• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز کی ابتدا کی نیت

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
نیت
نیت ارادہ کو کہتے ہیں۔ کسی کام میں نیک ارادہ بھی ہو سکتا ہے اور برا بھی۔
میں تیرے قربان۔۔۔۔۔۔

ہائلائٹ کردہ الفاظ سے لگتا ہے ہر کام کیلیے "نیت" درکار ہوتی ہے، آج جب آپ کمپیوٹر پر یہ" نیک کام" انجام دینے کیلیے بیٹھے تھے تو کیسے "نیت" فرمائی تھی؟
لیکن نماز سے پہلے تو وضو بھی ہوتا ہے، اسکی نیت؟ کیونکہ دل کی حضوری تو وہاں بھی چاہیے ورنہ ایسے ہی بندہ مونہہ ہاتھ دھو کر نا کھڑا ہوجائے کہیں؟
لیکن اس سے پہلے گھر سے بھی تو نکلتے ہیں نماز کیلیے، وہاں کی نیت سے شروع کرتے نا تھریڈ، کیونکہ دل کی حضوری تو وہاں بھی چاہیے یہ بھی ہوسکتا ہے نکلا کسی اور کام کے ارادے سے ہو اور "وڑ" جائے مسجد میں نماز پڑھنے وہ بھی بنا "نیت" کیے۔۔۔۔۔
کھانا کھاتے ہوئے کیسے نیت کرتے ہیں؟ اور اور اور اور۔۔۔۔

دل کی حضوری
دنیا کے مشاغل سے تھوڑا سا وقت نکال کر جب انسان مسجد آتا ہے تو بعض اوقات پتہ ہی نہیں چلتا کہ میں اس رخ کیوں کھڑا ہوں۔ کونسی نماز پڑھنے لگا ہوں۔ لہٰذا حضوری دل کے لئے زبان سے بھی اپنے ارادہ کا اظہار کرلے تاکہ قلب کی مکمل حضوری ہو جائے۔
کوئی بھائی یہاں مجھے "درفنطنی" کا مطلب سمجھائے گا پلیز۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن "نیکی کی نیت" ضرور کرلینا بھائی، اور زبان سے بھی اپنے ارادے کا اظہار کرلینا تاکہ قلب کی مکمل حضوری ہوجائے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
294
پوائنٹ
165
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا کہ تم اس کو دیکھ رہے ہو، اگر تم اس کو نہیں دیکھتے ہو تو یقین رکھو کہ وہ تم کو ضرور دیکھ رہا ہے“۔
محترم! اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرنایا کہ اگر کوئی مسلم اس طریقہ سے نماز کی ادائیگی کرے گا تو اس کی چوبیس گھنٹے کی زندگی دین کے تابع ہو جائے گی۔ کیوں؟ اس لئے کہ اس میں یہ چیز راسخ ہو جائے گی کہ اللہ تعالیٰ مجھے صرف نماز میں ہی نہیں بلکہ ہر وقت دیکھتا ہے تو وہ کوئی غلط کام نہیں کرے گا۔ بلکہ اس کی سوچ بھی صحیح رخ اختیار کر لے گی اور وہ غلط سوچے گا بھی نہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات علیم بذات الصدور ہے۔
محترم! آج کل حالات ایسے ہو چکے ہیں کہ نماز کی طرف آتے ہیں تو دھیان کہیں اور لگا ہوتا ہے۔ بعض اوقات نوبت یہاں تک پہنچ جاتی ہے کہاس کو دھیان ہی نہیں رہتا کہ وہ عصر کی نماز پڑھ رہا ہے یا مغرب کی علیٰ ہذا القیاس۔
جب زبان سے ادائیگی کرتا ہے تو اس کا ذہن اس کی تصحیح کر دیتا ہے اور دل کی حضوری ہو جاتی ہے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
294
پوائنٹ
165
میری پوسٹ کو مکرر دیکھیں ۔۔۔۔
ان شاء اللہ فائدہ ہوگا ۔۔۔۔
النیۃ امر قلبی لا مَنَاص عنها في الأفعال الاختيارية
محترم! بزرگ نے بجا ارشاد فرمایا مگر اس کو سمجھنے میں میرا خیال ہے آپ کو غلطی لگ رہی ہے۔ بزرگ کا فرمان ہے کہ نیت دلی ارادہ کا نام ہے اور کوئی بھی کام ارادہ کے بغیر نہیں کیا جاتا۔
محترم! انسان جب مسجد کی طرف جا رہا ہے اور صف میں کھڑا ہو رہا ہے اس کی نیت تو ظاہر ہے نماز ہی کی ہے مگر کس نماز کی؟ اس کی حضوری دل سے اکثر اوقات نہیں ہوتی اس کے لئے زبان سے ادائیگی کر لی جائے۔ اسی طرح قبلہ رخ تو ہوگیا کیونکہ مساجد میں صفیں بچھی ہی اس طرح ہوتی ہیں۔ مگر اس کو ذہن نشیں کرنے کے لئے کہ نماز قبلہ رخ ہو کر پڑھنی ہےزبان سے ادائیگی کر لے۔
محترم! ایک بات ذہن نشیں رہے کہ یہ سب معاملات تکبیر تحریمہ سے پہلے کے ہیں اور مباح ہیں جیسا کہ تکبیر ٹھریمہ سے پہلے بات چیت کرنا چلنا پھرنا کھنا پینا سب جائز ہے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
294
پوائنٹ
165
آب کے اصول کے مطابق اگر کسی کو زبان کی ادائیگی سے بھی دل حضوری نہیں ہوتی تو وہ ریکارڈنگ لگا کر کانوں میں ٹھونس لے گا ، تاکہ اس کا دل حاضر ہو جائے؟
محترم! ریکارڈنگ لگا کر کان میں ٹھونسے تو بھی دل کی حضوری کا ذریعہ کان ہیں اور اگر زبان سے ادا کرے تو بھی دل کی حضوری کا ذریعہ کان ہی ہیں۔

