عبداللہ شاکر
رکن
- شمولیت
- دسمبر 01، 2013
- پیغامات
- 63
- ری ایکشن اسکور
- 36
- پوائنٹ
- 43
آثار صالحین سے تبرک کی شرعی حیثیت پر اہلِ علم کے تبصروں کے لیئے یہ تھریڈ شروع کیا گیا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لباس سے حصول تبرکآثار صالحین سے تبرک کی شرعی حیثیت پر اہلِ علم کے تبصروں کے لیئے یہ تھریڈ شروع کیا گیا ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آثار سے تبرک حاصل کیا جاسکتا ہے، کسی اور کے آثار سے نہیں کیا جاسکتاآثار صالحین سے تبرک کی شرعی حیثیت پر اہلِ علم کے تبصروں کے لیئے یہ تھریڈ شروع کیا گیا ہے۔
کسی چیز کو حرام قرار دینے کے لئے نصوص سے دلیل درکار ہوتی ہے لہٰذا اس کی دلیل نصوص سے لکھ دیں۔لیکن یاد رہے کہ تبرک حاصل کرنے کا یہ جواز صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے،آپ کے علاوہ کسی دوسرے شخص کے لباس،بالوں یا پسینے وغیرہ سے تبرک حاصل کرنا حرام اور شرک ہے۔
اس کی کوئی دلیل نہیں ہے، اس لئے یہ کام چھوڑ دینا ضروری ہے، کیونکہ عبادات توقیفی ہوتی ہیں، چنانچہ وہی عبادت کی جاسکتی ہے جسے شریعت جائز قرار دے،اسکی دلیل فرمانِ رسالت: (ہمارے دین میں ایسی نئی بات ایجاد کی گئی جو دین میں نہیں تھی وہ مردود ہوگی)اس حدیث کی صحت پر سب کا اتفاق ہے، اور مسلم کی ایک روایت میں ہے جسے امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں معلق بالفاظِ جزم بیان کیا ہے: (جو کوئی ایسا عمل کرے جس کے کرنے کا حکم ہماری طرف سے نہیں تھا، تو وہ مردود ہوگا)کسی چیز کو حرام قرار دینے کے لئے نصوص سے دلیل درکار ہوتی ہے لہٰذا اس کی دلیل نصوص سے لکھ دیں۔
کیا ہر وہ کام جس کی دلیل نہ ہو وہ چھوڑ دینا چاہیئے؟اس کی کوئی دلیل نہیں ہے، اس لئے یہ کام چھوڑ دینا ضروری ہے
تبرک عبادت نہیں ہے۔عبادات توقیفی ہوتی ہیں، چنانچہ وہی عبادت کی جاسکتی ہے جسے شریعت جائز قرار دے
حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے جب کعبہ کا طواف کیا تو انہوں نے بیت اللہ کے تمام ارکان کو چھونا شروع کر دیا۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی اسوئہ حسنہ ہے۔ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف دونوں یمانی رکنوں، یعنی حجر اسود اور رکن یمانی ہی کو چھوا کرتے تھے۔‘‘ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ کعبہ اور ارکان کعبہ کو چھونے کے بارے میں ہم صرف اسی پر عمل کریں جو سنت سے ثابت ہے اور سنت کے مطابق عمل ہی اسوئہ حسنہ کے مطابق عمل ہے۔ حجر اسود اور دروازے کے درمیان والی جگہ ملتزم کے بارے میں بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے کہ انہوں نے یہاں کھڑے ہو کر اور ملتزم سے چمٹ کر دعا کی تھی۔کیا ہر وہ کام جس کی دلیل نہ ہو وہ چھوڑ دینا چاہیئے؟
تبرک عبادت نہیں ہے۔