• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آئینہ سچ کا دکھایا تو برا مان گئے !!!!

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
مولانا جو بندہ کہتا ہے کہ میں اہل حدیث ہوں، تو وہ دونوں طرح کی احادیث (جن کا تعلق عمل سے ہے(سنت) یا جن کا تعلق عمل سے نہیں) کو مان رہا ہوتا ہے۔۔اورعمل بھی کررہا ہوتا ہے۔
بدلتا ہے آسماں رنگ کیسے کیسے


تلمیذ میاں ہم اہل حدیث اور الحمد للہ ۔۔۔ لیکن اہل حدیث ہونے کا ہر گز مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہ (اہل حدیث) ہر ہر حدیث پر بھی عمل کرے۔۔۔ اہل حدیث ہمیشہ ان احادیث پر عمل کرتا ہے، جن پر عمل کرنے کا کہا گیا ہوتا ہے یا آپ کے الفاظ میں جو امت کےلیے سنت ہوتی ہیں اور ان احادیث کو مانتا ہے عمل نہیں کرتا جو امت کے حق میں سنت نہیں ہوتیں۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
بدلتا ہے آسماں رنگ کیسے کیسے
آئیے ذرا اس بدلتے آسمان کے رنگ ہم بھی آپ کو دکھا دیں۔
میاں تلمیذ صاحب میری اس بات جو کہ پوسٹ نمبر15 میں موجود ہے۔
مولانا جو بندہ کہتا ہے کہ میں اہل حدیث ہوں، تو وہ دونوں طرح کی احادیث (جن کا تعلق عمل سے ہے(سنت) یا جن کا تعلق عمل سے نہیں) کو مان رہا ہوتا ہے۔۔اورعمل بھی کررہا ہوتا ہے۔
زبردستی یہ منوانے کے چکر میں ہیں کہ آپ نے خود کہا کہ ہم اہل حدیث ہر طرح کی احادیث پر عمل کرتے ہیں۔۔۔ جب موصوف نے یہ بات اپنی پوسٹ نمبر16 میں کہی ۔ تو پھر جواباً بالتفصیل اس کی وضاحت میں نے پوسٹ نمبر19 میں کردی۔۔۔ اس وضاحت کے بعد تلمیذ میاں کا قطعاً حق یہ نہیں بنتا تھا کہ وہ کوئی شرانگیزی والی بات کریں۔ لیکن موصوف باز نہیں آئے اور دونوں اقتباس لے کر پیش کردیے۔

جتنی وضاحت پوسٹ نمبر19 میں کردی گئی ہے۔ سمجھدار کےلیے اتنی ہی وضاحت کافی ہے۔ لیکن جو لوگ نا سمجھ ہوں، یا سمجھنا ہی نا چاہتے ہوں، ان کے سامنے دفاتر کے دفاتر کھول کے رکھ دیے جائیں۔ ان کا جواب میں نا مانوں ہی ہوتا ہے۔

موصوف نے خود اسی فورم پر تقلید کے حوالے سے مولانا تقی کی عبارت سے ایسی بات کردی تھی، جس پر میاں جمشید کو ٹوکنا پڑا تھا۔ اور موصوف نے اقرار کیا تھا کہ ہاں میں نے عبارت کو درست نہیں سمجھا تھا۔(اگر حوالہ مطلوب ہو تو تلاش کرکے دیا جاسکتا ہے۔)۔اب اگر کوئی موصوف کی اسی بات کو لے کر واویلا شروع کردے اور موصوف کی اپنی جو مابعد پوسٹ میں وضاحت ہے اس کو نہ دیکھے تو کیا خیال ہے موصوف کا حال کیاہوگا ؟ یا موصوف اس صاحب کو کیا جواب دیں گے۔؟

پہلی بات جناب بالفرض اگر کسی کی کلام سے آپ کوئی ایسا مطلب سمجھ بیٹھے ہیں۔ جو حقیقت میں اس کا تھا ہی نہیں اور پھر اس کی وضاحت بھی مابعد پیش کردی گئی تو پھر آپ کا حق نہیں کہ اسی کے سر ہوجائیں۔اور کہنا شروع کردیں کہ
بدلتا ہے آسماں رنگ کیسے کیسے
دوسری بات متکلم سے پوچھا بھی جاسکتا ہے۔ جیسا کہ میری اکثر عادت ہے۔ کہ اگر کوئی مؤقف عبارت سے واضح ہورہا ہوتا ہے تو میں پہلے پوچھ لیا کرتا ہوں۔ کہ آپ کا یہ مؤقف ہے یا نہیں؟۔ اس کی مثال اسی تھریڈ میں پوسٹ نمبر11 میں دیکھی جاسکتی ہے۔

