• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ائمہ احناف جرح و تعدیل کی میزان میں [انتظامیہ]

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
جب آپ نے غلاظت کا جواب غلاظت سے دے دیا تھا تو اب فورم انتظامیہ کو طعن وتشنیع کا موضوع نہیں بنانا چاہیے تھا کیونکہ انہوں نے دونوں غلاظتوں کو برقرار رکھا ہے تا کہ آپ دونوں حضرات اس نتیجہ تک پہنچ جائیں کہ غلاظت یا غلاظت کا جواب غلاظت کسی مسئلہ کا نہ تو حل ہے اور نہ ہی اسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم۔ لوگوں کو سمجھانے کا ایک طریقہ یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ اپنی بھڑاس خوب نکال لیں، اب انہیں توجہ دلائیں کہ اس سے کیا حاصل ہوا ہے، کچھ نہیں، اور اب توجہ دلائیں کہ آئیں ہم بہترین اسلوب میں مکالمہ کی بنیاد رکھیں۔ ارشاد باری تعالی ہے:
وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ۚ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ ﴿٣٤﴾
اور بھلائی اور برائی برابر نہیں ہوسکتی۔ تو (سخت کلامی کا) ایسے طریق سے جواب دو جو بہت اچھا ہو (ایسا کرنے سے تم دیکھو گے) کہ جس میں اور تم میں دشمنی تھی گویا وہ تمہارا گرم جوش دوست ہے ۔
جزاکم اللہ خیرا
مجھے اعتراض انتظامیہ سے اس بات پر ہوا کہ انتطامیہ کے نذدیک غلاظت لفظ گالی ہے لیکن جب یہ لفظ امام ابو حنیفہ اور حنفی فقہ پر اطلاق ہوا تو میں نے شکایتی بٹن سے شکایت کی لیکن ابھی تک وہ پوسٹس اس فہم سلف کے دعوی دار فورم پر ہے لیکن جب میں نے یہ لفظ استعمال کیا تو فورا کہا گيا یہ تو گالی ہے ۔ اس لئیے میں اس دہرے معیار پر انتظامیہ پر اعتراض کر رہا ہوں

میری شاہد نذیر سے کوئی ذاتی عناد نہیں ۔ اگر وہ میری ذات پر حملہ کرتے تو اور بات تھی اور شاید میں کوشش کرتا کہ برائی کا جواب اچھائی سے دیا جائے لیکن جب بات اکابر کی آتی ہے تو بعض جگہ پر متشدد بننا پڑتا ہے ۔ آپ میری پرانی تحاریر پڑہیں ، کیا میں نے دلائل سے بات نہ کی ، کیا میں نے تحمل سے بات نہ کی ۔ لیکن ایک شخصیت کی طرف سے ہمارے اکابر پر الزام تراشیاں اور کذب بیانیاں ، آخر کب تک
ابو الحسن علوی بھائی ، آپ کو بھی فقہ حنفی سے اختلاف ہے لیکن میں نے کبھی آپ کے ساتھ سختی سے بات کیوں نہ کی ۔ ضرور سوچیئے گا
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
اس معاملے پر شکایت سیکشن میں گفتگو کی جا سکتی ہے۔ ازراہ کرم انتظامیہ سے متعلق معاملات کو ہر دھاگے میں پیش کرنے سے گریز کریں۔ شکریہ!
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
السلام علیکم!
لاعلمی کاعلاج سوال ہے۔اسی لئے میں نے علمائے کرام سے رابطہ کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ میرا موقف غلط اور محترم شاکر اور ابن بشیر الحسینوی کا موقف صحیح و درست ہے۔ میں ان دونوں حضرات کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے میری صحیح سمت میں رہنمائی فرمائی۔جزاک اللہ خیرا
اپنی غلطی سے رجوع کرتے ہوئے میں نے متنازعہ پیراگراف حذف کرنے کے ساتھ ساتھ مضمون کا عنوان بھی تبدیل کیا ہے جو اب ’’ایک بھنگی، دیوبندیوں کا شیخ الحدیث‘‘ سے بدل کر ’’کیا یہ تقویٰ ہے؟‘‘ کر دیا گیا ہے۔

