صاحب نے ذکر کیا ہے لیکن پھر بھی اس ذیادتی کا بعض نسخوں میں ہونا اور بعض میں نہ ہونا اس ذیادتی کو مشکوک ضرور بنا دیتا ہے۔۔۔ نیز یہ روایت مضطرب المتن ہے۔۔۔ـ اور شدید اضطراب کی صورت میں کسی کو بھی استدلال نہیں کرنا چاہییئے(درس ترمذی)
لیں جی آپ کے متن متن کی پکار کا بھی قلع قمع کر دیا گیا ہے۔۔۔
کیا قطلوبغا اور شیخ عوامہ کی بات معتبر ہے؟؟
نہیں میرے بھائی امام ابن ابی شیبہ کہاں اور یہ کہاںِِ؟؟؟
اختلاف رفع کیلئے لازمی ہے کہ ہم اسی سند سے یہ روایت دوسری کتب میں دیکھیں جب کسی نے بھی تحریف شدہ عبارت ذکر نہیں کی تو کس دلیل کی بنیاد پر آپ اسکو تسلیم کر رہے ہیں میں تو اسکو سرا سر ضد اور۔۔۔۔ کہوں گا۔۔۔۔۔
اگر آپ کی بات مانی جائے تو کوئی تو اسکو ذکر کرتا؟؟؟!!!!!
محترم بھائی۔
مفتی تقی عثمانی صاحب بہت زیادہ علم رکھتے ہیں میرے مقابلے میں۔ اور مجھے امید ہے کہ یہ عبارت اسی طرح درس ترمذی میں ہوگی۔
لیکن میرے انتہائی محترم بھائی۔ ان کے مقابلے میں امین صفدر اوکاڑویؒ، عابد سندھیؒ، ہاشم سندھیؒ، قاسم بن قطلوبغاؒ، قائم سندھیؒ ان سب کی رائے دوسری ہے۔
ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ کیا ابن ابی شیبہ نے یہ الفاظ ذکر کیے ہیں یا نہیں؟ تو جیسا میرے سامنے ان نسخوں کے بارے میں ظاہر ہوا جس پر پوری بحث ہوئی ہے وہ میں نے لکھ دیا۔ آپ خود ملاحظہ فرما کر رد کر سکتے ہیں۔ مجھے کوئی اس پر ضد نہیں ہے۔

میری سمجھ میں نہیں آ رہا کہ آپ قاسم بن قطلوبغا اور عوامہ کا تقابل کیوں کر رہے ہیں؟ ان کا تقابل آخر کس نے کیا ہے یا اس کا بحث سے کیا تعلق ہے؟
میرے محترم بھائی! براہ کرم بجائے اس بات پر بضد ہونے کے کہ میں آپ کی بات مانوں آپ میری بیان کردہ تفاصیل پر رد فرما دیں تو میرا بھی فائدہ ہو جائے گا اور میرے علم میں اضافہ بھی ہوگا۔
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
محترمی و مکرمی وعزیزم وقاص بھائی میں نے بحث پڑھلی ھے۔شیخ ھاشم ٹھٹھوی کا رد شيخ رشدالله شاه راشدي درج الدرر فی وضع الایدی علی الصدر کے نام سے کیاھے۔
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
جزاکم اللہ خیر۔۔۔
یہ کتاب مطبوع ہے؟؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
محترمی و مکرمی وعزیزم وقاص بھائی میں نے بحث پڑھلی ھے۔شیخ ھاشم ٹھٹھوی کا رد شيخ رشدالله شاه راشدي درج الدرر فی وضع الایدی علی الصدر کے نام سے کیاھے۔
اگر آپ اس میں سے مندرجہ بالا بحث کے بارے میں جو لکھا گیا ہے وہ یہاں تحریر فرما دیں تو بہت مناسب ہوگا۔
 
Top