سوال و جواب والے فورم میں لکھنے کی اجازت مجھے نہیں ہے
بہر حال آپ کےسوال کا پھر جواب دے دیتا ہوں , غور سے سمجھیں :
مذکورہ حدیث کی سند میں اختلاف صرف ایک راوی پر ہے ، ابن ابی حاتم نے یہ کہا ہے کہ " جعفی نے ابن تمیم سے روایت کی ہے ابن جابر سے نہیں " جبکہ دوسری طرف ایک ثقہ محدث جعفی از ابن جابر کی سند سے روایت بیان کر رہا ہے ۔ تو اس بارہ میں زیادہ گہرائی میں جائے بغیر بھی یہ بات سمجھی جاسکتی ہے کہ انکار کرنے والا ، لاعلمی کی بنا پر ہی انکار کرتا ہے ۔ اور جب اثبات سامنے آجائے تو اثبات کو انکار پر مقدم کیا جاتاہے یہی علم اصول کا معروف قاعدہ ہے کہ " المثبت مقدم على النافی " ، لہذا یہ جرح مردود ہے ۔
نیز اسکے علاوہ بھی مصنف ابن ابی شیبہ میں ایک باسند صحیح مرفوع روایت موجود ہے کہ وَالْأَرْضُ لَا تَأْكُلُ الْأَنْبِيَاءَ جلد ۷ ص ۴ ح ۳۳۸۲۰
یعنی "زمین انبیاء کو نہیں کھاتی" ۔
یہ روایت بھی سابقہ روایت کی تائیید کرتی ہے ۔
لہذا یہی درست موقف ہے کہ زمین انبیاء (کے اجساد) کو نہیں کھاتی ۔