ہدایت دے ،،آمینشکریہ ابو بصیر بھائی۔
اس بات کو میں نے جب سنا تھا تو یہ مجھے بھی قابلِ اعتراض لگی تھی، ڈاکٹر صاحب نے کہا تھا کہ "مانگو اللہ سے وہ چاہے تو کسی فرشتے کے ذریعے، کسی فوت شدہ ولی اللہ کی روح کے ذریعے سے یا چاہے تو ڈائریکٹ دے دے" یہ جملہ قابلِ اعتراض ہے، ہمارا ماننا ہے اور یہ بات ہمارے عقیدے میں شامل ہے کہ صرف اللہ سے مانگو اور وہی دینے والا ہے، وہ کسی کا محتاج نہیں ، ہم سب اس کے محتاج ہیں، وہ سب کی براہ راست دعائیں سنتا ہے اور چاہے تو قبول فرماتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:ابو بصیر بھائی - یہ بھی بتا دیں کہ اس میں عجیب بات کیا ہے -
عقائد کی غلطیاں چھوٹی غلطیاں نہیں ہوتی، آخرت کی نجات کا انحصار عقائد کی درستگی پر ہے، جو شخص عقیدے کا بہتر ہو، امید ہے وہ اللہ کی رحمت سے نجات پا جائے گا ان شاءاللہ، لیکن عقائد میں بگاڑ تمام اعمال کی بربادی کا سبب ہے، اس کو محض معمولی سی غلط سمجھنا اور قابلِ تنقید نہ سمجھنا بھی ایک غلطی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:کوئی بھی انسان مکمل نہیں ہوتا۔۔ نہ کوئی ایسا علم ہے جس سے کسی کو اختلاف نہ رہا ہو اور اس پر جرح کی گئی ہو۔۔۔سلف و صالحین میں بھی مختلف موضوعات پرتھوڑے بہت اختلاف رہے لیکن وہ تو لڑتےجھگڑتے نہ تھے۔۔اور آج سب اختلافات میں لڑتے رہتے ہیں.۔۔ اصل مقصد اقامت دین ہے۔۔۔خلافت کا نفاذ۔۔۔ اس کی طرف توجہ کوئی نہیں دے رہے فرقہ پرستی میں مسلم امہ پسرہی ہے جس کا فائدہ اسلام دشمنوں کو ہو رہا ہے.۔۔ مسلمان مولی گاجر کی طرح کاٹے جا رہے ہیں ۔۔۔ امّت لہو لہان ہے ۔۔۔ خدارا سب مل کر الله کی رسی کو تھام کر اکٹھے ہو جائیں ،،، اپنے اختلافات قرآن وسنّت کی طرف لوٹا دیں ۔۔۔جو گزر گئے الله انکی لغزشوں کو معاف فرماے اور ان کے درجات کو بلند فرماے۔۔ آمین
اسلام ہمیں کیا سکھاتا ہے
((وَالَّذِینَ جَاءُوا مِنْ بَعْدِهِمْ یقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِینَ سَبَقُونَا بِالْإِیمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِی قُلُوبِنَا غِلًّا لِلَّذِینَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَحِیمٌ (10) ) (الحشر)
''اور وہ لوگ جو بعد میں آتے ہیں ان کو کہنا چاہیے اے ہمارے پروردگار! ہمیں اور ہمارے ان بھائیوں کو جو حالت ایمان میں ہم سے پہلے گزر چکے ہیں کو بخش دے اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کے لیے بغض نہ بھرنا کیونکہ تو بہت ہی مہربان رحم کرنے والا ہے۔''
آیت مذکور کو کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم دیکھتے ہیں تو اسلام ہمیں ایک ہی چیز کی تربیت دیتا ہے اور وہ ہے کہ گزر جانے والے لوگوں کے لیے گنہگار ہوں یا اولیاء اللہ.... سب کے لیے دعا گو رہنا چاہیے نہ کہ جب وہ زندہ ہوں تو ان سے گفتگو کرتے وقت پسینے چھوٹتے رہیں گفتگو تو کجا کبھی ملاقات بھی نہ کریں لیکن ان کی وفات کے بعد ان کے کچھ عقائد ونظریات کی وجہ سے انہیں گمراہ اور کافر قرار دیں-
الله ہمیں ہدایت دے ۔۔آمین !
السلام علیکم ۔۔ محترم ابو بصیر بھائی کیا عجیب بات ہے کہ ہم خامیاں ہی تلاش کرتے ہیں،،، ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ الله کی دین کے لئے گرانقدر خدمات ہیں ،،، کیا آپکو وہ نہیں پتا ؟؟؟
اور بیٹھ کر ان لوگوں کی خامیاں بیان کرنا جویہاں موجود بھی نہیں اس دنیا میں ،،کیا ہمارا مذہب یہ تعلیم دیتا ہے ؟؟؟ تنقید کرنا بہت آسان ہے ،،،
پہلے پارے کی آخری آیت....
((تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَا كَسَبْتُمْ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا یعْمَلُونَ (134) )) (بقرہ)
''وہ لوگ گزر گئے ان کے لیے وہی ہو گا جو انہوں نے کیا اور تمہارے لیے جو تم نے کیا اور تم سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ وہ کیا کرتے رہے?''
" اپنے مردوں کی خوبیوں کا ذکر کرو اور ان کے عیوب کو نہ چھیڑو " ۔
{ سنن ابو داود :4900، الادب – سنن الترمذی :1019، الجنائز – مستدرک الحاکم :1/358 ، بروایت سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما }
الله ہمیں
ہدایت دے ،،آمین