تیسری بات جو سب سے اہم بھی ہے کہ بحث ومباحثہ میں مدمقابل کی طرف سے کوئی ایسی بات بیان کی گئی ہے ۔ جس سے ذہن میں کچھ اور ہی اجاگر ہو رہا ہے تو پھر اس بات کا صحیح مطلب سمجھنے کےلیے سیاق وسباق کو دیکھا جاتا ہے۔۔۔ اگر سیاق وسباق ساتھ دے تو درست ورنہ پھر یاتو پوچھ لیاجائے یا اس بات سےبھی وہی معنیٰ ومفہوم لیاجائے جو سیاق وسباق سے ثابت ہورہاہو۔

چوتھی بات آپ کی ہی بات کی روشنی میں میری بات سے جو آپ مفہوم کشید کررہے ہیں وہ غلط ہے۔ ملاحظہ ہو پوسٹ نمبر8
اور حدیث کی مخالفت میں فتاوی کیوں
جب آپ کو پہلے سےمعلوم ہے کہ ہمارا فتویٰ/عمل اس حدیث کے خلاف ہے تو پھر عبارت سے فتویٰ وعمل کے خلاف مفہوم کیوں ؟

کچھ تو عقل کرو یار۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
موصوف نے خود اسی فورم پر تقلید کے حوالے سے مولانا تقی کی عبارت سے ایسی بات کردی تھی، جس پر میاں جمشید کو ٹوکنا پڑا تھا۔ اور موصوف نے اقرار کیا تھا کہ ہاں میں نے عبارت کو درست نہیں سمجھا تھا۔(اگر حوالہ مطلوب ہو تو تلاش کرکے دیا جاسکتا ہے۔)۔اب اگر کوئی موصوف کی اسی بات کو لے کر واویلا شروع کردے اور موصوف کی اپنی جو مابعد پوسٹ میں وضاحت ہے اس کو نہ دیکھے تو کیا خیال ہے موصوف کا حال کیاہوگا ؟ یا موصوف اس صاحب کو کیا جواب دیں گے۔؟
بعض موقعوں پر ہم بعض دفعہ ایسی تحریر کردیتے ہیں جو کسی غلط فہمی کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ میں نے بھی جب عامی کہ حوالہ سے اجتھاد جزوی کی بات کی تھی وہ غلط تھی اور جمشید بھائی کی توجہ دلانے پر میں رجوع کر لیا اور کوئی اپنی پوسٹ کی کوئی باطل تاویلات نہیں کی تھیں ۔
اگر آپ بھی اپنے پہلے موقف سے رجوع کا اعلان کردیں تو پھر آپ کے موخر الذکر موقف کی حوالہ سے بات چیت آگے بڑھ جائی سکتی ہے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
ا لسلام و علیکم-
ما شا الله بڑی علمی گفتگو ہو رہی ہے اس تھریڈ پرحدیث اور سنت کے حوالے سے -

میرا موقف :
سنّت کی تعریف : نبی کریم صل الله علیہ وسلم کا طریقہ عبادات اور گھریلو اور معاشرتی زندگی میں آپ کی عادات مبارک سنّت کہلاتی ہیں-

حدیث کی تعریف: آپ صل الله علیہ وسلم کے اقوال و احکامات دین کے حوالے سے حدیث کہلاتے ہیں-

آپ صل الله علیہ وسلم کی مختلف سنّت مبارکہ جو ہم تک پہنچی ہیں وہ حدیث ہی کے مرہون منّت ہے -صحیح حدیث نہ ہو تو نبی صل الله علیہ وسلم کی سنّت کا پتا نا چلتا-

