• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آپ کس کی بات مانیں گے

شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
السلام علیکم

ارسلان بھائی آپ میری بات نہیں سمجھ پائے
آپ نے لکھا ہے
’’امام اہل حدیث محمد صلی اللہ علیہ وسلم‘‘

تو کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی جماعت کے امام تھے یا پوری امت کے امام تھے اگر آپ کے پاس کوئی دلیل ہو تو ضرور اس احقر کو مطلع فرمائیں بڑی نوازش ہوگی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم مفتی عابد الرحمٰن صاحب کے سوالات میں رفتہ برفتہ تبدیلی اور ترقّی آتی جا رہی ہے۔ پہلا سوال محترم نے یہ کیا کہ نبی کریمﷺ پوری امت کے امام تھے یا کسی جماعت (اہل حدیث) کے امام؟؟؟

اس سوال سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ مفتی صاحب یہ کہنا چاہتے ہیں کہ نبی کریمﷺ کسی جماعت کے نہیں بلکہ پوری امت کے امام تھے۔ اپنی اگلی پوسٹ میں انہوں نے اپنے سوال کی مزید وضاحت بھی کر دی، دیکھئے:
’’تھے‘‘ نہیں ’’ہیں‘‘
امت نے الگ الگ امام بنا لیے ہیں یا نہیں مگر آپ نے بھی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک جماعت تک محدود کردیا میں تو اس کا حوالہ مانگ رہاتھا
کون کس کو ترجیح دیتا ہے مجھے اس سے بحث نہیں اور یہ ترجیحات سب میں پائی جاتی ہیں دودھ کا دھلا کوئی نہیں
بس فرق یہ ہے کہ کوئی دودھ کوبھی چھان کر پیتا ہے اور کوئی بغیر چھانے ہی پی لیتا ہے فائدہ دونوں کو ہوتا ہے
مگر میرا سوال اپنی جگہ ہے
یہاں تک مفتی صاحب کا سوال اسی حد تک تھا کہ نبی کریمﷺ تو پوری امت کے امام ہیں آپ لوگوں نے کیسے انہیں صرف ایک جماعت (یعنی اہل حدیث) کا امام قرار دے دیا؟؟؟
اس کا جواب بالکل واضح ہے کہ اہل حدیث کا منہج ما أنا عليه وأصحابي ہے، جو حضرات اس طریقہ کار پر ہیں وہ صحیح راہ پر ہیں، ایک روایت میں انہیں ’جماعت‘ بھی قرار دیا گیا ہے: « وهي الجماعة »

جو حضرات اس طریقہ کار سے الگ ہوتے ہیں اور تقلید شخصی کرتے ہوئے اپنے لئے الگ الگ امام مقرر کر لیتے ہیں کہ ہم نے باقیوں کو چھوڑ کر ’صرف‘ ان کی ماننی ہے تو یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنا اپنا فرقہ اور اس کا امام الگ بنا لیا ہے۔ ان كى متعلق فرمانِ باری ہے: ﴿ إن الذين فرقوا دينهم وكانوا شيعا لست منهم في شيء ﴾ ... سورة الأعراف

جبکہ جو لوگ ان گروہوں میں نہیں بٹے ان کے امام، ہادی، رہبر وراہنما نبی کریمﷺ ہیں۔ وہ قرآن وسنّت کی تفہیم میں امت میں موجود تمام ائمہ کرام رحمہم اللہ سے بھی (بغیر تحدید کیے) استفادہ کرتے ہیں لیکن کسی کی تقلید نہیں کرتے کہ ان کے پیچھے لگ قرآن وحدیث کو چھوڑ دیں یا ان کی تاویل کریں۔
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
یہاں تک تو مفتی صاحب کا یہی سوال تھا لیکن اگلی پوسٹس میں مفتی صاحب نےپینترا بدلتے ہوئے سوال یہ کر دیا:
ابھی تو یہی بات محل نظر ہے کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو امام المؤمین یا مسلمین کہنا ٹھیک ہے یا رسول الامم کہنا چاہئے امام الانبیاء تو کہا جا تا ہے اس وجہ سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام انبیاء کرام کی امامت فرمائی۔ اگر کسی صاحب کے پاس اس بارے میں کوئی دلیل ہو تو ضرور عنایت کرنی چاہئےکہ کیا’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو امام المؤمین یا مسلمین کہنا ٹھیک ہے‘‘
گویا جس بات کو اپنی پچھلی پوسٹ میں مفتی صاحب تسلیم کر رہے تھے، اسی بات کو بھی یہاں محلّ اختلاف بنا دیا۔

