یہاں ایک بات اور سمجھ لیں کہ دلیل اس کے ذمہ ہے جو دعوی کرتا ہے جو انکار کرے اس کے ذمہ دلیل نہیں ہے مثلا آپ کسی آیت کو کسی بیماری سے تجربہ کی روشنی میں خاص مانتے ہیں تو یہ دعوی ہے اس پہ آپ کو دلیل لانا ہے اور میں اس بات کا انکار کرتا ہوں تو میرے ذمہ دلیل نہیں ہے ۔ اس پہ میرا مضمون اسی فورم پہ دعوی بغیر دلیل کے باطل ہے اس کا مطالعہ کریں ۔
لنک
اگر آپ میری بات کا انکار کرتے ہیں تو اپنے دعوی پہ دلیل پیش کریں جیساکہ اللہ کا فرمان ہے:
هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ (النمل:64)
آپ نے اس سوال کا جواب نہیں دیا۔
علاج معالجہ میں تجربہ دلیل کیوں نہیں؟ یاد رہے کہ یہ کوئی دین کی بات نہیں بلکہ علاج معالجہ ہے۔
لاالہ اللہ الا اللہ ،ذکر ہے اور ذکر عبادت ہے اس ذکر کو کسی خاص عمل سے مخصوص کرنا دین گھڑنا ہوا اور ایسے عمل کو بدعت کہتے ہیں جو مردود و باطل ہے۔
ہاں اگر کوئی اسے علاج نبوی سے منصوب کرے اور اس پر دلیل نا ہو تو اس کو غلط کہا جائے گا میرے خیال میں۔
جس کی اردو صحیح نہیں ہو اس کا خیال تو غلط ہوسکتا ہے ۔ آپ کو دین کا پتہ نہیں اور اس میں اٹکل لگاتے ہیں اور یہ بھی کہتے ہیں کہ اس کو غلط کہا جائے گا میرے خیال میں ۔ دین خیال کا نام نہیں پہلے دلیل جانیں پھر باتیں کریں ۔
ممکن ہے کہ میرا خیال غلط ہو مگر اس کو دلیل سے غلط ثابت کرنا ہوگا۔
دین کے بارے میں آپ کتنی بھیانک بات کررہے ہیں ، آپ کو دلیل کا پتہ نہیں خیال پہ مبنی بات کررہے ہیں اور اپنی بات پر اڑے بھی ہوئے ہیں ۔ اپنے دماغ سے خیال کو نکال دیں اور میری بات سمجھنے کی کوشش کریں ۔
اگر کوئی کام کی بات ہوئی تومزید لکھوں گا وگرنہ خاموشی اختیار کر لوں گا کہ فضول بحث سے بچا جاسکے۔
خیال سے بات کرنے والے کو خاموشی ہی اختیار کرنی چاہئے ، دین میں اسی بات کو ماننا ہے جس کی دلیل ہے ۔ اپنے خیال کو ظاہر کرنا اور کہنا میرا خیال غلط بھی ہوسکتا ہے اور پھر دین کے نام پہ فضول بحث کرنا بہت خطرناک ہے ۔ اس پہ خاموشی اختیار کریں جب تک کوئی دلیل نہ مل جائے ۔