• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈاکٹرقاری اَحمد میاں تھانوی حفظہ اللہ سے ملاقات

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ڈاکٹرقاری اَحمد میاں تھانوی حفظہ اللہ سے ملاقات

انٹرویو پینل​
شیخ القراء قاری اَحمد میاں تھانوی حفظہ اللہ کا شمار علم القراء ات میں دیوبندی مکتب فکر کے نمایاں ترین لوگوں میں سے ہوتا ہے۔ آپ کلیہ القرآن الکریم، مدینہ یونیورسٹی کے نمایاں فضلاء میں سے ہیں۔محکمہ اَوقاف کی طرف سے لجنہ تصحیح المصاحف، پاکستان کے رئیس ہیں اور پاکستان میں کلیہ القرآن، جامعہ لاہور الاسلامیہ کی طرز پر اہل دیوبند میں’ دار العلوم الاسلامیہ‘ کے نام سے کامران بلاک میں ایک دینی درسگاہ کے نائب مہتمم ہیں۔ آپ کی شخصیت کے اسی پہلو کی نسبت سے رشد ’قراء ات نمبر‘ میں ہم آپ کا انٹرویو شائع کر رہے ہیں۔ انٹرویو پینل میں کلیہ کے تین اساتذہ قاری محمد فیاض حفظہ اللہ ، قاری محمد حسین حفظہ اللہ ، قاری فہد اللہ حفظہ اللہ اور ثالثہ کلیہ کے احسان الٰہی ظہیر شامل تھے۔ (ادارہ)
س :آپ اپنا مکمل تعارف کروائیں ۔
ج: ہندوستان میں ایک مشہور قصبہ ہے، مصطفی نگر وہاں تھانہ بھون ہے۔ تھانہ بھون وہ قصبہ ہے جہاں ۱۸۵۷ء میں مسلمانانِ ہند نے انگریز کے خلاف بغاوت میں حصہ لیا اور آزادی کی تحریک شروع کی۔ اس آزادی کی تحریک میں حضرت حاجی امداداللہ رحمہ اللہ، حضرت حافظ ضامن شہیدرحمہ اللہ اور حضرت مولانا رحمت اللہ کیرانوی رحمہ اللہ نے تھانہ بھون سے حصہ لیا۔ یہاں مسلمانوں نے انگریزوںکو ٹف ٹائم دیا، حتیٰ کہ انہوں نے پہلی مرتبہ توپ بناکر انگریزوں اور ہندوؤں کے خلاف اس کا استعمال کیا اور ان کو آگے نہ بڑھنے دیا،لیکن انگریز چونکہ ایک قوت اور طاقت تھی اور مسلمان کمزور تھے توآخر کار اس میں حافظ ضامن شہید رحمہ اللہ ہوگئے اور باقی حضرات نے اپنی پالیسی تبدیل کرلی۔یہ تھانہ بھون کا مختصر ساتعارف ہے اکابر علماء دیو بند وہاں پیدا ہوئے، مثلاحاجی امداد اللہ مہاجررحمہ اللہ اور حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ وغیرہ۔ میرا نام اَحمدمیاں تھانوی ، والد کا نام مفتی جمیل احمد تھانوی رحمہ اللہ اور دادا کا نام مولانا فرید احمد تھانوی رحمہ اللہ ہے۔ مولانا فرید احمد تھانوی رحمہ اللہ بھی ریشمی رومال کی تحریک میں شریک تھے اور علی گڑھ یونیورسٹی میں ملازم تھے۔مسلمانوں کی تحریکوں میں مدد اور ان کی اخلاقی ، تعلیمی تربیت بھی کرتے تھے۔ انہوں نے مسلمانوں کے لیے خاص طور پر ایسی تنظیم قائم کی جو نو مسلموں کی مدد کرتی۔ والد صاحب رحمہ اللہ زیادہ عرصہ، تھانہ بھون میں رہے پھر انہوں نے مظاہر العلوم سہارنپور میں تعلیم حاصل کی۔قیام پاکستان کے بعدمیں ۲۵؍نومبر۱۹۴۷ء میں تھانہ بھون میں پیداہوا۔ ہم لوگ۱۹۵۲ء تک تھانہ بھون میں رہے۔ اس کے بعد پاکستان آنا ہوا تو سب سے پہلے ہم لاہور آئے۔لاہور آنے کے بعد مولانا مفتی محمد حسن رحمہ اللہ کی دعوت پرجامعہ اشرفیہ آئے۔ والد صاحب نے یہاں تدریس شروع کی، جبکہ میں نے جامعہ اشرفیہ لاہورنیلا گنبد میں حفظ کرنا شروع کر دیا ۔ میرے سب سے پہلے حفظ کے استاد حضرت خدابخش رحمہ اللہ ہیں۔ ان سے میں نے سورۃ مریم تک پڑھا، پھر یہ ادارہ چونکہ مسلم ٹاون منتقل ہو گیا تھا، اس لیے میں نے دارالعلوم الاسلامیہ پرانی انارکلی میں داخلہ لے لیا۔ وہاں میں نے قاری رونق علی رحمہ اللہ اور قاری افتخارعثمانی رحمہ اللہ ان دونوں حضرات سے قرآن پاک مکمل کیا۔ میرے حفظ کے یہ تین استاد ہیں۔ میرا حفظ ۱۹۵۸ء میں مکمل ہوا۔ اس وقت میری عمر تقریباً دس سال تھی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: سب سے پہلے آپ نے حفظ کیا؟
ج: ہاں جی میں نے سب سے پہلے حفظ کیا۔اس کے فوراً بعددرس نظامی میں داخلہ لے لیا اور روایت حفص پڑھنا شروع کردی۔ سن ۱۹۶۳ء؍۶۴ء میں،میں نے قاری عبدالعزیزشوقی رحمہ اللہ سے روایت حفص مکمل کر لی تھی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ٔ س: آپ کی ابتداء میں پڑھنے کی پختگی کس وجہ سے تھی؟
ج: قاری خدا بخش رحمہ اللہ،قاری رونق علی رحمہ اللہ اور قاری افتخار علی رحمہ اللہ ان تینوں اساتذہ کے پڑھانے کا انداز بہت عمدہ تھا۔ قاری افتخارعلی رحمہ اللہ بہت بلند آواز سے پڑھتے تھے ۔میں نے ’منشاوی‘ کاانداز ان سے سیکھا ہے۔ ان سے سیکھنے کی وجہ سے میرے حفظ میں پختگی عمدہ ہوگئی تھی۔ اس لیے حفظ کے بعد میں مختلف مسابقوں میں شریک ہوا جس مسابقہ میں بھی جاتاتھا، پہلی، دوسری یا تیسری پوزیشن میں سے کوئی نہ کوئی ضرور آجاتی تھی۔یہ الحمدﷲ روایت حفص کی تکمیل سے پہلے کی بات ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س : اپنے والدین کے بارے میں کچھ بتائیے؟
ج: والدمحترم مفتی جمیل احمدتھانوی رحمہ اللہ،جامعہ اشرفیہ میں مفتی تھے۔ انہوں نے مظاہرالعلوم سہارنپور سے درس نظامی کی تکمیل کی تھی۔ حضرت اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کے داماد تھے۔ یعنی حضرت اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کی سوتیلی بیٹی ان کے گھر تھیں۔مفتی جمیل احمدتھانوی رحمہ اللہ نے پہلے سہارنپور میں پڑھایا،اس کے بعدتھانہ بھون میں، اس کے بعد جامعہ اشرفیہ میں آکر باقاعدہ ۵۰ سال تک تدریس کی۔ مسائل شریعت پران کی احکام القرآن کے نام سے ایک مستقل کتاب ہے ۔مفتی صاحب تین دن جامعہ اشرفیہ میں اور تین دن دارالعلوم میں دیتے تھے۔ والدین میں سے دونوں اللہ کو پیارے ہوگئے ہیں۱۹۹۵؍۱۹۹۶ء میں دونوں کاانتقال ہوگیا تھا۔ والدین الحمدﷲ اچھے اوراعلیٰ تربیت کرنے والے تھے ۔والدہ کاقرآن سے محبت کا یہ عالم تھا کہ ان کا فجر کی نماز کے بعد دس پارے قرآن پڑھنے کا معمول تھا ۔ وہ کم از کم دس پارے مکمل کرکے ناشتہ بناتی تھی ۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: آپ کے بہن بھائی کتنے ہیں؟
