- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,747
- پوائنٹ
- 1,207
۴۔ وحی جو الہام ہو:
الہام اس صورت میں کہ اللہ تعالی اپنے نبی یا رسول کے دل میں یہ چیز جما دے کہ یہ اللہ تعالی کی طرف سے ضروری علم ہے جسے وہ نہ رد کرے اور نہ اس میں شک۔جیسے آپ ﷺ فرماتے ہیں:
إِنَّ رُوْحَ الْقُدُسِ نَفَثَ فِیْ رُوْعِیْ أن نَفْساً لَنْ تَمُوْتَ حَتّٰی تَسْتَکْمِلَ رِزْقَہَا، أَلاَ فَاتَّقُوا اللہَ وَأَجْمِلُوا فِی الطَّلَبِ۔
روح القدس نے میرے دل میں یہ بات پھونک دی کہ کوئی جی بھی اپنا رزق مکمل کئے بغیر مر نہیں سکتا، سنو! اللہ تعالی سے ڈرتے رہو اور مطالبہ میں جمال پیدا کرو۔ (عن ابن مسعود: مشکاۃ المصابیح ۳؍۱۴۵۸)
انبیاء سابقین کی تعلیمات بھی وحی کی ان تمام صورتوں میں نازل ہوئی ہیں اس لئے وحی کا معنی و مفہوم تمام انبیاء کے درمیان مشترکہ چلا آتا ہے۔اس میں جبریل امین قاصد یعنی پیغام لانے والے ہیں۔قرآن مجید میں ہے:
{وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِکَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِیْ إِلَیْْہِ أَنَّہُ لَا إِلَہَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ¢}( الأنبیاء : ۲۵)
آپ سے قبل کسی رسول کو ہم نے نہیں بھیجا مگر یہ کہ ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ کوئی معبود نہیں سوائے میرے پس تم میری ہی عبادت کرو۔
{قُلْ إنَّمَا اَتَّبِعُ مَا یُوْحٰٓی إلَیَّ مِنْ رَّبِّيْ}(الأعراف: ۲۰۳)
’’آپ فرما دیں کہ میں تو اسی وحی کی پیروی کرتا ہوں جو میرے رب کی طرف سے میری طرف بھیجی جاتی ہے۔‘‘
فرشتوں پر وحی کیسے نازل ہوتی ہے؟ اللہ تعالی نے قرآن پاک میں فرشتوں پروحی کرنے کا ذکر بھی کیا ہے۔
{إذ یوحی ربک إلی الملئکۃ أنی معکم فثبتوا الذین آمنوا۔۔}
جب تمہارے رب نے فرشتوں کو وحی فرمائی کہ میں تمہارے ساتھ ہوں تو اہل ایمان کو ذرا ثابت قدم رکھو۔
{وإذ قال ربک للملئکۃ إنی جاعل فی الأرض خلیفۃ}
جب تمہارے رب نے فر شتوں سے فرمایا میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں۔
مگر یہ وحی فرشتوں کو کیسے ہوتی ہے؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
إذا قَضَی اللّٰہ الأَمْرَ فِی السَّمائِ ضَرَبتَِ الْمَلائِکۃُ بِأَجْنِحَتِہَا خَضْعاناً لِقَولِہِ، کَأَنَّہُ سِلْسِلَۃٌ عَلَی صَفْوَانٍ، فَإذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِہِم قَالُوا: مَاذَا قَالَ رَبُّکُم؟ قَالُوا لِلَّذِی قَالَ: اَلْحَقَّ۔ وَہُوَ الْعَلِیُّ الْکَبِیْرُ۔ (صحیح البخاری ،تفسیر سورۃ سبأ)
جب اللہ تعالی آسمان میں کوئی حکم نافذ کرتے ہیں فرشتے اپنے پروں کو یہ حکم سنتے ہی جھکادیتے ہیں گویا کہ یہ آواز زنجیر کی ہوتی ہے جو کسی چٹان پر پڑ رہی ہو۔پھر جب ان کے دلوں سے خوف زائل ہوتا ہے وہ پوچھتے ہیں: تمہارے رب نے کیا فرمایا۔ اسے وہ کہتے ہیں: حق کہا ہے وہ بالا وبرتر ہے۔(صحیح بخاری ۶؍۲۸) تفسیر سورہ سبأ)
