• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آپ کا جوتا، آپ کا سر - مکالمہ

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
محترم ندوی بھائی آپ نے بیچ میں داخل ہوکر بات کو خلط ملط کرنے کی کوشش کی ہے۔اگر آپ درمیان بحث آنا بھی چاہتے تھے تو آپ پر بھی حق وقرض یہ تھا کہ
آپ فرسٹ لگائی گئی جواب کی منتظر تحریر پر ہی گفتگو کرتے۔اور لکھتے کہ یہ ہمارے علماء کے موقف ہیں۔؟ ان دس موقفوں میں سے یہ موقف قرآن وحدیث کی اس دلیل سے ثابت ہے اور پھر جو باقی علماء کے موقف شاہد بھائی نے پیش کیے ہیں ہماری پوری مقلدیت کا ان سے کوئی تعلق نہیں یہ ہمارے علماء کی غلطیاں ہیں اور یہی بات آپ سہج بھائی سے بھی منواتے۔
یہ تھی اصولی بات اور پھر اگر شاہد بھائی یا میں اس پر اصرار کرتے تو ہمیں ڈانٹا جاتا کہ فریق مخالف جب اپنے علماء کی باتوں کا بیان دے چکا ہے تو پھر کیوں اصرار کیاجارہا ہے؟
لیکن آپ نے اس پر بھی کوئی لب کشائی نہیں کی ۔حتیٰ کہ اتناتک بھی نہیں کہا کہ یہ ہمارے علماء کےاقوال صحیح ہیں یاغلط۔؟ محترم ندوی بھائی جیسا کہ آپ دیکھ چکے ہیں کہ جب سہج بھائی نے ہمارے علماء کے اقوال پیش کیے تو ہم نے واضح کہہ دیا بلکہ پیش کرنے سے پہلے بھی سہج بھائی کو بلکہ پوری مقلدیت کو بلکہ تمام ان لوگوں کوجو اہل حدیث سے غیر ہیں سوچ لینا چاہیے کہ یہ لوگ ہر اس بات کو مانتے ہیں جو قرآن وحدیث کے موافق ہوتی ہے چاہے جس کی بھی ہو۔ہمیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ کہنےوالا کون ہے بلکہ اس بات سےغرض ہے کہ کہہ کیا رہا ہے؟۔اس بات کو جانتے بوجھتے بھی سہج بھائی نے اقوال پیش کردیئے اور پھر ہماری طرف سے ایک اصولی جواب بھی دے دیا گیا پھر اس جواب پر کئی طرح کئی انداز سے باتیں کرنا کچھ بھلا سا نہیں لگتا۔
اور پھر ایک ہی طرح کا سوال قائم کرکے اسی پر لمبی لمبی پوسٹ لکھنا باقی لوگ کیا کہہ رہے ہیں ان کی ایک نہ سننا یہ طریقہ کیاکہلاتا ہے؟ اب آپ نے لکھا کہ
سہج صاحب نے رفع یدین کے سلسلہ میں غیرمقلدین علماء کے کچھ اختلافی اقوال پیش کئے۔
ماشاءاللہ ندوی بھائی یہ اختلافی اقوال آپ کے علماء کی طرف سے پیش کیے گئے اقوال کے قبیل سے ہیں یا مختلف ہیں؟ پلیز ذرا یہ بتادینا۔اور پھر سہج بھائی کو یہ کہنےمیں کیاحرج تھا کہ وہ بھی کہہ دیتے کہ پیش کردہ ہمارے علماء کےان اقوال میں سے یہ قول قرآن وحدیث سے ثابت ہے اور باقی سب مخالف ہیں۔یہ بات کیوں نہیں کہی گئی ؟ اور پھر اختلافی اقوال جو پیش کیے سب میں یہ کہاں ہے کہ رفع سنت نہیں ہے یا رفع منسوخ ہوگئی ہے۔ان اقوال میں تو صرف اتنا معلوم ہوتا ہے کہ اس مسئلہ پر جھگڑنا نہیں چاہیے۔اور جو آپ کے علماء کے پیش کردہ اقوال ہیں ان کو آپ خود دیکھ کر فیصلہ کرلیں۔
اس پر شاہد نذیر صاحب کہتے ہیں کہ ہم اپنے علماء کی تقلید نہیں کرتے ۔
جی ہم کہتے ہیں کہ ہم شخصیت پرست نہیں۔ہم ہر کسی کی وہ بات ماننےکو تیار ہیں جو قرآن وحدیث کے مخالف نہیں ہے۔آپ مقلد ہیں اگر آپ بھی کوئی ایسی بات کریں جو قرآن وحدیث سے ثابت ہو ہم آپ کی بھی بات مان لیں گے۔تو جناب جیسا کہ پہلے کہا کہ قائل کو ہم نہیں دیکھتے بلکہ قائل کے قول کو دیکھتے ہیں۔اگر قرآن وحدیث کے موافق ہے تو لے لیتے ہیں اور اگرموافق ہے تو نہیں مانتے۔
اگر آپ کہیں کہ شاہد بھائی کا یہ کہنا درست نہیں تھا۔تو آپ ہمارے علماء کے پیش کردہ اقوال قرآن وحدیث سےثابت کردیں میں اور شاہد بھائی ماننے کا اعلان کردیں گے۔یوں بھائی جی اعتراض یا باتیں وغیرہ کرنا کچھ درست نہیں لگتا۔
سوال بنیادی صرف اتناہے کہ شاہد نذیر صاحب نے جن حنفی علماء کے اقوال رفع یدین کے سلسلہ میں پیش کئے ہیں۔ کون ساحنفی یاکس خطے کاحنفی ان کی تقلید کرتاہے دلیل کے ساتھ واضح کردیں۔
محترم بھائی پھر وہی بات او رمغالطہ دینے کی کوشش۔ اگر ان علماء کی حنفی تقلید نہیں کرتے تو پھر آپ اور سہج بھائی لکھ کیوں نہیں دیتے کہ ان اقوال میں سے یہ قول ہم مانتے ہیں کیونکہ یہ قرآن وحدیث سے موافق ہے یا پھر اگر قرآن وحدیث سے موافق نہیں تو امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ کے اس قول کے موافق ہے۔اور باقی اقوال نہ قرآن وحدیث سے ثابت ہیں اور نہ امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ سے۔ لکھیں ناں آپ
اگروہ یہ بتانے سے قاصر رہے کہ حنفی حضرات ان علماء کی تقلید نہیں کرتے تو پھر جس طرح سے انہوں نے حنفی علماء کے اقوال پیش کرکے آپ کا جوتاآپ کا سر کا عنوان پیش کیاہے۔ اگراہل حدیث علماء کے بھی رفع یدین کے سلسلہ میں اختلافی اقوال ہیں تو ان پر بھی "آپ کا سر آپ ہی کا جوتا"کا عنوان کیوں نہیں لگایاجاسکتا۔
محترم بھائی اصولی طور پر تو آپ اس سےماقبل لکھی بات کاجواب ملنے پر ہی اس پر کچھ لکھا جاسکتاتھا ۔لیکن مجھے یقین ہے کہ آپ یہ بات کبھی نہیں لکھیں گے کہ
’’ ہمارے تمام علماء کے وہ تمام اقوال جو قول امام ابی حنیفہ علیہ الرحمۃ کےخلاف ہیں ہم نہیں مانتے۔(کیونکہ اگر آپ قرآن وحدیث کے خلاف ہیں لکھیں گےتو غیر مقلد ہوجائیں گے) کیونکہ ہم صرف امام ابوحنیفہ علیہ الرحمۃ کے مقلد ہیں۔اور مقلد کےلیے صرف قول امام ہی حجت ہوتا ہے۔حتیٰ کے قرآن وحدیث،فعل صحابی، قول صحابی بھی مقلد کےلیے حجت نہیں۔‘‘
تو جب آپ یہ بیان ہی نہیں دیتے اور پھر اگر آپ کے علماء کی کسی بات پر کچھ کہا جائے تو آپ لوگ سرتوڑ کر دفاع بھی کرتے ہیں۔تو ہم پھر اس طرح کےعنوانات بنانے کے حق دار کیوں نہیں۔اور ہاں آپ قطعی طور پر اس بات کے حق دار نہیں ہیں کیونکہ آپ ہمارے اصول کو جانتے ہیں۔
بات اصولی ہے کہ تقلید نہ اہل حدیث حضرات ان علماء کی کرتے ہیں جن کے اقوال پیش کئے گئے اورنہ حنفی ان علماء کی تقلید کرتے ہیں جن کے اقوال شاہد نذیر صاحب نے پیش کئے
جب صورت حال یہ ہے توپھر شاہد نذیر صاحب کااختیارکردہ عنوان انہی پر چسپاں کیوں نہیں کیاجاسکتا؟
مولانا جب تقلید نہیں کرتےتو پھر دفاع کیوں کیا جاتا ہے؟ اور پھر آپ کی اس بات سے آپ کی ہی جماعت کے کتنے علماء متفق ہیں؟ باقی تو باقی کیا آپ کی اس بات سے محدث فورم پر موجود مقلدین بھائی بھی متفق ہیں ؟
کیاخیال ہے سب کابیان آپ دلوائیں گے؟ یا بس یہ سب کہنے کی حدتک ہے؟ یعنی کہا کچھ اور کیا کچھ
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
مسٹر گڈ مسلم السلام علیکم
کیسے ہیں آپ ؟ امید ہے بخیریت ہوں گے اور اللہ تعالٰی آپ کو اور مجھے سچ کہنے اور ماننے والا بنائے۔ آمین