بیک وقت چار سے زائد بیویاں اگرچہ نبی کریم صل الله علیہ وسلم کی سنّت مبارکہ ہے لیکن قرآن کی نس صریح سے ثابت ہے کہ یہ حکم صرف نبی صل الله علیہ کی ذات تک محدود ہے- امّت کے افراد بیک وقت چار بیویوں سے زائد نہیں رکھ سکتے - لہذا اس پر ایمان لانا واجب ہے لیکن عمل منع ہے -

کچھ ایسے اعمال بھی جو قرآن و حدیث سے ثابت نہیں کہ وہ نبی کریم صل الله علیہ وسلم کی اپنی سنّت ہیں یا نہیں- لیکن امّت کو ان کے کرنے کا حکم قرآن و حدیث دونوں سے ثابت ہے- مثال کے طور پر نبی کریم صل الله علیہ وسلم پر درود بھیجنے کا حکم قرآن اور حدیث دونوں سے ثابت ہے - لیکن یہ ثابت نہیں کہ نبی کریم صل الله علیہ وسلم خود اپنے آپ پر درود بھیجتے تھے یا نہیں - یا نماز میں امتیوں کو تو آپ صل الله علیہ وسلم نے درود ابراھیمی پڑھنے کا حکم دیا لیکن اس وقت آپ صل الله علیہ وسلم خود کیا پڑھتے تھے یہ احدیث سے ثابت نہیں -بس احدیث سے اتنا ثابت ہے کہ نبی صل الله علیہ وسلم نے اپنے امتیوں کو اس کا حکم دیا -

اس طرح کچھ اعمال ایسے ہیں جو نبی کریم صل الله علیہ کی اپنی ذات کے لئے واجب ہونے کی حد تک ضروری تھے لیکن امّت کے لئے ان کی حثیت سنّت یا نفل کی ہے جیسے تہجد کی نماز وغیرہ -اور یہ بھی ہمیں صحیح احادیث سے ہی پتا چلتا ہے -

الغرض قرآن وصحیح حدیث اور اہل سلف کے طریقے ہی وہ چزیں ہیں جن کے ذریے ہم دین اسلام پر اور سنّت رسول پر عمل کے متعلق جان سکتے ہیں عمل کے قابل ہو سکتے ہیں -
وسلام -.
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
بعض موقعوں پر ہم بعض دفعہ ایسی تحریر کردیتے ہیں جو کسی غلط فہمی کی وجہ سے ہوتی ہے ۔
متفق
میں نے بھی جب عامی کہ حوالہ سے اجتھاد جزوی کی بات کی تھی وہ غلط تھی اور جمشید بھائی کی توجہ دلانے پر میں رجوع کر لیا اور کوئی اپنی پوسٹ کی کوئی باطل تاویلات نہیں کی تھیں ۔
1۔ آپ نے اپنے مسلک کے خلاف بات کہی، میاں جمشید نے آپ کو ٹوکا۔ آپ نے اپنا مسلک بچانے کی خاطر اس بات سے رجوع کرلیا۔ کہ ہمارا یہ مسلک نہیں۔۔۔آپ نے غلطی سے رجوع کیا۔۔۔ یہ آپ کا عمل اپنے تائیں درست ہے۔۔۔اور اسی کو رجوع ہی کہیں گے۔
2۔ بات کسی اور طرف نہ نکل جائے۔ صرف مثال اور پھر آپ نے جس مؤقف سے رجوع کیا، اس پر مزید آپ کو توجہ دلانے یا مزید تحقیق کرنے کی خاطر لکھ رہا ہوں
'' عامی (ان پڑھ، جاہل، گنوار) جنگل میں ہے۔ نماز کا وقت ہوا۔ وضوء کیا۔ جب نماز پڑھنے لگا تو اس کو یہ معلوم نہیں ہو رہا کہ قبلہ کس طرف ہے؟۔اور پھر اس جگہ پر کوئی اور اس کو بتانے والا بھی نہیں۔ یعنی کسی بھی طرح وہ قبلہ کی سمت معلوم نہیں کرسکتا۔ہر ممکن کوشش کے بعد وہ ایک سمت کو قبلہ سمت اپنے تائیں جان کر نماز پڑھنا شروع کردیتا ہے۔ تو یہ عمل اس کا کیا کہلائے گا ؟۔اجتہاد یا کچھ اور ؟ ''
اس بات کو اپنے ذہن میں رکھیں، اور اگر لکھنا بھی چاہیں تو ضمناَ لکھ بھی سکتے ہیں۔
اگر آپ بھی اپنے پہلے موقف سے رجوع کا اعلان کردیں تو پھر آپ کے موخر الذکر موقف کی حوالہ سے بات چیت آگے بڑھ جائی سکتی ہے۔
1۔پہلی بات میں اپنی بات کی اچھی طرح وضاحت پوسٹ نمبر19 اور پوسٹ نمبر22 میں سیاق وسباق سے ثابت کر چکا ہوں۔مزید اس پر کوئی وضاحت کروں، بے فائدہ ہے۔ کیونکہ جس نے ماننا نہیں اس نے ماننا ہی نہیں ہوتا۔
2۔ رجوع کا اعلان تب کرتا جب میں اس کو اپنا مؤقف کہہ چکا ہوتا۔لکھ چکا ہوتا اور پھر اس پر اسرار کر چکا ہوتا۔یا پھر اول فرصت میں ایسے انداز سے لکھتا کہ میرا مؤقف ہی تسلیم ہوتا۔ جناب میرے لکھے الفاظ سے آپ غلط مفہوم لے کر پھر اس پر مجھے کہہ رہے ہیں کہ یہ آپ کا مؤقف ہے۔ حالانکہ میں اس کو اپنا مؤقف کہتا ہی نہیں۔ اور اگر کوئی اس طرح کا مفہوم سمجھنے والوں کے پیدا بھی ہو رہا ہے تو اس کی وضاحت بھی دو پوسٹوں میں کر چکا ہوں۔ اس کے باوجود آپ کہیں کہ اب آپ اس سے رجوع کریں۔ بالکل نہ سمجھ آنے والی بات ہے۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
متفق

