• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ امام اور علیہ السلام لکھنا شیعیت ہے ؟

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اب فیس بک اتنا قابل اعتماد ہوگیا کہ اس کا حوالہ دلیل کے طور پر دیا جارہا ہے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
پہلے آپ نے اعتراض کیا کہ ویب سائٹ قابل اعتماد نہیں کوئی مطبوعہ نسخے پیش کرو اور جواب میں مکتبہ السلفیہ مصر کے ایک مطبوعہ کا عکس دلیل کے طور پر پیش کیا اور ایسی مکتبہ سلفیہ کے مطبوعہ صحیح بخاری کے صفحہ کا عکس پیش کیا گیا تو اب یہ سب باتیں
لیجئے کچھ اور صفحات کا عکس مکتبہ السلفیہ مصر میں چھپے صحیح بخاری کے مطبوعہ نسخے سے


 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
یہ لیجئے ایک ہی صفحہ پر دو بار فاطمہ علیہا السلام
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105


ارے یہ تو کمال ہوگیا ام کلثوم علیہا السلام بھی

ان سب شواہد سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ صحیح بخاری میں جہاں جہاں اہل بیت اطہار کے لئے علیہ السلام درج تھا وہاں وہاں سے اہل بیت اطہار کے ناموں کے آگے سے علیہ السلام مٹانے کی کوشش ان وہابیوں نے کی لیکن کہتے ہے نا جیسے اللہ رکھے اس کو کون مٹا سکتا ہے یہی اس معاملے میں بھی ہوا کہ وہابیوں نے پوری کوشش کر لی کہ صحیح بخاری سے اہل بیت اطہار کے لئے لکھے علیہ السلام کو مٹا دیں اللہ کے آگے ان وہابیوں کی بھلا کسے چل سکتی تھی اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھ سے ہی اہل بیت اطہار کے لئے علیہ السلام لکھوادیا
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
وہ جو آپ نے فیس بک کے لنک لگائے ہیں اگر ایسی مطبوعہ صحیح بخاری کا اصل لنک بھی عنایت فرمادیں تو مہربانی ہوگی شکریہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اب فیس بک اتنا قابل اعتماد ہوگیا کہ اس کا حوالہ دلیل کے طور پر دیا جارہا ہے
اب آپ کی اس تعلیق پر میں آپ کو کیا کہوں ؟
عربی کا ایک مقولہ ہے ’’ربما لایدری ما یخرج من رأسہ ‘‘
شاید آپ پر یہ مقولہ بالکل منطبق ہوتا ہے ۔
آپ نے جو اسکین پیش کیا ہے یا اس سے پہلے میں نے جو اسکین پیش کیے تھے وہ سارے کےسارے ہم نے ایک دوسرے سے ملاقات کرکے ہاتھوں ہاتھ لیے تھے ۔ اسی انٹرنیٹ کے ذریعے ہی یہ سب کچھ ہوا تھا نا ؟
یہ کمزوری سمجھیں کہ مجھے براہ راست فورم پر تصویریں منسلک کرنی نہیں آتیں اس لیے کسی اور جگہ ڈروپ بکس یا فیس بک پر رکھ کر یہاں دھاگہ دے دیتا ہوں ۔
قابل اعتماد وہ تصویریں ہیں نہ کہ جس جگہ پر رکھ کر آپ کو پیش کی جارہی ہیں وہ جگہ ۔
جو تصویریں پیش کی ہے ان میں کتاب کا سب سے پہلا صفحہ بھی ہے پھر جس جگہ پر حدیث ہے وہ بھی ہے ۔ اسی طرح احتیاطا وہ پورا ورقہ بھی ہے جس میں یہ حدیث ہے ۔ اس سے اوپر آپ کو قابل اعتماد چیز کیا چاہیے ؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
پہلے آپ نے اعتراض کیا کہ ویب سائٹ قابل اعتماد نہیں کوئی مطبوعہ نسخے پیش کرو اور جواب میں مکتبہ السلفیہ مصر کے ایک مطبوعہ کا عکس دلیل کے طور پر پیش کیا اور ایسی مکتبہ سلفیہ کے مطبوعہ صحیح بخاری کے صفحہ کا عکس پیش کیا گیا تو اب یہ سب باتیں
تو آپ کے مقابلے میں ہم نے بھی تو نسخوں کے عکس ہی پیش کیے تھے کیا آپ کے نزدیک وہ قابل اعتماد نہیں ؟ اگر نہیں تو کیوں نہیں ؟ اور اگر ہیں تو پھر
سیدھی طرح سے یہ بات کیوں نہیں مان جاتے جو شروع سے ہم بتارہے ہیں کہ
کسی مصنف کی کسی کتاب میں اس طرح کی باریکیوں کو ( مثلا کسی حرف کا رسم الخط کیا ہے ؟ صلی اللہ علیہ وسلم ، علیہ السلام ، رضی اللہ عنہ ) حتمی طور پر مصنف کی طرف منسوب نہیں کیا جاسکتا ۔ کیونکہ اس طرح کی کمی بیشی کاتب ، ناسخ ،طابع وغیرہ سے ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں ۔
یہی وجہ ہے یہ باتیں کئی نسخوں میں ملتی ہیں کئی میں نہیں ہوتیں اسی طرح کئی طبعات میں ہوتی ہیں کئی میں نہیں ہوتیں ۔
لہذا اس طرح کی کوئی بات مصنف کی طرف منسوب کرنے کے لیے کوئی قوی دلیل یا قرینہ ہونا چاہیے کہ واقعتا مصنف نے اس کو ایسے ہی لکھا ہے ۔
اور آپ کی یہ بات کس قدر مضحکہ خیز ، متناقض اور ’’ مستند ہے میرا فرمایا ہوا ‘‘ کا مصداق ہے کہ
ان سب شواہد سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ صحیح بخاری میں جہاں جہاں اہل بیت اطہار کے لئے علیہ السلام درج تھا وہاں وہاں سے اہل بیت اطہار کے ناموں کے آگے سے علیہ السلام مٹانے کی کوشش ان وہابیوں نے کی لیکن کہتے ہے نا جیسے اللہ رکھے اس کو کون مٹا سکتا ہے یہی اس معاملے میں بھی ہوا کہ وہابیوں نے پوری کوشش کر لی کہ صحیح بخاری سے اہل بیت اطہار کے لئے لکھے علیہ السلام کو مٹا دیں اللہ کے آگے ان وہابیوں کی بھلا کسے چل سکتی تھی اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھ سے ہی اہل بیت اطہار کے لئے علیہ السلام لکھوادیا
1۔ وہابیوں نے مٹانے کی کوشش کی ۔
2۔ اللہ نے ان کی کوشش کو کامیاب نہ ہونے دیا ۔
آپ کے ان صغروں کبروں کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ ہرجگہ پر اہل بیت کے نام کے ساتھ ’’ علیہ السلام ‘‘ ہونا چاہیے ۔ جو آپ نہ دکھا سکے ہیں نہ دکھا سکیں گے ۔
بقول آپ کے اللہ تعالی نے وہابیوں کی مٹانے کی بھرپور کوشش کے باوجود ان کے ہاتھوں سے لکھوایا ہے تو پھر جن جگہوں پر نہیں لکھا ہوا کیا وہاں اللہ نے وہابیوں کو مٹانے کی کھلی چھٹی دے دی تھی ؟
اس طرح کی بے زمام و خطام باتیں مجلسیوں کے جذبات گرمانے کے کام آجاتیں ہوں گی لیکن دلیل کے میدان یہ سب نہیں چل سکے گا ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
آپ نے جتنے عکس پیش کیے ہیں اور ’’ علیہ السلام ‘‘ دکھانے کی کوشش کی ہے انہیں جگہوں پر ذرا تقدیم و تأخیر کے ساتھ اہل بیت کا تذکرہ ’’ علیہ السلام ‘‘ کے بغیر موجود ہے ۔
لہذا کوئی ہماری طرف سے مزید دیگر نسخوں کے عکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ صرف آخری جگہ پر جہاں ام کلثوم رضی اللہ عنہا کا تذکرہ ہے ہی ایک دفعہ ہے لہذا اس کے لیے ہم ایک عکس پیش کررہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ آخری سے پہلے والی حدیث جو آپ نے پیش کی ہے اس کا عکس پیش کررہے ہیں جہاں حضرت فاطمہ و علی رضی اللہ عنمہا کے علیہ السلام کی بجائے کلمات ترضی لکھے ہوئے ہیں ۔
حدیث ام کلثوم رضی اللہ عنہا والا عکس
https://fbcdn-sphotos-b-a.akamaihd.net/hphotos-ak-frc3/1457604_742144769139790_1144944945_n.jpg
حدیث فاطمہ و علی رضی اللہ عنہما والا عکس
https://fbcdn-sphotos-h-a.akamaihd.net/hphotos-ak-frc3/1450131_742142672473333_657517_n.jpg
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اور آپ کی یہ بات کس قدر مضحکہ خیز ، متناقض اور ’’ مستند ہے میرا فرمایا ہوا ‘‘ کا مصداق ہے کہ
آپ کا بناء دلیل کے فرمایا ہوا مستند ہے؟؟؟؟؟؟

