تقلید ناسدید میں یوں تو مقلدین کے اپنے اندر ہی بہت سا اختلاف ہے۔تقلید کی تعریف سے لے کر عقائد میں تقلید کرنے یا نہ کرنے تک بہت سارے مسائل اسی اختلاف کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔
خیر، یہ دھاگا ایک خاص قسم کے اختلاف کو ہائی لائٹ کرنے کے لئے بنایا ہے۔ حال ہی میں محترم اشماریہ صاحب نے تقی عثمانی صاحب کی "تقلید کی شرعی حیثیت" کتاب پڑھنے کو کہا تو اس موضوع پر کچھ دیگر تحریریں بھی نظر سے گزریں۔
تقلید شخصی کی سب سے بڑی عقلی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ نفسانی خواہشات سے چھٹکارا پانے کے لئے تقلید مطلق کے بجائے تقلید شخصی ضروری ہے۔ دوسری جانب ہم دیکھتے ہیں کہ خود اصحاب ترجیح نے یا علمائے احناف نے مختلف مسائل میں نفسانی خواہشات اور تن آسانی کی خاطر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مسلک سے روگردانی کی، جس میں مشہور عام گم شدہ شوہر کے لئے بیوی کے انتظار کی مدت کا مسئلہ ہے، جس میں امام مالک کے قول پر فتویٰ دیا جاتا ہے، اس کا مقصد سوائے تن آسانی کے اور کچھ نہیں۔۔
خیر، فی الحال یہاں ایک اور معاملہ پر توجہ کریں کہ سرفراز خان صفدر نے لکھا ہے:
"۔۔۔اور ان علاقوں میں احناف اور فقہ حنفی ہی کی کثرت ہے۔ ظاہر امر ہے کہ اگر ان علاقوں میں کوئی ایسا مسئلہ پیش آ جائے جو منصوص نہیں تو حضرت امام ابو حنیفہ ؒ کی فقہ سے اگر کوئی شخص اکڑ کر گردن نکالتا ہے تو دوسرے ائمہ کرام ؒ کی فقہ تو وہاں ہے نہیں، اس کا نتیجہ اس کے سوا اور کیا ہوگا کہ وہ من مانی کاروائی کر کے شریعت کے پٹے ہی کو گردن سے اتار پھینکے گا۔ اور اسلام ہی کو خیرباد کہہ دے گا ایسے شخص کے لیے اگر حضرت امام ابو حنیفہ ؒ کی تقلید واجب نہ ہو تو اس کا اسلام کیسے محفوظ رہے گا۔؟ اور اپنے مقام پر ثابت ہے کہ لاعلمی کے وقت ایسے جاہل کا اہل علم کی طرف رجوع کرنا نص قرآنی سے واجب ہے۔۔" (الکلام المفید ص 177)
گویا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید برصغیر پاک و ہند میں اس لئے واجب کا درجہ رکھتی ہے کیونکہ یہاں احناف اور فقہ حنفی ہی کی کثرت ہے۔ اور ایسے ماحول میں امام صاحب کی تقلید شخصی سے باہر ہونا، گویا اسلام سے ہی باہر ہونا ہے۔
یہ تو تھا اردو دان حضرات کو حنفی بنانے اور بنائے رکھنے کا اکسیر نسخہ۔
اب دیکھئے جب کسی کا ماحول بدل جائے تو اس کے لئے کیا فتویٰ ہے۔ اشماریہ صاحب کی پسند فرمودہ ویب سائٹ سے فتویٰ ملاحظہ ہو:
لنک: http://banuri.edu.pk/ur/node/1419
سوال
السلام علیکم !
1۔ اگرکوئی شخص مستقل طورپرایسی جگہ رہائش اختیارکرلےجہاں أئمہ اربعہ میں سےکسی اورکی تقلید ہوتی ہوتوکیااسےاپنی فقہ چھوڑکروہ اختیارکرلینی چاہئے؟ جیسے شافعی فقہ وغیرہ۔
2۔۔۔۔۔
سائلہ : اجالہ
جواب
1۔۔ امام کی تقلید کررہاہےاسی پرکاربندرہے اس کو چھوڑنا جائزنہیں۔
2۔۔۔۔
فقط واللہ اعلم۔
دارالافتاء
جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی
وہ مشہور کہاوت تو سنی ہوگی۔۔۔چٹ بھی میری اور پٹ بھی میری۔۔!