اب کچھ گزارشات ہیں اس تھریڈ سے متعلق۔

سب سے پہلے تو آپ نے ندوی صاحب پر اعتراض کیا ہے کہ
محترم ندوی بھائی آپ نے بیچ میں داخل ہوکر بات کو خلط ملط کرنے کی کوشش کی ہے۔اگر آپ درمیان بحث آنا بھی چاہتے تھے تو آپ پر بھی حق وقرض یہ تھا
جبکہ یہی اصول آپ اپنے بارے میں کیوں نہیں لاگوں کرتے ؟ کہ آپ میری اور شاہد نزیر کی باتوں کے درمیان داخل ہوئے ؟ بھئی سیدھی سی بات یہ ہے کہ یہ ایک فورم ہے اور یہاں تھریڈ میں داخل ہونے کے لئے اجازت لینے دینے کی ضرورت نہیں آپ بھی آسکتے ہیں اور دوسرا تیسرا چوتھا سب آسکتے ہیں ،اسلئے کسی پر اعتراض کرنا درست عمل نہیں کہ آپ کیوں آئے اور آئے تو یہ یہ باتیں کیوں نہیں کیں ۔
اب یہی دیکھ لیں کہ مراسلہ نمبر ١١ سے لے لر ٢١ تک میں یہی دکھا رہا ہوں کہ بھئی اگر اہل سنت کے سر پر آپ جوتا رکھ رہے ہیں کہ ان کے مختلف آرائیں ہیں رفع الیدین کرنے اور نہ کرنے کے بارے میں تو آپ فرقہ اہل حدیث میں بھی ایسے لوگ ہیں جو ہر ہر عمل پر بشمول رفع یدین کے کئی کئی آرائیں رکھتے ہیں ۔ جو پھر آپ کے فرقہ کے سر پر جوتا کیوں نہیں آسکتا؟
اب جب میں ثابت کرچکا کہ فرقہ اہل حدیث میں سنت کا کوئی درجہ بھی بتانے کی اہلیت نہیں ہے خود ہی دیکھ لیں مراسلہ نمبر ٢١ جس میں فرقہ اہل حدیث کے ایک مولوی ساحب اک سوال کا جواب ایسے دیتے ہیں۔
سوال:نماز میں رفع الیدین فرض ہے یا سنت ؟(محمد نواز شاہد لدھیوالہ چیمہ)
جواب:فرض یا سنت کی وضاحت کسی حدیث میں نہیں آئی البتہ احادیث سے یہ چیز ضرور ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں رفع الیدین کرتے تھے۔۔"الخ"
لیکن آپ کے مولوی صادق سیالکوٹی صاحب فرماتے ہیں ۔
"رفع یدین شروع کردیں کہ سنت موکدہ ہے۔“
(صلوٰۃ الرسول،صفحہ ٢٣٦)
اب خود ہی انصاف کیجئے مسٹر گڈ مسلم ، کہ کس مولوی کی بات آپ مانیں گے اور کس کو ملامت کریں گے ؟ یہی کہیں گے کہ جس نے جیسا سمجھا ویسا بیان کردیا ۔ ایک نے موکدہ سمجھا اور دوسرے نے سنت ہونے سے بھی انکار کیا ۔ تو اسی لئے میں نے یہی ثابت کیا کہ اگر جوتا وہاں سر پر رکھ رہے ہو تو یہاں بھی جوتا کیوں نہیں رکھتے ؟ لیکن کیا کریں ضد اور وغیرہ وغیرہ کا کہ مسٹر شاہد نے جواب میں صرف یہی کہا کہ
مجھے افسوس ہے سہج صاحب کی آپ کی اس پوسٹ میں کوئی بھی ڈھنگ کی بات نہیں۔ نہ تو آپ ہمارے خلاف کچھ ثابت کر پائے ہو اور نہ ہی پہلی پوسٹ میں آپ کو جو جوتے پڑے ہیں اس کا کوئی جواب دے پائے ہو۔ آخر ہم کس چیز پر آپ سے بات کریں؟
مسٹر گڈ مسلم اگر تو ایسا کیا ہوتا مسٹر شاہد نزیر نے کہ ،پہلے انہوں نے رفع یدین کو سنت ثابت کیا ہوتا اپنی دلیل سے ، اور پھر اس سنت کی درجہ بندی بھی کی ہوتی اپنی دلیل سے ،یعنی مسواک کے سنت ہونے میں کسی مسلمان کو اختلاف نہیں ہے ، لیکن ساتھ ساتھ اگر کوئی مسلمان زندگی بھر مسواک نہ کرے تب بھی اس کی نماز یا وضو ناقص نہیں ہوتا، یا عصر کی سنتیں کوئی مسلمان ساری زندگی نہ پڑھے تو پھر بھی اسکی عصر کی فرض نماز ادا ہوجاتی ہے ، لیکن فجر کی سنتوں کے بارے میں بلکل الٹ معاملہ ہے عصر کی سنتوں کے ، کہ کوئی بھی مسلمان ایک فجر بھی بغیر سنتوں کے ادا نہیں کرتا یہاں تک کہ اگر جماعت میں شامل ہونا پڑجائے بغیر سنت پڑھے تو پھر بھی فرض نماز سے فارغ ہوکر اشراق کے وقت تک انتظار کرتے ہیں اور سنتیں ادا کر کے گھر جاتے ہیں یعنی کسی حال میں بھی ترک نہیں کرتے ۔اگر سنت ثابت کیا ہوتا اور درجہ بندی کی ہوتی تو پھر الگ بات تھی ۔لیکن ابھی تو خود شاہد نزیر صاحب کو نہ یہ معلوم ہے کہ رفع یدین سنت ہے یا نہیں اور اگر سنت ہے تو کس درجہ کی ؟
اسی حوالے سے میں نے سوال کئے تھے کہ بھئی آپ رفع یدین کرنے کے دعوٰی دار ہیں اور اس پر عامل بھی ہیں تو درجہ آپ کو معلوم ہونا چاھئیے ۔

١:رفع الیدین فجر کی سنتوں کی طرح ہے؟
٢:یا عصر کی سنتوں کی طرح؟
٣:اگر فجر کی سنتوں کی طرح ہے تو کس دلیل سے؟۔(کیونکہ آپ ماشاء اللہ اہلحدیث جو ہیں بغیر دلیل کچھ نہیں بتاتے،مانتے،کرتے)
٤:اگر عصر کی سنتوں کی طرح ہے تو کس دلیل سے؟۔(کیونکہ آپ ماشاء اللہ اہلحدیث جو ہیں بغیر دلیل کچھ نہیں بتاتے،مانتے،کرتے)
اتنی سی بات کو بھی کوئی فرقہ اہل حدیث کا بندہ بتانے سے قاصر ہے تو اس میں میرا کیا قصور ہے بھئی؟
مسٹڑ گڈ مسلم میں نے آپ سے اسی لئے اس وقت بات کی ہے کہ مسٹر شاہد نزیر پر تو کفر اور شرک کا بھوت سوار ہوچکا ہے ، اللہ تعالٰی انہیں ہدایت عطاء فرمائے اور سیدھے راستے پر چلائے۔ کہ وہ امت محمد کی اکثریت کی تکفیر سے رک جائیں ۔
اب آپ ہی مجھے بتادیں مسٹر گڈ مسلم کہ رفع یدین آپ کے ہاں کس درجہ کی سنت ہے ؟ موکدہ یا غیر موکدہ ؟ بادلیل ۔۔۔بس
اور اگر نہیں بتاتے یا نہیں بتاسکتے تو مجھے یہ کہنے دیجئے پھر کہ آپ کا جوتا اور آپ کا سر ودھ ثبوت میں ثابت کرچکا ۔ الحمدللہ
اور وہ حدیث بھی بتادیں یہی پر جس کی رو سے آپ لوگ رفع یدین کو ایسا ضروری عمل مانتے ہیں کہ اسکے ترک کا قائل کافر قرار پائے ۔ اور اسی حدیث میں ہر اس جگہ کا ذکر ہو جہاں جہاں آپ نماز کے اندر رفع یدین کرتے ہیں یعنی آسان الفاظ میں ایسے کہ آپ لوگ یعنی فرقہ اہل حدیث یعنی تقلید کے منکر حضرات چار رکعت نماز میں دس جگہہ رفع یدین کرتے ہیں اور اٹھارہ جگہ نہیں کرتے
آپ صرف یہ کریں کہ مجھے حدیث دکھادیں جس سے آپ کی رفع یدین ثابت ہوجائے ،اور اس کا درجہ بھی بتادیجئے پھر ان شاء اللہ بات کو آگے بڑھائیں گے۔
شکریہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,007
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اس تھریڈ میں اولاشاہد نذیرصاحب نے حنفی علماء کے رفع یدین کے سلسلہ میں مختلف اقوال پیش کئے اوراس پر عنوان لگایاکہ "آپ کا جوتاآپ کا سر" یہ عنوان ان کی شخصیت کا آئینہ بھی تھا۔
سوال بنیادی صرف اتناہے کہ شاہد نذیر صاحب نے جن حنفی علماء کے اقوال رفع یدین کے سلسلہ میں پیش کئے ہیں۔ کون ساحنفی یاکس خطے کاحنفی ان کی تقلید کرتاہے دلیل کے ساتھ واضح کردیں۔ اگروہ یہ بتانے سے قاصر رہے کہ حنفی حضرات ان علماء کی تقلید نہیں کرتے تو پھر جس طرح سے انہوں نے حنفی علماء کے اقوال پیش کرکے آپ کا جوتاآپ کا سر کا عنوان پیش کیاہے۔ اگراہل حدیث علماء کے بھی رفع یدین کے سلسلہ میں اختلافی اقوال ہیں تو ان پر بھی "آپ کا سر آپ ہی کا جوتا"کا عنوان کیوں نہیں لگایاجاسکتا۔
بات اصولی ہے کہ تقلید نہ اہل حدیث حضرات ان علماء کی کرتے ہیں جن کے اقوال پیش کئے گئے اورنہ حنفی ان علماء کی تقلید کرتے ہیں جن کے اقوال شاہد نذیر صاحب نے پیش کئے
جب صورت حال یہ ہے توپھر شاہد نذیر صاحب کااختیارکردہ عنوان انہی پر چسپاں کیوں نہیں کیاجاسکتا؟
ندوی صاحب آپ نے کافی بہتر اعتراض کیا ہے۔ اگر یہی اعتراض سہج صاحب بھی کرتے تو موضوع کھچڑی نہ بنتا لیکن سہج صاحب کو تو کوئی معقول بات آتی ہی نہیں انکا مقصد تو صرف شور مچا کر اور فضول سوالات و اعتراضات کرکے لوگوں کی توجہ اصل مسئلہ سے ہٹانا ہوتی ہے۔ بہرحال ندوی صاحب آپ کا اعتراض بہت وزنی تھا اگر تو میرا مضمون دیوبندی علماء کے رفع الیدین کے حکم پر متضاد اقوال ہی پر ختم ہوجاتا لیکن میرا مضمون تو وہاں سے شروع ہوا ہے جہاں آپ اسے ختم سمجھ رہے ہیں۔ ایک ایماندار اور شریف آدمی کا کام یہ ہوتا ہے کہ جب وہ کسی کو الزام دے تو کم ازکم پوری تحقیق تو کرلے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ حقیقت سامنے آنے پر اسے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے۔ محترم آپ نے میرا مکمل مضمون پڑھا ہی نہیں اور فوراً ہی اپنی اعتراض نما رائے پیش کردی۔

حقیقی صورتحال یہ ہے کہ آغاز مضمون میں جو دس عدد حنفی علماء کے رفع الیدین کے حکم پر متضاد اقوال پیش کئے گئے ہیں وہ مضمون کی تمہید اور بنیاد ہیں جسے صرف یہ بتانے کے لئے سپرد قلم کیا گیا ہے کہ کیسے دیوبندیوں کے اہل حدیثوں کے خلاف بنائے گئے باطل اصول انہیں کی گردن کا پھندا بن جاتے ہیں۔ ان دس حنفی و دیوبندی اقوال پیش کرنے کے بعد میں نے جو لکھا ہے اسے پڑھ لیں تاکہ آپ کو معلوم ہو کہ آپ کا اعتراض درست نہیں۔
آپ نے رفع الیدین کے حکم کے تعین میں تقلیدیوں کا اختلاف ملاحظہ کیا اب ہم انہیں کے بنائے ہوئے اصول آپ کی خدمت میں رکھتے ہیں دیکھئے کہ کس طرح ان کے اصول ان کی بے اصولیوں کے سبب ان ہی کے گلے پڑ گئے ہیں۔

غیر عالم اسکول ماسٹر امین اوکاڑوی (جوکہ دیوبندیوں کا مناظر اسلام تھا) نے جھوٹی بنیاد پراہل حدیث کے خلاف ایک اصول ذکر کیا ہے۔ لکھتا ہے: بعض غیر مقلدین سجدہ کی رفع یدین کو سنت کہتے ہیں ابو حفص عثمانی وغیرہ اور عام غیر مقلدین اس کے سنت ہونے کے منکر ہیں ۔اب سوال یہ ہے کہ سنت کا منکر بھی لعنتی ہوتا ہے اور غیر سنت کو سنت کہنے والا بھی لعنتی ہوتا ہے۔ (تجلیات صفدر، جلددوم، صفحہ371)

