ابو مالک
رکن
- شمولیت
- اگست 05، 2012
- پیغامات
- 115
- ری ایکشن اسکور
- 453
- پوائنٹ
- 57
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!السلام علیکم
ارسلان بھائی آپ میری بات نہیں سمجھ پائے
آپ نے لکھا ہے’’امام اہل حدیث محمد صلی اللہ علیہ وسلم‘‘
تو کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی جماعت کے امام تھے یا پوری امت کے امام تھے اگر آپ کے پاس کوئی دلیل ہو تو ضرور اس احقر کو مطلع فرمائیں بڑی نوازش ہوگی
محترم مفتی عابد الرحمٰن صاحب کے سوالات میں رفتہ برفتہ تبدیلی اور ترقّی آتی جا رہی ہے۔ پہلا سوال محترم نے یہ کیا کہ نبی کریمﷺ پوری امت کے امام تھے یا کسی جماعت (اہل حدیث) کے امام؟؟؟
اس سوال سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ مفتی صاحب یہ کہنا چاہتے ہیں کہ نبی کریمﷺ کسی جماعت کے نہیں بلکہ پوری امت کے امام تھے۔ اپنی اگلی پوسٹ میں انہوں نے اپنے سوال کی مزید وضاحت بھی کر دی، دیکھئے:
یہاں تک مفتی صاحب کا سوال اسی حد تک تھا کہ نبی کریمﷺ تو پوری امت کے امام ہیں آپ لوگوں نے کیسے انہیں صرف ایک جماعت (یعنی اہل حدیث) کا امام قرار دے دیا؟؟؟’’تھے‘‘ نہیں ’’ہیں‘‘
امت نے الگ الگ امام بنا لیے ہیں یا نہیں مگر آپ نے بھی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک جماعت تک محدود کردیا میں تو اس کا حوالہ مانگ رہاتھا
کون کس کو ترجیح دیتا ہے مجھے اس سے بحث نہیں اور یہ ترجیحات سب میں پائی جاتی ہیں دودھ کا دھلا کوئی نہیں
بس فرق یہ ہے کہ کوئی دودھ کوبھی چھان کر پیتا ہے اور کوئی بغیر چھانے ہی پی لیتا ہے فائدہ دونوں کو ہوتا ہے
مگر میرا سوال اپنی جگہ ہے
اس کا جواب بالکل واضح ہے کہ اہل حدیث کا منہج ما أنا عليه وأصحابي ہے، جو حضرات اس طریقہ کار پر ہیں وہ صحیح راہ پر ہیں، ایک روایت میں انہیں ’جماعت‘ بھی قرار دیا گیا ہے: « وهي الجماعة »
جو حضرات اس طریقہ کار سے الگ ہوتے ہیں اور تقلید شخصی کرتے ہوئے اپنے لئے الگ الگ امام مقرر کر لیتے ہیں کہ ہم نے باقیوں کو چھوڑ کر ’صرف‘ ان کی ماننی ہے تو یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنا اپنا فرقہ اور اس کا امام الگ بنا لیا ہے۔ ان كى متعلق فرمانِ باری ہے: ﴿ إن الذين فرقوا دينهم وكانوا شيعا لست منهم في شيء ﴾ ... سورة الأعراف
جبکہ جو لوگ ان گروہوں میں نہیں بٹے ان کے امام، ہادی، رہبر وراہنما نبی کریمﷺ ہیں۔ وہ قرآن وسنّت کی تفہیم میں امت میں موجود تمام ائمہ کرام رحمہم اللہ سے بھی (بغیر تحدید کیے) استفادہ کرتے ہیں لیکن کسی کی تقلید نہیں کرتے کہ ان کے پیچھے لگ قرآن وحدیث کو چھوڑ دیں یا ان کی تاویل کریں۔