• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آپ کے مسائل اور ان کا شرعی حل

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
463
پوائنٹ
209
آپ کے مسائل اور ان کا شرعی حل
جواب ازمقبول احمدسلفی

سوال(1): میں گھر میں نماز پڑھتی رہتی ہوں تو کبھی کبھار بچی جائے نماز پر تو کبھی پیرپر پیشاب کردیتی ہے تو کیاایسی صورت میں نماز جاری رکھنا چاہئے؟
جواب : اگربچی کی نجاست(پیشاب یاپاخانہ) کپڑے یا بدن پر لگ جائے تونجاست والے حصے کو دھونا ضروری ہے تبھی نماز درست ہوگی ۔ دوران نماز کپڑے/بدن میں نجاست لگنے کا علم ہو یا بچی نماز کی حالت میں کپڑے یا بدن (پیروغیرہ) پر پیشاب کردے تو نماز توڑ دے اور نجاست کو دھلے پھر ازسرے نو نماز ادا کرے لیکن اگر جائے نمازپر نماز پڑھتے وقت پیشاب کردے تو نماز ہی میں اس نجاست والی جگہ سے ہٹ جائے اور نماز جاری رکھے ۔ یاد رہے اگر کوئی لاعلمی میں نجاست لگےکپڑے/بدن میں نماز پڑھ لے تو نماز صحیح ہے دہرانے کی ضرورت نہیں ہےاور یہ بھی یاد رہے کہ بچی کا بدن یا کپڑا پیشاب سے تر ہو اور نمازی کے کپڑے سے لگ جائے اس حال میں کہ کپڑے میں نجاست معلوم ہورہی ہے تو اس کا بھی حکم پیشاب کرنے کی طرح ہے جواوپر بیان کیا گیا ہے یعنی اگر اس حالت میں انجانے میں نماز پڑھ لی گئی تو نماز درست ہے اور دوران نمازنجاست معلوم ہوئی تو نماز توڑ کر نجاست زائل کرے ۔ نجاست لگے کپڑے کو نماز میں نکالنا ممکن ہو اس حال میں کہ نماز کے لئے ضروری ستر باقی رہے تو پھر نماز جاری رکھنی ہےتوڑنی نہیں ہےمگر یہ صورت عورت کے لئے مشکل ہے۔
سوال (2): صبح نیندکھلنے پر معلوم ہوا کہ بستر پر پیشاب ہوگیاہے تو کیا مجھے غسل کرکے نماز پڑھنی ہوگی؟
جواب: پیشاب کرنے سے غسل طہارت لازم نہیں آتا، اس صورت میں فقط پیشاب لگا ہوا کپڑا بدل لیں اور بدن کے جس حصے میں پیشاب لگا ہو اسے دھولیں ، اس کے بعد وضو کرکے نماز پڑھ سکتے ہیں۔
سوال(3) ایک عورت کو ہمیشہ سے شروع میں دو دن حیض آتا ہے پھر دو دن کے لئے بند ہوجاتا ہے اور اس کے بعد پھرچنددن آتا ہے تو جن دنوں میں حیض نہیں آیا ان دنوں میں غسل کرکے نماز پڑھ سکتی ہے ؟
جواب : اس مسئلہ میں اختلاف ہے مگر صحیح قول کی روشنی میں وہ دو دن جن میں حیض کا خون نہیں آتا ہے عورت طہر (پاکی) نہیں شمار کرے گی بلکہ ان دنوں کو حیض کے دن شمار کرے گی اور نمازوروزہ سے پرہیز کرے گی۔
سوال(4): ایک شخص کے پیر کا پنجہ کاٹا گیا تو اس کٹے ہوئے حصہ کو قبرستان میں دفن کریں گے یا کہیں دور پھیک دیا جائے ؟
جواب : پیر کے کٹے حصے کو قبرستان میں یا کسی محترم جگہ میں دفن کرسکتے ہیں ، پھیکنا نہیں چاہئے ۔ اس پہ نماز جنازہ نہیں ہے۔
سوال(5): میں نے عالموں سے سنا ہے کہ کورٹ میریج نہیں ہوتا تو اس پر طلاق کیوں دی جاتی ہے اور عدت کا سوال کیوں پیدا ہوتا ہے؟
جواب : اگر نکاح کے ارکان وواجبات کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت کے ذریعہ نکاح کیا جائے تو یہ نکاح صحیح ہے جیساکہ سعودی عرب میں ہوتا ہے لیکن ہندوپاک میں عموما عدالتی نکاح بغیر ولی کے ہوتا ہے ،اور بھی کئی خامیاں ہیں اس وجہ سےیہ نکاح نہیں ہے ۔ اس طرح کوئی نکاح کرلے تو نکاح ہی نہیں ہوا اس پہ طلاق دینے یا عدت گزارنے کا کوئی مسئلہ نہیں ہے تاہم لڑکا اور لڑکی عدالتی نکاح کو نکاح سمجھ کر اکٹھے رہ رہے ہوں تو اکٹھے رہنے کی وجہ سے محکمہ یا پنچایت کے ذریعہ ان کا نکاح فسخ کیا جائے گا ، طلاق دینے کا سوال پیدا نہیں ہوتا کیونکہ یہ نکاح ہی نہیں ہے البتہ فسخ نکاح پہ عدت اس لئے گزارنی ہے تاکہ استبراء رحم پہ اطمینان ہوجائے ۔ ٹھیک اسی طرح جب میاں بیوی کافر ہوں ، بیوی اسلام قبول کرلے تو نکاح فسخ ہوجاتا ہے اور وہ مطلقہ کی طرح احتیاطا عدت گزارتی ہے۔