امین اوکاڑوی کسی معتبر اہل حدیث عالم سے سجدہ کی رفع الیدین کے سنت ہونے کا موقف ثابت نہیں کرسکا بلکہ صرف کسی ابوحفص عثمانی نامی مجہول شخص کا تذکرہ کرکے موصوف نے دھوکہ دینے کی نامراد سعی کی ہے۔چونکہ سجدہ کے رفع یدین کا کوئی ثبوت رسول اللہ ﷺ سے نہیں ملتا اسی لئے ایک معدوم عمل کے لئے سنت اور غیر سنت کی بحث تقلیدیوں کی فضول شعبدہ بازی ہے۔اس کے برعکس ہم نے آل تقلید کے مستند اور معتبر علماء سے رفع الیدین کے مسئلہ میں ان کا شدید اختلاف ثابت کیا ہے۔لہذاامین اوکاڑوی صاحب کا اصول اہل حدیث پر تو فٹ نہیں ہوتا الٹا ان کی اپنی گردن اس اصول کے شکنجے میں جکڑ گئی ہے۔ اگر رفع الیدین سنت ہے تو اس سنت کو بدعت، شاذ، متروک، منسوخ، مکروہ وغیرہ کہنے والے دیوبندی و حنفی لعنتی ہیں اور اگر رفع الیدین مکروہ، مفسد نماز اور جانوروں کا عمل ہے تو اس کو سنت کہنے والے دیوبندی و حنفی علماء و عوام یقینی لعنتی ہیں یعنی ہر دو صورتوں میں آل تقلید اپنے اصولوں کی لعنت و پھٹکار سے کسی صورت بچ نہیں سکتے۔ والحمداللہ
یہ وہ حقیقت ہے جو ہمارے مضمون کے عنوان ’’آپ کا جوتا،آپ کا سر‘‘ کو ہم پر چسپاں کرنے میں مانع ہے۔ اس کے علاوہ پورا مضمون پڑھنے پر آپ کو معلوم ہوگا کہ حنفی سروں کے لئے حنفی جوتے کس طرح تیار کئے گئے ہیں۔ امید ہے بات سمجھ گئے ہونگے اس لئے اب پورا مضمون پڑھنے کے بعد کوئی اعتراض کریں ہم جواب دینےکے لئے تیار ہیں۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
مسٹر گڈ مسلم السلام علیکم
کیسے ہیں آپ ؟ امید ہے بخیریت ہوں گے اور اللہ تعالٰی آپ کو اور مجھے سچ کہنے اور ماننے والا بنائے۔ آمین
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جی بھائی اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے میں ٹھیک ہوں۔
آمین ثم آمین (یہدی من یشاء الی صراط مستقیم)
اب کچھ گزارشات ہیں اس تھریڈ سے متعلق۔
محترم ندوی بھائی آپ نے بیچ میں داخل ہوکر بات کو خلط ملط کرنے کی کوشش کی ہے۔اگر آپ درمیان بحث آنا بھی چاہتے تھے تو آپ پر بھی حق وقرض یہ تھا
سب سے پہلے تو آپ نے ندوی صاحب پر اعتراض کیا ہے کہ جبکہ یہی اصول آپ اپنے بارے میں کیوں نہیں لاگوں کرتے ؟ کہ آپ میری اور شاہد نزیر کی باتوں کے درمیان داخل ہوئے ؟
محترم بھائی میں اپنے اس اصول کو اپنے اوپر اس لیے لاگوکرنے سے رہا کیونکہ میں اگر آپ دونوں کے بیچ آیا بھی تو موضوع سےمتعلقہ ہی بات کی۔یعنی اسی بات کو آگے چلایا۔اب جبکہ شاہد بھائی کی پہلی پوسٹ آپ پر قرض تھی تو جو بھی مقلد پیچ میں آئےاس کا فرسٹ حق تو یہ ہے کہ کہ وہ اس پوسٹ کا جواب لکھے نہ کہ ادھر ادھر کی باتیں کرکے چلتا بنے۔اور اسی قرض کو ابھی تک آپ نےبھی نہیں چکایا۔ہم اگر چاہتے تو آپ کی طرح ایک ہی بات کو لے کر بار بار دھراتے چلے جاتے جب آپ کوئی بات لکھتے تو ہم لکھ دیتے کہ پہلے پہلی پوسٹ کاجواب۔آپ کچھ لکھتے۔ تو ہم پھر کہہ دیتے کہ پہلے پہلی پوسٹ کاجواب۔یہ ہمارا آپ پر بہت بڑا احسان ہے کہ ہم آپ کی باقی باتوں پر لکھتے جارہے ہیں یہ سوچ کر کہ ٹھیک ہے اگر جواب پاس نہیں تو نہ سہی۔ کیونکہ ضد بہت بری چیز ہے۔اگر ہم آپ کی طرح اسی ضد کو لے کر بیٹھ جائیں تو پھر معاملہ نہیں چلےگا۔لیکن یاد دلاتے جارہے ہیں۔تاکہ آپ کو کچھ احساس رہے
بھئی سیدھی سی بات یہ ہے کہ یہ ایک فورم ہے اور یہاں تھریڈ میں داخل ہونے کے لئے اجازت لینے دینے کی ضرورت نہیں آپ بھی آسکتے ہیں اور دوسرا تیسرا چوتھا سب آسکتے ہیں ،اسلئے کسی پر اعتراض کرنا درست عمل نہیں کہ آپ کیوں آئے اور آئے تو یہ یہ باتیں کیوں نہیں کیں ۔
جی بھائی آپ کی بات سےمجھے اتفاق ہے کہ بحث میں کوئی بھی شریک ہوسکتا ہے۔لیکن یہ طریقہ کیا درست ہے کہ بات ہو آسمان کے بارے اور کوئی آئے اور کہنا شروع کردے کہ زمین ایسی ہے؟ زمین ایسی ہے؟ محترم بھائی ہمیشہ جاری موضوع پر ہی آنے والے کو بات کرنی چاہیے۔اور پھر جاری موضوع میں اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ بات جہاں تک پہنچی ہے اس سے آگے ہی شروع کرے۔ورنہ ہر دو،تین دن بعد ایک نیا یوزر آئے اور بات کو پھر ایک سے شروع کردے۔اورہم لوگ پھر ایک سے شروع ہوجائیں۔واہ بہت خوب
اب یہی دیکھ لیں کہ مراسلہ نمبر ١١ سے لے لر ٢١ تک میں یہی دکھا رہا ہوں کہ بھئی اگر اہل سنت کے سر پر آپ جوتا رکھ رہے ہیں کہ ان کے مختلف آرائیں ہیں رفع الیدین کرنے اور نہ کرنے کے بارے میں تو آپ فرقہ اہل حدیث میں بھی ایسے لوگ ہیں جو ہر ہر عمل پر بشمول رفع یدین کے کئی کئی آرائیں رکھتے ہیں۔ جو پھر آپ کے فرقہ کے سر پر جوتا کیوں نہیں آسکتا؟
عزیز رفع الیدین کو سنت سب مانتے ہیں۔اگر نہیں مانتےتو آپ ثابت کریں؟۔جب رفع کے سنت ہونے میں علمائے اہل حدیث میں سے کسی کا اختلاف نہیں۔تو پھر آپ کس کا جوتا کس کا سر کی بات کررہے ہیں ؟ جب کے آپ اپنے علماء کا حال دیکھیں۔
کوئی کہتا ہے رفع اور عدم رفع دونوں سنت ہیں
کوئی کہتا ہے رفع متروک ومنسوخ ہے
کوئی کہتا ہے ناپسندیدہ اورخلاف اولیٰ ہے
کوئی کہتا ہے رفع بدعت ہے
کوئی کہتا ہے اختلافی مسئلہ ہے
کوئی کہتا ہے رفع الیدین باعث فساد ہے
کوئی کہتا ہے قابل نفرت ہے
کوئی کہتا ہے رفع الیدین شاذ ہے
کوئی کہتا ہے جانوروں کا فعل ہے
اب محترم گزارش ہے کہ خود ہی غور کریں۔۔اگر ہم عرض کریں گے تو شکایت ہوگی۔
اب جب میں ثابت کرچکا کہ فرقہ اہل حدیث میں سنت کا کوئی درجہ بھی بتانے کی اہلیت نہیں ہے
عزیز بھائی سنت تو سب مانتے ہیں۔جبکہ آپ کا اور ہمارا اختلاف سنت کے ہونے نہ ہونےمیں ہے۔ہم سنت کے اثبات کے قائل ہیں اور آپ اس سے انکاری اور منسوخیت کے دعویٰ کے ساتھ مختلف دعوؤں پر گامزن ہیں۔محترم جب اثبات پر سب متفق ہیں تو بعد کا اختلاف کوئی معنی نہیں رکھتا۔اگر رکھتا ہے تو بتائیں تاکہ اس پر بھی بات ہوجائے۔
پہلے انہوں نے رفع یدین کو سنت ثابت کیا ہوتا اپنی دلیل سے ، اور پھر اس سنت کی درجہ بندی بھی کی ہوتی اپنی دلیل سے ،یعنی مسواک کے سنت ہونے میں کسی مسلمان کو اختلاف نہیں ہے، لیکن ساتھ ساتھ اگر کوئی مسلمان زندگی بھر مسواک نہ کرے تب بھی اس کی نماز یا وضو ناقص نہیں ہوتا، یا عصر کی سنتیں کوئی مسلمان ساری زندگی نہ پڑھے تو پھر بھی اسکی عصر کی فرض نماز ادا ہوجاتی ہے،
آپ کے یہ الفاظ تو اس بات پر شاہد ہیں کہ آپ نے ابھی تک پہلی پوسٹ پڑھی ہی نہیں۔اور تعجب ہے کہ بحث پہ بحث کرتے جارہے ہیں۔آپ سے گزارش ہے کہ پہلی پوسٹ کالنک دوبارہ دے دیا گیا ہے۔پڑھیں اور پھر بتائیں کہ شاہد بھائی نے کس ضمن میں پہلی پوسٹ کی تھی۔
لیکن فجر کی سنتوں کے بارے میں بلکل الٹ معاملہ ہے عصر کی سنتوں کے ، کہ کوئی بھی مسلمان ایک فجر بھی بغیر سنتوں کے ادا نہیں کرتا یہاں تک کہ اگر جماعت میں شامل ہونا پڑجائے بغیر سنت پڑھے تو پھر بھی فرض نماز سے فارغ ہوکر اشراق کے وقت تک انتظار کرتے ہیں اور سنتیں ادا کر کے گھر جاتے ہیں یعنی کسی حال میں بھی ترک نہیں کرتے ۔اگر سنت ثابت کیا ہوتا اور درجہ بندی کی ہوتی تو پھر الگ بات تھی۔لیکن ابھی تو خود شاہد نزیر صاحب کو نہ یہ معلوم ہے کہ رفع یدین سنت ہے یا نہیں اور اگر سنت ہے تو کس درجہ کی ؟
فجر کی سنتوں کی کیا اہمیت وفضلیت ہے، ادائیگی کا وقت کیا ہے ؟وغیرہ اس میں بھی آپ کا اور ہمارا اختلاف ہے۔اور آپ نے کہا کہ اشراق کے وقت تک انتظار کرے یہ بات بھی آپ کی سراسر غلط ہے۔
اسی حوالے سے میں نے سوال کئے تھے کہ بھئی آپ رفع یدین کرنے کے دعوٰی دار ہیں اور اس پر عامل بھی ہیں تو درجہ آپ کو معلوم ہونا چاھئیے ۔
محترم بھائی اسی ضمن میں پوسٹ نمبر16 اور پوسٹ نمبر19 میں آپ سےکچھ پوچھا گیا تھا۔اگر آپ اس پر لب کشائی کرتے یاسمجھ کر پڑھتے تو اس طرح بےوقوفیاں لگانے کی ضرورت ہی محسوس نہ کرتے۔آپ سے گزارش ہےکہ آپ دوبارہ ان دونوں پوسٹ کو پڑھیں اور پوچھی گئی باتوں کا جواب عنایت فرمائیں
پوسٹ نمبر16
پوسٹ نمبر19
اتنی سی بات کو بھی کوئی فرقہ اہل حدیث کا بندہ بتانے سے قاصر ہے تو اس میں میرا کیا قصور ہے بھئی؟
جی جی محترم آپ کا بالکل قصور نہیں ہے۔اگر آج اتنے انسانوں میں موحد لوگ گنے چنے ہیں تو پھر اس میں بھی انسانوں کا کیا قصور ہے قصور تو سارا شیطان کا ہے کہ وہ غلط راستے پر لگاتا رہتا ہے ناں۔رائٹ۔محترم کتنی سنتوں کے ساتھ آپ ایسا سلوک کرکے جان چھڑاتے چلے جائیں گے؟ اور آپ کو معلوم ہے کہ یہ راستہ پر کہاں جاکر رکے گا۔؟ ۔۔۔۔اناللہ۔۔بیمار ذہنوں کی عکاسی یہ اس طرح کےجملے ہیں۔
اب آپ ہی مجھے بتادیں مسٹر گڈ مسلم کہ رفع یدین آپ کے ہاں کس درجہ کی سنت ہے ؟ موکدہ یا غیر موکدہ ؟ بادلیل ۔۔۔بس
محترم بھائی پہلے بھی آپ کو کہا کہ ہمارا بنیادی اختلاف سنت کے ہونے نہ ہونے میں ہے آپ اس سنت سے انکاری ہیں اور ہم اقراری۔کیوں نہ ہم پہلے اس سنت کے اثبات پر ہی بات کرلیں۔جب اثبات ہوجائے گا۔تب ہم دونوں اتفاق کرتے ہوئے اس سنت کا درجہ بھی مل بیٹھ کر طے کرلیں گے۔کیا خیال ہے پھر ؟
اور اگر نہیں بتاتے یا نہیں بتاسکتے تو مجھے یہ کہنے دیجئے پھر کہ آپ کا جوتا اور آپ کا سر ودھ ثبوت میں ثابت کرچکا ۔ الحمدللہ
آپ کاجوتا آپ کا سر آپ کبھی بھی نہیں کہہ سکتے اور نہ کہنے کے مجاز ہیں۔ ہم کہہ بھی سکتے ہیں اور کہا بھی ہے اور کہتے بھی رہیں گے۔ہاں ہٹ دھرمی اور ضد میں اگر آپ کہتے پھریں توہمیں کوئی اعتراض نہیں۔جبکہ دلائل کی رو سے آپ کبھی حق نہیں رکھتے۔
اور وہ حدیث بھی بتادیں یہی پر جس کی رو سے آپ لوگ رفع یدین کو ایسا ضروری عمل مانتے ہیں کہ اسکے ترک کا قائل کافر قرار پائے۔
کیاعجیب عجیب باتیں پڑھنے کو مل رہی ہیں۔ایک سنت جو کہ نبی کریمﷺ کا عمل ہے۔آپ نے پوری زندگی کیا ہے۔اب اس کے بارے پوچھا جارہا ہے کہ وہ ضروری عمل تھا ؟ اس کا تارک کافر ہے یا مسلمان؟ انا للہ۔۔۔بھائی آپ بتاسکتے ہیں کہ اگر یہ اتنا فضول (نعوذ باللہ ثم نعوذباللہ)عمل تھا تو آپﷺ نے پھر کیوں کیا ؟ محترم جب آپﷺ سے رفع الیدین سنت ہے اور آپ سے ترک ثابت ہی نہیں ہے تو پھر تمام تر توجیہات سے دور رہتے ہوئے ہم کریں گے۔ہم بس اتنا جانتے ہیں۔
اور اسی حدیث میں ہر اس جگہ کا ذکر ہو جہاں جہاں آپ نماز کے اندر رفع یدین کرتے ہیں یعنی آسان الفاظ میں ایسے کہ آپ لوگ یعنی فرقہ اہل حدیث یعنی تقلید کے منکر حضرات چار رکعت نماز میں دس جگہہ رفع یدین کرتے ہیں اور اٹھارہ جگہ نہیں کرتے
آپ صرف یہ کریں کہ مجھے حدیث دکھادیں جس سے آپ کی رفع یدین ثابت ہوجائے ،اور اس کا درجہ بھی بتادیجئے پھر ان شاء اللہ بات کو آگے بڑھائیں گے۔
شکریہ
اناللہ وانا الیہ راجعون ثم انا للہ وانا الیہ راجعون۔یعنی اب آپ کو ایسی حدیث دکھائی جائے کہ جس میں خود نبی کریمﷺ نے بتایا ہو کہ یہ دس جگہیں ہیں (نمبر1، نمبر2، نمبر3، نمبر4، نمبر5، نمبر6، نمبر7، نمبر8، نمبر9، نمبر10) جہاں آپ نے رفع الیدین کرنا ہے۔اور یہ اٹھارہ جگہیں ہیں (نمبر1، نمبر2، نمبر3، نمبر4، نمبر5، نمبر6، نمبر7، نمبر8، نمبر9، نمبر10، نمبر11، نمبر12، نمبر13، نمبر14، نمبر15، نمبر16، نمبر17، نمبر18) جہاں آپ نے کبھی بھی رفع الیدین نہیں کرنا۔اب شریعت رہ گئے ہے بس آپ کے اس طرح کے مرضی کے سوالوں کے جوابات دینے کےلیے۔؟ محترم بھائی مزید اس پر میں کوئی بات نہیں کرسکتا۔ایک سنت سے جان چھڑانے کےلیے کیا کیا شرائط وقیود لگائی جارہی ہیں۔اور شاید جناب کو اتنا بھی نہیں معلوم کہ سوال واعتراض کرنے سے پہلے ازخود سوال واعتراض کادرست ہونا ضروری ہوتا ہے۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
محترم سہج بھائی
1۔اختلافی رفع الیدین سنت ہے یا نہیں
2۔اس سنت کا درجہ کیا ہے۔؟ سنت مؤکدہ یا غیرہ مؤکدہ۔یا اس سنت کا کوئی اوردرجہ ہے
یہ دو باتیں ہیں مقلدین اور اہل حدیث میں بنیادی اختلاف نمبر ایک کا ہے۔اہل حدیث رفع الیدین کو سنت کہتے ہیں اورکہتے ہیں کہ آپﷺ نے اس سنت پر عمل کیا ہے۔اور اس سنت کا ترک نبی کریمﷺ سے ثابت نہیں۔جبکہ مقلدین اس سنت کے منسوخ ہونے کے قائل ہیں۔یعنی اثبات سنت کے بعد منسوخ کہہ کر سنت کے انکاری ہیں۔
اصل بات یہ ہے اور اس پر بات کرنے کے دونوں فریق مجاز بھی ہیں۔جب اصل بات طے نہ ہوں تو پھر درجات پر بحث کرنا میرے خیال میں کوئی عقل مندی نہیں۔آپ سے ہم پہلے اس پر بات کریں گے کہ آپ لوگ جو رفع الیدین کو سنت مان کر بھی منسوخ کہہ کر انکاری ہو آپ کے پاس اس بات کے کیا دلائل ہیں۔آپ دلائل پیش کریں گے۔اور پھر ہم سنت ہونے کے دلائل پیش کریں گے۔جب یہ معاملہ ایک کنارے ہوجائے گا۔تب یہ بات طے کرنےمیں دونوں فریقین کےلیے آسانی رہے گی کہ اس سنت کا درجہ کیا ہے۔؟
اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ آپ رفع الیدین پر اپنا دعویٰ وشرائط لکھیں اس تھریڈ میں یا الگ تھریڈ اوپن کرلیں۔اور پھر میں اپنادعویٰ وشرائط لکھوں گا۔ان شاءاللہ جب شرائط ودعویٰ پر اتفاق ہوجائے گا۔تو پھر ایک بات کرنے میں آسانی ہوگی اوردوسرا بات جلد ختم بھی ہوجائےگی۔اور تیسرا فریقین میں سے کوئی بھی ہٹ دھرمی وضد نہیں کرسکے گا۔
درجہ کےمتعلق آپ کا سوال احمقانہ ہے
محترم بھائی کہتےہوئےبھی مجھے شرم محسوس ہورہی ہے کہ آپ کیوں اس درجہ کے متعلق سوال کررہے ہیں ؟ کیا آپ اس سنت پر عامل ہیں ؟ اگر عامل ہیں تب تو آپ درجہ کےمتعلق سوال کرنے کا حق رکھتے ہیں۔جب آپ نہ عامل ہیں۔نہ اس سنت کو سنت مانتے ہیں تو پھر آپ کا اس سنت کے درجہ کے متعلق سوال کرنے کو میں کیا سمجھوں ؟ کیا یہ عقل مندی ہے ؟
ایک چیز کو آپ مانتے ہی نہیں ہیں اور اسی پر بار بار اصرار بھی کرتے چلے جارہے ہیں کہ مجھے اس کا درجہ بتایا جائے۔فیا اسفیٰ
ہاں میں اس بات سے بھی متفق ہوں کہ دوسرا تیسرا آدمی جو کہ پوچھی گئی بات پہ عامل بھی نہ ہو پوچھ سکتا ہے لیکن جس نقطہ نظر ونگاہ سے آپ پوچھ رہے ہیں آپ قطعاً اس چیز کے حق دار نہیں۔اگر حق دار ہیں تو پھر لکھیں تاکہ آپ سے بھی اس طرح کے سوالات پوچھیں جائیں اورزبردستی ضد برتتے ہوئے جواب طلب کیے جائیں ۔
 

