• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آپ کے مسائل اور ان کا شرعی حل

شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
علاج کیا جا سکتا ہے مگر اسے کسی بیماری سے خاص نہیں کیا جا سکتا ہے۔
آپ نے اس پر کوئی دلیل نہیں دی

دلیل اس کے لئے نہیں چاہئے بلکہ کسی آیت یا ذکر یا دعا کو کسی بیماری کے ساتھ خاص کرنے کی دلیل چاہئے۔
یہ اصول کہاں سے لیا اس پر دلیل؟

کسی کو کسی آیت میں کسی خاص مرض کی شفا تجربہ سے مل جائے تو اس کو کس دلیل سے ناجائز کہا جائے؟
اس کا جواب نہیں دیا گیا

تجربہ دلیل نہیں ہے ، دلیل قرآن و حدیث ہے ۔ قرآن نے پورے قرآن کو شفا کہا تو پورا قرآن شفا ہے۔
علاج معالجہ میں تجربہ دلیل کیوں نہیں؟ یاد رہے کہ یہ کوئی دین کی بات نہیں بلکہ علاج معالجہ ہے۔
ہاں اگر کوئی اسے علاج نبوی سے منصوب کرے اور اس پر دلیل نا ہو تو اس کو غلط کہا جائے گا میرے خیال میں۔
ممکن ہے کہ میرا خیال غلط ہو مگر اس کو دلیل سے غلط ثابت کرنا ہوگا۔
اگر کوئی کام کی بات ہوئی تومزید لکھوں گا وگرنہ خاموشی اختیار کر لوں گا کہ فضول بحث سے بچا جاسکے۔
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
463
پوائنٹ
209
آپ نے اس پر کوئی دلیل نہیں دی
یہ اصول کہاں سے لیا اس پر دلیل؟
اس کا جواب نہیں دیا گیا
ان سب کی دلیل نبی ﷺ کا فرمان ہے :
مَنْ عَمِلَ عَمَلا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ (رواه مسلم :1718).
ترجمہ: جس نے کوئی ایسا عمل کیا جو دین میں سے نہیں ہے وہ مردود ہے۔
یہ دلیل ، آپ کے سوال کا جواب اور اصول وقاعدہ بھی ہے کہ جس بات کی دلیل نہیں ہے وہ دین میں مردود و باطل ہے ۔
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
463
پوائنٹ
209
یہاں ایک بات اور سمجھ لیں کہ دلیل اس کے ذمہ ہے جو دعوی کرتا ہے جو انکار کرے اس کے ذمہ دلیل نہیں ہے مثلا آپ کسی آیت کو کسی بیماری سے تجربہ کی روشنی میں خاص مانتے ہیں تو یہ دعوی ہے اس پہ آپ کو دلیل لانا ہے اور میں اس بات کا انکار کرتا ہوں تو میرے ذمہ دلیل نہیں ہے ۔ اس پہ میرا مضمون اسی فورم پہ دعوی بغیر دلیل کے باطل ہے اس کا مطالعہ کریں ۔ لنک

اگر آپ میری بات کا انکار کرتے ہیں تو اپنے دعوی پہ دلیل پیش کریں جیساکہ اللہ کا فرمان ہے:
هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ (النمل:64)
آپ نے اس سوال کا جواب نہیں دیا۔

علاج معالجہ میں تجربہ دلیل کیوں نہیں؟ یاد رہے کہ یہ کوئی دین کی بات نہیں بلکہ علاج معالجہ ہے۔
لاالہ اللہ الا اللہ ،ذکر ہے اور ذکر عبادت ہے اس ذکر کو کسی خاص عمل سے مخصوص کرنا دین گھڑنا ہوا اور ایسے عمل کو بدعت کہتے ہیں جو مردود و باطل ہے۔

ہاں اگر کوئی اسے علاج نبوی سے منصوب کرے اور اس پر دلیل نا ہو تو اس کو غلط کہا جائے گا میرے خیال میں۔
جس کی اردو صحیح نہیں ہو اس کا خیال تو غلط ہوسکتا ہے ۔ آپ کو دین کا پتہ نہیں اور اس میں اٹکل لگاتے ہیں اور یہ بھی کہتے ہیں کہ اس کو غلط کہا جائے گا میرے خیال میں ۔ دین خیال کا نام نہیں پہلے دلیل جانیں پھر باتیں کریں ۔

ممکن ہے کہ میرا خیال غلط ہو مگر اس کو دلیل سے غلط ثابت کرنا ہوگا۔
دین کے بارے میں آپ کتنی بھیانک بات کررہے ہیں ، آپ کو دلیل کا پتہ نہیں خیال پہ مبنی بات کررہے ہیں اور اپنی بات پر اڑے بھی ہوئے ہیں ۔ اپنے دماغ سے خیال کو نکال دیں اور میری بات سمجھنے کی کوشش کریں ۔

اگر کوئی کام کی بات ہوئی تومزید لکھوں گا وگرنہ خاموشی اختیار کر لوں گا کہ فضول بحث سے بچا جاسکے۔
خیال سے بات کرنے والے کو خاموشی ہی اختیار کرنی چاہئے ، دین میں اسی بات کو ماننا ہے جس کی دلیل ہے ۔ اپنے خیال کو ظاہر کرنا اور کہنا میرا خیال غلط بھی ہوسکتا ہے اور پھر دین کے نام پہ فضول بحث کرنا بہت خطرناک ہے ۔ اس پہ خاموشی اختیار کریں جب تک کوئی دلیل نہ مل جائے ۔
 
Last edited:
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
علاج معالجہ ثواب سمجھ کر نہیں بیماری سے نجات کے لئے کیا جاتا ہے اور اس کو ’’فی امرنا‘‘ میں شمار نہیں کیا جاسکتا اور اس پر بدعت کا اطلاق زبردستی ہی کہلا سکتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
463
پوائنٹ
209
علاج معالجہ ثواب سمجھ کر نہیں بیماری سے نجات کے لئے کیا جاتا ہے اور اس کو ’’فی امرنا‘‘ میں شمار نہیں کیا جاسکتا اور اس پر بدعت کا اطلاق زبردستی ہی کہلا سکتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
کتاب وسنت سے علاج کرنا شرعی علاج کہلاتا ہے ، دنیاوی علاج اور شرعی علاج میں فرق ہے۔ شرعی طور پر علاج کا وہی طریقہ اختیار کیا جائے گا جس کی دلیل ملتی ہو ورنہ "فی امرنا" میں داخل ہوجائے گا۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
کتاب وسنت سے علاج کرنا شرعی علاج کہلاتا ہے ، دنیاوی علاج اور شرعی علاج میں فرق ہے۔ شرعی طور پر علاج کا وہی طریقہ اختیار کیا جائے گا جس کی دلیل ملتی ہو ورنہ "فی امرنا" میں داخل ہوجائے گا۔
اس پر دلیل؟
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
پورا دیں دلیل کا ہی نام ہے۔
اسی میں سے دلیل مانگی ہے بھائی۔
آپ نے صرف اپنی بات لکھی ہے اس پر قرآن یا حدیث سے حوالہ نہیں دیا۔
آپ کی بات بلا دلیل ماننا کیا تقلید نا کہلائے گی؟
 
Top