خیر، یہ دھاگا ایک خاص قسم کے اختلاف کو ہائی لائٹ کرنے کے لئے بنایا ہے۔ حال ہی میں محترم اشماریہ صاحب نے تقی عثمانی صاحب کی "تقلید کی شرعی حیثیت" کتاب پڑھنے کو کہا تو اس موضوع پر کچھ دیگر تحریریں بھی نظر سے گزریں۔
تقلید شخصی کی سب سے بڑی عقلی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ نفسانی خواہشات سے چھٹکارا پانے کے لئے تقلید مطلق کے بجائے تقلید شخصی ضروری ہے۔ دوسری جانب ہم دیکھتے ہیں کہ خود اصحاب ترجیح نے یا علمائے احناف نے مختلف مسائل میں نفسانی خواہشات اور تن آسانی کی خاطر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مسلک سے روگردانی کی، جس میں مشہور عام گم شدہ شوہر کے لئے بیوی کے انتظار کی مدت کا مسئلہ ہے، جس میں امام مالک کے قول پر فتویٰ دیا جاتا ہے، اس کا مقصد سوائے تن آسانی کے اور کچھ نہیں۔۔
خیر، فی الحال یہاں ایک اور معاملہ پر توجہ کریں کہ سرفراز خان صفدر نے لکھا ہے:
"۔۔۔اور ان علاقوں میں احناف اور فقہ حنفی ہی کی کثرت ہے۔ ظاہر امر ہے کہ اگر ان علاقوں میں کوئی ایسا مسئلہ پیش آ جائے جو منصوص نہیں تو حضرت امام ابو حنیفہ ؒ کی فقہ سے اگر کوئی شخص اکڑ کر گردن نکالتا ہے تو دوسرے ائمہ کرام ؒ کی فقہ تو وہاں ہے نہیں، اس کا نتیجہ اس کے سوا اور کیا ہوگا کہ وہ من مانی کاروائی کر کے شریعت کے پٹے ہی کو گردن سے اتار پھینکے گا۔ اور اسلام ہی کو خیرباد کہہ دے گا ایسے شخص کے لیے اگر حضرت امام ابو حنیفہ ؒ کی تقلید واجب نہ ہو تو اس کا اسلام کیسے محفوظ رہے گا۔؟ اور اپنے مقام پر ثابت ہے کہ لاعلمی کے وقت ایسے جاہل کا اہل علم کی طرف رجوع کرنا نص قرآنی سے واجب ہے۔۔" (الکلام المفید ص 177)
گویا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید برصغیر پاک و ہند میں اس لئے واجب کا درجہ رکھتی ہے کیونکہ یہاں احناف اور فقہ حنفی ہی کی کثرت ہے۔ اور ایسے ماحول میں امام صاحب کی تقلید شخصی سے باہر ہونا، گویا اسلام سے ہی باہر ہونا ہے۔
یہ تو تھا اردو دان حضرات کو حنفی بنانے اور بنائے رکھنے کا اکسیر نسخہ۔
اب دیکھئے جب کسی کا ماحول بدل جائے تو اس کے لئے کیا فتویٰ ہے۔ اشماریہ صاحب کی پسند فرمودہ ویب سائٹ سے فتویٰ ملاحظہ ہو:
لنک: http://banuri.edu.pk/ur/node/1419
سوال
السلام علیکم !
1۔ اگرکوئی شخص مستقل طورپرایسی جگہ رہائش اختیارکرلےجہاں أئمہ اربعہ میں سےکسی اورکی تقلید ہوتی ہوتوکیااسےاپنی فقہ چھوڑکروہ اختیارکرلینی چاہئے؟ جیسے شافعی فقہ وغیرہ۔
2۔۔۔۔۔
سائلہ : اجالہ
جواب
1۔۔ امام کی تقلید کررہاہےاسی پرکاربندرہے اس کو چھوڑنا جائزنہیں۔
2۔۔۔۔
فقط واللہ اعلم۔
دارالافتاء
جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی
وہ مشہور کہاوت تو سنی ہوگی۔۔۔چٹ بھی میری اور پٹ بھی میری۔۔!