• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آل دیوبند کا فتوی کیسا ہے ؟رائے کا اظہار کریں

سلفی منہج

مبتدی
شمولیت
جولائی 24، 2011
پیغامات
39
ری ایکشن اسکور
117
پوائنٹ
0
4 - أن أبا بكر رضي الله عنه أقبل على فرس من مسكنه بالسنح ، حتى نزل فدخل المسجد ، فلم يكلم الناس حتى دخل على عائشة ، فتيمم رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو مغشي بثوب حبرة ، فكشف عن وجهه ثم أكب عليه فقبله وبكى ، ثم قال :
بأبي أنت وأمي ، والله لا يجمع الله عليك موتتين ،
أما الموتة التي كتبت عليك فقد متها . قال الزهري : حدثني أبو سلمة ، عن عبد الله بن عباس : أن أبا بكر خرج وعمر بن الخطاب يكلم الناس ، فقال : اجلس يا عمر ، فأبى عمر أن يجلس ، فأقبل الناس إليه وتركوا عمر ، فقال أبو بكر : أما بعد ، فمن كان منكم يعبد محمدا صلى الله عليه وسلم فإن محمدا قد مات ، ومن كان منكم يعبد الله فإن الله حي لا يموت . قال الله : وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل - إلى قوله - الشاكرين . وقال : والله لكأن الناس لم يعلموا أن الله أنزل هذه الآية حتى تلاها أبو بكر ، فتلقاها منه الناس كلهم ، فما أسمع بشرا من الناس إلا يتلوها . فأخبرني سعيد بن المسيب : أن عمر قال : والله ما هو إلا أن سمعت أبا بكر تلاها فعقرت ، حتى ما تقلني رجلاي ، وحتى أهويت إلى الأرض حين سمعته تلاها ، علمت أن النبي صلى الله عليه وسلم قد مات .
الراوي: عائشة المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 4452
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]


السلام علیکم برادران اسلام

کوئی بھائی اوپر پیش کی گئی حدیث کا سہی سہی ترجمہ کردے گا ؟ اسی انداز میں جیسے میں نے یہاں پیش کیا ھے ؟
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا تو انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ان سے عقیل نے بیان کیا ان سے ابن شہاب نے بیان کیا انہیں ابوسلمہ نے خبر دی اور انہیں عائشہ (ام المؤمنین رضی اللہ عنہا) نے خبر دی کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی قیام گاہ سخ سے گھوڑے پر آئے اور آکر اترے پھر مسجد کے اندر گئے ۔کسی سے آپ نے بات نہیں کی ۔ اس کے بعد آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں آئے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئے جسم مبارک ایک یمنی چادر سے ڈھکا ہوا تھا ۔ آپ نے چہرہ کھولا اور جھک کر چہرے کو بوسا دیا اور رونے لگے پھر کہا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ آپ پر دوموت طاری نہیں کرے گا ۔ جو ایک موت آپ کے مقدر میں تھی وہ آپ پر طاری ہوچکی ۔
زہری نے بیان کیا اور ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ نے کہ جس وقت ابوبکر رضی عنہ آئے تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ لوگوں سے خطاب کررہے تھے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا عمر!بیٹھ جاؤ لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیٹھنے سے انکار کیا۔اتنے میں لوگ حضرت عمر رضی اللہ کو چھوڑ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آگئے اور آپ نے خطبہ مسنونہ کے بعد فرمایا:تم میں جو بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کی وفات ہوچکی ہے اور جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا تو (اس کا معبود)اللہ ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے اور اس کو کبھی موت نہیں آئے گی ۔ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے کہ:وما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل الی قولہ ۔۔ الشاکرین تک ابن عباس رضی اللہ نے بیان کیا ' اللہ کی قسم ! ایسا محسوس ہوا کہ جیسے پہلے سے لوگوں کو معلوم ہی نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ہے اور جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کی تلاوت کی تو سب نے ان سے یہ آیت سیکھی ۔ اب یہ حال تھا کہ جو بھی سنتا تھا وہی اس کی تلاوت کرنے لگ جاتا تھا ۔زہری نے بیان کیا پھر مجھ سے سعید بن مسیب رحمہ اللہ نے خبر دی کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا' اللہ کی قسم!مجھے اس وقت ہوش آیا ، جب میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس آیت کی تلاوت کرتے سنا ، جس وقت میں نے انہیں تلاوت کرتے سنا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی تو میں سکتے میں آگیا اور ایسا محسوس ہوا کہ میرے پاؤں میرا بوجھ نہیں اٹھا پائیں گے اور میں زمین پر گر جاؤں گا۔
 

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
4 - أن أبا بكر رضي الله عنه أقبل على فرس من مسكنه بالسنح ، حتى نزل فدخل المسجد ، فلم يكلم الناس حتى دخل على عائشة ، فتيمم رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو مغشي بثوب حبرة ، فكشف عن وجهه ثم أكب عليه فقبله وبكى ، ثم قال :
بأبي أنت وأمي ، والله لا يجمع الله عليك موتتين ،
أما الموتة التي كتبت عليك فقد متها . قال الزهري : حدثني أبو سلمة ، عن عبد الله بن عباس : أن أبا بكر خرج وعمر بن الخطاب يكلم الناس ، فقال : اجلس يا عمر ، فأبى عمر أن يجلس ، فأقبل الناس إليه وتركوا عمر ، فقال أبو بكر : أما بعد ، فمن كان منكم يعبد محمدا صلى الله عليه وسلم فإن محمدا قد مات ، ومن كان منكم يعبد الله فإن الله حي لا يموت . قال الله : وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل - إلى قوله - الشاكرين . وقال : والله لكأن الناس لم يعلموا أن الله أنزل هذه الآية حتى تلاها أبو بكر ، فتلقاها منه الناس كلهم ، فما أسمع بشرا من الناس إلا يتلوها . فأخبرني سعيد بن المسيب : أن عمر قال : والله ما هو إلا أن سمعت أبا بكر تلاها فعقرت ، حتى ما تقلني رجلاي ، وحتى أهويت إلى الأرض حين سمعته تلاها ، علمت أن النبي صلى الله عليه وسلم قد مات .
الراوي: عائشة المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 4452
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]