ندوی

رکن
شمولیت
نومبر 20، 2011
پیغامات
152
ری ایکشن اسکور
328
پوائنٹ
57
اگر رفع الیدین سنت ہے تو اس سنت کو بدعت، شاذ، متروک، منسوخ، مکروہ وغیرہ کہنے والے دیوبندی و حنفی لعنتی ہیں اور اگر رفع الیدین مکروہ، مفسد نماز اور جانوروں کا عمل ہے تو اس کو سنت کہنے والے دیوبندی و حنفی علماء و عوام یقینی لعنتی ہیں یعنی ہر دو صورتوں میں آل تقلید اپنے اصولوں کی لعنت و پھٹکار سے کسی صورت بچ نہیں سکتے۔ والحمداللہ
یہ رہاخلاصہ مضمون آپ کی زبان میں

یہ وہ حقیقت ہے جو ہمارے مضمون کے عنوان ’’آپ کا جوتا،آپ کا سر‘‘ کو ہم پر چسپاں کرنے میں مانع ہے۔ اس کے علاوہ پورا مضمون پڑھنے پر آپ کو معلوم ہوگا کہ حنفی سروں کے لئے حنفی جوتے کس طرح تیار کئے گئے ہیں۔ امید ہے بات سمجھ گئے ہونگے اس لئے اب پورا مضمون پڑھنے کے بعد کوئی اعتراض کریں ہم جواب دینےکے لئے تیار ہیں۔
اوریہ رہا نتیجہ

اسی کو ہم کہیں ایک صاحب کہتے ہیں کہ
رفع یدین کی سنت اورفرض کی تصریح کسی حدیث میں نہیں آئی ہے
دوسرے صاحب کہتے ہیں کہ رفع یدین سنت موکدہ ہے
تیسرے صاحب رفع یدین اورعدم رفع یدین دونوں کو سنت کہتے ہیں
چوتھے صاحب رفع یدین نہ کرنے والوں کو تارک سنت کہتے ہیں
پانچویں صاحب جوکچھ کہتے ہیں
چھٹے صاحب بالکل اس کے مخالف ہیں


سوال یہ ہے کہ جوخلاصہ آپ نے بیان کیاہے کہ اگررفع یدین سنت ہے تو اس کو بدعت اورمکروہ بتانے والے لعنتی ہیں اوراگربدعت ومکروہ ہے تواس کو سنت بتانے والے ایسے ویسے ہیں
وہی سوال یہ بھی پوری شدت سے کھڑاہوجاتاہے کہ اگررفع یدین کے بارے میں ایک صاحب کی صراحت ہے کہ رفع یدین نہ سنت ہے نہ فرض
دوسرے صاحب اس کو سنت موکدہ باورکرانے پر تلے ہیں توان دونوں متضاد موقف میں کس طرح تطبیق ہوگی اورآپ کااختیار کردہ عنوان ان پر بھی صادق آئے گایانہیں

اسی طرح ایک صاحب رفع اورعدم رفع دونوں کوسنت بتاتے ہیں
دوسرے صاحب تارک رفع کو تارک سنت قراردیتے ہیں


کیایہاں بھی آپ کا اختیار کردہ عنوان صادق نہیں آئے گا۔
ویسے آپ کا عنوان دیکھ کر بارہادل میں خیال آیاکہ امام ابوحنیفہ کے سلسلے میں سلفی ،اہل حدیث یاغیرمقلد علماء کا جواختلاف ہے اس کو بھی اسی عنوان سے ذکر کردیاجائے لیکن پھر خیال آیاکہ
اوربھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,007
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
یہ رہاخلاصہ مضمون آپ کی زبان میں
اوریہ رہا نتیجہ

اسی کو ہم کہیں ایک صاحب کہتے ہیں کہ
رفع یدین کی سنت اورفرض کی تصریح کسی حدیث میں نہیں آئی ہے
دوسرے صاحب کہتے ہیں کہ رفع یدین سنت موکدہ ہے
تیسرے صاحب رفع یدین اورعدم رفع یدین دونوں کو سنت کہتے ہیں
چوتھے صاحب رفع یدین نہ کرنے والوں کو تارک سنت کہتے ہیں
پانچویں صاحب جوکچھ کہتے ہیں
چھٹے صاحب بالکل اس کے مخالف ہیں


سوال یہ ہے کہ جوخلاصہ آپ نے بیان کیاہے کہ اگررفع یدین سنت ہے تو اس کو بدعت اورمکروہ بتانے والے لعنتی ہیں اوراگربدعت ومکروہ ہے تواس کو سنت بتانے والے ایسے ویسے ہیں
وہی سوال یہ بھی پوری شدت سے کھڑاہوجاتاہے کہ اگررفع یدین کے بارے میں ایک صاحب کی صراحت ہے کہ رفع یدین نہ سنت ہے نہ فرض
دوسرے صاحب اس کو سنت موکدہ باورکرانے پر تلے ہیں توان دونوں متضاد موقف میں کس طرح تطبیق ہوگی اورآپ کااختیار کردہ عنوان ان پر بھی صادق آئے گایانہیں

اسی طرح ایک صاحب رفع اورعدم رفع دونوں کوسنت بتاتے ہیں
دوسرے صاحب تارک رفع کو تارک سنت قراردیتے ہیں