پچھلی پوسٹس میں مفتی صاحب کا اعتراض یہ تھا کہ نبی کریمﷺ تو پوری امت کے امام ہیں، انہیں اہل حدیث کا امام کیسے قرار دیا جا سکتا ہے؟؟ لیکن اپنی اس پوسٹ میں مفتی صاحب نے اس بات کو بھی محلّ نزاع قرار دے دیا کہ نبی پوری امت (مسلمین یا مؤمنین) کے بھی امام ہیں یا نہیں؟؟؟

کیا مفتی صاحب کے نزدیک امام صرف اور صرف ابو حنیفہ﷫ ہیں، وہ ان کی تقلید اور تعصّب میں اس حد آگے جا چکے ہیں کہ نبی کریمﷺ کو بھی امت کا امام ماننے سے انکار کر دیا ہے؟؟؟ مفتی صاحب فرماتے ہیں:
آپ کسی کی بیجا حمایت اور دفاع کررہے ہیں اور بات کا رخ موڑنے کی کوشش کررہے ہیں
میرا سیدھا سا سوال ہے ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ’’رسول ہیں یا امام‘‘ بس یس اور نو اس کے بعد کوئی بات کی جائے تو مناسب رہے گی
اور رہی میرےاتفاق اور عدم اتفاق کی بات وہ بعد میں ہوگی کہ میں نے اتفاق کیا ہے یا نہیں
فتدبر گڈمسلم صاحب
مفتی صاحب کو معلوم ہونا چاہئے کہ امام ہادی، رہبر وراہنما (یعنی صحیح راہ واضح کرنے والے، سیدھی دکھلانے والے کو) کہا جاتا ہے۔ اور سب سے بڑا امام اللہ کی کتابیں اور انسانوں میں اللہ کے پیغمبر ہوتے ہیں، یعنی کتاب وسنت!

کتاب کے متعلق فرمانِ باری:
﴿ وَكُلَّ شَىءٍ أَحصَينـٰهُ فى إِمامٍ مُبينٍ ١٢ ﴾ ... يس
﴿ وَمِن قَبلِهِ كِتـٰبُ موسىٰ إِمامًا وَرَ‌حمَةً ۚ وَهـٰذا كِتـٰبٌ مُصَدِّقٌ لِسانًا عَرَ‌بِيًّا لِيُنذِرَ‌ الَّذينَ ظَلَموا وَبُشر‌ىٰ لِلمُحسِنينَ ١٢ ﴾ ... الأحقاف


سيدنا ابراہیم﷤ اور ان کی اولاد کے متعلّق فرمانِ باری ہے:
﴿ وَإِذِ ابتَلىٰ إِبرٰ‌هـۧمَ رَ‌بُّهُ بِكَلِمـٰتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قالَ إِنّى جاعِلُكَ لِلنّاسِ إِمامًا قالَ وَمِن ذُرِّ‌يَّتى ۖ قالَ لا يَنالُ عَهدِى الظّـٰلِمينَ ١٢٤ ﴾ ... البقرة
سیدنا ابراہیم، لوط، اسحاق اور یعقوب﷩ سے متعلق فرمانِ باری:
﴿ وَجَعَلنـٰهُم أَئِمَّةً يَهدونَ بِأَمرِ‌نا وَأَوحَينا إِلَيهِم فِعلَ الخَيرٰ‌تِ وَإِقامَ الصَّلوٰةِ وَإيتاءَ الزَّكوٰةِ ۖ وَكانوا لَنا عـٰبِدينَ ٧٣ ﴾ ... الأنبياء
تمام انبیائے کرام﷩ کے متعلق ارشاد باری:
﴿ إِنَّما أَنتَ مُنذِرٌ‌ ۖ وَلِكُلِّ قَومٍ هادٍ ٧ ﴾ ... الرعد
نبی کریمﷺ کے متعلّق:
﴿ وَإِنَّكَ لَتَهدى إِلىٰ صِرٰ‌طٍ مُستَقيمٍ ٥٢ ﴾ ... الشورىٰ

ہمیں امت میں موجود علماء کو امام وہادی قرار دینے میں بھی کوئی اختلاف نہیں۔ اختلاف اگر ہے تو ان کی تقلید شخصی کرتے ہوئے کتاب وسنت کو پسِ پشت ڈالنے پر ہے: ﴿ وَلَمّا جاءَهُم رَ‌سولٌ مِن عِندِ اللَّـهِ مُصَدِّقٌ لِما مَعَهُم نَبَذَ فَر‌يقٌ مِنَ الَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ كِتـٰبَ اللَّـهِ وَر‌اءَ ظُهورِ‌هِم كَأَنَّهُم لا يَعلَمونَ ١٠١ ﴾ ... البقرة

