الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
علامہ ابن عبد البر رحمه الله نے یہ بات روایت کے پیشِ نظر فرمائی۔ کیونکہ روایت میں ایسا ہی لکھا ہوا جو ابن عبد البر نے کہا۔
لیکن چونکہ وہ روایت ہی من گھڑت ہے۔ جسکی حقیقت اوپر بیان کی جاچکی ہے۔
یہ جھوٹا قول ہے۔ اس کا راوی احمد بن حسین بن یعقوب ابو الحسن العطار، غیر ثقہ اور مجروح ہے۔
ابو القاسم ازھری کہتے ہیں: کان کذاب
یہ انتہائی کذاب ہے۔ [تاریخ بغداد: 429/4]
خود امام خطیب نے کہا:
ولم یکن في الحدیث ثقة____
یہ روایت حدیث میں ثقہ نہیں". حوالہ مذکورہ بالا۔
امام السھمی کہتے ہیں:
حدث عن من...
یہ سخت منقطع قول ہے۔ امام سفیان ثوری کی وفات 161ھ میں ہوئی۔
اور امام عجلی 182ھ میں پیدا ہوئے۔ تو انہوں نے سفیان ثوری سے کیسے سنا؟؟؟؟؟؟؟؟؟
یہ قول منقطع ومردود ہے۔
مدعی پر لازم ھے اس قول کی صحیح سند پیش کرے۔
یہ تو جھوٹا واقعہ ہے۔ اس کی سند میں
(1) "محمد بن الحسین ابو عبد الرحمن السلمی راوی "متہم بالکذب" ھے۔
(2) گمراہ صوفی "ابوبکر محمد بن عبد الله بن عبد العزیزی بن شاذان رازی بھی "متہم" ہے۔
(3) علی بن عبد العزیز الطلحی کے حالات معلوم نہیں
الغرض یہ قصہ اپنی تمام تر سندوں سے جھوٹا ہی ہے۔
امام ذھبی ،...
تاج الدین سبکی نے اس کی یہ سند زکر کی ہے۔
أَخْبَرَنَا الْحَافِظ أَبُو الْعَبَّاس بن المظفر بِقِرَاءَتِي عَلَيْهِ أخبرنَا عبد الْوَاسِع بن عبد الْكَافِي الْأَبْهَرِيّ إجَازَة أخبرنَا أَبُو الْحَسَن مُحَمَّد بْن أَبِي جَعْفَر بْن عَلِيّ الْقرظِيّ سَمَاعا أَخْبَرَنَا الْقَاسِم بْن الْحَافِظ أَبِي...
یہاں تبرک بمعنی علم لینا ھے۔ کہ اُن سے علم حاصل کرکے، علم کی برکتیں سمیٹتیں۔ علم والی محفلوں پر ویسے ہی اللہ کی رحمت وبرکت نازل ھوتی ہے۔۔
دوسرا جواب اس کا یہ ہے۔ کہ وہ کون لوگ تھے جو تبرک لیتے تھے؟ لوگوں کا عمل دلیل نہیں بن جایا کرتا۔
اب آپ سوال کریں گے۔ کہ الشیخ نے خود اُن لوگوں کو اپنی ذات سے...
وهذا إسناد ضعيف ، صهيب هو مولى العباس بن عبد المطلب رضي الله عنه ، قيل اسمه صُهبان ، وهو مجهول لم يرو عنه إلا أبو صالح السمان ، انظر "التهذيب" (4/385) ، "الجرح والتعديل" (4/444) .
یہ سند بھی ضعیف ھے۔ اس میں صھیب جو عباس رضی الله عنه کے مولی ہیں۔ مجھول ہیں۔ ابو صالح السمان کے علاوہ کسی نے روایت...
امام ھیثمی نے کہا:
رواه الطبراني، وفيه عبد الرحمن بن أيوب وضعفه وحسن حديثه الترمذي، وأحمد بن طارق الراوي عنه لم أعرفه، وبقية رجاله رجال الصحيح.
٣٦٠ - عبدالرحمن بن زيد بن أسلم ضعيف مدني [الضعفاء والمتروكون للنسائي: ج1، ص66]
اس روایت کا راوی عبد الرحمن بن زيد بن أسلم كذاب ہے ملاحظہ ہو
اور احمد...
أبو قلابه المتوفی 104ھ صحابی نہیں تابعی ہیں۔ ابن حجر کہتے ہیں ثقة فاضل كثير الإرسال. یہ اکثر سے مرسل بیان کرتے ہیں۔
اور یہ روایت بھی مرسل ہے۔ لہذا منقطع مردود ہے۔
اس کی سند بهى ''ضعیف'' ہے کیونکہ :
اس میں عبد الوهاب بن عطاء الخفاف ، اور اس کا استاذ سعید بن ابی عروبه اور اس کا استاذ قتادہ تینوں ہی ''مدلس'' ہیں اور وہ ''عن'' سے روایت کر رہے ہیں۔ سماع کی تصریح ثابت نہیں، لہٰذا روایت سخت ''ضعیف'' ہے۔
اور اسحاق بن زریق کی توثیق بھی معلوم نہیں ہو سکی۔
اس کی سند ''ضعیف'' ہے کیونکہ شریح بن عبید کا سیدنا علی بن ابی طالب رضی الله عنه سے سماع نہیں ہے۔ حافظ ابن عساکر رحمه الله اس روایت کو ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں : هذا منقطع بین شریح وعلی ، فإنّه لم یلقه ۔
''یہ روایت شریح اور سیدنا علی رضی الله عنه کے درمیان منقطع ہے کیونکہ شریح نے سیدنا علی رضی...
اس روایت کی سند ''ضعیف'' ہے کیونکہ :
اس کے دو راویوں عمرو البزار اور عنبسه الخواص کے بارے میں حافظ ھیثمی رحمه الله (٧٣٥۔٨٠٧ھ) خود فرماتے ہیں : وکلاهما لم أعرفه۔
''ان دونوں کو میں نہیں جانتا۔ ''[مجمع الزوائد : ١٠/٦٣]
اور اس روایت میں امام قتادہ کی ''تدلیس'' بھی موجود ہے۔
کیا عمر رضی الله عنه نے حصولِ تبرك کے لیئے قبر رسول صلی الله عليه وسلم کے پاس دفن ہونے کی خواہش کی تھی؟؟
تبرک کے لیئے رسول الله صلی الله عليه وسلم کے قرب میں دفن ہونے کی خواہش کرنے کی کوئی اصل نہیں ہے۔ سیدہ عائشه رضى الله عنہا کی خواہش تھی کہ وہ اپنے حجرہ میں، رسول الله صلی الله عليه وسلم، اور...