saeedimranx2
رکن
- شمولیت
- مارچ 07، 2017
- پیغامات
- 178
- ری ایکشن اسکور
- 16
- پوائنٹ
- 71
یہ حدیث ضعیف ہے
حدیث: حضر ت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ میری طرف سے کچھ اختلافی حدیثیں آئیں گی، ان میں سے جو کتاب اللہ اورمیری سنت کے موافق ہوں گی وہ میری طرف سے ہوں گی۔ اور جو کتاب اللہ اور میری سنت کے خلاف ہوں گی وہ میری طرف سے نہیں ہوں گی۔(بحوالہ: کتاب الکفایہ فی العلم الروایہ صفحہ 430 ، مصنف ابو بکر احمد بن علی بن ثابت المعروف خطیب البغدادی متوفی463 ھجری)
سند: اخبرنا ابراہیم بن مخلد بن جعفر المعدل قال ثنااحمد بن کامل القاضی قال ثنا ابو جعفر محمد بن جریر الطبری قال ثنا محمد بن عبید المحاربی قال ثنا صالح بن موسیٰ عن عبدالعزیز بن رُفیع عن ابی صالح عن ابی ھریرہ رضی اللہ عنہ۔۔۔۔۔۔
تحقیق:
v ابراہیم بن مخلد بن جعفر المعدل(325 ھ۔410ھ) : شیخِ خطیب بغداد، صحیح الکتاب، ثقہ، اہل علم (تاریخ ِ بغداد ج7ص139)
v احمد بن کامل القاضی(متوفی 355ھ): دارقطنی نے کہا کہ لِین الحدیث ہے، متساہل ہے(لسان المیزان ج1ص581)، خطیب بغدادی نے کہا کہ قران و احکام کا عالم تھا، شعر و تاریخ کا بھی عالم تھا، کوفہ کا قاضی تھا(سئیر العلام والنبلا ء ج15 ص544، تاریخِ بغداد ج4 ص357)
v ابو جعفر محمد بن جریر الطبری (متوفی 310ھ): صاحب کتاب التاریخ ، ثقہ بلاشُبہ
v محمد بن عبیدا لمحاربی (متوفی 245ھ): ان سے ابوداؤد ، ترمذی، نسائی، ابن مندہ، ابوحاتم رازی اور ابو زرعہ رازی نے روایات لی ہیں۔ابن حبان نے اپنی کتاب الثقات میں اِن کا ذکر کیا ہے۔ نسائی نے کہا ہے کہ ان کی روایت میں کوئی حرج نہیں (تہذیب الکمال ج26 ص70)مسلمہ نے بھی کہا کہ اس کی روایت میں کوئی حرج نہیں (تہذیب التہذیب ج5 ص733)
v صالح بن موسیٰ : (تہذیب الکمال ج 13 ص96)یحیی بن معین نے کہا کہ یہ کوئی شے نہیں، پھر کہا کہ صالح بن موسیٰ اور اسحاق بن موسیٰ کوئی شے نہیں (تاریخِ دوری)، ابراہیم بن یعقوب جوزجانی نے کہا کہ ضعیف الحدیث تھا، عبدالرحمٰن بن ابی حاتم نے اپنے والد ابی حاتم رازی سے اس کے بارے میں پوچھا تھا انہوں نے کہا ضعیف الحدیث ہے، شدید منکر ہے، ثقہ سے اس کی کثیر مناکیر روایات ہیں۔ نسائی نے کہا کہ اس کی حدیث لکھی نہیں جائے گی، یہ متروک ہے۔
v عبد العزیز بن رُفیع: ان سے ایک جماعت نے روایت لی ہے ابن حنبل، اسحاق بن منصور، یحییٰ بن معین اور نسائی نے انہیں ثقہ کہا ہے ۔ (تہذیب الکمال ج18 ص134)
v ابی صالح: یہ ذکوان ابو صالح سمّان ہیں ، ان سے بھی ایک جماعت نے روایت لی ہے، ابن حنبل، یحیٰ بن معین، ابن سعد نے ثقہ کہا ہے، ابو زرعہ نے کہا ہے کہ مستقیم الحدیث ہیں، ابو حاتم رازی نے کہا کہ صالح الحدیث ہیں(تہذب الکمال ج8 ص513)