دل حضوری لیے زبان کی نیت والا جو دروازہ آپ کھول رہے ہیں ، وہ عبادات میں اپنی طرف سے اضافہ ہے جس کو بلا دلیل کھول دیا جائے تو پھر بند کرنے کا کوئی ذریعہ باقی نہیں رہتا ۔
محترم! عبادت تکبیر تحریمہ کہنے سے شروع ہونی ہے نیت خارج از نماز عمل ہے جو کہ مباح ہے اس سے کوئی غلط در نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف دھیان کا کے ذریعہ کا ہی در کھلے گا جو کہ محمود ہے مذموم نہیں۔

نیت کریں ، دل حاضر نہیں ہورہا ، تو دل کی اصلاح کریں ناکہ ایک اور غلط کام کا اضافہ کر لیں ۔
محترم! دل کی حضوری کا ذریعہ غلط کام کیونکر ہے؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,592
پوائنٹ
791
اللہ عزوجل کے ایک ولی اور علم و عمل میں اہل اسلام کے ایک جید امام صاحب لکھتے ہیں :

’’ محل النية القلب دون اللسان، باتفاق أئمة المسلمين في جميع العبادات‏:‏ الصلاة والطهارة والزكاة والحج والصيام والعتق والجهاد، وغير ذلك‏.‏ ولو تكلم بلسانه بخلاف ما نوى في قلبه كان الاعتبار بما نوى بقلبه، لا باللفظ، ‘‘
یعنی : ائمہ مسلمین رحمہم اللہ اجمعین کا اتفاق ہے کہ :
تمام عبادات میں نیت کا مقام دل ہے ،زبان نہیں ،
نماز ، زکاۃ ، حج ،روزہ،غلام کی آزادی اور جہاد وغیرہ سب میں نیت دل ہی سے ہوگی ،
اور اگر زبان سے دل کے خلاف اظہار کرے تو اعتبار اسی کا ہوگا جو دل میں ہے ،الفاظ کا کوئی اعتبار نہ ہوگا ،
 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
اللہ عزوجل کے ایک ولی اور علم و عمل میں اہل اسلام کے ایک جید امام صاحب لکھتے ہیں :

