• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن و حدیث کی نشر و اشاعت کا عالمی ادارہ !!!!

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم ورحمتہ اللہ!

دارلسلام کے بعد یہ میرا پسندیدہ اشاعتی ادارہ ہے لیکن عرصہ ہوا اب اس ادارے سے اس طرح کتابیں شائع نہیں کی جارہیں جس طرح پہلے کی جاتی تھیں۔ اس ادارے نے الولاء والبراء پر ایک کتاب بنام دوستی اور دشمنی شائع کی تھی لیکن اس کتاب کی پہلی اشاعت کے بعد ہی وہ کتاب ایسی مارکیٹ سے غائب ہوئی کہ آج تک وہ کتاب نہیں دیکھی۔ کیا یہ باطل کا ڈر ہے یا مصلحت؟؟؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
کیا الولاء والبراء ہی ان کی ایک کتاب تھی؟؟
السلام علیکم!

دیکھیں محترم بھائی یہ تو کوئی جواب نہیں۔
اصل میں جس کتاب کا میں ذکر کر رہا ہوں وہ دوٹوک انداز میں لکھی گئی تھی اور اس میں اس مسئلہ پر کافی کھل کر بات کی گئی تھی شاید اسی لئے کسی کے ڈر سے یا مصلحت کے سبب اس کتاب کو منظر عام سے ہٹا دیا گیا۔
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
شاہد نذیر بھائی''دوستی ودشمنی''پر وہ ضخیم کتاب''گھٹتی گھٹتی''اب غالبا''تیس یا چالیس''صفحات پر موجود ہے۔۔۔۔اعلی حکام کو غصہ دلانے والے تمام ابواب''لائق گردن زنی''سمجھیے۔۔۔
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
اصل میں جس کتاب کا میں ذکر کر رہا ہوں وہ دوٹوک انداز میں لکھی گئی تھی اور اس میں اس مسئلہ پر کافی کھل کر بات کی گئی تھی شاید اسی لئے کسی کے ڈر سے یا مصلحت کے سبب اس کتاب کو منظر عام سے ہٹا دیا گیا۔
السلام علیکم۔ ریاض کے ایک علاقے میں دارالاندلس کا ڈسٹری بیوشن آفس تھا جہاں چند مخصوص احباب کو تقریباً 33 تا 50 فیصد ڈسکاؤنٹ پر کتب ملتی تھیں۔ میں نے بھی سینکڑوں اہم کتابیں یہیں سے ڈسکاؤنٹ میں خریدی تھیں۔ پھر بعد میں پتا چلا کہ وہ آفس بند ہو گیا ، نہ صرف بند ہوا بلکہ اب شاید سعودی عرب میں اس ادارے کا کوئی نام و نشان نہیں۔
بعد از تحقیقات اتنا اندازہ ہوا کہ شاید صرف یہی ایک کتاب (الولاء والبراء) اس کا سبب بنی۔
میں گو کہ اس بات کا قائل ہوں کہ ہر فرد کو اپنے نقطہ نظر کے بیان کا حق حاصل ہے جیسا کہ آپ نے کہا "وہ کتاب ایسی مارکیٹ سے غائب ہوئی کہ آج تک وہ کتاب نہیں دیکھی۔ کیا یہ باطل کا ڈر ہے یا مصلحت؟؟؟" ۔۔۔۔ لیکن آپ کی بات سے اتفاق ہر کسی کے لیے ضروری نہیں اور نہ ہی یہ ضروری ہے کہ آپ کے "نظریے" کو "استنادی حیثیت" دی جائے۔
میں اس معاملے میں حکومت کے اقدام کی تائید کروں گا۔ اور دارالاندلس کی ناعاقبت اندیشی کی مذمت۔
کسی جگہ جمعرات/جمعہ کے بجائے جمعہ/ہفتہ کی چھٹی کی بحث میں ایک ہمارے بھائی نے دینی غیرت کے ناتے اس نئے حکم کو رد کرنے کی یہ وجہ بتائی تھی کہ : "۔۔۔ جمعہ المبارک کے بابرکت لمحات جو کہ عصر کےبعد ہی ہوتے ہیں‌ اب لوگ کسی پارک ، سمندر کنارے یا کسی صحرا میں یا کسی پرفضاء مقام پر گزاریں گے جبکہ یہی وقت پہلے گھراور مسجد میں گزرتا تھا ۔۔۔۔"
اس کے جواب میں ہمارے دوست منہج سلف نے کہا تھا کہ : "۔۔۔۔ حرم پاک کے باہر بھی بہت بڑی دنیا ہے جن کے ساتھ سعودی حکومت نے معاملات چلانے ہیں اس لیے سعودی معاملات میں مداخلات کبھی نہیں کرنی چاہیے وہ جانتے ہیں کہ ملک کے لیے کیا درست ہے کیا غلط، اب اکا دکا بندوں کی مخالفت سے معاملات روکے نہیں جاسکتے۔۔۔۔۔"

