• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈاکٹرقاری اَحمد میاں تھانوی حفظہ اللہ سے ملاقات

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: وہاں آپ کی نصابی سرگرمیاں کیا تھیں؟
ج: وہاں بھی نصابی سر گرمیاں تجوید و قراء ات کے حوالے سے تھیں۔ ایک دن میں نے خلافِ ضابطہ بلند آواز میں تلاوت شروع کر دی ۔ اسی دوران امیر عبدالعزیز جو ذرا سخت مزاج کے تھے، وہاں سے گزر رہے تھے، انہو ں نے جب اس کی وجہ پوچھی تو میں ڈر ڈر کے بتارہا تھا،کہنے لگے کہ ڈرو نہیں،میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ نے پہلے بھی کہیں پڑھا ہے؟ تو میں نے کہا الحمدﷲ پاکستان میں پڑھتا رہا ہوں،بلکہ پڑھاتا بھی رہا ہوں۔ وہاں میں نے شعبہ لغہ میں تین چار ماہ پڑھا، اس کے بعد کلیۃ القرآن میں آگیا۔ کلیۃ القرآن میں قاری ادریس عاصم حفظہ اللہ بھی موجود تھے، ان کی مشاورت سے میں نے فترہ ثانیہ سے آغاز کیا۔ جب میں فترہ ثانیہ میں پہنچاتو معلوم ہوا کہ اس کے پانچ سو عربی کے شعریادکرنے ہیں۔ پھر وہاں ادبیات بھی نصاب کا حصہ تھیں، جو پاکستان میں نصاب میں شامل نہیں تھیں، اس لئے ابتداء ً وہ مجھے ایک پہاڑکی طرح محسوس ہوئیں، بہر صورت میں جنت البقیع کا ایک راونڈ لگا کے دوسری طرف کھیتوں میں سے ہوتے ہوئے تقریباً اڑھائی گھنٹے تک صبح فجر کے بعد یہ اشعار یاد کرتا،سات بجے، بس روانہ ہونے سے قبل میں تقریباً ۲۰؍ اشعار یاد کرلیتا۔یہ بیس اشعار میرا معمول تھا، بلکہ ایک دفعہ شیخ علی عبد الرحمن الحذیفی حفظہ اللہ نے مجھ سے پوچھا کہ بھائی میرا دل بھی قراء ات سبعہ پڑھنے کو چاہتا ہے، لیکن یہ لوگ کہتے ہیں شاطبیہ یاد کرنی پڑے گی۔ میں اس عمر میں اسے مشکل محسوس کرتا ہوں۔ میں نے کہا میری اور آپ کی عمر قریب قریب ہے، تو ہنسنے لگے اور مجھ سے پوچھا کہ تم کیسے یادکرتے ہو؟ میں نے بتایا کہ میں اس طرح سے جنت البقیع کا چکر کاٹتا ہوں، تو ہنس کے کہنے لگے میں تو جنت البقیع کا طواف نہیں کروںگا، تم کرتے رہو۔ میں نے کہاکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ جامع القرآن حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور امام نافع رحمہ اللہ وغیرہ یہاں مدفون ہیں، ان حضرات کی برکت میں نے پائی، ورنہ آپ یہ دیکھئے کہ ایک شخص کی عمر ۳۵ سال کے قریب ہو، اس کے چھ بچے بھی ہوں اوروہ اس عمر میں شاطبیہ یاد کرے، پھر شاطبیہ بھی ایسے یادکرے کہ باقاعدہ پارے کی طرح سنانے کادور کرے، تو یہ برکت کے علاوہ اور کیا ہو سکتا ہے؟
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: آپ کی عصری تعلیم کیا ہے؟