السلام علیکم برادران اسلام
کوئی بھائی اوپر پیش کی گئی حدیث کا سہی سہی ترجمہ کردے گا ؟ اسی انداز میں جیسے میں نے یہاں پیش کیا ھے ؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ترجمہ:۔

حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی قیام گاہ سنح سے گھوڑے پر آئے اور آکر اُترے اور پھر مسجد میں داخل ہو گئے۔کسی سے آپ رضی اللہ عنہ نے بات نہ کی اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنھما کے حجرہ میں آئے اور حضور اکرم ﷺ کی طرف گئے۔نعش مبارک ایک یمنی چادر سے ڈھکی ہوئی تھی۔آپ رضی اللہ عنہ نے چہرہ کھولا اور جھک کر چہرہ مبارک کو بوسہ دیا اور رونے لگے پھر کہا میرے ماں باپ آپﷺ پر قربان ہوں۔اللہ کی قسم!اللہ تعالٰی آپ ﷺ پر دو مرتبہ موت طاری نہیں کرے گا۔جو ایک موت آپ ﷺ کے مقدر میں تھی وہ آپ ﷺ پر طاری ہوچکی ہے۔
زہری نے بیان کیا اور اُن سے ابو سلمہ نے بیان کیا ' اُن سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ لوگوں سے کچھ کہہ رہے تھے۔ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا عمر ! بیٹھ جاءو' لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے بیٹھنے سے اِنکار کر دیا۔اِتنے میں لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آگئےاورآپ رضی اللہ عنہ نے خطنہ مسنونہ کے بعد فرمایا 'اما بعد! تم میں جو بھی محمد ﷺ کی عبادت کرتا تھا تو اُسے معلوم ہونا چاہیے کہ آپ ﷺ کی وفات ہوچکی ہےاور جو اللہ تعالٰی کی عبادت کرتا تھا تو (اُسکا معبود) ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے اور اُس کو کبھی موت نہیں آئے گی۔
اللہ تعالٰی نے خود فرمایا ہے کہ " محمد ﷺ صرف اللہ کے رسول ہیں۔اُن سے پہلے بھی رسول گزرچکے ہیں۔" ارشاد "الشاکرین"تک۔(ال عمران 144) عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا' "اللہ کی قسم! ایسا محسوس ہوا کہ جیسے لوگوں کو پہلے یہ معلوم نہیں تھا کہ اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل کی ہے اور جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس آیت کی تلاوت کی تو سب نے اُن سے یہ آیت سیکھی۔اب یہ حال تھا کہ جو بھی سنتا تھا ویے اسکی تلاوت کرنے لگ جاتا تھا۔(زہری نے بیان کیا ہے کہ) پھر مجھے سعید بن مسیب ؒ نے مجھے خبر دی کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ' اللہ کی قسم! مجھے اُس وقت ہوش آیا 'جب میں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو یہ آیت تلاوت کرتے سنا کہ حضور اکرم ﷺ کی وفات ہو گئی ہےتو میں سکتے میں آگیا اور ایسا محسوس ہوا کہ میرے پاءوں میرا بوجھ نہیں اُٹھا پائیں گے اور میں زمین پر گر جاءوں گا۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
نجانے کیوں یہ دیوبندی حضرات اپنا ہر گند اور ہر غلطی بیچارے اہل حدیثوں کے سر تھوپنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان لوگوں نے اپنے بدنام زمانہ فورم حق فورم جو کہ حقیقت میں باطل اور شیطانی فورم ہے پر دیوبندی مماتیوں کو غیرمقلدین کا زیلی فرقہ قرار دیا ہے۔ یہاں بھی ملنگ صاحب نے اشارے کنایوں میں اپنے اس گند یعنی دیوبندی مماتی فرقے کا تعلق اہل حدیثوں سے جوڑنے کی کوشش کی ہے۔

اس فتویٰ میں امین اوکاڑوی کو انتہائی ڈھٹائی سے ولی اللہ قرار دیا گیا ہے مجھے حیرت ہے کہ لوگ جھوٹ بھی کس قدر اعتماد سے بولتے ہیں۔ ورنہ پرائمری ماسٹر امین اوکاڑوی صاحب کس قماش کا آدمی تھا ان کی تحریروں سے اس کا اندازہ خوب ہوتا ہے جھوٹ، فریب، دھوکہ دہی، غلیظ اور گندی زبان، احادیث کا مذاق، فقہ حنفی سے ٹکرانے والی احادیث اور قرآن کا انکار وغیرہ جیسی خصوصیات امین اوکاڑوی کا طرہ امتیاز ہیں۔ امین اوکاڑوی کے کردار کی ایک جھلک یہاں ملاحظہ فرمائیںِ:

دیوبندیوں کا دجال اعظم - رد باطل
ملنگ کو کون نہیں جانتا۔ زرا یہ مضمون دیکھیں۔

ملنگ کا بہتان عظیم بجواب اہل حدیث کا قرآن اور حدیث - رد باطل
السلام علیکم
شاہد نزیر بھائی!یہاں ان لنکس میں یہ ایرر آ رہا ہے۔
This Account Has Been Suspended
 
Top