’’ محل النية القلب دون اللسان، باتفاق أئمة المسلمين في جميع العبادات‏:‏ الصلاة والطهارة والزكاة والحج والصيام والعتق والجهاد، وغير ذلك‏.‏ ولو تكلم بلسانه بخلاف ما نوى في قلبه كان الاعتبار بما نوى بقلبه، لا باللفظ، ‘‘
یعنی : ائمہ مسلمین رحمہم اللہ اجمعین کا اتفاق ہے کہ :
تمام عبادات میں نیت کا مقام دل ہے ،زبان نہیں ،
نماز ، زکاۃ ، حج ،روزہ،غلام کی آزادی اور جہاد وغیرہ سب میں نیت ہی سے ہوگی ،
اور اگر زبان سے دل کے خلاف اظہار کرے تو اعتبار اسی کا ہوگا جو دل میں ہے ،الفاظ کا کوئی اعتبار نہ ہوگا ،
جزاک اللہ خیرا
واضح جدا
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
294
پوائنٹ
165
تمام عبادات میں نیت کا مقام دل ہے ،زبان نہیں ،
محترم! اس سے اختلاف نہیں کہ نیت کا مقام دل ہے زبان تو دل کی کیفیت کی حضوری کا ذریعہ ہے۔

نماز ، زکاۃ ، حج ،روزہ،غلام کی آزادی اور جہاد وغیرہ سب میں نیت دل ہی سے ہوگی ،
آپ نے بالکل صحیح فرمایا کہ یہ جتنے اعمال ہیں ان پر اجر نیت پر ہے اور یہ چونکہ دل کا معاملہ ہے اسی لئے اس کی خبر سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کسی کو نہیں ہو پاتی۔

اور اگر زبان سے دل کے خلاف اظہار کرے تو اعتبار اسی کا ہوگا جو دل میں ہے ،الفاظ کا کوئی اعتبار نہ ہوگا ،
آپ کی اس بات سے بھی اتفاق ہے کہ اعمال میں اعتبار دل کا ہے زبان کا نہیں زبان صرف دل کی حضوری کا آلہ ہے محمود ہے مقصود نہیں۔ اگر دل کی حضوری ہے تو زبان سے ادائیگی لازم نہیں اور ممنوع بھی نہیں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
294
پوائنٹ
165
نماز کی نیت خروج از نماز عمل ہے اس پر اتنی لے دے دین کی کوئی خدمت نہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
محترم! ریکارڈنگ لگا کر کان میں ٹھونسے تو بھی دل کی حضوری کا ذریعہ کان ہیں اور اگر زبان سے ادا کرے تو بھی دل کی حضوری کا ذریعہ کان ہی ہیں۔
کانوں کا کام ’’ سننا ‘‘ہے ، جس طرح آنکھوں کا کام ’’ دیکھنا ‘‘ ہے ، زبان کا کام ’’ بولنا ‘‘ ہے اسی طرح ’’ نیت ‘‘ دل کا وظیفہ ہے ۔ شریعت نے جس چیز کا حکم دیا ہے ، وہ نیت ہے ، یعنی نیت کے شرعی حکم کا تعلق دل سے ہے ۔ جس طرح قیام ، رکوع ، سجود کی ادائیگی جوارح پر فرض ہے ، نیت کی ادائیگی کان ، آنکھ کے ذریعے کرنا ایسے ہی ہے جیسے کوئی رکوع و سجود دل سے ادا کرنا شروع کردے ۔
محترم! عبادت تکبیر تحریمہ کہنے سے شروع ہونی ہے نیت خارج از نماز عمل ہے جو کہ مباح ہے اس سے کوئی غلط در نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف دھیان کا کے ذریعہ کا ہی در کھلے گا جو کہ محمود ہے مذموم نہیں۔
نیت نماز کا رکن ہے ۔ نماز سے الگ کوئی چیز نہیں ۔
محترم! دل کی حضوری کا ذریعہ غلط کام کیونکر ہے؟
اگر ’’ نیت ‘‘ اور ’’ دل حضوری ‘‘ ایک ہی چیز ہے ، تو ویسے ہی کریں جیسے اللہ کے رسول اور صحابہ کرام نے کی تھی ، اور اگر یہ دو الگ الگ چیزیں ہیں تو نماز کے لیے ’’ نیت ‘‘ کا حکم ہے ، ’’ دل حضوری ‘‘ کا حکم نہیں ہے ۔
نماز کی نیت خروج از نماز عمل ہے اس پر اتنی لے دے دین کی کوئی خدمت نہیں۔
وضو ، طہارت وغیرہ بھی خارج از نماز اعمال ہیں ، جیسے مرضی کرتے رہیں ؟
 
Top