کیایہاں بھی آپ کا اختیار کردہ عنوان صادق نہیں آئے گا۔
ویسے آپ کا عنوان دیکھ کر بارہادل میں خیال آیاکہ امام ابوحنیفہ کے سلسلے میں سلفی ،اہل حدیث یاغیرمقلد علماء کا جواختلاف ہے اس کو بھی اسی عنوان سے ذکر کردیاجائے لیکن پھر خیال آیاکہ
اوربھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا
چونکہ آپ مقلد ہیں اس لئے دھوکہ دینا، کذب بیانی کرنا اور مغالطہ دینا آپکی سرشت اور فطرت میں داخل ہے۔ موئی تقلیدی بیماری کا یہ تحفہ آپ کو مبارک ہو دنیا میں تو شاید یہ تحفہ آپکو معترضین کے اعتراضات سے کوئی پناہ دے دے لیکن روز آخرت اللہ رب العالمین کی بارگاہ میں یہ تقلیدی تحفہ مقلدین کے لئے وبال جان ہوگا۔ان شاء اللہ

میرے مضمون کا عنوان ’’آپ کا جوتا آپ کا سر‘‘ اس لئے ہے کہ آپ ہی کے مستند علماء کے اختلاف کو آپ ہی کے مستند اور معتبر علماء کے اصولوں پر پیش کیا گیا ہے۔ جبکہ آپ اہل حدیث علماء کا اختلاف تو پیش کررہے ہو لیکن ان کا کوئی ایسا اصول نہیں بتا رہے جس کی رو سے وہ اختلاف اہل حدیث کے لئے جوتا بن سکے۔

زیادہ نہیں تھوڑی سی شرم کرو کیونکہ زیاد شرم کی تو مقلدین سے کوئی امید نہیں ہے۔اور اہل حدیث علماء کا اختلاف پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا وہ اصول بھی پیش کرو جس کی زد میں وہ اختلاف آتا ہو۔

اسی کو ہم کہیں ایک صاحب کہتے ہیں کہ
رفع یدین کی سنت اورفرض کی تصریح کسی حدیث میں نہیں آئی ہے
دوسرے صاحب کہتے ہیں کہ رفع یدین سنت موکدہ ہے
تیسرے صاحب رفع یدین اورعدم رفع یدین دونوں کو سنت کہتے ہیں
چوتھے صاحب رفع یدین نہ کرنے والوں کو تارک سنت کہتے ہیں
پانچویں صاحب جوکچھ کہتے ہیں
چھٹے صاحب بالکل اس کے مخالف ہیں
اہل حدیث کا جو اختلاف آپ نے پیش کیا ہے وہ اتنا بڑا اختلاف نہیں ہے۔ لیکن جو اختلاف آپ کے علماء کا پیش کیا گیا ہے وہ اتنا سنگین ہے کہ اس سے شریعت کی تضحیک اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت اور گستاخی لازم آتی ہے۔ جیسے رفع الیدین کو جانوروں کا فعل کہنا، کفر کہنا، بدعت کہنا اور قابل نفرت کہنا وغیرہ۔
میرے بھائی جب آپ ہم پر ہمارے علماء کے ذریعے کوئی الزام پیش کرنا چاہتے ہیں تو کم ازکم وہ الزام اس معیار کا تو ہو جو ہمارے ذریعے آپ کے علماء کا پیش کیا جا چکا ہے۔ورنہ الزام ثابت نہیں ہوگا۔

وہی سوال یہ بھی پوری شدت سے کھڑاہوجاتاہے کہ اگررفع یدین کے بارے میں ایک صاحب کی صراحت ہے کہ رفع یدین نہ سنت ہے نہ فرض
دوسرے صاحب اس کو سنت موکدہ باورکرانے پر تلے ہیں توان دونوں متضاد موقف میں کس طرح تطبیق ہوگی اورآپ کااختیار کردہ عنوان ان پر بھی صادق آئے گایانہیں

اسی طرح ایک صاحب رفع اورعدم رفع دونوں کوسنت بتاتے ہیں
دوسرے صاحب تارک رفع کو تارک سنت قراردیتے ہیں
اس سلسلے میں ہمارا ایک معیار اور ایک اصول ہے جس کی وضاحت گذ مسلم بھائی احسن طریقے سے کر چکے ہیں۔ لیکن میں پھر دوبارہ سہہ بارہ مختصراً بتا رہا ہوں کیونکہ عقل اور علم سے کورے مقلدین کو ہر بات طوطے کی طرح رٹانی پڑتی ہے۔ بھائی وہ معیار اور اصول یہ ہے کہ ہمارے نزدیک مقدم صرف قرآن و حدیث ہے جو بات اور جو قول ان کے خلاف آئے ہم بلاتامل رد کردیتے ہیں۔ اب چونکہ آپ کے پیش کئے گئے اہل حدیث علماء کے اقوال میں یہ قول
تیسرے صاحب رفع یدین اورعدم رفع یدین دونوں کو سنت کہتے ہیں
اس لئے قابل قبول نہیں کہ عدم رفع الیدین کی ایک بھی ایسی حدیث موجود نہیں جو سنداً صحیح ہو۔ مطلب یہ کہ یہ قول صحیح احادیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے شاذ یا ناقابل التفات ہے اور اہل حدیث کے اصول پر پورا نہیں اترتا۔ اس لئے آپ ایسا کوئی قول پیش کرنے کےمجاز نہیں۔
رفع یدین کی سنت اورفرض کی تصریح کسی حدیث میں نہیں آئی ہے
یہ کوئی اختلافی بات نہیں بلکہ ایک صحیح خبر ہے کیونکہ اکثر احکام جنھیں آپ بھی فرض،واجب،سنت،مکروہ،مستحب وغیرہ قرار دیتے ہیں کسی کی بھی تصریح حدیث میں نہیں آتی۔ اکثر اعمال پر واجب،سنت اور فرض وغیرہ کا حکم علماء ہی لگاتے ہیں۔جیسے آپ کہتے ہیں کہ تکبیر تحریمہ کی رفع الیدین فرض یا واجب ہے۔حالانکہ کسی حدیث میں تکبیر تحریمہ کے فرض و واجب ہونے کی تصریح نہیں آتی۔
دوسرے صاحب کہتے ہیں کہ رفع یدین سنت موکدہ ہے
یہ بھی کوئی متضاد بات نہیں بلکہ اس لحاظ سے بالکل درست ہے کہ رفع الیدین کی سنت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ترک نہیں کیا۔ جیسے فجر کی سنتوں کو آپ لوگ سنت موکدہ کہتے ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ ان سنتوں کی پابندی فرمائی ہے اسی طرح ایک ایسی سنت جس کی مواظبت حدیث سے ثابت ہے کو ایک اہل حدیث عالم نے سنت موکدہ کہہ دیا تو یہ تضاد و اختلاف کیسے ہوا؟
چوتھے صاحب رفع یدین نہ کرنے والوں کو تارک سنت کہتے ہیں
جو عمل خود آپ کے نزدیک بھی سنت ہو اس کے ترک کرنے والے کو تارک سنت نہیں کہا جائے گا تو کیا کہا جائے گا؟

الحمداللہ! آپ جتنے بھی اہل حدیث علماء کے بظاہر اختلافی اقوال پیش کردو ہم اس کے تسلی بخش جواب دے دیں گے اور اپنے اصولوں سے بھی باہر نہیں جاینگے۔ان شاء اللہ

لیکن کیا آپ بھی اپنے اصولوں پر قائم رہتے ہوئے حنفی و دیوبندی علماء کے ان دس متضاد اقوال کے جواب دے سکتے ہو؟؟؟ حاشا وکلا۔پھر آپ خود سوچو کہ آپ ان جوتوں سے کیسے بچ سکتے ہو جو آپ کے اصولوں کی صورت میں آپ کو پڑ رہے ہیں؟

ویسے آپ کا عنوان دیکھ کر بارہادل میں خیال آیاکہ امام ابوحنیفہ کے سلسلے میں سلفی ،اہل حدیث یاغیرمقلد علماء کا جواختلاف ہے اس کو بھی اسی عنوان سے ذکر کردیاجائے لیکن پھر خیال آیاکہ
اوربھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا
ہمارے اصول اتنے واضح اور دو ٹوک ہیں کہ یہ حسرت دل میں لئے ہی تمام مقلدین سفر آخرت پر چل پڑیں گے۔ان شاء اللہ

الحمداللہ! ہمارے اصول قرآن وحدیث پر فہم سلف صالحین کا نتیجہ ہیں۔ جب کے آپ کے اصول ابوحنیفہ اور حنفی فقہاء کے تیار کردہ ہیں جو قرآن وحدیث سے کوئی دلچسپی نہیں رکھتے تھے۔ اب ہر شخص اندازہ کرسکتا ہے کہ حنفی اصول کس قدر ناقص ہیں کہ خود حنفی بھی ان اصولوں کی پاسداری نہیں کرتے بلکہ باربار اصول بناتے اور توڑتے ہیں۔ ندوی صاحب جب آپ نے ایسا ناقص اصولوں والا مذہب قبول کیا ہے تو اس کے نتیجے میں بے اصولی کے جوتے بھی تو قبول فرمائیں جو صرف مقلدین ہی کے لئےآرڈر پر تیار کروائے گئے ہیں۔

آخر میں مکرر عرض ہے کہ آپ ہمارے پورے مضمون کا مطالعہ فرمائیں اور دیکھیں کہ آپ کے علماء کے متضاد اور متفرق اقوال ہم نے آپ ہی کے مستند علماء کے دو اصولوں پر پیش کرکے آپ کے سر پر آپ کے جوتے مارے ہیں۔ ہمارے اصولوں اور مضمون کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی معقول اعتراض پیش فرمائیں۔ ورنہ یہ پریشان خیالات تو سہج صاحب بڑی دیر سے پیش کررہے ہیں۔
 

ندوی

رکن
شمولیت
نومبر 20، 2011
پیغامات
152
ری ایکشن اسکور
328
پوائنٹ
57
شاہد نذیر صاحب
میں آپ کی سطح پر آکر بات تونہیں کرسکتایعنی جس طرح کی "سلفیت"کا آپ مظاہرہ کررہے ہیں زبان وقلم اوربحث ومباحثہ میں وہ میرے بس سے باہر کی بات ہے
بنیادی امردوباتیں ہیں اوردونوں کا جواب دینے سے آپ گریزاں ہیں۔
جن حنفی علماء کی آراء پیش کی ہیں۔ ان کی تقلید کون کرتاہے ۔ دلیل کے ساتھ واضح کریں
اگران کی کوئی تقلید نہیں کرتاہے توپھر ان میں اورغیرمقلدعلماء کی جوآراء پیش کی گئی ہیں دونوں میں کیافرق رہا؟یہ بھی واضح کریں۔
جب حنفی علماء کی آراء کی کوئی تقلید نہیں کرتا اہل حدیث حضرات اپنے علماء کی تقلید نہیں کرتے توپھر دونوں کیافرقرہا۔
اگرایک اپناجوتاپناسرہوسکتاہے توپھر دوسراکیوں نہیں ہوسکتا۔لن ترانی کے بجائے معقول جواب دیں۔ ورنہ آپ کی لن ترانیاں بہت پرانی ہیں جہاں اصل موضوع سے کوئی مناسبت نہیں
ویسے بھی صرف اپنی کہے جائو دوسرے کی مت سنو یہ بھی آپ کی تحریروں کاخاصہ ہے۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جی بھائی اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے میں ٹھیک ہوں۔
آمین ثم آمین (یہدی من یشاء الی صراط مستقیم)
السلام علیکم
الحمدللہ
جزاک اللہ خیرا

۔یہ ہمارا آپ پر بہت بڑا احسان ہے کہ ہم آپ کی باقی باتوں پر لکھتے جارہے ہیں یہ سوچ کر کہ ٹھیک ہے اگر جواب پاس نہیں تو نہ سہی۔ کیونکہ ضد بہت بری چیز ہے۔
کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ بتادیتے کہ