ج: انڈر میٹرک ہوں۔جب میں پاکستان آیاتو مجھے کہاگیا کہ آپ کے پاس دو سندیں ہیں: جامعہ اشرفیہ اورمدینہ یونیورسٹی کی، ان دونوں کو ملا کر آپ براہ راست دکتوراہ کریں،چنانچہ میں فارم تیارکرکے جب پنجاب یونیورسٹی گیا تو ڈاکٹر ظہور اظہر حفظہ اللہ ،جو کہ میرے استاد بھی ہیں، ان کے سامنے میں نے کاغذات رکھے۔ انہوں نے کہا گرامی قدر! یہ ڈگری اگرچہ ایم اے کے برابر ہے اوراس کی بنیاد پر دکتوراہ کرنافائدہ مند بھی رہے گا، لیکن بہتر یہ ہے کہ آپ یونیورسٹی سے ماجستئیر کرلیں تاکہ اگر کسی وقت قانونی طو رپر اس دکتوراہ کے خلاف رکاوٹ کھڑی ہوبھی جائے تو بھی آپ کی ڈگری محفوظ رہے، چنانچہ میں نے دکتوراہ کے بجائے ماجستئیر میں داخلہ لے لیااور اسلامیات میں ماجستئیر کرلیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: مدینہ میں آپ کے خصوصی اَساتذہ کون تھے؟
ج: خصوصی طور میں نے شیخ عبد الفتاح المرصفی رحمہ اللہ سے ان کے گھرجاکر باقاعدہ استفادہ کیا، انہیں میں نے قراء ات ثلاثہ میں پوراقرآن پاک سنایا تھا۔ اس کے علاوہ جو بھی قراء ات سبعہ کے متعلق سوال ہو تے ان پر بھی گفتگو ہوتی رہتی تھی یعنی پڑھ ہم ثلاثہ رہے ہوتے تھے ،لیکن ساتھ ساتھ تحریرات، شاطبیہ کے اشعار، شاطبیہ کی جزئیات اورقراء ات کے تواتر وغیرہ جیسے موضوعات پربحث ہورہی ہوتی تھی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: قراء ات ثلاثہ کے علاوہ قراء ات سبعہ کے کون سے آپ کے استاد ہیں؟
ج: قراء ات سبعہ میں سورۃ البقرہ اور اصول شیخ عبدالحکیم رحمہ اللہ سے،جبکہ باقی سارا قرآن شیخ عبدالرافع حفظہ اللہ سے پڑھا تھا۔
س: اِذاعۃ القرآن کے متعلق کچھ بتائیے؟
ج:ایک دن ہم لوگ مسجد میں امتحان کی تیاری کے لئے جمع تھے۔ اتفاقاً ہم نے ایک صاحب کو مائیکرو فون کے ذریعے لوگوں کے انٹرویوکرتے دیکھا۔ وہ گھومتے پھرتے ہمارے پاس بھی آگیا۔ اس نے پوچھا کہ آپ لوگ کیا پڑھتے ہیں؟ میں نے کہا کہ کلِّیۃ القرآن کے طلبہ ہیں، قراء ات پڑھتے ہیں تو اس نے کہا آپ ہمیں اس سے کچھ سناسکتے ہیں؟ہم نے کہابالکل سنائیں گے، چنانچہ میں نے سورۃ الفاتحہ کا اجراء ریکارڈ کروا دیا۔ یہ پروگرام انہوں نے ریڈیو إذاعۃ القرآن پر جامعہ اسلامیہ کے چند لمحات کے نام سے نشر کیا۔ جب پروگرام چلا تو اذاعۃ القران والوں سے بہت اصرار ہوا کہ قراء ات کاپروگرام باقاعدہ چلائیں، چنانچہ امیر کلِّیۃ القرآن نے مجھے بلایااور کہا کہ یہ معاملہ ہے،کیا اس کو باقاعدہ چلایا جا سکتا ہے؟میں نے کہا کہ اگر اساتذہ تیارہوں تو ہم لوگ پڑھنے کے لیے تیار ہیں، کیونکہ ۱۹۶۵ء سے میں پاکستان ریڈیو پر پڑھتا آرہا تھا۔ ابتداء میں جب انتخاب کا وقت آیا تو اس میں قاری ابراہیم میر محمدی حفظہ اللہ، قاری ادریس عاصم حفظہ اللہ اورمیں ہم تینوں تھے۔ قاری محمد ابراہیم حفظہ اللہ اور میں دونوں نوجوان شمارہوتے تھے، چنانچہ اس پروگرام میں مرکزی ہم لوگ تھے، جبکہ بنگلہ دیش اور سعودی عرب کے دو تین طالب علم اور بھی تھے۔ پروگرام کی ترتیب یہ تھی کہ ایک استاد تین حلقات کروائے گا، اس میں پہلا اور تیسرا میں پڑھوں گا، درمیان میں کوئی طالب علم شریک ہوجائے گا،کیونکہ مسلسل ایک گھنٹہ تلاوت کرنا بہت مشکل تھا۔ ۲۰،۲۰ منٹ کے تین حلقے ہوتے تھے تو پہلا ۲۰ منٹ کاحلقہ میں پڑھوں گا، پھر ۲۰ منٹ کا حلقہ دوسرا پڑھے گا، پھر ۲۰ منٹ کاحلقہ میں پڑھوں گا۔اسی طرح قاری ابراہیم میر محمدی حفظہ اللہ کا پہلا ۲۰ منٹ کاحلقہ ہوتاتھا، پھر اس کے بعد دوسرا ۲۰ منٹ کاحلقہ کوئی دوسرا پڑھتا، پھر تیسرا ۲۰ منٹ کاحلقہ قاری ابراہیم میر محمدی حفظہ اللہ پڑھاتے تھے۔ہم دونوں روزانہ تقریباً۲۰، ۲۰ یعنی چالیس منٹ پڑھتے تھے، جبکہ باقی لوگ ۲۰ منٹ پڑھتے تھے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: وہاں آپ کا لباس پاکستانی تھا یا عربی؟
ج: یہی پاکستانی کرتہ اور ٹوپی، بلکہ اسی میں امام مسجد کے طور پرتقرر ہوا تھا۔ شاہ فہدمرحوم کے جامعہ میں آنے کی وجہ سے میرا تقرر ہوا تھا۔ شاہ فہد قرآن پاک کے معاملہ میں بہت سخت تھے۔ ان کے بارے یہ سنا گیا تھاکہ وہ غلط قرآن پاک پڑھنے پرشاید نماز میں ہی تھپڑ مار دیں۔ شیخ حذیفی حفظہ اللہ نے مجھے کہاکہ آپ مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھائیں گے، اس لئے کہ وہ ان دو نمازوں میں سے کسی میں بھی شامل ہو سکتے ہیں۔یہ معلوم نہیں تھا کہ کس دن یا کس وقت آئیں گے ۔ اس لیے اہتمام کے طورپر امامت میرے سپرد تھی۔ انہوں نے جامعہ میں آناتھا۔ اتفاق ایسا ہوا کہ وہ آئے اوربغیر نماز پڑھے چلے گئے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: آپ وہاں کس لہجے میں قرآن کریم پڑھتے تھے؟
ج: میں وہاں’منشاوی‘ کے لہجے میں پڑھتا تھا، اس لئے ثانی منشاوی کے نام سے معروف تھا ۔
س: مدینہ سے فارغ ہو نے کے بعد آپ نے وہاں رہناکیوں پسند نہیں کیا؟
ج: یہاںوالدصاحب اوربڑے بھائی کا شدیداصرارتھاکہ وہاں نہیں رہنا۔ بچے بڑے ہوگئے تھے، اس لئے اہلیہ کاتقاضابھی تھا کہ خود دکتوراہ کرنے سے بہتر ہے کہ بچوں کو دکتوراہ کرایا جائے، حالانکہ جامعہ نے بعثت کے طور پر میرا تقرر کر دیا تھا، اس کے لیے معقول تنخواہ کی پیش کش بھی کی تھی، جو شاید چار ہزارچارسو ریال بنتی تھی، اس کے علاوہ الاؤنس بھی تھے،یعنی ٹوٹل ملا کر مجھے چھ ہزارریال بتائے گئے۔ اس کے علاوہ تین ماہ کے اندر اندر فیملی کے ویزہ کی بھی پیشکش تھی۔ دس رمضان کو نتیجہ آیاتھا، جبکہ گیارہ بارہ رمضان کو انہوں نے آفر کردی تھی۔ بہرصورت میں نے واپس آنے کا فیصلہ کر لیا تھا، چنانچہ جب میں سترہ رمضان کو خروج کے لئے جوازات لینے گیا،تو متعلقہ افسر کہنے لگا: أنت مجنون؟ یعنی دس تاریخ کو تمہارا نتیجہ آیا ہے، سترہ تاریخ کو تو کہتا ہے کہ میرا خروج لگا دیں۔ تو میں نے کہا کہ ’قاری مجنون‘ خیر انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیاسبب ہے؟ تو میں نے کہا کہ والدین کا اصرار ہے کہ میں پاکستان میں کام کروں۔ انہوں نے کہا بڑی حیران کن بات ہے کہ یہاں سے چھوڑ کرجارہے ہو۔میں نے کہا میں یہاں رہوں اورمیرا دل وہاں رہے، اس سے بہتر یہ ہے میں وہاں رہو ں اور میرا دل یہاں رہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: شادی کب ہوئی اس میں آپ کی پسند کا لحاظ رکھا گیا یا نہیں؟