الله ہمیں کتاب وسنت پر عمل کی توفیق عطا فرمائے!
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
یہاں تک تو مفتی صاحب کا یہی سوال تھا لیکن اگلی پوسٹس میں مفتی صاحب نےپینترا بدلتے ہوئے سوال یہ کر دیا:

گویا جس بات کو اپنی پچھلی پوسٹ میں مفتی صاحب تسلیم کر رہے تھے، اسی بات کو بھی یہاں محلّ اختلاف بنا دیا۔

پچھلی پوسٹس میں مفتی صاحب کا اعتراض یہ تھا کہ نبی کریمﷺ تو پوری امت کے امام ہیں، انہیں اہل حدیث کا امام کیسے قرار دیا جا سکتا ہے؟؟ لیکن اپنی اس پوسٹ میں مفتی صاحب نے اس بات کو بھی محلّ نزاع قرار دے دیا کہ نبی پوری امت (مسلمین یا مؤمنین) کے بھی امام ہیں یا نہیں؟؟؟

کیا مفتی صاحب کے نزدیک امام صرف اور صرف ابو حنیفہ﷫ ہیں، وہ ان کی تقلید اور تعصّب میں اس حد آگے جا چکے ہیں کہ نبی کریمﷺ کو بھی امت کا امام ماننے سے انکار کر دیا ہے؟؟؟ مفتی صاحب فرماتے ہیں:

مفتی صاحب کو معلوم ہونا چاہئے کہ امام ہادی، رہبر وراہنما (یعنی صحیح راہ واضح کرنے والے، سیدھی دکھلانے والے کو) کہا جاتا ہے۔ اور سب سے بڑا امام اللہ کی کتابیں اور انسانوں میں اللہ کے پیغمبر ہوتے ہیں، یعنی کتاب وسنت!

کتاب کے متعلق فرمانِ باری:
﴿ وَكُلَّ شَىءٍ أَحصَينـٰهُ فى إِمامٍ مُبينٍ ١٢ ﴾ ... يس
﴿ وَمِن قَبلِهِ كِتـٰبُ موسىٰ إِمامًا وَرَ‌حمَةً ۚ وَهـٰذا كِتـٰبٌ مُصَدِّقٌ لِسانًا عَرَ‌بِيًّا لِيُنذِرَ‌ الَّذينَ ظَلَموا وَبُشر‌ىٰ لِلمُحسِنينَ ١٢ ﴾ ... الأحقاف


سيدنا ابراہیم﷤ اور ان کی اولاد کے متعلّق فرمانِ باری ہے:
﴿ وَإِذِ ابتَلىٰ إِبرٰ‌هـۧمَ رَ‌بُّهُ بِكَلِمـٰتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قالَ إِنّى جاعِلُكَ لِلنّاسِ إِمامًا قالَ وَمِن ذُرِّ‌يَّتى ۖ قالَ لا يَنالُ عَهدِى الظّـٰلِمينَ ١٢٤ ﴾ ... البقرة
سیدنا ابراہیم، لوط، اسحاق اور یعقوب﷩ سے متعلق فرمانِ باری:
﴿ وَجَعَلنـٰهُم أَئِمَّةً يَهدونَ بِأَمرِ‌نا وَأَوحَينا إِلَيهِم فِعلَ الخَيرٰ‌تِ وَإِقامَ الصَّلوٰةِ وَإيتاءَ الزَّكوٰةِ ۖ وَكانوا لَنا عـٰبِدينَ ٧٣ ﴾ ... الأنبياء
تمام انبیائے کرام﷩ کے متعلق ارشاد باری:
﴿ إِنَّما أَنتَ مُنذِرٌ‌ ۖ وَلِكُلِّ قَومٍ هادٍ ٧ ﴾ ... الرعد
نبی کریمﷺ کے متعلّق:
﴿ وَإِنَّكَ لَتَهدى إِلىٰ صِرٰ‌طٍ مُستَقيمٍ ٥٢ ﴾ ... الشورىٰ