١:رفع الیدین فجر کی سنتوں کی طرح ہے؟
٢:یا عصر کی سنتوں کی طرح؟
٣:اگر فجر کی سنتوں کی طرح ہے تو کس دلیل سے؟۔(کیونکہ آپ ماشاء اللہ اہلحدیث جو ہیں بغیر دلیل کچھ نہیں بتاتے،مانتے،کرتے)
٤:اگر عصر کی سنتوں کی طرح ہے تو کس دلیل سے؟۔(کیونکہ آپ ماشاء اللہ اہلحدیث جو ہیں بغیر دلیل کچھ نہیں بتاتے،مانتے،کرتے)
لیکن ابھی تک نہیں بتایا ۔ بھئی اگر ضد نہیں کرتے اور جواب بھی دے رہے ہیں تو پھر یہ بتانے میں کیا حرج ہے ؟ اسلئے ضد اگر نہیں تو بتادیں مجھے یا یہ کہہ دیں کہ آپ فجر کی طرح نہیں مانتے یا یہ کہیں کہ عصر کی طرح نہیں مانتے تاکہ پھر آپ سے حدیث مانی جائے کہ کس حدیث میں آیا ہے کہ رفع یدین فجر کی سنت رکعت طرح نہیں ہے یا عصر کی طرح نہیں ہے۔ بھئی کوئی موقف تو پیش کریں صاف ۔
عزیز رفع الیدین کو سنت سب مانتے ہیں۔اگر نہیں مانتےتو آپ ثابت کریں؟۔جب رفع کے سنت ہونے میں علمائے اہل حدیث میں سے کسی کا اختلاف نہیں۔تو پھر آپ کس کا جوتا کس کا سر کی بات کررہے ہیں ؟ جب کے آپ اپنے علماء کا حال دیکھیں۔
لیجئے مسٹر گڈ مسلم پہلے بھی ثابت کیا تھا اور اب آپ کی فرمائش پر پھر سے ثابت کئے دیتا ہوں ۔دیکھئے
سوال:نماز میں رفع الیدین فرض ہے یا سنت ؟(محمد نواز شاہد لدھیوالہ چیمہ)
جواب:فرض یا سنت کی وضاحت کسی حدیث میں نہیں آئی البتہ احادیث سے یہ چیز ضرور ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں رفع الیدین کرتے تھے۔۔"الخ"
(قرآن و حدیث کی روشنی میں احکام و مسائل،حافظ عبدالمنان نور پوری،جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ،صفحہ ١٧٩)
دیکھ لیا آپ نے ؟ اب یہ بھی بتادیں کہ مانتے بھی ہیں یا نہیں ؟ اگر نہیں مانتے تو پھر بتادیں کہ کس دلیل سے ؟ یعنی حدیث یا قرآن پیش کریں اور اگر مانتے ہیں تو پھر بھی قرآن یا حدیث پیش کریں۔ یا پھر کہیں کہ آپ کے مولوی صاحب کا جوتا ان کے ہی سر کہ انہوں نے ایسی بات کہی جو نا آپ ثابت کرسکتے ہو اور ناہی ان مولوی صاحب نے ثابت کی "دلیل"سے۔ بلکہ کفر کا ارتکاب کیا یا شرک کا بغیر دلیل پیش کئے رفع الیدین کو نا سنت کہا اور ناہی فرض مانا ۔
میں پہلے بھی بتاچکاہوں کہ سنت تو آپ فرقہ غیر مقلدین کھڑے ہوکر پیشاب کو بھی مانتے ہو ، پھر وہاں کیوں "خاص سنت" قرار دیتے ہو ؟ عجب باتیں کرتے ہو بھئی آپ غیر مقلدین بھی ؟

کوئی کہتا ہے رفع اور عدم رفع دونوں سنت ہیں
کوئی کہتا ہے رفع متروک ومنسوخ ہے
کوئی کہتا ہے ناپسندیدہ اورخلاف اولیٰ ہے
کوئی کہتا ہے رفع بدعت ہے
کوئی کہتا ہے اختلافی مسئلہ ہے
کوئی کہتا ہے رفع الیدین باعث فساد ہے
کوئی کہتا ہے قابل نفرت ہے
کوئی کہتا ہے رفع الیدین شاذ ہے
کوئی کہتا ہے جانوروں کا فعل ہے
مسٹر گڈ مسلم یہی حال تو آپ کے ہاں بھی ہے ، ہے کہ نہیں ؟ ہمارے علماء کی باتیں چھوڑیں فی الحال ، بلکہ اپنا عمل بتائیں کہ آپ رفع یدین کو کس دلیل سے "سنت" کہتے ہیں ؟ بھئی پہلے اپنا رفع یدین ثابت تو کریں ،دلیل پیش کریں دلیل جسمیں صاف صاف زکر ہو کہ رفع یدین کرنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے یعنی ایسا اللہ نے بتایا ہو یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا ہو کہ رفع یدین کرنا فلاں فلاں جگہ میری سنت ہے اور فلاں فلاں جگہ نہ کرنا میری سنت ہے ۔ معاف کیجئے گا مسٹر گڈ مسلم آپ کے اصول یہی ہیں کہ اللہ کا فرمان اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ، امتیوں کے قول آپ کے ہاں "حجت نیست" اسلئے مسٹر گڈ مسلم آپ سب سے پہلے تو رفع یدین کا اثبات پیش کریں دس جگہ اور نفی پیش کریں اٹھارہ جگہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ثابت کریں دس جگہ کرنا اور اٹھارہ جگہ نہ کرنا ۔ پھر ان شاء اللہ میں ہمارے علماء کی مختلف قسم کی رائے رفع یدین کے بارے میں جوہیں ان کے بارے میں ضرور ضرور تبصرہ کروں گا ، اور اگر آپ حدیث سے دس جگہ کا اثبات اور اٹھارہ جگہ کی نفی اور "دلیل" سے رفع و عدم رفع کو سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ثابت نہیں کرسکتے تو پھر پہلی پوسٹ پہلی پوسٹ کا رٹا نہیں لگائیں اور " ری ی ی ی ی سرچ" کریں اپنے عقیدہ رفع یدین پر جناب اور چھوڑیں اپنے مولویوں کی باتوں پر عمل کرنا اور خود جانیں کہ رفع و عدم رفع آپ کی دلیل سے کہاں سنت ہے اور کہاں نہیں۔

عزیز بھائی سنت تو سب مانتے ہیں۔جبکہ آپ کا اور ہمارا اختلاف سنت کے ہونے نہ ہونےمیں ہے۔ہم سنت کے اثبات کے قائل ہیں اور آپ اس سے انکاری اور منسوخیت کے دعویٰ کے ساتھ مختلف دعوؤں پر گامزن ہیں۔محترم جب اثبات پر سب متفق ہیں تو بعد کا اختلاف کوئی معنی نہیں رکھتا۔اگر رکھتا ہے تو بتائیں تاکہ اس پر بھی بات ہوجائے۔
نہیں مسٹر گڈ مسلم نہیں ایسے نہیں پیمانے مختلف ہیں دلیل آپ کی صرف قرآن اور حدیث ہے ہم اہل سنت والجماعت کی دو اور بھی دلیلیں ہیں اجماع اور قیاس ،ہماری بات آپ نہ کریں صرف اپنا عمل رفع یدین پر ثابت کریں صرف قرآن اور حدیث سے اپنا "اثبات" ثابت کریں دس جگہ کرنے کا اور اٹھارہ جگہ "نہ "کرنے کا ، مقلدین تو اپنے امام اور امام کے مقلد ائمہ سے سمجھ لیتے ہیں کہ انہوں نے قرآن، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اجماع کی روشنی میں کیا نتیجہ نکالا اور اگر پہلی تین دلیلوں سے کچھ جواب نہ ملے تو "قیاس" سے کیا گیا فیصلہ تسلیم کرلیتے ہیں ۔ لیکن آپ کی ہیں صرف دو دلیلیں ان سے باہر نکلنا آپ کے ہاں شرک و کفر اور تمام برائیوں کی جڑ ہے ۔ کیوں ٹھیک ہے ناں ؟ اسلئے رفع یدین دس جگہ کرنا اور اٹھارہ جگہ نہ کرنا صحیح حدیث سے ثابت کریں ورنہ اقرار کریں کے آپ اپنی دلیلوں سے باہر نکلے ہوئے ہیں اس مسئلہ میں بھی یعنی ناہی آپ رفع یدین کا اثبات دس جگہ سنت دلیل سے دکھا سکتے ہیں اور ناں ہی اٹھارہ جگہ چھوڑنا دلیل سے دکھا سکتے ہیں ۔ بس کسی مولوی نے کہہ دیا کہ رفع یدین فلاں فلاں جگہ سنت ہے اور فلاں فلاں جگہ چھوڑنا سنت ہے اور آپ نے ان سب برائیوں کا ارتکاب کرتے ہوئے مان لیا جو آپ اہل سنت والجماعت حنفی شافعی مالکی حنبلی پر عائد کرتے ہیں۔
مزید آپ نے کہا
"ہم سنت کے اثبات کے قائل ہیں اور آپ اس سے انکاری اور منسوخیت کے دعویٰ کے ساتھ مختلف دعوؤں پر گامزن ہیں۔محترم جب اثبات پر سب متفق ہیں تو بعد کا اختلاف کوئی معنی نہیں رکھتا۔اگر رکھتا ہے تو بتائیں تاکہ اس پر بھی بات ہوجائے۔"
مسٹر گڈ مسلم ، یہی بات میں پہلے بھی پوچھ چکا پھر دھرادیتا ہوں پہلے اپنا اثبات ثابت کریں اپنے دلیل سے ، پھر کہئیے گا کہ سنت ثابت ۔۔ ٹھیک ؟ اور اگلی بات یہ کہ اٹھارہ جگہ تو آپ بھی منسوخیت مانتے ہیں ، مانتے ہیں کہ نہیں؟ اب بات یہ ہے کہ جب آپ اٹھارہ جگہ کی رفع یدین منسوخ مانتے ہیں تو پھر اسکی گنتی دکھانی چاھئے یا نہیں ؟ انصاف کی بات تو یہی ہے کہ آپ اٹھارہ جگہ کی نفی دکھائیں دس جگہ کے اثبات کے ساتھ ،اپنی دلیلوں سے ناکہ اپنی یا امتیوں کی رائے سے ۔ امتیوں کی بات ہم مانتے ہیں ،اقراری ہیں ہم اس بارے میں ۔ اور آپ انکاری ۔ اسلئے امتیوں کی تقلید سے باہر نکل کر چاھے تھوڑی دیر کوہی سہی ،آپ بتادیں دس جگہ کا اثبات اور اٹھارہ جگہ کی نفی، صحیح حدیث یا قرآن سے ۔ بس ۔۔۔۔۔ جب آپ ثابت کردیں تو پھر اختلاف کے بارے میں بھی دیکھ لیں گے اور بات کرلیں گے ۔(یعنی پہلی پوسٹ)
آپ کے یہ الفاظ تو اس بات پر شاہد ہیں کہ آپ نے ابھی تک پہلی پوسٹ پڑھی ہی نہیں۔اور تعجب ہے کہ بحث پہ بحث کرتے جارہے ہیں۔آپ سے گزارش ہے کہ پہلی پوسٹ کالنک دوبارہ دے دیا گیا ہے۔پڑھیں اور پھر بتائیں کہ شاہد بھائی نے کس ضمن میں پہلی پوسٹ کی تھی۔
((''امتیوں کی تقلید سے باہر نکل کر چاھے تھوڑی دیر کوہی سہی ،آپ بتادیں دس جگہ کا اثبات اور اٹھارہ جگہ کی نفی، صحیح حدیث یا قرآن سے ۔ بس ۔۔۔۔۔ جب آپ ثابت کردیں تو پھر اختلاف کے بارے میں بھی دیکھ لیں گے اور بات کرلیں گے ۔(یعنی پہلی پوسٹ)'' )))

فجر کی سنتوں کی کیا اہمیت وفضلیت ہے، ادائیگی کا وقت کیا ہے ؟وغیرہ اس میں بھی آپ کا اور ہمارا اختلاف ہے۔اور آپ نے کہا کہ اشراق کے وقت تک انتظار کرے یہ بات بھی آپ کی سراسر غلط ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت ابوھریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں کہ "جس نے صبح کی دوسنتیں نہ پڑھی ہوں تو وہ سورج نکلنے کے بعد ان کو پڑھے ۔"(نماز مسنون صفحہ ٥٤٨ بحوالہ آثار السنن،جلد٢،صفحہ ٣٩)
سنتیں رہ جائیں اگر فجر کی ،تو ادائگی کا وقت کے بارے میں بتادیا ۔ اور اشراق کا وقت بھی بتادیتا ہوں ۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "جس نے صبح کی نماز باجماعت پڑھی پھر وہ بیٹھ کر اللہ کا زکر کرتا رہا ،یہاں تک کہ سورج طلوع ہوا، پھر اسنے دورکعت نماز (اشراق) اداکی تو اس کو حج و عمرہ کا پورا پورا ثواب ملے گا۔"(ترمذی،١٠٩،الترغیب والترہیب،ج١،ص١٦٤)"٥٥٩"
اب آپ اپنا اختلاف بیان کیجئے گا کہ آپ فجر کی سنتیں اور اشراق کس وقت مانتے ہیں ۔

