- شمولیت
- ستمبر 13، 2014
- پیغامات
- 393
- ری ایکشن اسکور
- 277
- پوائنٹ
- 71
أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ فَمَا جَزَاءُ مَنْ يَفْعَلُ ذَلِكَ مِنْكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَى أَشَدِّ الْعَذَابِ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ:البقرۃ 85
اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّـهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا ۖ وَإِنْ تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّـهَ هُوَ مَوْلَاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ بَعْدَ ذَٰلِكَ ظَهِيرٌ ﴿٤﴾
سورہ تحریم آیت 4
ترجمہ امام احمد رضا بریلوی
اے نبی کی دونوں بیویوں (امی عائشہ اور امی حفصہ )اگر اللہ کی طرف تم رجوع کرو تو ضرور تمہارے دل راہ سے کچھ ہٹ گئے ہیں اور اگر ان (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر زور باندھو تو بیشک اللہ ان (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )کا مدد گار ہے اور جبریل (علیہ السلام) اور نیک ایمان والے اور اس کے بعد فرشتے مدد پر ہیں
نوٹ ہائی لائٹ کردہ الفاظ حضرت عمر کی اس آیت کی تفسیر سے لئے گئے ہیں جو صحیح بخاری میں کتاب تفسیر میں اس آیت کی تفسیر میں درج ہیں
یہ کون سے مولانا ہیںأَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ فَمَا جَزَاءُ مَنْ يَفْعَلُ ذَلِكَ مِنْكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَى أَشَدِّ الْعَذَابِ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ:البقرۃ 85
”ھوالذی انزل الیک الکتاب منہ آیات محکمات ہن ام الکتاب واخر متشابھات فاماالذین فی قلوبھم زیغ فیتبعون ماتشابہ منہ ابتٰغاء الفنة وابتغاء تاویلہ ومایعلم تاویلہ الااللہ والراسخونفی العلم یقولون آمنابہ کل من عندربناومایذکرالا آولو الالباب“(آل عمران)بلا تبصرہ!!
وہی ہے جس نے اُتاری تم پر کتاب جس میں سے کچھ آیات محکمات ہیں اور وہی اصل کتاب ہیں اور دوسری متشابہات ہیں تو جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ قرآن کی متشابہات کے پیچھے پڑتے ہیں فتنہ پیدا کرنے کے لئے اور اس کی اصل ماہیت دریافت کرنے کے لئے حالانکہ اس کی ماہیت نہیں معلوم ہے مگر اللہ کو اور جو علم میں پختہ ہیں وہ کہتے ہیں ہم ان پر ایمان لائے سب ہمارے رب کی طرف سے ہے اور نہیں سمجھتے ہیں مگر وہ جو عقل والے ہیں۔
اس کے بعد مولانانے بتایا کہ قرآن کریم میں دو طرح کی آیات ہیں محکم اور متشابہہ اور اس کے بعد اس پر اظہار خیال کیا ہے کہ قرآن پڑھنے والوں کی دو قسمیں ہیں ایک تو وہ حضرات جو صرف طلب رشد وہدایت کے لئے پڑھتے ہیںچنانچہ آیات محکمات ان کے لئے طمانیت اور ذہنی آسودگی کا سبب بن جاتی ہیںاورجب کبھی وہ ذہنی وساوس اور خلجان میں مبتلا ہوتے ہیں تو ان کی زبان پر یہ دعا جاری ہوجاتی ہے۔(۱۰)
”ربنا لاتزع قلوبنا بعدازھدیتنا وھب لنا من لدنک رحمةانک انت الوھاب“ (سورہ آل عمران:۸)
اے ہمارے رب ہم کوہدایت دینے کے بعد ہمارے دلوں کوڈانوا ڈول نہ کر، اپنے پاس سے ہم کو رحمت بخش تو بڑا بخشنے والاہے۔
دوسری جماعت ان لوگوں کی ہے جو اپنے اغراض و خواہشات کی تکمیل کے لئے قرآن کریم کا مطالعہ کرتے ہیںمولانا فرماتے ہیں کہ ان کا مقصود و طلب رشدوہدایت سے زیادہ یہ ہوتا ہے کہ اپنے کسی قرار داد، مسلک کی تائید کے لئے اس میں دلیلیں تلاش کریںیا جن سے ان کو اختلاف ہے ان کو چپ کرانے کے لئے اس میں سے اعتراضات کج بحثیاں ڈھونڈ ڈھونڈ کر نکالیں۔(۱۱)
مصدر:شیعہ سٹڈیز
اس تھڑیڈ کے ابتدائی الفاظ بھی قابل غور ہیںأَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ فَمَا جَزَاءُ مَنْ يَفْعَلُ ذَلِكَ مِنْكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَى أَشَدِّ الْعَذَابِ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ:البقرۃ 85
”ھوالذی انزل الیک الکتاب منہ آیات محکمات ہن ام الکتاب واخر متشابھات فاماالذین فی قلوبھم زیغ فیتبعون ماتشابہ منہ ابتٰغاء الفنة وابتغاء تاویلہ ومایعلم تاویلہ الااللہ والراسخونفی العلم یقولون آمنابہ کل من عندربناومایذکرالا آولو الالباب“(آل عمران)بلا تبصرہ!!
