• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا کسی صحابی نے کلمہ طیبہ کا انکار کیا ؟

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
(تنبیہ : یہ موضوع اس جگہ سے الگ کیا گیا ہے ۔۔۔ انتظامیہ )

قرطبی صاحب نے فرمایا کہ "میں نے یہ سنا کہ جو شخص 70 ہزار مرتبہ لا الٰہ الا اللہ پڑھے اس کو دوزخ کی آگ سے نجات ملے۔۔۔۔۔"
آپ کو 70 ہزار بار کلمہ طیبہ پڑھنے پر دوزخ کی آگ سے نجات پر حیرت ہورہی ہے جبکہ رسول اللہﷺ کا فرمان ہے کہ " جو کلمہ طیبہ کی صرف ایک بار گواہی دے اس کو جنت کی بشارت ہے " لیکن معاف کرنا اس فرمان رسولﷺ کو اس وقت بھی کسی شخص نے نہیں مانا تھا اور آج 70 ہزار بار کلمہ طیبہ پڑھنے پر بھی لوگ نہیں مان رہے آخر ایسا کیوں؟؟؟؟؟
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
جب رسول اللہ نے ایک مرتبہ پر جنت کی بشارت دی تھی تو70 ہزار کی تعداد کیوں؟ کیا 1 اور 70 ہزار میں فرق نہیں-
لیکن مسئلہ تو یہ ہے کہ اس ایک بار کلمہ طیبہ کو پڑھنے کو بھی نہیں مانا گیا ایسا کیوں؟؟؟؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
آپ کو 70 ہزار بار کلمہ طیبہ پڑھنے پر دوزخ کی آگ سے نجات پر حیرت ہورہی ہے جبکہ رسول اللہﷺ کا فرمان ہے کہ " جو کلمہ طیبہ کی صرف ایک بار گواہی دے اس کو جنت کی بشارت ہے " لیکن معاف کرنا اس فرمان رسولﷺ کو اس وقت بھی کسی شخص نے نہیں مانا تھا اور آج 70 ہزار بار کلمہ طیبہ پڑھنے پر بھی لوگ نہیں مان رہے آخر ایسا کیوں؟؟؟؟؟
میرے خیال میں آپ ابو طالب کی بات کر رہے ہیں کہ جن کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا تھا کہ ایک دفعہ کلمہ پڑھ لو تاکہ میں سفارش کے قابل ہو جاؤں لیکن انھوں نے نہ مانا اور کسی نے جنازہ ہی نہ پڑھا
جہاں تک یہ بات ہے کہ لوگ ایسا کیوں کرتے ہیں تو اسکا جواب یہ ہے
1-ابو طالب کے بارے میں آپ نے شاہد نہیں پڑھا کہ وجہ بھی حدیث میں لکھی ہے کہ لوگ کہیں گے کہ ڈر کے کلمہ پڑھا یعنی وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو معاشرے میں جھوٹے مقام پر ترجیح نہیں دیتے تھے تو معاشرے میں جھوٹی انا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو قربان کر دیا
2-آج اہل حدیثوں کی اوپر سنی ہوئی بات کو نہ ماننے کی وجہ یہ ہے کہ وہ آج معاشرے کی بات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات پر ترجیح نہیں دیتے پس سنی سنائی باتوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات (کل محدثۃ بدعۃ) پر قربان کر دیتے ہیں جب لوگ ساتھ حدیث پیش کریں گے تو وہ مان لیں گے اللہ انکو جزا دے
مثال سے وضاحت

1-کوئی ہمیں کہے کہ بھائی دیکھو سکھوں نے اتنی بڑی بڑی داڑھی رکھی ہوئی ہے تم بھی رکھو

2-ہم کہیں کہ سکھ ہمارے لئے کوئی دلیل ہیں ہم انکی بات نہیں مانتے

3-جوابا کہا جائے کہ آپ داڑھی رکھنے کی صحیح احادیث کی مخالفت کر رہے ہیں پہلے بھی لوگ ایسا ہی کرتے تھے