1۔ آپ نے اپنے مسلک کے خلاف بات کہی، میاں جمشید نے آپ کو ٹوکا۔ آپ نے اپنا مسلک بچانے کی خاطر اس بات سے رجوع کرلیا۔ کہ ہمارا یہ مسلک نہیں۔۔۔آپ نے غلطی سے رجوع کیا۔۔۔ یہ آپ کا عمل اپنے تائیں درست ہے۔۔۔اور اسی کو رجوع ہی کہیں گے۔
آپ کے یہ الزام کہ میں نے اپنا مسلک بچانے کے لئیے رجوع کیا اس الزام کے متعلق میں یہاں کچھ نہ کہوں گا ۔ آحرت میں بات ہوجائے گي

1۔پہلی بات میں اپنی بات کی اچھی طرح وضاحت پوسٹ نمبر19 اور پوسٹ نمبر22 میں سیاق وسباق سے ثابت کر چکا ہوں۔مزید اس پر کوئی وضاحت کروں، بے فائدہ ہے۔ کیونکہ جس نے ماننا نہیں اس نے ماننا ہی نہیں ہوتا۔
2۔ رجوع کا اعلان تب کرتا جب میں اس کو اپنا مؤقف کہہ چکا ہوتا۔لکھ چکا ہوتا اور پھر اس پر اسرار کر چکا ہوتا۔یا پھر اول فرصت میں ایسے انداز سے لکھتا کہ میرا مؤقف ہی تسلیم ہوتا۔ جناب میرے لکھے الفاظ سے آپ غلط مفہوم لے کر پھر اس پر مجھے کہہ رہے ہیں کہ یہ آپ کا مؤقف ہے۔ حالانکہ میں اس کو اپنا مؤقف کہتا ہی نہیں۔ اور اگر کوئی اس طرح کا مفہوم سمجھنے والوں کے پیدا بھی ہو رہا ہے تو اس کی وضاحت بھی دو پوسٹوں میں کر چکا ہوں۔ اس کے باوجود آپ کہیں کہ اب آپ اس سے رجوع کریں۔ بالکل نہ سمجھ آنے والی بات ہے۔
آپ کی گفتگو سے میں نے یہ اندازہ لگایا ہے کہ آپ موخر الذکر موقف پر قائم ہیں میں اسی کے حوالہ سے بات آگے بڑہاوں ؟؟؟؟
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
آپ کے یہ الزام کہ میں نے اپنا مسلک بچانے کے لئیے رجوع کیا اس الزام کے متعلق میں یہاں کچھ نہ کہوں گا ۔ آحرت میں بات ہوجائے گي
اگر میرا یہ الزام ہے تو پھر آپ بتاؤ کہ آپ نے رجوع کیوں کیا ؟۔۔۔ اگر شرعی وجہ ہے تو میں اپنی بات سے رجوع کرتا ہوں۔ لیکن اگر شرعی وجہ نہیں تو پھر حقائق سے رجوع نہیں کیا جاتا۔
آپ کی گفتگو سے میں نے یہ اندازہ لگایا ہے کہ آپ موخر الذکر موقف پر قائم ہیں میں اسی کے حوالہ سے بات آگے بڑہاوں ؟؟؟؟
مؤخر الذکر سے میرا آپ کیا مؤقف سمجھے۔؟ وہ بھی بتا دیں۔ تاکہ بات کھل کر سامنے آجائے۔ کہیں یہ نہ ہو کہ آپ کےناقص فہم یا تعصبی نظر سے پھر مجھے کسی بات کی وضاحت کرنا پڑے۔۔ اور ہمارا ٹائم بس انہی باتوں میں صرف ہوتا رہے۔۔اس لیے میری باتوں سے آپ جو مؤقف سمجھے وہ بیان کردیں۔شکریہ۔

