• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وحی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
(۵) حضور ﷺ کی ذات اقدس کے مختلف پہلو بھی امکانات وحی پر دلالت کرتے ہیں۔ آپﷺ نبوت سے پہلے پورے عرب معاشرے میں صادق و امین کے القاب سے معروف تھے۔ آپ ﷺ سے اس قسم کی بات کی توقع کرنا بھی ناممکن ہے کہ آپ ﷺ نے ازخود قرآن گھڑا ہو اور پھر (نعوذ باللہ) اسے اللہ کی طرف منسوب کردیاہو۔ آپ ﷺ نے جب کسی چھوٹی سے چھوٹی بات میں غلط بیانی سے کام نہیں لیا اور کبھی کسی کو دھوکہ دینے کی کوشش نہیں کی تو آپ ﷺ کے بارے میں کسی بڑے اور اہم معاملے میں غلط بیانی کا گمان رکھنا بیوقوفی ، جہالت اور گمراہی کے سوا کچھ نہیں بلکہ آپ ﷺ نے قرآن کی صورت میں جو کچھ اپنی قوم تک پہنچایا وہ سراسر وحی الٰہی پر مبنی ایک امانت ہے جس کا حق آپ ﷺ نے ادا کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
(۶) نبی کریم ﷺنہایت شفیق اور نرم مزاج تھے جبکہ دوسری طرف آپ ﷺ اپنے مقصد میں اتنے مضبوط تھے کہ فرماتے تھے اگر میرے ایک ہاتھ پر چاند اور دوسرے پر سورج بھی رکھ دو تو بھی میں پیچھے نہ ہٹوں گا۔ آپ ﷺ کا مقصد حصول دنیا یا تعیّشات زندگی نہ تھا بلکہ آپﷺ نے نبوت سے پہلے یابعد میں کبھی بھی دنیا کی خواہش نہ کی تھی۔ اپنے مقصد میں اتنا مخلص اور مضبوط وہی شخص ہو سکتا ہے جس کی بنیاد کسی بہت بڑی حقیقت پر مبنی ہو۔ وہ حقیقت وحی الٰہی کی صورت میں آپ ﷺکے پاس تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
(۷) رسول کریم ﷺ تجارتی مقاصد کے علاوہ کبھی جزیرۃ العرب سے باہر گئے اورنہ ہی تجارتی سفر بذریعہ سمندر کیاجبکہ قرآن مجید میں کئی مقامات پر سمندر کی ایسی باریک تفاصیل ملتی ہیں جو وحی کے بغیر ممکن ہی نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
(۸) نبی ﷺؐ نے وحی کی روشنی میں ایسی بستیوں کے حالات بتائے جن کو عرب جانتے تھے اور نہ ہی نبیﷺ نے خود کبھی ان بستیوں کے آثار دیکھے تھے۔
{إِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ¡الَّتِیْ لَمْ یُخْلَقْ مِثْلُہَا فِیْ الْبِلَادِ ¡ وَثَمُودَ الَّذِیْنَ جَابُوا الصَّخْرَ بِالْوَادِ ¡ وَفِرْعَوْنَ ذِیْ الْأَوْتَادِ ¡}(الفجر: ۷۔۱۰)
ارم جو بلند ستونوں والے تھے جن کی مانند شہر وں میں کوئی پیدا ہی نہیں کیا گیا اور ثمود جنہوں نے وادی میں چٹانیں تراشیں اور میخوں والا فرعون۔

آپ ﷺ تو کبھی ان بستیوں میں نہیں گئے پھر ان کی اتنی مکمل تصویر کشی کیسے ممکن ہوئی؟ اس کا جواب وحی کے سوا کچھ نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
(۹) آپ ﷺ کی گفتگو اور وحی کے الفاظ میں بہت فرق تھا۔ قرآن اور حدیث اپنے انداز وبیان میں ایک دوسرے سے ممتاز ہیں۔ قرآن کا اپنا منفرد اسلوب ہے جو نظم ہے نہ نثر۔ جبکہ احادیث کا ا پنا اسلوب بیان۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
(۱۰) قرآن مجید میں "قل"بیسیوں مقامات پر استعمال ہوا ہے۔ جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ کلام نبی ﷺ کا اپنا نہیں بلکہ آپ ﷺ سے کہلوایا جا رہا ہے:{ قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ ¡اللَّہُ الصَّمَد} (الاخلاص:۱۔۲)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
(۱۱) بیشتر مقامات پر قرآن کا اسلوب اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ یہ کلام اللہ ہے۔ کلام نبی نہیں۔ مثلاً: سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر ۳۷میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{ وَتَخْشَی النَّاسَ وَاللَّہُ أَحَقُّ أَن تَخْشَاہُ۔۔۔} (الاحزاب:۳۷)
آپ لوگوں سے ڈرتے ہیں اللہ زیادہ حقدار ہے کہ اس سے ڈرو۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ نہ صرف نبی ﷺ پر وحی نازل ہوتی تھی بلکہ کبھی کبھی آپ ﷺکی مرضی یا خواہش کے خلاف بھی نازل ہو جاتی۔ یعنی وحی پر نبی ﷺ کو کسی قسم کا اختیار حاصل نہ تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
(۱۲) واقعہ افک، ام المؤمنین ، رسول اکرم اور صحابہ کرام کو ایک ماہ تک تڑپاتا وگرماتا رہا۔ غیب دان تو اللہ کی ذات تھی اس لئے آپ ﷺ کوئی حتمی فیصلہ نہ کر پائے اور نہ ہی آپ ﷺ وحی کے بغیر کچھ گھڑ کر اسے اللہ کی طرف منسوب کرسکتے تھے۔ ورنہ آپﷺ سیدہ عائشہؓ کے حق میں اس واقعہ کے آغاز میں ہی کوئی اعلان برأت کردیتے اور تکلیف دہ کیفیت سے بچ جاتے لیکن اس سلسلے میں نبی کریم ﷺ پر وحی ایک طویل وقفے کے بعد نازل ہوئی۔ اس دوران نبی ﷺ نے کسی قسم کی من گھڑت بات کا سہارا نہیں لیا حتی کہ اللہ تعالیٰ نے خود بذریعہ وحی حقیقت واضح فرمادی۔ اس سلسلے میں نبی ﷺ کا طویل انتظار ان پر نزول وحی کا ایک ثبوت تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
(۱۳) قرآن میں جابجا نبی ﷺ کو وحی کی پیروی کا حکم دیا گیا ہے ۔
{اتَّبِعْ مَا أُوحِیَ إِلَیْْکَ مِن رَّبِّکَ } (الأنعام: ۱۰۶)
آپ پیروی کیجئے اس وحی کی جو آپ کی طرف نازل کی جاتی ہے۔ گویا آپ ﷺ بھی دوسرے انسانوں کی طرح بحیثیت انسان وحی کی پیروی کے پابند تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
(۱۴) قرآن مجید میں ہے کہ نبی ﷺ ایک انسان تھے فرشتہ نہ تھے۔ اگر یہ نبی ﷺ کا کلام ہوتا توکیا وہ اپنے آپ کو بڑھا چڑھا کر پیش نہ کرتے۔ تو کیا آپ ﷺ نے ایسا کیا؟
{قُلْ إِنَّمَآ أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ یُوحٰٓی إِلَیَّ أَنَّمَا إِلٰہُکُمْ إِٰلہٌ وَاحِدٌ۔۔۔}
کہہ دیجئے کہ میں تو تم جیسا محض ایک انسان ہوں ، میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود صرف ایک ہی معبود ہے۔
 
Top