4-نمبر 3 والی عقل اس کو ہی مبارک ہو اس سے ہم بے عقل ہی ٹھیک ہیں
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
میرے خیال میں آپ ابو طالب کی بات کر رہے ہیں کہ جن کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا تھا کہ ایک دفعہ کلمہ پڑھ لو تاکہ میں سفارش کے قابل ہو جاؤں لیکن انھوں نے نہ مانا اور کسی نے جنازہ ہی نہ پڑھا
جہاں تک یہ بات ہے کہ لوگ ایسا کیوں کرتے ہیں تو اسکا جواب یہ ہے
1-ابو طالب کے بارے میں آپ نے شاہد نہیں پڑھا کہ وجہ بھی حدیث میں لکھی ہے کہ لوگ کہیں گے کہ ڈر کے کلمہ پڑھا یعنی وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو معاشرے میں جھوٹے مقام پر ترجیح نہیں دیتے تھے تو معاشرے میں جھوٹی انا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو قربان کر دیا
2-آج اہل حدیثوں کی اوپر سنی ہوئی بات کو نہ ماننے کی وجہ یہ ہے کہ وہ آج معاشرے کی بات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات پر ترجیح نہیں دیتے پس سنی سنائی باتوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات (کل محدثۃ بدعۃ) پر قربان کر دیتے ہیں جب لوگ ساتھ حدیث پیش کریں گے تو وہ مان لیں گے اللہ انکو جزا دے
مثال سے وضاحت

1-کوئی ہمیں کہے کہ بھائی دیکھو سکھوں نے اتنی بڑی بڑی داڑھی رکھی ہوئی ہے تم بھی رکھو

2-ہم کہیں کہ سکھ ہمارے لئے کوئی دلیل ہیں ہم انکی بات نہیں مانتے

3-جوابا کہا جائے کہ آپ داڑھی رکھنے کی صحیح احادیث کی مخالفت کر رہے ہیں پہلے بھی لوگ ایسا ہی کرتے تھے