ج:میری شادی بڑوں کی مرضی سے ہوئی، اس میں میری پسند،ناپسند کو دخل نہ تھا۔ اس خاندان کو نہ ہم نے پہلے دیکھا تھااور نہ ان سے پہلے ملاقات ہوئی تھی۔ بہر حال عزیز تھے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: شادی کس سن میں ہوئی؟
ج: سن ۱۹۷۲ء میں ہوئی۔
س: اپنی اولادکے بارے میں تبائیے؟
ج: اس وقت الحمدﷲ میرے پانچ بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں اورایک بیٹا فوت ہوچکاہے۔ بڑے بیٹے نے ایم فل اوپن یونیورسٹی سے کیا ہے۔ ان سے چھوٹے سلمان نے درس نظامی، قراء ات سبعہ و عشرہ مکمل اور بی اے کیا ہے۔ یہ آج کل جاپان میں اِسلامیہ سنٹر سکول چلا رہے ہیں۔ ان سے چھوٹا محمد طیب ہے، جس کی تعلیم میری بیماری کی وجہ سے نامکمل رہ گئی تھی، لیکن اس کے باوجود اس نے قراء ات عشرہ مکمل کی اوربی اے کیاہے، جبکہ درس نظامی مکمل نہیں کرسکے۔اس سے چھوٹا عثمان ہے۔ ا س نے حفظ بھی کیا ، قراء ات بھی پڑھی ہے اور درس نظامی بھی مکمل کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس نے بی اے بھی کیا ، بی اے کرنے کے بعدپنجاب یونیورسٹی سے آئی ٹی کیا ہے۔ اس سے چھوٹا ابھی پڑھ رہا ہے۔ ایم آئی ٹی والے ملازمت دے رہے ہیں، لیکن ہم اسے کرنے نہیں دے رہے، اس لئے کہ اس کو بڑے بھائی کے پاس جاپان جانا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: قراء ت کے حوالے سے جامعہ اشرفیہ میں کیانظام ہے؟
ج: جامعہ اشرفیہ میںقاری سعید احمد حفظہ اللہ روایت حفص پڑھاتے ہیں۔ ان کو میں نے باربارمجبور کیا کہ وہ سبعہ بھی پڑھائیں،بہر صورت سبعہ شروع کرنے کے باوجود وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
س: عام سامعین کایہ خیال ہے کہ مصری قراء موسیقی کی آواز میں پڑھتے ہیں؟
ج: مصری قراء کے بارے میں،میں اکثر یہ کہا کرتا ہوں کہ ان سے اچھی چیز لے لو اور بری چھوڑ دو۔ میں نے بھی مصری قراء سے پڑھا، مصری قراء کی بعض چیزیں ہمارے اکابرین کے ہاں پسندیدہ نہیں ہیں،چنانچہ ہم نے وہ چیزیں نہیں لیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: ہمارے مشاہدے کے مطابق وہ عام قراء کی طرح ہی پڑھتے ہیں؟
ج: کسی کے بارے میں یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ وہ پڑھتے وقت فن موسیقی کو پیش نظر رکھ کر پڑھ رہاہے۔ مصر میں فن موسیقی سکھانے والے ادارے ہیں، لیکن ان حضرات کے پڑھنے میں اس کاالتزام نہیں ہوتا۔ میں نے یہ دیکھا ہے کہ ان تمام اداروں میںجو کیسٹ تیار کئے جاتے ہیں وہ مشائخ شیخ رفعت رحمہ اللہ ،شیخ مصطفی اسماعیل رحمہ اللہ وغیرہ کی تلاوتوں کو سامنے رکھ کر موسیقی پرمنطبق کیے جاتے ہیں ۔
 
Top