ہمیں امت میں موجود علماء کو امام وہادی قرار دینے میں بھی کوئی اختلاف نہیں۔ اختلاف اگر ہے تو ان کی تقلید شخصی کرتے ہوئے کتاب وسنت کو پسِ پشت ڈالنے پر ہے: ﴿ وَلَمّا جاءَهُم رَ‌سولٌ مِن عِندِ اللَّـهِ مُصَدِّقٌ لِما مَعَهُم نَبَذَ فَر‌يقٌ مِنَ الَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ كِتـٰبَ اللَّـهِ وَر‌اءَ ظُهورِ‌هِم كَأَنَّهُم لا يَعلَمونَ ١٠١ ﴾ ... البقرة

الله ہمیں کتاب وسنت پر عمل کی توفیق عطا فرمائے!
السلام علیکم
میں پھرکی لی یا بات کو گھمایا یا نہیں گھمایا میں نے پہلے کیا کہا اس کو چھوڑئے پہلی بات تو یہ صاحب مراسلت کیوں خاموش ہیں ان کی کیا مراد تھی اس کو تو وہ بیان کریں گے آپ حضرات نے بات کا رخ موڑدیا میں کسی تقلید یا عدم تقلید کی بات نہیں کررہا ہوں میرا سیدھا سا سوال ہے ’’رسول‘‘کو رسول کہنا افضل ہے یا ’’امام‘‘ میں مراتب کی بات کررہاہوں صفات کی بات نہیں کررہاہوں۔اگر دیکھا جائے ’’نبی‘‘ اور ’’رسول‘‘میں بہت صفات ہوتی ہیں مقام الگ ہوتا ہے صفات الگ ہوتی ہیں ۔صفات کو مقام یا مرتبہ پر کیسے منطبق کرسکتے ہیں؟
جس طرح صرف’’ نبی ‘‘’’رسول‘‘ نہیں ہوتے نبی رسول کی شریعت کے تابع ہوتے ہیں۔ جبکہ رسول نبی بھی ہوتے ہیں۔امام ہونا ھادی ہونا یہ صفات ہیں۔امام کا درجہ نبی سے بھی کم ہوتا ہے۔امام تو کوئی بھی ہوسکتا ہے۔ امام نبی یا رسول نہیں ہوسکتا۔امام صاحب شریعت نہیں ہوتا بلکہ شریعت کا متبع ہوتا ہے ۔
آپ کے شیخ طاہر صاحب نے بھی کچھ اس طرح فرمایا ہے’’ نبی اللہ کا مبعوث کردہ ہوتا ہے اور امام کسی بھی فن میں یکتا ۔‘‘ملاحظہ فرمائی یہ لنک
http://w.urduvb.com/forum/showthread.php?s=4469d25fd9bdbe8e7515b59625f63437&t=28080
اس لیے میرا سول اپنی جگہ باقی ہے ’’رسول‘‘ کو امام کہنا ٹھیک ہے یا ’’رسول‘‘؟
 
شمولیت
جولائی 23، 2013
پیغامات
184
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
76

جزء رفع الیدین میں امام بخاری رحم اللہ یہ بھی تو فرما رھے ہیں ۔ آپ نے شاہد نہیں پڑھا پوری کتاب کو

کیا خیال ہے آپ اس بارے میں
امام بخاری جز رفع الیدین میں فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کا انکار سوائے کوفیوں کے کسی نے نہیں کیا اور کسی ایک صحابی سے بھی ترک رفع الیدین ثابت نہیں ہے۔ یہ بھی ایک معلوم شدہ حقیقت ہے کہ حنفی مذہب اصلا کوفی مذہب ہے اور ترک رفع الیدین انہی کوفیوں کی بدعت ہے۔




احادیث کی دلیل تب دو جب تم لوگ احادیث کو مانو بھی

آپ کے دوسرے ساتھی تو دوسرے تھریڈ میں یہ کہ رھے ہیں


اپنے جاہل ساتھی کو بھی بتا دو یہ حدیث ۔ اور یہ بھی بتا کہ
رفع الیدین
منسوخ نہیں ۔ فقہ حنفی غلط کہتی ہے ۔

اب مقلد کس کی بات مانیں گے ۔ امام ابو حنیفہ رحم اللہ کی یا جزء رفع الیدین میں پیش کی گئی حدیث
حیرت کی بات ہے کہ یہ لوگ ایک طرف منسوخ بھی کہتے ہیں اور دوسری طرف تکبیر تحریمہ کے علاوہ
رفع الیدین
کرتے بھی ہیں۔

واہ رے مقلد واہ تیرا کون سا کام سیدھا
کوئ بھائ اس ترجمہ پر غور کرے۔کیا یہ ٹھیک ترجمہ ہے
 
Top