امام ابن شہاب زہریؒ کا قول ہے کہ اس حدیث میں وحی کی تمام صورتیں شامل ہیں۔ (الفتاوی الکبری: ۶؍۵۹۳)
اس کی مزید وضاحت سیدناابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت سے ہوتی ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
إِذَا تَکَلَّمَ اللہُ سَمِعَ أَہْلُ السَّمَائِ صَلْصَلَۃً کَجَرِّ السِّلْسِلَۃِ عَلَی الصَّفَا، قَالَ: فَیَصْعَقُوْنَ فَلاَ یَزَالُوْنَ کَذَلِکَ حَتّٰی یَأتِیَہُمْ جَبْرِیْلُ، فَإِذَا أَتَاہُمْ جِبْرِیْلُ فُزِّعَ عَنْ قُلُوْبِہِمْ ، فَیَقُوْلُوْنَ: یَا جِبْرِیْلُ: مَاذَ قَالَ رَبُّکَ؟ قَالَ : یَقُوْلُ الحَقَّ۔ قَالَ: فَیُنَادُوْنَ: الحَقَّ الحَقَّ۔(سنن ابی داود: ۲؍۵۳۶، صحیح بخاری تعلیق وموقوف علی ابن مسعود ۸؍۱۹۴)
جب اللہ تعالی کلام فرماتے ہیں تو آسمان والے ایک ایسی آوازسنتے ہیں جوچٹان پر زنجیر کو کھینچنے سے آتی ہے۔ پھروہ بے ہوش ہوجاتے ہیں۔ وہ اسی حالت میں رہتے ہیں حتی کہ جبریل امین ان کے پاس آجاتے ہیں۔ جب جبریل ان کے پاس آتے ہیں تو ان کے دلوں سے خوف جاتا رہتا ہے پھر وہ پوچھتے ہیں جبریل! آپ کے رب نے کیا کہا؟ وہ فرماتے ہیں: وہ حق ہی فرماتے ہیں۔ تو سب فرشتے پکارتے ہیں: حق فرمایا اللہ تعالی نے، حق فرمایا اللہ تعالی نے۔
الہام اس صورت میں کہ اللہ تعالی اپنے نبی یا رسول کے دل میں یہ چیز جما دے کہ یہ اللہ تعالی کی طرف سے ضروری علم ہے جسے وہ نہ رد کرے اور نہ اس میں شک۔جیسے آپ ﷺ فرماتے ہیں:
إِنَّ رُوْحَ الْقُدُسِ نَفَثَ فِیْ رُوْعِیْ أن نَفْساً لَنْ تَمُوْتَ حَتّٰی تَسْتَکْمِلَ رِزْقَہَا، أَلاَ فَاتَّقُوا اللہَ وَأَجْمِلُوا فِی الطَّلَبِ۔
روح القدس نے میرے دل میں یہ بات پھونک دی کہ کوئی جی بھی اپنا رزق مکمل کئے بغیر مر نہیں سکتا، سنو! اللہ تعالی سے ڈرتے رہو اور مطالبہ میں جمال پیدا کرو۔ (عن ابن مسعود: مشکاۃ المصابیح ۳؍۱۴۵۸)
انبیاء سابقین کی تعلیمات بھی وحی کی ان تمام صورتوں میں نازل ہوئی ہیں اس لئے وحی کا معنی و مفہوم تمام انبیاء کے درمیان مشترکہ چلا آتا ہے۔اس میں جبریل امین قاصد یعنی پیغام لانے والے ہیں۔قرآن مجید میں ہے:
{وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِکَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِیْ إِلَیْْہِ أَنَّہُ لَا إِلَہَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ¢}( الأنبیاء : ۲۵)
آپ سے قبل کسی رسول کو ہم نے نہیں بھیجا مگر یہ کہ ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ کوئی معبود نہیں سوائے میرے پس تم میری ہی عبادت کرو۔