جی جی محترم آپ کا بالکل قصور نہیں ہے۔اگر آج اتنے انسانوں میں موحد لوگ گنے چنے ہیں تو پھر اس میں بھی انسانوں کا کیا قصور ہے قصور تو سارا شیطان کا ہے کہ وہ غلط راستے پر لگاتا رہتا ہے ناں۔رائٹ۔محترم کتنی سنتوں کے ساتھ آپ ایسا سلوک کرکے جان چھڑاتے چلے جائیں گے؟ اور آپ کو معلوم ہے کہ یہ راستہ پر کہاں جاکر رکے گا۔؟ ۔۔۔۔اناللہ۔۔بیمار ذہنوں کی عکاسی یہ اس طرح کےجملے ہیں۔
تو مسٹر گڈ مسلم جلدی کیجئے اور شیطان کے راستے پر جانے سے بچیں ، اور دس جگہ کا اثبات اور اٹھارہ جگہ کی نفی دکھادیں تاکہ شیطان کے راستے سے آپ نکل آئیں۔ جلدی کیجئے ۔

محترم بھائی پہلے بھی آپ کو کہا کہ ہمارا بنیادی اختلاف سنت کے ہونے نہ ہونے میں ہے آپ اس سنت سے انکاری ہیں اور ہم اقراری۔کیوں نہ ہم پہلے اس سنت کے اثبات پر ہی بات کرلیں۔جب اثبات ہوجائے گا۔تب ہم دونوں اتفاق کرتے ہوئے اس سنت کا درجہ بھی مل بیٹھ کر طے کرلیں گے۔کیا خیال ہے پھر ؟
سب سے پہلے تو آپ رفع یدین کو "سنت" ثابت کریں دس جگہ کرنے میں اور اٹھارہ جگہ چھوڑنے میں ۔ پھر جب آپ ایسا کرلیں تو درجہ بھی قرآن اور حدیث سے ہی ثابت کیجئے مسٹر گڈ مسلم ، کیا آپ چاھتے ہیں کہ مسٹر شاہد نزیر آپ کو بھی کافر قرار دے دیں سنت کا درجہ متئین کرنے کی وجہ سے ؟یہ دیکھئے کیا کہتے ہیں مسٹر شاہد نزیر درجئہ سنت دیکھنے والوں کے بارے میں "سنتوں کے درجے تو وہ لوگ دیکھتے ہیں جن کا مذہب ہی سنتوں سے جان چھڑانا ہے۔ " کیا آپ کا مزہب ہے سنتوں سے جان چھڑانے کا ؟


آپ کاجوتا آپ کا سر آپ کبھی بھی نہیں کہہ سکتے اور نہ کہنے کے مجاز ہیں۔ ہم کہہ بھی سکتے ہیں اور کہا بھی ہے اور کہتے بھی رہیں گے۔ہاں ہٹ دھرمی اور ضد میں اگر آپ کہتے پھریں توہمیں کوئی اعتراض نہیں۔جبکہ دلائل کی رو سے آپ کبھی حق نہیں رکھتے۔
آپ کا جوتا اور آپ کا سر مسٹر گڈ مسلم اور شاہد نزیر ، دیکھا میں نے اک بار پھر کہا جو ثابت کیا تھا ۔ اب آپ اپنے قول کو پورا کردکھائیے مسٹر گڈ مسلم کہ دلائل سے دکھائیے کہ میں ایسا کہنے کا حق نہیں رکھتا کہ آپ کا جوتا اور آپ کا سر ، دلائل یاد ہیں ناں آپ کو اپنے ؟ چلیں اب جلدی سے پیش کریں آیت یا حدیث ۔۔شاباش


کیاعجیب عجیب باتیں پڑھنے کو مل رہی ہیں۔ایک سنت جو کہ نبی کریمﷺ کا عمل ہے۔آپ نے پوری زندگی کیا ہے۔اب اس کے بارے پوچھا جارہا ہے کہ وہ ضروری عمل تھا ؟ اس کا تارک کافر ہے یا مسلمان؟ انا للہ۔۔۔بھائی آپ بتاسکتے ہیں کہ اگر یہ اتنا فضول (نعوذ باللہ ثم نعوذباللہ)عمل تھا تو آپﷺ نے پھر کیوں کیا ؟ محترم جب آپﷺ سے رفع الیدین سنت ہے اور آپ سے ترک ثابت ہی نہیں ہے تو پھر تمام تر توجیہات سے دور رہتے ہوئے ہم کریں گے۔ہم بس اتنا جانتے ہیں۔
نہایت افسوس کی بات ہے مسٹر گڈ مسلم ، آپ نے اب تک دس جگہ رفع یدین کرنا ،جیسا کہ آپ فرقہ اہل حدیث والے کرتے ہیں کو سنت ثابت ہی نہیں کیا اور اٹھارہ جگہ چھوڑنا ، جیسا کہ آپ لوگ چھوڑتے ہیں کی نفی بھی "سنت" ثابت نہیں کی ، پھر آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کی بات لکھ رہے ہیں؟ اور کہتے ہیں کہ پوری زندگی کیا ؟ بھئی جب آپ اتنا سب کچھ جانتے ہو تو بتادو دلیل سے کہ یہ لو دس جگہ کا اثبات اور اٹھارہ جگہ کی نفی ۔ اور محترم آپ سے درخواست ہے ہاتھ جوڑ کر کہ رفع الیدین آپ کے ہاں جس دلیل سے سنت ہے وہ پیش کریں اور کس دلیل سے "ترک" ثابت نہیں وہ بھی پیش کریں ۔ ویسے بائی دی وے اٹھارہ جگہ کا "ترک" تو آپ بھی مانتے ہی ہیں ناں ؟ کیا خیال ہے مسٹر گڈ مسلم ؟ تو پھر دکھائیں دلیل جلدی سے ۔


اناللہ وانا الیہ راجعون ثم انا للہ وانا الیہ راجعون۔یعنی اب آپ کو ایسی حدیث دکھائی جائے کہ جس میں خود نبی کریمﷺ نے بتایا ہو کہ یہ دس جگہیں ہیں (نمبر1، نمبر2، نمبر3، نمبر4، نمبر5، نمبر6، نمبر7، نمبر8، نمبر9، نمبر10) جہاں آپ نے رفع الیدین کرنا ہے۔اور یہ اٹھارہ جگہیں ہیں (نمبر1، نمبر2، نمبر3، نمبر4، نمبر5، نمبر6، نمبر7، نمبر8، نمبر9، نمبر10، نمبر11، نمبر12، نمبر13، نمبر14، نمبر15، نمبر16، نمبر17، نمبر18) جہاں آپ نے کبھی بھی رفع الیدین نہیں کرنا۔اب شریعت رہ گئے ہے بس آپ کے اس طرح کے مرضی کے سوالوں کے جوابات دینے کےلیے۔؟ محترم بھائی مزید اس پر میں کوئی بات نہیں کرسکتا۔ایک سنت سے جان چھڑانے کےلیے کیا کیا شرائط وقیود لگائی جارہی ہیں۔اور شاید جناب کو اتنا بھی نہیں معلوم کہ سوال واعتراض کرنے سے پہلے ازخود سوال واعتراض کادرست ہونا ضروری ہوتا ہے۔
ماشاء اللہ ، مسٹر گڈ مسلم اب آپ کے ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مانگنا اور وہ بھی آپ کے عمل کے بارے میں جس پر آپ فرقہ اہل حدیث والے عامل ہیں ،اتنی غلط بات ہے کہ آپ کو اناللہ وانا الیہ راجعون ثم انا للہ وانا الیہ راجعون لکھنا پڑ گیا ؟ یعنی آپ دس جگہ رفع یدین کرو تو اسے بلادلیل مان لیں ؟ اور بقول آپ نام نہاد اہل حدیثوں کے ہی کافر ہوجائیں ؟ اور اٹھارہ جگہ آپ رفع یدین چھوڑ دیں تو اسے بھی بلادلیل مان لیں اور مشرک بن جائیں ؟ کیا آپ کے ہاں یہی ہے "شریعت" ؟ کہ بلادلیل پیش کئیے ایک ہی بات کہ رفع یدین کرنا "سنت" ہے ، اسکو مان لیا جائے ؟ اور جہاں اٹھارہ جگہ آپ اسی "سنت" کے تارک ہو اسے بھی بلادلیل مان لیا جائے ؟
مسٹر گڈ مسلم شرائط و قیود لگانا اگر غلط ہے آپ کے ہاں تو پھر ہر ہر حدیث جو کتابوں میں لکھی ہیں ان پر عمل کیجئے اور صحیح و ضعیف کہنے والوں کی بات ماننے سے بھی انکار کیجئے ، دس جگہ ہی رفع یدین نہ کریں پوری اٹھائیس جگہ رفع یدین کریں یعنی "ہر اونچ نیچ پر " "ہر ہر تکبیر پر " اور " رفع یدین نہ کرنے والوں کو ہر ہر اونچ نیچ پر ،پتھر مارا کریں " ۔

آخر میں اپنا سوال نامہ دہراتا ہوں اور امید رکھتا ہوں کہ آئیندہ مراسلہ میں کم از کم مسٹر گڈ مسلم ہی گڈ مسلم ہونے کا ثبوت دیں گے کہ اپنی دلیل پیش کردیں

١:رفع الیدین فجر کی سنتوں کی طرح ہے؟
٢:یا عصر کی سنتوں کی طرح؟
٣:اگر فجر کی سنتوں کی طرح ہے تو کس دلیل سے؟۔(کیونکہ آپ ماشاء اللہ اہلحدیث جو ہیں بغیر دلیل کچھ نہیں بتاتے،مانتے،کرتے)
٤:اگر عصر کی سنتوں کی طرح ہے تو کس دلیل سے؟۔(کیونکہ آپ ماشاء اللہ اہلحدیث جو ہیں بغیر دلیل کچھ نہیں بتاتے،مانتے،کرتے)
٥:دس جگہ رفع یدین کرنے کی دلیل ۔(کیونکہ آپ ماشاء اللہ اہلحدیث جو ہیں بغیر دلیل کچھ نہیں بتاتے،مانتے،کرتے)
٦: اٹھارہ جگہ رفع یدین کی نفی کی دلیل۔(کیونکہ آپ ماشاء اللہ اہلحدیث جو ہیں بغیر دلیل کچھ نہیں بتاتے،مانتے،کرتے)


شکریہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,007
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاہد نذیر صاحب
میں آپ کی سطح پر آکر بات تونہیں کرسکتایعنی جس طرح کی "سلفیت"کا آپ مظاہرہ کررہے ہیں زبان وقلم اوربحث ومباحثہ میں وہ میرے بس سے باہر کی بات ہے
ندوی صاحب ہر بات میں غلط بیانی ہر بات میں مغالطہ اچھا نہیں لگتا نہ جانے کیوں آپ مقلدین نے جھوٹ ہی میں زندہ رہنے اور جھوٹ ہی میں مرجانے کا حتمی فیصلہ کیا ہوا ہے۔ آپ نے اگر امام ابوحنیفہ کی ’’سطح‘‘ پر نظر ڈال لی ہوتی تو آپ ایسی بات نہ کرتے۔ ابوحنیفہ تو صحابہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی زبان درازی میں کوئی باک محسوس نہیں ’’فرماتے‘‘ تھے۔آپ بلاوجہ ہی اتنے پارسا بن رہے ہیں۔ فی الحال محض ایک مثال ملاحظہ فرمائیں۔