میں یہاں خصوصی طور پر جمشید صاحب کا ذکر کرنا چاہونگا جنھوں نے سب سے پہلے اور بہت عرصہ قبل اردو مجلس پر میری اس غلطی کی نشاندہی کی تھی۔ لیکن مجھے افسوس ہے کہ جمشید صاحب سمیت تقریبا تمام دیوبندی حضرات اپنے مذہب کا اندھا دھند اور ناجائز دفاع کرتے ہوئے کثرت سے جھوٹ بولتے اور مغالطہ انگیزی سے کام لیتے ہیں۔ ان کی اس عادت کے سبب اگر یہ لوگ غلطی یا اتفاق سے کبھی کسی معاملے میں سچ بھی بول رہے ہوں تو عام طور پر اس کا اعتبار نہیں کیا جاتا اور اسے جھوٹ ہی سمجھا جاتا ہے۔ اس لئے میں نے بھی جمشید صاحب کی نشاندہی پر کوئی توجہ نہیں کی تھی۔ بہرحال جمشید صاحب آپکا بہت شکریہ۔

تبدیل شدہ مضمون دیکھئے: کیا یہ تقویٰ ہے؟
شاہد نذیر
آپ نے ایک دیوبندی عالم کا قصہ لکھا ہے کہ اس نے ٹرین میں ٹوائلٹ کی صفائی کی اور صاحب کتاب نے اس کو تقوی سے جوڑا
آپ کو دو اعتراض ہیں
1- ٹوائلٹ کی صفائی
2- تقوی سے تعلق
پہلے میں اعتراض نمبر ایک کی طرف آتا ہوں ۔
یہ حدیث ملاحظہ فرمائیں
حدثنا قتيبة، قال حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن حميد، عن أنس، أن النبي صلى الله عليه وسلم رأى نخامة في القبلة، فشق ذلك عليه حتى رئي في وجهه، فقام فحكه بيده فقال ‏"‏ إن أحدكم إذا قام في صلاته، فإنه يناجي ربه ـ أو إن ربه بينه وبين القبلة ـ فلا يبزقن أحدكم قبل قبلته، ولكن عن يساره، أو تحت قدميه‏"‏‏. ‏ ثم أخذ طرف ردائه فبصق فيه، ثم رد بعضه على بعض، فقال ‏"‏ أو يفعل هكذا‏"‏‏.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا کہ کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے حمید کے واسطہ سے، انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف ( دیوار پر ) بلغم دیکھا، جو آپ کو ناگوار گزرا اور یہ ناگواری آپ کے چہرہ مبارک پر دکھائی دینے لگی۔ پھر آپ اٹھے اور خود اپنے ہاتھ سے اسے کھرچ ڈالا اور فرمایا کہ جب کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو گویا وہ اپنے رب کے ساتھ سرگوشی کرتا ہے، یا یوں فرمایا کہ اس کا رب اس کے اور قبلہ کے درمیان ہوتا ہے۔ اس لیے کوئی شخص ( نماز میں اپنے ) قبلہ کی طرف نہ تھوکے۔ البتہ بائیں طرف یا اپنے قدموں کے نیچے تھوک سکتا ہے۔ پھر آپ نے اپنی چادر کا کنادہ لیا، اس پر تھوکا پھر اس کو الٹ پلٹ کیا اور فرمایا، یا اس طرح کر لیا کرو۔