سوال(6): ایک لڑکا نے ایک اجنبی لڑکی سے زنا کیا اور حمل ٹھہر گیا ، اسی حمل کی حالت میں گھروالوں نے اس لڑکی کی شادی کسی مرد سے کردی تو اس لڑکی نےحمل کا واسطہ دے کر پہلے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کیا ، شوہر نے طلاق دیدی اب اس حاملہ لڑکی کی دوسری شادی زانی مرد سے کردی گئی کیا یہ صحیح ہے؟
جواب : دونوں شادی باطل ہے ، پہلی اس لئے باطل ہے کہ حالت حمل میں شادی ہوئی اور حمل میں شادی جائز نہیں ہے اور دوسری شادی اس لئے باطل ہے کہ زانی کا زانیہ سے نکاح نہیں ہوتا بلکہ پاکدامن عورت کا پاک مرد سے شادی ہوتی ہے۔ دونوں شادی میں حمل اور زنا مشترک ہے یعنی عورت حاملہ اورزانیہ ہے اس سے پاک مرد بھی شادی نہیں کرسکتا ہے تو زانی مرد سے کیسے نکاح ہوگا؟ گویا دونوں نکاح باطل ہیں ۔ عورت سچی توبہ کرلے تو وضع حمل کے بعد پاک مرد سے نکاح کرسکتی ہے۔
سوال(7): ایک شخص کو حد سے زیادہ کھانسی آتی ہے قے کی نوبت آجاتی ہے کیا وہ شخص دوران نماز سکون ملنے والی چیز مثلالونگ یا ادرک وغیرہ منہ میں رکھ کر نماز پڑھ سکتا ہے ؟
جواب : کھاناپینا نماز کے منافی اوراس کے مبطلات میں سے ہے لہذا کوئی نماز کے دوران کچھ بھی نہیں کھا پی سکتا ہے لونگ وادرک بھی نہیں ۔ اگر کسی کو تکلیف دہ حد تک کھانسی آرہی ہوجیساکہ سوال میں ذکرکیا گیا ہےکہ قے کی نوبت آجاتی ہے توایسی صورت میں سکون آنے تک نماز میں وہ تاخیر کرسکتا ہے ، نماز میں ہی موذی کھانسی آنے لگے تو نمازبھی توڑ سکتا ہے حتی کہ اس کی کھانسی اپنے سوا دوسرے نمازی کے لئے تکلیف کا سبب ہوتو تکلیف زائل ہونے تک گھر پہ ہی نماز پڑھ سکتا ہے۔
سوال(8): وہ کون سے صحابی ہیں جنہوں نے بھیڑ ئےسے بات کی ؟
جواب : بھیڑئے سے بات کرنے والی حدیث صحیح بخاری ،صحیح مسلم اور جامع ترمذی وغیرہ میں موجود ہے مگربات کرنے والے کی صراحت موجود نہیں ہے ۔ ترمذی کی روایت دیکھیں؛
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يَرْعَى غَنَمًا لَهُ إِذْ جَاءَ ذِئْبٌ فَأَخَذَ شَاةً فَجَاءَ صَاحِبُهَا فَانْتَزَعَهَا مِنْهُ فَقَالَ الذِّئْبُ كَيْفَ تَصْنَعُ بِهَا يَوْمَ السَّبُعِ يَوْمَ لَا رَاعِيَ لَهَا غَيْرِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآمَنْتُ بِذَلِكَ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ وَمَا هُمَا فِي الْقَوْمِ يَوْمَئِذٍ .(صحيح الترمذي: 3696)
ترجمہ: ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا:' اس دوران کہ ایک شخص اپنی بکریاں چرارہا تھا، ایک بھیڑیا آیا اور ایک بکری پکڑکرلے گیا تو اس کا مالک آیا اور اس نے اس سے بکری کو چھین لیا، تو بھیڑیا بولا : درندوں والے دن میں جس دن میرے علاوہ ان کا کوئی اور چرواہا نہیں ہوگا توکیسے کرے گا؟ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' میں نے اس پر یقین کیا اور ابوبکر نے اور عمر ؓ نے بھی'، ابوسلمہ کہتے ہیں: حالاں کہ وہ دونوں اس وقت وہاں موجود نہیں تھے۔
الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب میں سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کی سیرت کے تحت یہ بھی مذکور ہے کہ انہوں نے ہی بھیڑئے سے بات چیت کی ۔