4-نمبر 3 والی عقل اس کو ہی مبارک ہو اس سے ہم بے عقل ہی ٹھیک ہیں
نہیں آپ نہیں سمجھے میرا اشارہ کسی اور کی جانب ہے یہ روایت ابو ہریرہ سے روایت ہے جس میں رسول اللہﷺ نے اپنے نعلین پاک ابوہرہرہ کو عنایت فرمانے کے بعد ارشاد فرمایا کہ " جو بھی کلمہ طیبہ کی گواہی دے اس کو جنت کی بشارت دے دو " ابو ہرہرہ کی ملاقات سب سے پہلے جس سے ہوئی ابوہریرہ نے یہ بشارت ان کو سنائی اس پر نہایت غصہ ہوئے اور اس حدیث کے بیان کرنے پر ابوہریرہ کو ذدوکوب بھی کیا اس پر تشدد عمل کے نتیجہ میں ابو ھریرہ کے آنکھ میں آنسو بھی آگئے دراصل میں اس کی بات کررہا تھا یہ روایت صحیح مسلم میں بیان ہوئی
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
نہیں آپ نہیں سمجھے میرا اشارہ کسی اور کی جانب ہے
جی مجھے آپ کے مقصد کا پتا تھا مگر آپ کو یہ بتانا تھا کہ بات تو پھر اس طرح بھی ہو سکتی ہے جو آپ کو بری لگے کیا میں نے غلط لکھا تھا
اب اوپر والی بات کا جواب دوں گا کہ کیا اہل حدیثوں کا اوپر والے حدیث کی وجہ سے مار کھانے والے اور مارنے والے صحابی کو بیک وقت ٹھیک سمجھنے کا نظریہ صحیح ہے
پہلے آپ یہ بتا دیں کہ اہل تشیعہ کے نظریے سے ثابت کروں یا اہل سنت کے نظریے سے
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
جی مجھے آپ کے مقصد کا پتا تھا مگر آپ کو یہ بتانا تھا کہ بات تو پھر اس طرح بھی ہو سکتی ہے جو آپ کو بری لگے کیا میں نے غلط لکھا تھا
اب اوپر والی بات کا جواب دوں گا کہ کیا اہل حدیثوں کا اوپر والے حدیث کی وجہ سے مار کھانے والے اور مارنے والے صحابی کو بیک وقت ٹھیک سمجھنے کا نظریہ صحیح ہے
پہلے آپ یہ بتا دیں کہ اہل تشیعہ کے نظریے سے ثابت کروں یا اہل سنت کے نظریے سے
اہل سنت کے نظریہ سے ہی نہیں عقل سے بھی ہم اس بات کا جواب دے سکتے ہیں لیکن عبدہ بھائی آپ اہل تشیع کے نظریہ سے کیسے ثابت کریں گے؟
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
جی مجھے آپ کے مقصد کا پتا تھا مگر آپ کو یہ بتانا تھا کہ بات تو پھر اس طرح بھی ہو سکتی ہے جو آپ کو بری لگے کیا میں نے غلط لکھا تھا
اب اوپر والی بات کا جواب دوں گا کہ کیا اہل حدیثوں کا اوپر والے حدیث کی وجہ سے مار کھانے والے اور مارنے والے صحابی کو بیک وقت ٹھیک سمجھنے کا نظریہ صحیح ہے
پہلے آپ یہ بتا دیں کہ اہل تشیعہ کے نظریے سے ثابت کروں یا اہل سنت کے نظریے سے
بہتر ہے کہ صحیح مسلم کی حدیث کو ایک بار پڑھ لیں اور اس حدیث جو جو نتیجہ برآمد ہو اس پر ارشاد فرمادیں لیکن اس سے پہلے میں آپ کی خدمت میں صحیح بخاری کی ایک حدیث شئیر کئے دیتا ہوں جس سے معلوم ہوگا کہ جب رسول اللہ ﷺ کے حضور ان کے کسی ارشاد پر اعتراض کیا جاتا ہے تو رسول اللہﷺ اس اعتراض کرنے والے کے سر اس کا قول ڈال دیا کرتے ہیں
صحیح بخاری کی حدیث
حدثنا معلى بن أسد،‏‏‏‏ حدثنا عبد العزيز بن مختار،‏‏‏‏ حدثنا خالد،‏‏‏‏ عن عكرمة،‏‏‏‏ عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ أن النبي صلى الله عليه وسلم دخل على أعرابي ـ يعوده ـ قال وكان النبي صلى الله عليه وسلم إذا دخل على مريض يعوده قال لا بأس طهور إن شاء الله‏.‏ فقال له ‏"‏ لا بأس طهور إن شاء الله ‏"‏‏.‏ قال قلت طهور كلا بل هي حمى تفور ـ أو تثور ـ على شيخ كبير،‏‏‏‏ تزيره القبور‏.‏ فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فنعم إذا ‏"‏‏.‏
حدیث نمبر : 3616
ترجمہ داؤد راز
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مختار نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک اعرابی کی عیادت کے لیے تشریف لے گیے۔ آپ جب بھی کسی مریض کی عیادت کے لیے تشریف لے جاتے تو فرماتے کوئی حرج نہیں، انشاءاللہ یہ بخار گناہوں کو دھو دے گا۔ آپ نے اس اعرابی سے بھی یہی فرمایا کہ "کوئی حرج نہیں انشاءاللہ گناہوں کو دھو دے گا۔ اس نے اس پر کہا: آپ کہتے ہیں گناہوں کو دھونے والا ہے۔ ہرگز نہیں۔ یہ تو نہایت شدید قسم کا بخار ہے یا (راوی نے) تثور کہا (دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے) کہ بخار ایک بوڑھے کھوسٹ پر جوش مار رہا ہے جو قبر کی زیارت کرائے بغیر نہیں چھوڑے گا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا تو پھر یوں ہی ہو گا۔