بلغم بلاشبہ ایسی چیز ہے جس کو ہاتھ لگانا دور کی بات دیکھنے سی ہی طبیعت خراب ہوتی ہے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم جیسی پاک ہستی نے جب مسجد کی دیوار پر بلغم کو دیکھا تو وہ کسی بھی صحابی کو اس کا صاف کرنے کے لئیے کہ سکتے تھے اور صحابہ رضی اللہ عنہم اجمیعین تو نبی اکرم کے ہر حکم پر لبیک کہتے تھے لیکن اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ و سلم جیسی پاک ہستی نے خود وہ بلغم صاف کی تاکہ امتی کو کبھی ایسا کام کرنا پڑ جائے جس سے طبیعت خراب ہوتی ہے تو ان کے لئیے مثال ہو ۔
آپ قران و حدیث سے ثابت کریں کہ ٹوائلٹ کی صفائی اسلام میں ممنوع ہے
دوسرا اعتراض یہ ہے کہ ٹوائلٹ کی صفائی سے تقوی کا کیا تعلق ؟
یہاں محض ٹوائلٹ کی صفائی کو تقوی سے نہیں جوڑا بلکہ ان محترم نے صرف اس نیت صفائی کی تاکہ غیر مسلم کو پتا چل جائے مسلماں اپنے ساتھ سفر کرنے والوں کا کتنا خیال رکھتے ہیں کہ اگر ان کو اپنے ہمسفر کی راحت کے لئیے ٹوائلٹ صاف کرنا پڑے تو وہ گریز نہیں کرتے ۔ اور یہ عمل اس لئیے کیا تاکہ وہ غیر مسلم اسلام کی طرف مائل ہو ۔ ایسی کئی مثالیں ہیں جن میں کسی شخص نے غیر مسلم کی راحت کو لئیے کام کیا تو مسلمانوں کا یہ طرز عمل دیکھ کر اسلام کی طرف راغب ہوا ۔
یہ کام ثابت کرتا ہے کہ محترم میں تواضع ، کسر نفسی اور خشیت الہی اعلی درجہ کی تھی اور یہ امور تقوی سے تعلق رکھتے ہیں

شاہد نذیر آپ نے مجھے اس سوال کا بھی جواب دینا ہے جو میںنے آپ کے الزام اور بہتان "امام ابو حنیفہ کذاب ہے " کے سلسلے میں کیے تھے ۔

آپ کا تیسری مضمون جس موضوع کے متعلق ہے اس پر لب کشائی کی لئیے طبیعت مائل نہیں ہوتی لیکن ان شاء اللہ اس پر بھی جواب آپ کو دیا جائے گا لیکن پہلے آپ ذرا اپنے ان دو مضامیں کا تحفظ کر کے دکھادیں ۔
ایک دوسری بات جس طرح ہمارے ہاتھ ، پائوں اور دیگر اعضاء آذاد نہیں کہ جو جی چاہتے کرتے پھریں بلکہ اللہ کے احکام کے تابع ہیں اسی طرح لب بھی آزاد نہیں
ما يلفظ من قول إلا لديه رقيب عتيد
کل کو ہم نے ایک ایک لفظ کا حساب دینا ہے ۔ فرصت کے لمحوں میں سوچئیے گا ضرور ۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,031
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
حنفی مذہب کے تین کذاب

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

اپنے بلاگ کے لئے میں نے ایک خصوصی مضمون بنام ’’حنفی مذہب کے تین کذاب‘‘ تیار کیا تھا۔ چونکہ بلاگ پر بحث و مباحثہ کی اچھی سہولیات موجود نہیں ہوتیں اس کے علاوہ صاحب بلاگ کوئی بھی تبصرہ حذف کرنے کا مکمل اختیار رکھتا ہے۔ اس لئے مقلدین حضرات نے اس مضمون پر اعتراض کے لئے محدث فورم پر موجود میرے اس دھاگے کو نشانہ بنایا ہے۔ مذکورہ دھاگہ کیونکہ میں نے اپنے بلاگ کے مضامین کے تعارف کے لئے تیار کیا تھا۔ اس لئے یہ نیا دھاگہ کھولنے کی ضرورت محسوس ہوئی تاکہ ایک ہی مضمون کی بحث ایک جگہ پر رہے اور بلاگ کے تعارف والا دھاگہ بحث و مباحثہ کا شکار ہو کر مقفل نہ کردیا جائے۔

انتظامیہ سے درخواست ہے کہ بول کہ لب آزاد ہیں تیرے والے دھاگے سے پوسٹ نمبر 14، 26، 32 کو یہاں منتقل کردیں۔ تاکہ معترضین کو انکے اعتراضات کے جوابات دئے جاسکیں۔جزاکم اللہ خیرا
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
یہ دھاگا رمضان کے دنوں میں مقفل کیا جا رہا ہے۔
فریقین سے گزارش ہے کہ اپنی توانائیاں نیکی کے کاموں میں لگائیں۔ اور رمضان میں اپنا احتساب کرنے، اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرنے اور اپنے فکری مخالفین کے لئے اصلاح کی دعا کرنے میں صرف کریں۔ کیا معلوم کہ خلوص دل سے کی گئی ہماری دعا انہیں راہ حق دکھا دے یا ہمارے ہی نامہ اعمال کی کالک کو کچھ کم کر دے۔