کسی مصنف کی کسی کتاب میں اس طرح کی باریکیوں کو ( مثلا کسی حرف کا رسم الخط کیا ہے ؟ صلی اللہ علیہ وسلم ، علیہ السلام ، رضی اللہ عنہ ) حتمی طور پر مصنف کی طرف منسوب نہیں کیا جاسکتا ۔ کیونکہ اس طرح کی کمی بیشی کاتب ، ناسخ ،طابع وغیرہ سے ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں ۔یہی وجہ ہے یہ باتیں کئی نسخوں میں ملتی ہیں کئی میں نہیں ہوتیں اسی طرح کئی طبعات میں ہوتی ہیں کئی میں نہیں ہوتیں ۔
لہذا اس طرح کی کوئی بات مصنف کی طرف منسوب کرنے کے لیے کوئی قوی دلیل یا قرینہ ہونا چاہیے کہ واقعتا مصنف نے اس کو ایسے ہی لکھا ہے ۔
لیکن ہم جب اصح کتاب بعد کتاب اللہ کے آپ کے پیش کئے گئے ہی نسخے سے کچھ عرض کریں تو وہ غیر مستند !!
اس کو کہتے ہیں مضحکہ خیزی !!!
آپ نے فیس بک والے نسخے کا اصل لنک عنایت نہیں فرمایا مہربانی فرماکر یہ لنک عنایت فرمادیں تاکہ اس نسخے سے بھی کچھ عرض کرنے کی جسارت کی جائے شکریہ
 
Top