وہی ہے جس نے اُتاری تم پر کتاب جس میں سے کچھ آیات محکمات ہیں اور وہی اصل کتاب ہیں اور دوسری متشابہات ہیں تو جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ قرآن کی متشابہات کے پیچھے پڑتے ہیں فتنہ پیدا کرنے کے لئے اور اس کی اصل ماہیت دریافت کرنے کے لئے حالانکہ اس کی ماہیت نہیں معلوم ہے مگر اللہ کو اور جو علم میں پختہ ہیں وہ کہتے ہیں ہم ان پر ایمان لائے سب ہمارے رب کی طرف سے ہے اور نہیں سمجھتے ہیں مگر وہ جو عقل والے ہیں۔
اس کے بعد مولانانے بتایا کہ قرآن کریم میں دو طرح کی آیات ہیں محکم اور متشابہہ اور اس کے بعد اس پر اظہار خیال کیا ہے کہ قرآن پڑھنے والوں کی دو قسمیں ہیں ایک تو وہ حضرات جو صرف طلب رشد وہدایت کے لئے پڑھتے ہیںچنانچہ آیات محکمات ان کے لئے طمانیت اور ذہنی آسودگی کا سبب بن جاتی ہیںاورجب کبھی وہ ذہنی وساوس اور خلجان میں مبتلا ہوتے ہیں تو ان کی زبان پر یہ دعا جاری ہوجاتی ہے۔(۱۰)
”ربنا لاتزع قلوبنا بعدازھدیتنا وھب لنا من لدنک رحمةانک انت الوھاب“ (سورہ آل عمران:۸)
اے ہمارے رب ہم کوہدایت دینے کے بعد ہمارے دلوں کوڈانوا ڈول نہ کر، اپنے پاس سے ہم کو رحمت بخش تو بڑا بخشنے والاہے۔
دوسری جماعت ان لوگوں کی ہے جو اپنے اغراض و خواہشات کی تکمیل کے لئے قرآن کریم کا مطالعہ کرتے ہیںمولانا فرماتے ہیں کہ ان کا مقصود و طلب رشدوہدایت سے زیادہ یہ ہوتا ہے کہ اپنے کسی قرار داد، مسلک کی تائید کے لئے اس میں دلیلیں تلاش کریںیا جن سے ان کو اختلاف ہے ان کو چپ کرانے کے لئے اس میں سے اعتراضات کج بحثیاں ڈھونڈ ڈھونڈ کر نکالیں۔(۱۱)
مصدر:شیعہ سٹڈیز
بسم اللہ الرحمٰن الرحیمحرف حرف ہدایت۔۔حرف حرف نصیحت۔۔حرف حرف فصاحت۔۔حرف حرف بلاغت۔۔یہی تو میرے رب کا کلام ہے۔۔القرآن الکریم!!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بے مثل کلام۔۔۔دلوں میں کیوں نہ اترے؟؟
اس دھاگے میں انہیں دل میں اترنے والی آیات کو شئیر کرنا ہے۔۔اپنی پسندیدہ آیات!!
نوٹ:عربی عبارت کے ساتھ ترجمہ ضرور تحریر کریں۔
ایک رکن زیادہ سے زیادہ قرآن مجید کے پانچ مختلف مقامات سےآیات شئیر کر سکتا ہے۔