ج: ہم آٹھ بہن بھائی ہیں۔ ان میں چار بھائی اورچاربہنیں ہیں۔ بڑے بھائی مولانا مشرف علی تھانوی حفظہ اللہ ہیں،جو دارالعلوم الاسلامیہ میں شیخ الحدیث ہیں اور میرے استاد بھی ہیں۔ عربی اور فارسی کی ابتدائی کتابیں میں نے انہی سے پڑھی ہیں۔ جب میں کتابیں پڑھتاتھا تو اس وقت وہ دارالعلوم الاسلامیہ میں نائب مہتمم تھے ۔ آپ مولانا ادریس صاحب رحمہ اللہ کے داماد تھے۔ علم حدیث میں ان کاخاص مقام اور انفرادیت یہ ہے کہ اس وقت سند حدیث کے اعتبار سے ان کے پاس بڑی اہم مختلف دس سندیں ہیں۔ ہم دونوں بھائیوں کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ ان کے پاس حدیث کی سند عالی ہے اورمیرے پاس قراء ات کی سند عالی ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: مولانامشرف علی تھانوی حفظہ اللہ کے علاوہ باقی بہن بھائیوںکا کیا تعارف ہے؟
ج : مولانا مشرف علی تھانوی حفظہ الل سے بڑی دو بہنیں ہیں اور دو ان سے چھوٹی ہیں۔ بہن بھائیوں میں میرا چھٹا نمبر ہے۔ مجھ سے چھوٹے دو بھائی ہیں،ایک محمد میاں تھانوی حفظہ اللہ اور دوسرے ڈاکٹر خلیل احمد تھانوی حفظہ اللہ۔ اس طرح سے ہم چار بھائی اور چار بہنیں ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: ابتدائی تعلیم کے بعد کے تعلیمی ارتقاء کے بارے میں بتائیے؟
ج: حفظ کے بعد درس نظامی کے لیے جامعہ اشرفیہ میں داخلہ لیا اور۱۹۶۸ء ۱۹۶۹ء میں درس نظامی سے فارغ ہوا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: اپنے بڑے اساتذہ کے نام بتائیں؟
ج:ہم نے سنن ترمذی مولانا رسول خان رحمہ اللہ سے ،صحیح بخاری مولانا ادریس کاندھلویں رحمہ اللہ سے، طحاوی مولانا عبیداللہ حفظہ اللہ سے، صحیح مسلم مولانا عبدالرحمن حفظہ اللہ سے اور سنن ابوداؤد اپنے والد مرحوم سے پڑھی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: کیا مولانامفتی حسن رحمہ اللہ اس وقت موجود نہیں تھے؟
ج: مفتی حسن رحمہ اللہ میرے ابتدائی زمانے میں تھے، لیکن جب میں درس نظامی کے لیے آیا تو ان کاانتقال ہوچکا تھا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: آپ کی درس نظامی کے بعد کی کیا مصروفیت رہی؟
ج: فراغت کے بعد جب میں گھر آیا توقاری سراج الدین، جو اس وقت میرے والد کے پاس تشریف فرما تھے،نے فرمایا کہ اب آپ کو ایک چلّے کی اجازت ہے یعنی چالیس دن آرام کریں یا جماعت میں چلالگائیں جیسے آپ کی مرضی،لیکن آج ۲۵ شعبان ہے اور ۵ شوال کو آپ نے مدرسے میں پڑھانا ہے۔ میں نے یہ چالیس دن فرصت کے گزارے، اس کے بعد پھر فرصت نہیں ملی۔
 
Top