سوال(9): کچھ ٹراولس ایجنسی والے لوگوں سے چھ ماہ قبل کچھ ہزارروپئے لیتے ہیں اس سے تجارت کرتے ہیں اور اس کے منافع سے عمرہ کراتے ہیں، کیا یہ صورت جائز ہے؟
جواب : ٹراولس ایجنسی سفر کی سہولیات فراہم کرنےکے لئے قائم کی جاتی ہے ، اگر اس ایجنسی سے کوئی عمرہ کا ٹکٹ یا پیکج خریدتا ہے تو اس شخص کا ایجنسی سے عمرہ کے لئے معاملہ طے ہوتا ہے ۔ اب اگر ٹراولس والے اس کاپیسہ دوسری تجارت میں لگاکر کاروبار کرے اور اس کے منافع سے سستے میں عمرہ کرائے توجائز نہیں ہے۔ اس کی چند وجوہات ہیں ۔ ایجنسی سے جومعاملہ ہوا ہے اس میں دوسرا تجارتی معاملہ داخل کیا جارہاہے، کسی کی رقم کو اس معاملہ میں لگایا جارہاہے جس پہ معاملہ نہیں ہواہے، اسلامی تجارت میں مشارکت نفع ونقصان کی بنیاد پر ہوگی مگر یہاں ایجنسی والا ہرحال میں منافع دے رہا ہے جوکہ جائزنہیں ہے۔
سوال (10): ابلیس کا اصلی نام کیا ہے ؟
جواب : ابلیس کے اصلی اسم سے متعلق کوئی مرفوع روایت نہیں ہے البتہ آثارمیں نافرمانی سے قبل عزازیل نام مذکور ہے ۔ بیہقی میں یہ اثر ہے۔
عن ابن عباس رضي الله عنهما قال كان اسم إبليس عزازيل وكان من أشراف الملائكة من ذوي الأربعة الأجنحة ثم أبلس بعد(رواہ البيهقي في شعب الإيمان1/ 170)۔
ترجمہ: ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ابلیس کا نام عزازیل تھا ، یہ چارپروں والے اشرف فرشتوں میں سے تھا ، پھر بعد میں ابلیس ہوگیا۔
اس کی سند صحیح ہے اورابن عباس کے اثر کو حافظ ابن کثیر نے بھی اپنی تفسیر میں ذکر کیا ہے اور حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں کہا ہے کہ طبرانی اور ابن ابی الدنیا میں ابن عباس سے مروی ہے کہ ابلیس جب ملائکہ کے ساتھ تھا تب عزازیل نام تھا پھر ابلیس ہوگیا۔
جہاں تک بیہقی کے اثر میں اشرف الملائکہ ہونے کا ذکر ہے تو علامہ ابن کثیر نے ابن عباس کے حوالے سے سورہ بقرہ آیت نمرچونتیس اور سورہ کہف آیت نمبرپچاس میں ابن عباس کے واسطہ سے ذکر کیا ہے : "إن من الملائكة قبيلة من الجن ، وكان إبليس منها" کہ ملائکہ میں جنوں کا ایک قبیلہ ہے، اسی قبیلہ میں سے ابلیس تھا گویا ابلیس فرشتوں میں سے نہیں ہے بلکہ جنات میں سے ہے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
وال(6): ایک لڑکا نے ایک اجنبی لڑکی سے زنا کیا اور حمل ٹھہر گیا ، اسی حمل کی حالت میں گھروالوں نے اس لڑکی کی شادی کسی مرد سے کردی تو اس لڑکی نےحمل کا واسطہ دے کر پہلے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کیا ، شوہر نے طلاق دیدی اب اس حاملہ لڑکی کی دوسری شادی زانی مرد سے کردی گئی کیا یہ صحیح ہے؟
جواب : دونوں شادی باطل ہے ، پہلی اس لئے باطل ہے کہ حالت حمل میں شادی ہوئی اور حمل میں شادی جائز نہیں ہے اور دوسری شادی اس لئے باطل ہے کہ زانی کا زانیہ سے نکاح نہیں ہوتا بلکہ پاکدامن عورت کا پاک مرد سے شادی ہوتی ہے۔ دونوں شادی میں حمل اور زنا مشترک ہے یعنی عورت حاملہ اورزانیہ ہے اس سے پاک مرد بھی شادی نہیں کرسکتا ہے تو زانی مرد سے کیسے نکاح ہوگا؟ گویا دونوں نکاح باطل ہیں ۔ عورت سچی توبہ کرلے تو وضع حمل کے بعد پاک مرد سے نکاح کرسکتی ہے۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
شیخ صاحب! اس ضمن میں تھوڑی وضاحت مطلوب ہے۔
۱۔ ایک مرد نے ایک عورت سے زنا کیا۔ بعد میں دونوں نے نکاح کرلیا۔ کیا یہ نکاح درست ہے۔
۲۔ ایک مرد نے ایک عورت سے زنا کیا، عورت حاملہ ہوگئی۔ اب اگر یہی مرد اس حاملہ عورت سے نکاح کرلے تو کیا نکاح ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ زنا کے بعد بالعموم زانی، زانیہ سے دو وجوہ سے نکاح کرتا ہے۔ ایک تو یہ کہ وہ توبہ کرلیتا ہے اور زانیہ کو تنہا رسوا ہونے سے بچانے کے لئے اس سے نکاح کرتا ہے۔ دوسرے یہ کہ زانی (دوران زنا یا بعد میں کبھی) پکڑا جاتا ہے اور لڑکی کے اہل خانہ اور اہل محلہ کے دباؤ پر مجبورا شادی کرتا ہے۔

