ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا تو انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ان سے عقیل نے بیان کیا ان سے ابن شہاب نے بیان کیا انہیں ابوسلمہ نے خبر دی اور انہیں عائشہ (ام المؤمنین رضی اللہ عنہا) نے خبر دی کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی قیام گاہ سخ سے گھوڑے پر آئے اور آکر اترے پھر مسجد کے اندر گئے ۔کسی سے آپ نے بات نہیں کی ۔ اس کے بعد آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں آئے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئے جسم مبارک ایک یمنی چادر سے ڈھکا ہوا تھا ۔ آپ نے چہرہ کھولا اور جھک کر چہرے کو بوسا دیا اور رونے لگے پھر کہا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ آپ پر دوموت طاری نہیں کرے گا ۔ جو ایک موت آپ کے مقدر میں تھی وہ آپ پر طاری ہوچکی ۔4 - أن أبا بكر رضي الله عنه أقبل على فرس من مسكنه بالسنح ، حتى نزل فدخل المسجد ، فلم يكلم الناس حتى دخل على عائشة ، فتيمم رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو مغشي بثوب حبرة ، فكشف عن وجهه ثم أكب عليه فقبله وبكى ، ثم قال :بأبي أنت وأمي ، والله لا يجمع الله عليك موتتين ،أما الموتة التي كتبت عليك فقد متها . قال الزهري : حدثني أبو سلمة ، عن عبد الله بن عباس : أن أبا بكر خرج وعمر بن الخطاب يكلم الناس ، فقال : اجلس يا عمر ، فأبى عمر أن يجلس ، فأقبل الناس إليه وتركوا عمر ، فقال أبو بكر : أما بعد ، فمن كان منكم يعبد محمدا صلى الله عليه وسلم فإن محمدا قد مات ، ومن كان منكم يعبد الله فإن الله حي لا يموت . قال الله : وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل - إلى قوله - الشاكرين . وقال : والله لكأن الناس لم يعلموا أن الله أنزل هذه الآية حتى تلاها أبو بكر ، فتلقاها منه الناس كلهم ، فما أسمع بشرا من الناس إلا يتلوها . فأخبرني سعيد بن المسيب : أن عمر قال : والله ما هو إلا أن سمعت أبا بكر تلاها فعقرت ، حتى ما تقلني رجلاي ، وحتى أهويت إلى الأرض حين سمعته تلاها ، علمت أن النبي صلى الله عليه وسلم قد مات .
الراوي: عائشة المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 4452
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
السلام علیکم برادران اسلام
کوئی بھائی اوپر پیش کی گئی حدیث کا سہی سہی ترجمہ کردے گا ؟ اسی انداز میں جیسے میں نے یہاں پیش کیا ھے ؟
زہری نے بیان کیا اور ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ نے کہ جس وقت ابوبکر رضی عنہ آئے تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ لوگوں سے خطاب کررہے تھے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا عمر!بیٹھ جاؤ لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیٹھنے سے انکار کیا۔اتنے میں لوگ حضرت عمر رضی اللہ کو چھوڑ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آگئے اور آپ نے خطبہ مسنونہ کے بعد فرمایا:تم میں جو بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کی وفات ہوچکی ہے اور جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا تو (اس کا معبود)اللہ ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے اور اس کو کبھی موت نہیں آئے گی ۔ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے کہ:وما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل الی قولہ ۔۔ الشاکرین تک ابن عباس رضی اللہ نے بیان کیا ' اللہ کی قسم ! ایسا محسوس ہوا کہ جیسے پہلے سے لوگوں کو معلوم ہی نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ہے اور جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کی تلاوت کی تو سب نے ان سے یہ آیت سیکھی ۔ اب یہ حال تھا کہ جو بھی سنتا تھا وہی اس کی تلاوت کرنے لگ جاتا تھا ۔زہری نے بیان کیا پھر مجھ سے سعید بن مسیب رحمہ اللہ نے خبر دی کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا' اللہ کی قسم!مجھے اس وقت ہوش آیا ، جب میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس آیت کی تلاوت کرتے سنا ، جس وقت میں نے انہیں تلاوت کرتے سنا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی تو میں سکتے میں آگیا اور ایسا محسوس ہوا کہ میرے پاؤں میرا بوجھ نہیں اٹھا پائیں گے اور میں زمین پر گر جاؤں گا۔