ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
ایک اور واقعہ یوں نقل کیا گیا ہے کہ ایک دن رسول خدا ﷺ حضرت سعد بن عبادہ کی عیادت کرنے جارہے تھے، راستہ میں عبداللہ ابن اُبی کا قلعہ نما مکان تھا، وہاں اس کے پاس اس کے قبیلہ کے لوگ بیٹھے ہوئے تھے۔ آپﷺ وہاں سواری سے اتر پڑے اور عبداللہ ابن اُبی کے پاس پہنچ کر اس کو سلام کیا۔ آپﷺ تھوڑی دیر وہاں بیٹھے اور قرآن کا ایک حصہ پڑھ کر سنایا۔ عبداللہ ابن اُبی بے پروائی کے ساتھ چپ چاپ سنتا رہا۔جب آپ فارغ ہو چکے تو عبداللہ ابن اُبی نے کہا:
’’اے شخص! آپ کی یہ بات تو اچھی ہے، لیکن اگر وہ حق ہے تو آپﷺ اپنے گھر میں بیٹھیں اور جو شخص اس کو سننے کے لئے آپﷺ کے پاس آئے اس کو سنائیں اور جو شخص آپﷺ کے پاس نہ آئے تواس کو آپﷺتکلیف نہ دیں اور ایسے شخص کی مجلس میں ا س کا ذکر نہ کریں جو اس کو ناپسند کرتاہو۔ رسول اللہ ا کو عبداللہ ابن اُبی کا یہ قول سخت ناگوار ہوا مگر آپ ؐخاموشی سے بڑھ کر آگے بڑھ گئے۔‘‘ (ص: ۱۴۵)