اس کے بعد ان شاءاللہ بات آگے بڑھائی جائے گی۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
مؤخر الذکر سے میرا آپ کیا مؤقف سمجھے۔؟ وہ بھی بتا دیں۔ تاکہ بات کھل کر سامنے آجائے۔ کہیں یہ نہ ہو کہ آپ کےناقص فہم یا تعصبی نظر سے پھر مجھے کسی بات کی وضاحت کرنا پڑے۔۔ اور ہمارا ٹائم بس انہی باتوں میں صرف ہوتا رہے۔۔اس لیے میری باتوں سے آپ جو مؤقف سمجھے وہ بیان کردیں۔شکریہ۔

اس کے بعد ان شاءاللہ بات آگے بڑھائی جائے گی۔
موخر الذکر موقف سے میری مراد آپ کا یہ قول تھا

تلمیذ میاں ہم اہل حدیث اور الحمد للہ ۔۔۔ لیکن اہل حدیث ہونے کا ہر گز مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہ (اہل حدیث) ہر ہر حدیث پر بھی عمل کرے۔۔۔ اہل حدیث ہمیشہ ان احادیث پر عمل کرتا ہے، جن پر عمل کرنے کا کہا گیا ہوتا ہے یا آپ کے الفاظ میں جو امت کےلیے سنت ہوتی ہیں اور ان احادیث کو مانتا ہے عمل نہیں کرتا جو امت کے حق میں سنت نہیں ہوتیں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
حدیث اور سنت میں فرق ہے ۔
پہلے تو دیوبندیوں کے ہاں حدیث اور سنت میں فرق نہیں ہوتا تھا انکے علماء کی عبارتیں اس پر گواہ ہیں۔ لیکن جب سے انہوں نے ابوحنیفہ کی اندھی تقلید چھوڑ کر منکرین حدیث کی اندھی تقلید شروع کی ہے ان کے ہاں حدیث اور سنت میں فرق ہونے لگا ہے۔ منکرین حدیث کے بات ماننے میں چونکہ انکا فائدہ تھا اس لئے انہوں نے اپنے ہی علماء کے موقف کے برخلاف موقف اپنانے میں بھی کوئی حرج محسوس نہیں کیا۔

انکو کہتے ہیں کہ ابن الوقت اور چڑھتے سورج کے پجاری۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
موخر الذکر موقف سے میری مراد آپ کا یہ قول تھا
میرے اس قول سے آپ کیا سمجھے ؟ یہی تو میں نے پچھلی پوسٹ میں پوچھا تھا ۔ جواب دینے کےبجائے آپ نے پھر میری پوسٹ کا اقتباس پیش کردیا۔
پوچھ اس لیے رہا ہوں کیونکہ لکھا کچھ ہوتا ہے۔ اور آپ کچھ سمجھ رہے ہوتے ہیں۔
 
Top