یہی نظریہ "دارالاندلس" پر بھی فٹ آتا ہے۔ حکومت نے کتاب پر روک لگائی ، بہت اچھا کیا۔ لیکن حکومت کے اس اقدام کا صرف یہ ایک مطلب نہیں کہ وہ دین کی نشرو اشاعت کو روکنا چاہتی ہے۔ یہاں "باطل سے ڈر و خوف" کا نعرہ لگانے کے بجائے حسن ظن سے کام لینا چاہیے۔ اس کی ایک مثال میں نے گذشتہ دنوں بھی آپ کو دی تھی۔ انتظامیہ اگر آپ کے کچھ مضامین یا مقالات کو حذف کر دیتی ہے تو اس کا مطلب دینی یا شرعی تعلیمات کو روکنا یا باطل سے ڈرنا نہیں ہوتا (کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو آپ کو کہا جاتا کہ ایسے مضامین/مقالہ جات سے یکسر دستبرداری حاصل کرلیں ، اسے کہیں بھی شائع مت کریں ۔۔۔ وغیرہ۔) بلکہ یہ انتظامی معاملات ہوتے ہیں جس کا ہر ادارے کی انتظامیہ کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مقررکردہ اصولوں پر قائم رہنے کے لیے چند پابندیاں لگائے۔ تو بھائی جب ایک معمولی سا ادارہ اپنے انتظامی اصول و ضوابط کی پابندی کر سکتا ہے تو ایک غیرمعمولی حکومت کیونکر اپنے حکومتی اصول و ضوابط بنا کر ان پر عمل درآمد کو عوام کے لیے ضروری قرار نہیں دے سکتی؟ اس عمل کو آپ غیرشرعی بھی نہیں کہہ سکتے کہ کسی ادارہ یا حکومت کا یہ مطالبہ ہرگز نہیں کہ آپ اگر ہمارے ہاں فلاں فلاں مضمون یا کتاب شائع نہیں کر سکتے تو دنیا بھر میں اس کی کہیں بھی اشاعت نہ کی جائے۔

ویسے یہ بڑی عجیب بات ہے کہ خود ہمارے گھرانوں میں ، خاندان میں ایسے سینکڑوں مسائل آتے ہیں جہاں بعض پابندیاں ہمیں پہلی نظر میں خلاف شرع یا باطل سے ڈر و خوف کے تحت لگائی گئیں نظر آتی ہیں لیکن ۔۔۔ ہم وہاں حسن ظن سے کام لیتے ہیں ، کبھی گلی محلے میں یہ شور نہیں اٹھاتے کہ ہمارے فلاں فلاں بزرگ باطل سے ڈرتے ہیں ، خلاف شریعت اصولوں پر چلتے ہیں ۔۔۔ لیکن جب کوئی ادارہ یا حکومت اپنے انتظامی معاملات کے تحت کوئی پابندی لگائے تو ہم اس ایشو کو سوشل میڈیا کے پروپگنڈے کا حصہ بنا دیتے ہیں!
کہیں یہ وہی "جمہوریت" والی بیماری تو نہیں جسے شریعت کے خلاف باور کرانے کے لیے ہم اپنی پوری قوت یہاں وہاں جھونکتے رہتے ہیں؟
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
باذوق بھائی’’اصل مسئلہ‘‘سے آپ نظر کر گئے ہیں۔۔۔اگر اس کتاب کے مندرجات سے اختلاف ہے تو’’ادارہ‘‘اس کا علمی جواب بھی’’اشاعت‘‘کا حق رکھتا ہے۔۔۔۔
’’دارالاندلس‘‘نے دارالبلاغ والوں سے بھی زیادتی کی ہے۔۔جو کتاب’’دارالبلاغ‘‘کے پلیٹ فارم سے شائع ہوتی۔۔۔وہ چند مہینوں بعد’’دارالاندلس‘‘سے منظر عام پر آتی۔۔۔جس کا شکوہ طاہر نقاش بھائی بھی کر چکے ہیں۔
 
Top