خطیب بغدادی رحمہ اللہ (المتوفى:643) نے کہا:
أخبرنا ابن رزق، أَخْبَرَنَا أَحْمَد بْن جعفر بْن سلم، حَدَّثَنَا أحمد بن علي الأبار، حدّثنا محمّد بن يحيى النّيسابوريّ- بنيسابور- حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرِ عَبْدُ اللَّه بْنُ عَمْرِو بن أبي الحجّاج ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ: كُنْتُ بِمَكَّةَ- وَبِهَا أَبُو حَنِيفَةَ- فَأَتَيْتُهُ وَعِنْدَهُ نَفَرٌ، فَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ مَسْأَلَةٍ، فَأَجَابَ فِيهَا، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: فَمَا رِوَايَةٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ؟ قَالَ: ذَاكَ قَوْلُ شَيْطَانٍ. قَالَ: فَسَبَّحْتُ، فَقَالَ لِي رَجُلٌ: أَتَعْجَبُ؟ فَقَدْ جَاءَهُ رَجُلٌ قَبْلَ هَذَا فَسَأَلَهُ عَنْ مَسْأَلَةٍ فَأَجَابَهُ. قال: فَمَا رِوَايَةٌ رُوِيَتْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ» ؟ فَقَالَ: هَذَا سَجْعٌ. فَقُلْتُ فِي نَفْسِي: هَذَا مَجْلِسٌ لا أَعُودُ فِيهِ أَبَدًا. [تاريخ بغداد:13/ 388 ، السنة لعبد الله بن أحمد 1/ 226 واسنادہ صحیح]۔

بخاری و مسلم کے ثقہ راوی عبد الوارث بن سعيد بن ذكوان کہتے ہیں کہ : میں مکہ میں تھااور وہاں ابوحنیفہ بھی تھے ، تو میں بھی ان کے پاس آیا اس وقت وہاں اورلوگ بھی تھے ، اسی بیچ ایک شخص نے ابوحنیفہ سے ایک مسئلہ پوچھا جس کا ابوحنیفہ نے جواب دیا ، جواب سن کراس شخص نے کہا کہ پھر عمربن الخطاب سے مروی روایت کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں تو ابوحنیفہ نے کہا کہ یہ تو شیطان کی بات ہے ، اس پر انہوں نے سبحان اللہ کہا ، یہ سن کر ایک شخص نے کہا کہ کیا تمہیں تعجب ہورہا ہے ؟؟؟ ارے ابھی اس سے پہلے بھی ایک صاحب نے سوال کیا تھا جس کا ابوحنیفہ نے جواب دیا تو سائل نے کہا کہ پھر آپ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کے بارے میں کیا کہتے ہیں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ» ؟؟؟؟تو ابوحنیفہ نے کہا کہ یہ تو تک بندی ہے ۔ یہ سب سن کرمیں میں نے اپنے دل میں کہا کہ میں ایسی مجلس میں آئندہ کبھی نہیں آؤں گا۔

اس روایت کی سند بالکل صحیح ہے سندکے تمام طبقات میں تحدیث کی صراحت ہے یعنی سندمتصل ہے اورسارے راوی ثقہ ہیں ، اس سند کے کسی بھی راوی کے بارے میں جاننے کے لئے اس پر کلک کرتفصیل معلوم کرلیں۔
اب ایسا شخص جو جلیل القدر صحابی کو شیطان کہہ دے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو تک بندی کہہ دے وہ شخص میری سطح سے کتنا نیچے ہوگا؟ اور ندوی صاحب کی سطح سے تو بہت ہی زیادہ نیچے ہوگا کیونکہ ندوی صاحب میری سطح تک بھی آنے کے لئے تیار نہیں۔ مجھے حیرت ہے کہ آپ نے اس قدر غیر حقیقی بات اتنے اعتماد سے کیسے کہہ دی جبکہ آپ کے اکابرین کی زبان انتہائی بازاری اور بے ہودہ رہی ہے جس کی زد سے سلف صالحین سمیت نہ صحابی بچ سکے اور نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔اسکی تین مثالیں ملاحظہ فرمالیں۔

1 دیوبندی علماء ادب اور اخلاق کی انتہاؤں پر
2 شرم تم کو مگر نہیں آتی!
3 آخر گستاخ کون؟ (فی الحال یہ مضمون موجود نہیں۔جلد ہی بلاگ پر پیش کیا جائے گا۔ان شاء اللہ)

کیا آپ بتانا پسند فرمائیں گے کہ آپ کے اکابرین کس سطح کے لوگ تھے؟؟؟ اور آپ اپنے مذہب اور اکابرین کے خلاف اتنے تمیز دار بننےکی اداکاری کیوں فرما رہے ہیں؟ ہمیں یقین ہے ان باتوں کا آپ کے پاس سوائے خاموشی کے کوئی جواب نہیں ہوگا۔ اس لئے اگر یہ خاموشی آپ پہلے ہی اختیار کرلیتے اور بلاوجہ تمیزدار بننے کی کوشش نہ فرماتے تو آپ ہی کے حق میں بہتر ہوتا کیونکہ ہمیں آپ کو یہ ڈراؤنا آئینہ نہ دکھانا پڑتا۔

جن حنفی علماء کی آراء پیش کی ہیں۔ ان کی تقلید کون کرتاہے ۔ دلیل کے ساتھ واضح کریں
اگران کی کوئی تقلید نہیں کرتاہے توپھر ان میں اورغیرمقلدعلماء کی جوآراء پیش کی گئی ہیں دونوں میں کیافرق رہا؟یہ بھی واضح کریں۔
جب حنفی علماء کی آراء کی کوئی تقلید نہیں کرتا اہل حدیث حضرات اپنے علماء کی تقلید نہیں کرتے توپھر دونوں کیافرق رہا۔
چلیں آپ یہ بتادیں کہ آپ کس کی تقلید کرتے ہیں تاکہ اسی شخصیت کے اقوال سے آپ پر حجت قائم کی جاسکے۔لیکن اس سلسلے میں ابوحنیفہ کا نام مت لیجئے گا کیونکہ اکثر باتوں میں آپ امام صاحب کے اقوال کے خلاف عمل کرتے ہیں۔ اسی طرح صاحبین کا نام بھی مت لیجئے گا کیونکہ بقول آپ کے اکابرین، صاحبین مقلد تھے۔اور مقلد دوسرے مقلد کی تقلید نہیں کرسکتا۔

جن حنفی علماء کی آراء پیش کی ہیں۔ ان کی تقلید کون کرتاہے ۔ دلیل کے ساتھ واضح کریں
آپ کے علماء اکثر اہل حدیثوں کو مقلد ثابت کرنے کے لئے لکھتے ہیں کہ علماء سے سوال کرنا، کسی حدیث کو صحیح یا ضعیف ماننا، قراءت کا اعتبار کرنا، گواہی تسلیم کرنا اور کسی کے قول کو قبول کرنا تقلید ہے۔ تقلید کی اس تعریف سے تو آپ سوائے ابوحنیفہ کے ہر ایک کے مقلد ہو۔ اگر آپ اپنے علماء کی اس بات سے اتفاق کرتے ہو تو اب آپ حنفی و دیوبندی علماء کے ان دس عدد متضاد اقوال کے جواب عنایت فرمادیں اور اگر اس بات سے آپ کو اختلاف ہے تو اپنی دلیل اور اپنے اصول پر اسے غلط ثابت کردیں۔

آپ کی اس گفتگو کہ ہم ان علماء کی تقلید نہیں کرتے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے نزدیک ہمارے مضمون میں پیش کئے گئے تمام علماء اور ان کے موقف نا قابل اعتبار ہیں۔ اگر ایسا ہی ہے اور یقینا ایسا ہی ہے تو آپ کھل کر اپنے ان علماء سے براءت کا اظہار کردیں۔ اور ان کے تمام اقوال کے بارے میں بتادیں کہ فلاں فلاں عالم کا فلاں فلاں قول ہمیں تسلیم نہیں کیونکہ ہمارے فلاں اصول کے خلاف ہے۔ اور فلاں عالم کا فلاں قول ہمارے اصول کے موافق ہونے کی بنا پر درست ہے۔ محض یہ کہہ دینے سے کہ ہم ان علماء کی تقلید نہیں کرتے کام نہیں بنے گا کیونکہ یہ حنفی و دیوبندی مذہب کے مستند علماء ہیں اور انکی رائے بھی معتبر ہے۔جبکہ یہ آپ کی زاتی رائے ہے جس کی حنفی یا دیوبندی مذہب میں کوئی حیثیت نہیں ہے۔آپ اپنی منفرد اور شاذ مقلدانہ رائے پیش کرنے کے بجائے اپنا مذہبی و جماعتی موقف پیش کریں۔

نیز یہ بھی بتائیں کے جب آپ ان علماء کی تقلید نہٰیں کرتے تو ان علماء کی لکھی ہوئی کتابیں ان کی بیان کردہ باتیں اور ان کے دئے گئے فتوے آپ کے نزدیک کیا حیثیت رکھتے ہیں؟؟؟ کیا آپ اپنے تمام علماء کی لکھی گئی کتابیں انکی بیان کردہ باتیں اور دئے گئے فتوے یہ کہہ کر ٹھکرا دیتے ہیں کہ ہم ان کے مقلد نہیں۔ اگر نہیں تو یہاں دوغلی پالیسی سے کام کیوں لے رہے ہیں؟؟؟

اگران کی کوئی تقلید نہیں کرتاہے توپھر ان میں اورغیرمقلدعلماء کی جوآراء پیش کی گئی ہیں دونوں میں کیافرق رہا؟یہ بھی واضح کریں۔
جب حنفی علماء کی آراء کی کوئی تقلید نہیں کرتا اہل حدیث حضرات اپنے علماء کی تقلید نہیں کرتے توپھر دونوں کیافرق رہا۔
اگرایک اپناجوتاپناسرہوسکتاہے توپھر دوسراکیوں نہیں ہوسکتا۔
اہل حدیث اور احناف میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ احناف مقلدین ہیں جبکہ اہل حدیث کسی کی تقلید کے قائل نہیں۔ اہل حدیث اپنے اصول رکھتے ہیں جس پر ہمیشہ کاربند رہتے ہیں اور انہیں اصولوں پر کسی موقف یا بات کو قبول کرتے اور انکار کرتے ہیں۔ جبکہ حنفی بے پیندے کے لوٹے ہیں یہ اپنے مفاد کے لئے اصول بناتے اور مفاد ہی کےلئے توڑتے ہیں۔ آپ نے جو بزعم خویش اہل حدیث علماء کے متضاد اقوال پیش کئے ہم نے اپنے اصولوں پر پرکھ کر آپ کو بتا دیا کہ کون سا قول ہمیں قبول ہے اور کس قول کے ہم انکاری ہیں۔ اگر آپ کے پاس بھی ایسا کوئی اصول ہے تو اس اصول پر اپنے علماء کے اقوال کا فیصلہ کرکے ہمیں بتادیں۔ آپ کے زبانی کلامی یہ کہہ دینے سے کہ ہم ان علماء کی تقلید نہیں کرتے کوئی فائدہ نہیں ہوگا جب تک اپنے کسی اصول پر انکے اقوال رد نہیں کروگے اور اس وقت تک یہ جوتے آپ ہی کو پڑتے رہینگے۔ان شاء اللہ

لن ترانی کے بجائے معقول جواب دیں۔ ورنہ آپ کی لن ترانیاں بہت پرانی ہیں جہاں اصل موضوع سے کوئی مناسبت نہیں
ویسے بھی صرف اپنی کہے جائو دوسرے کی مت سنو یہ بھی آپ کی تحریروں کاخاصہ ہے۔
اصل موضوع پر بات کرنا تو کسی مقلد کے نصیب میں نہیں۔ جبکہ ہم نے ہمیشہ موضوع پر بات کی ہے۔ اگرچہ آپکے یہ اعتراضات و سوالات موضوع سے کوئی مطابقت نہیں رکھتے اس کے باوجود بھی ہم نے آپ کو اسکا جواب دیا ہے۔اب آپ سے بھی ہم یہی امید رکھتے ہیں کہ آپ بھی ہمارے پوچھے گئے سوالات کے معقول جواب عنایت فرمائینگے۔ ویسے تو ہمیں سوالات کرنے کا کوئی شوق نہیں لیکن آپ نے ایک مبہم موقف پیش کیا ہے اس کی وضاحت کے لئے آپ سے یہ سوالات پوچھے گئے ہیں تاکہ آپ کا واضح موقف سامنے ہوگا تو بات کرنے میں آسانی ہوگی۔

ویسے بھی صرف اپنی کہے جائو دوسرے کی مت سنو یہ بھی آپ کی تحریروں کاخاصہ ہے۔
جھوٹ بولنا مقلدین کا خاصہ ہے۔ کیونکہ یہاں ہر شخص کو اپنی بات کہنے کی پوری آزادی ہے اور ہم آپ کی پوری بات سنتے ہیں تو اسکا جواب دیتے ہیں ناں!
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top