تحکیم: یہ حدیث ضعیف ہے۔ کیونکہ اس میں صالح بن موسیٰ ،جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔
سند: اخبرنا ابراہیم بن مخلد بن جعفر المعدل قال ثنااحمد بن کامل القاضی قال ثنا ابو جعفر محمد بن جریر الطبری قال ثنا محمد بن عبید المحاربی قال ثنا صالح بن موسیٰ عن عبدالعزیز بن رُفیع عن ابی صالح عن ابی ھریرہ رضی اللہ عنہ۔۔۔۔۔۔
تحقیق:
v ابراہیم بن مخلد بن جعفر المعدل(325 ھ۔410ھ) : شیخِ خطیب بغداد، صحیح الکتاب، ثقہ، اہل علم (تاریخ ِ بغداد ج7ص139)
v احمد بن کامل القاضی(متوفی 355ھ): دارقطنی نے کہا کہ لِین الحدیث ہے، متساہل ہے(لسان المیزان ج1ص581)، خطیب بغدادی نے کہا کہ قران و احکام کا عالم تھا، شعر و تاریخ کا بھی عالم تھا، کوفہ کا قاضی تھا(سئیر العلام والنبلا ء ج15 ص544، تاریخِ بغداد ج4 ص357)
v ابو جعفر محمد بن جریر الطبری (متوفی 310ھ): صاحب کتاب التاریخ ، ثقہ بلاشُبہ
v محمد بن عبیدا لمحاربی (متوفی 245ھ): ان سے ابوداؤد ، ترمذی، نسائی، ابن مندہ، ابوحاتم رازی اور ابو زرعہ رازی نے روایات لی ہیں۔ابن حبان نے اپنی کتاب الثقات میں اِن کا ذکر کیا ہے۔ نسائی نے کہا ہے کہ ان کی روایت میں کوئی حرج نہیں (تہذیب الکمال ج26 ص70)مسلمہ نے بھی کہا کہ اس کی روایت میں کوئی حرج نہیں (تہذیب التہذیب ج5 ص733)
v صالح بن موسیٰ : (تہذیب الکمال ج 13 ص96)یحیی بن معین نے کہا کہ یہ کوئی شے نہیں، پھر کہا کہ صالح بن موسیٰ اور اسحاق بن موسیٰ کوئی شے نہیں (تاریخِ دوری)، ابراہیم بن یعقوب جوزجانی نے کہا کہ ضعیف الحدیث تھا، عبدالرحمٰن بن ابی حاتم نے اپنے والد ابی حاتم رازی سے اس کے بارے میں پوچھا تھا انہوں نے کہا ضعیف الحدیث ہے، شدید منکر ہے، ثقہ سے اس کی کثیر مناکیر روایات ہیں۔ نسائی نے کہا کہ اس کی حدیث لکھی نہیں جائے گی، یہ متروک ہے۔
v عبد العزیز بن رُفیع: ان سے ایک جماعت نے روایت لی ہے ابن حنبل، اسحاق بن منصور، یحییٰ بن معین اور نسائی نے انہیں ثقہ کہا ہے ۔ (تہذیب الکمال ج18 ص134)
v ابی صالح: یہ ذکوان ابو صالح سمّان ہیں ، ان سے بھی ایک جماعت نے روایت لی ہے، ابن حنبل، یحیٰ بن معین، ابن سعد نے ثقہ کہا ہے، ابو زرعہ نے کہا ہے کہ مستقیم الحدیث ہیں، ابو حاتم رازی نے کہا کہ صالح الحدیث ہیں(تہذب الکمال ج8 ص513)
تحکیم: یہ حدیث ضعیف ہے۔ کیونکہ اس میں صالح بن موسیٰ ،جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔
تحقیق:محمد سعید عمران
رابطہ: saeedimranx2@gmail.com