ٱلۡخَبِيثَـٰتُ لِلۡخَبِيثِينَ وَٱلۡخَبِيثُونَ لِلۡخَبِيثَـٰتِ‌ۖ وَٱلطَّيِّبَـٰتُ لِلطَّيِّبِينَ وَٱلطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَـٰتِ‌ۚ (سُوۡرَةُ النُّور۔ ٢٦)
کیا اس آیت کی رو سے زانی مرد اپنی زانیہ عورت یا کسی اور مرد کی زانیہ عورت سے شادی نہیں کرسکتا؟
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
463
پوائنٹ
209
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

۱۔ ایک مرد نے ایک عورت سے زنا کیا۔ بعد میں دونوں نے نکاح کرلیا۔ کیا یہ نکاح درست ہے۔
زانيہ عورت يا زانى مرد كا نكاح اس وقت تك صحيح نہيں جب تك وہ توبہ نہ كر لےاور اگر عورت يا مرد توبہ نہيں كرتا تو اس كا نكاح صحيح نہيں ہوگا.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
" زانى مرد سوائے زانيہ عورت كے يا مشركہ عورت كے كسى اور سے نكاح نہيں كرتا، اور زانيہ عورت زانى مرد يا مشرك كے علاوہ كسى اور سے نكاح نہيں كرتى، اور ايمان والوں پر يہ حرام كر ديا گيا ہے "النور ( 3 ).
حوالہ مع تفصیل
۲۔ ایک مرد نے ایک عورت سے زنا کیا، عورت حاملہ ہوگئی۔ اب اگر یہی مرد اس حاملہ عورت سے نکاح کرلے تو کیا نکاح ہوجائے گا۔
اس کے بارے میں آپ کو علم ہونا چاہیے کہ زانیہ عورت سے شادی نہيں ہوسکتی لیکن اگر وہ توبہ کرلے تو پھر شادی کرنی جائز ہے ، اوراگر مرد اس کی توبہ کے بعد اس سے شادی کرنا بھی چاہے تو پھرایک حیض کے ساتھ استبراء رحم کرنا واجب ہے یعنی اس کے ساتھ نکاح کرنے سے قبل یہ یقین کرلیا جائے کہ اسے حمل تو نہیں اگر اس کا حمل ظاہر ہو توپھر اس سے وضع حمل سے قبل شادی جائز نہیں ۔ انتھی ۔
شیخ محمد بن ابراھیم رحمہ اللہ تعالی کا فتوی ۔ دیکھیں کتاب : الفتاوی الجامعۃ للمراۃ المسلمۃ ( 2 / 584 ) ۔
حوالہ مع تفصیل

شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ ایک مرد نے عورت سے زنا کیا ، اس سے حمل ہوگیا، پھر تین ماہ کے حمل میں دونوں زانی اور زانیہ کی شادی ہوگئی تو کیا یہ عقد صحیح ہے ؟ شیخ نے جواب دیا:
زنا سے حمل ہونے کی وجہ سے نکاح درست نہیں ہے یہاں تک کہ توبہ کرلے اور فاسد زنا کی عدت سے نہ نکل جائے یعنی حیض کے ذریعہ استبراء رحم ہوجائے اور توبہ کرلے تو شادی ہوسکتی ہے ۔
عربی فتوی کا لنک
 
Top