{قُلْ إنَّمَا اَتَّبِعُ مَا یُوْحٰٓی إلَیَّ مِنْ رَّبِّيْ}(الأعراف: ۲۰۳)
’’آپ فرما دیں کہ میں تو اسی وحی کی پیروی کرتا ہوں جو میرے رب کی طرف سے میری طرف بھیجی جاتی ہے۔‘‘
فرشتوں پر وحی کیسے نازل ہوتی ہے؟ اللہ تعالی نے قرآن پاک میں فرشتوں پروحی کرنے کا ذکر بھی کیا ہے۔
{إذ یوحی ربک إلی الملئکۃ أنی معکم فثبتوا الذین آمنوا۔۔}
جب تمہارے رب نے فرشتوں کو وحی فرمائی کہ میں تمہارے ساتھ ہوں تو اہل ایمان کو ذرا ثابت قدم رکھو۔
{وإذ قال ربک للملئکۃ إنی جاعل فی الأرض خلیفۃ}
جب تمہارے رب نے فر شتوں سے فرمایا میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں۔
مگر یہ وحی فرشتوں کو کیسے ہوتی ہے؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
إذا قَضَی اللّٰہ الأَمْرَ فِی السَّمائِ ضَرَبتَِ الْمَلائِکۃُ بِأَجْنِحَتِہَا خَضْعاناً لِقَولِہِ، کَأَنَّہُ سِلْسِلَۃٌ عَلَی صَفْوَانٍ، فَإذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِہِم قَالُوا: مَاذَا قَالَ رَبُّکُم؟ قَالُوا لِلَّذِی قَالَ: اَلْحَقَّ۔ وَہُوَ الْعَلِیُّ الْکَبِیْرُ۔ (صحیح البخاری ،تفسیر سورۃ سبأ)
جب اللہ تعالی آسمان میں کوئی حکم نافذ کرتے ہیں فرشتے اپنے پروں کو یہ حکم سنتے ہی جھکادیتے ہیں گویا کہ یہ آواز زنجیر کی ہوتی ہے جو کسی چٹان پر پڑ رہی ہو۔پھر جب ان کے دلوں سے خوف زائل ہوتا ہے وہ پوچھتے ہیں: تمہارے رب نے کیا فرمایا۔ اسے وہ کہتے ہیں: حق کہا ہے وہ بالا وبرتر ہے۔(صحیح بخاری ۶؍۲۸) تفسیر سورہ سبأ)
امام ابن شہاب زہریؒ کا قول ہے کہ اس حدیث میں وحی کی تمام صورتیں شامل ہیں۔ (الفتاوی الکبری: ۶؍۵۹۳)
اس کی مزید وضاحت سیدناابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت سے ہوتی ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
إِذَا تَکَلَّمَ اللہُ سَمِعَ أَہْلُ السَّمَائِ صَلْصَلَۃً کَجَرِّ السِّلْسِلَۃِ عَلَی الصَّفَا، قَالَ: فَیَصْعَقُوْنَ فَلاَ یَزَالُوْنَ کَذَلِکَ حَتّٰی یَأتِیَہُمْ جَبْرِیْلُ، فَإِذَا أَتَاہُمْ جِبْرِیْلُ فُزِّعَ عَنْ قُلُوْبِہِمْ ، فَیَقُوْلُوْنَ: یَا جِبْرِیْلُ: مَاذَ قَالَ رَبُّکَ؟ قَالَ : یَقُوْلُ الحَقَّ۔ قَالَ: فَیُنَادُوْنَ: الحَقَّ الحَقَّ۔(سنن ابی داود: ۲؍۵۳۶، صحیح بخاری تعلیق وموقوف علی ابن مسعود ۸؍۱۹۴)
جب اللہ تعالی کلام فرماتے ہیں تو آسمان والے ایک ایسی آوازسنتے ہیں جوچٹان پر زنجیر کو کھینچنے سے آتی ہے۔ پھروہ بے ہوش ہوجاتے ہیں۔ وہ اسی حالت میں رہتے ہیں حتی کہ جبریل امین ان کے پاس آجاتے ہیں۔ جب جبریل ان کے پاس آتے ہیں تو ان کے دلوں سے خوف جاتا رہتا ہے پھر وہ پوچھتے ہیں جبریل! آپ کے رب نے کیا کہا؟ وہ فرماتے ہیں: وہ حق ہی فرماتے ہیں۔ تو سب فرشتے پکارتے ہیں: حق فرمایا اللہ تعالی نے، حق فرمایا اللہ تعالی نے۔