میرے خیال میں آپ کو اس حدیث کی صحت و ضعف پر بات ہی نہیں کرنی چاہئے، کیونکہ اگر یہ حدیث صحیح نہیں تو بعض دیگر صحیح احادیث میں فجر کی دو سنتوں کی بہت فضیلت آتی ہے وہاں آپ پھنس جائیں گے۔ لہٰذا اصل بات یہ ہے کہ فجر کی دو سنتوں کی جتنی بھی اہمیت ہو، سوال یہ ہے کہ کیا وہ فرض ہیں یا نفل (سنت)؟ اگر سنت ہیں تو نبی کریمﷺ کا فرمان ہے کہ (إذا أقيمت الصلاة فلا صلاة إلا المكتوبة) یعنی جب فرض نماز کھڑی ہوجائے تو فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہوتی۔ (خواہ وہ نماز کتنی ہی افضل کیوں نہ ہو، دنیا وما فیہا سے بہتر کیوں نہ ہو۔) اور اس سے کسی کو بھی مستثنیٰ قرار نہیں دیا گیا۔ کیا خیال ہے؟!!
معاف کیجئے! میں ابھی بھی آپ کو پہچان نہیں سکا اور آپ مجھے ’استاد‘ بھی کہہ رہے ہیں؟!!