اس حدیث میں بیان ہوا کہ جب بیمار اعرابی نے رسول اللہﷺ کے فرمان پر اعتراض کیا تو رسول اللہﷺ نے اس کے قول کو ایسی کے سر ڈال دیا اس سے معلوم ہوا جب رسول اللہﷺ کے حضور ان کے کسی فرمان پر اعتراض کیا جاتا تو آپ ﷺ کا عمل اس طرح ہوتا

آپ سے گذارش ہے کہ صحابہ پرستی کو ایک جانب رکھ کر پہلے اس فرمان رسول ﷺ پر غور وفکر کیا جائےاور بعد میں صحیح مسلم کی مذکورہ روایت پر غور و خوص کیا جائے شکریہ
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
لیکن عبدہ بھائی آپ اہل تشیع کے نظریہ سے کیسے ثابت کریں گے؟
محترم بھائی میں نے اہل تشیعہ کا نظریہ کہا ہے جس میں وہ تمام چیزیں آئیں گی جن کو وہ مانتے ہیں مثلا انکے نقلی ماخذ اور عقلی منطقیں وغیرہ-
جیسے میری مندرجہ ذیل موضوع میں muslim کے ساتھ بحث چل رہی ہے جسکو میں اسی کے نظریے (منہج) سے ثابت کیا ہے
http://forum.mohaddis.com/threads/مسلم-یا-مسلمین-‘‘-کے-علاوہ-کوئی-اور-نام-رکھنا.19769/page-9
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
بہتر ہے کہ صحیح مسلم کی حدیث کو ایک بار پڑھ لیں اور اس حدیث جو جو نتیجہ برآمد ہو اس پر ارشاد فرمادیں لیکن اس سے پہلے میں آپ کی خدمت میں صحیح بخاری کی ایک حدیث شئیر کئے دیتا ہوں
آپ سے گذارش ہے کہ صحابہ پرستی کو ایک جانب رکھ کر پہلے اس فرمان رسول ﷺ پر غور وفکر کیا جائےاور بعد میں صحیح مسلم کی مذکورہ روایت پر غور و خوص کیا جائے شکریہ
میں نے دو سکیلوں (اہل تشیعہ کا سکیل اور اہل سنت کا سکیل) کا ذکر کیا تھا کہ کون سے سکیل سے ثابت کروں آپ نے خلط ملظ کرنے کی نیت سے سکیل کا تعین نہیں کیا بلکہ ایک حدیث بیان کر دی
علی صاحب جب آپ سکیل متعین کریں گے اور میں پھر اس کے تحت ثابت کروں گا پھر اگر اعتراض ہو گا تو آپ بتائیے گا کہ یہ اس سکیل کی فلاں بات کے خلاف ہے ایسا شاہد آپ اس لئے نہیں کرنا چاہتے کہ اگر سکیل متعین کر دیا تو لتبسوا الحق بالباطل میں مشکلات ہوں گی
پس میری بات کا جواب دیں اور سکیل متعین کریں
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
میں نے دو سکیلوں (اہل تشیعہ کا سکیل اور اہل سنت کا سکیل) کا ذکر کیا تھا کہ کون سے سکیل سے ثابت کروں آپ نے خلط ملظ کرنے کی نیت سے سکیل کا تعین نہیں کیا بلکہ ایک حدیث بیان کر دی
علی صاحب جب آپ سکیل متعین کریں گے اور میں پھر اس کے تحت ثابت کروں گا پھر اگر اعتراض ہو گا تو آپ بتائیے گا کہ یہ اس سکیل کی فلاں بات کے خلاف ہے ایسا شاہد آپ اس لئے نہیں کرنا چاہتے کہ اگر سکیل متعین کر دیا تو لتبسوا الحق بالباطل میں مشکلات ہوں گی
پس میری بات کا جواب دیں اور سکیل متعین کریں
شاید صحیح بخاری کا اسکیل آپ کی سمجھ میں نہیں آیا اس لئے عرض ہے کہ پہلے اپنے اسکیل میں آپ طاق ہوجائیں پھر دوسرے اسکیل کی طرف دھیان دیجئے یہ بہتر ہوگا
 
Top