رمضان کے بعد کنٹرول ماحول میں اس دھاگے کو کھول کر فریقین کو گفتگو کی اجازت دے دی جائے گی، ان شاء اللہ۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
عزیز قارئین
حسب وعدہ دھاگہ غیر مقفل کردیا گیا ہے۔امید ہے بحث میں شریک بھائی اخلاقیات کےدائرے میں رہتے ہوئے گفتگو فرمائیں گے۔ ان شاءاللہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,031
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
پوسٹ ڈیلیٹ:
شاہد نذیر صاحب:
اس نہج اور انداز سے گفتگو کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
آپ اپنا انداز تحریر بدل کر یہاں دوبارہ پوسٹ کر سکتے ہیں۔ اگر اپنی پوسٹ آپ کے پاس محفوظ نہیں ہے تو کلیم حیدر بھائی سے رابطہ کریں وہ آپ کو ذپ کر دیں گے۔
انتظامیہ
 

علی زید

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 28، 2012
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
0
ی

دلائل کے ذریعے مجھے غلط ثابت کردیں۔


]بول کہ لب آزاد ہیں تیرے: بلاگ کی تخلیق کا مقصد[/URL]

لیکن یہ بہت اچھا ہوا۔ آپ کے مشورہ نے مجھے وہ بہترین پلیٹ فورم عطا کیا ہے جہاں صرف حق بات کا پرچار ہے بغیر کسی جھوٹی اور خودساختہ حکمت عملیوں کے بغیر۔[
/COLOR][/QUOTE]
میرے خیال مین شاہد نذیر صاحب کے مخصوص خیالات کی بڑی وجہ ہی یہی ہے کہ وہ لبوں کو بالکلیہ آزاد سمجھتا ہے لیکن حیرت اس پر ہے کہ اس نے اپنے بلاگ میں ان واقعات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جس کے ذریعے وہ ان سے اپنا نقطہ نظر ثابت کرے یا ثابت ہونے کی وضاحت کرے حالانکہ وہاں تو لب کو آزادگی علی الکمال حاصل ہے
پھر وہاں سکوت چہ معنی دارد ؟
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
جزاکم اللہ خیراََ۔۔۔
شاہد نذیر بھائی۔۔۔
اللہ آپ کے علم میں اضافہ فرمائیں۔۔۔

ایک شریعت سازی کا نمونہ میں بھی پیش کردوں۔۔۔
اگر کوئی الٹا وضو کر لے کہ پہلے پاؤں دھوڈالے پھر مسح کرے پھر دونوں ہاتھ دھوئے۔۔۔
پھر منہ دھوڈالے یا کسی طرح الٹ پلٹ کروضو کرے تو بھی وضو ہو جاتا ہے۔۔۔ لیکن سنت کے موافق وضو نہیں ہوتا اور گناہ کا خوف ہے (مجدد اہلسنت والجماعت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی نورہ اللہ مرقدہ کی کتاب بہشتی زیور سے! مسئلہ ١٨ باب وضو کا بیان حصہ اول، صفحہ ٨٨)۔۔۔

گناہ کا خوف ہوا تو الٹا وضو کیسے جائز ہے؟؟؟۔۔۔
تو الٹی نماز بھی ہوجاتی ہے مگر سنت کے خلاف۔۔۔

کیا یہ شریعت سازی نہیں کہلائے گی؟؟؟۔۔۔

لوگ چاہتے ہیں۔۔۔ شخصیتوں کا نشانہ نا بنایا جائے۔۔۔
چلیں نہیں بناتے۔۔۔
اس لئے کے اگر اللہ چاہتا تو یقینا وہ ان کے علم وعمل کے ذریعے انہیں بلندی عطاء فرماتا۔۔۔
مگر زمینی دنیا کی پستی کی طرف یہ لوگ راغب ہوگئے اور اپنی خواہش کا پیرو بن گئے۔۔۔
تو فیصلہ احناف پر چھوڑتے ہیں۔۔۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
اگر کوئی الٹا وضو کر لے کہ پہلے پاؤں دھوڈالے پھر مسح کرے پھر دونوں ہاتھ دھوئے۔۔۔
پھر منہ دھوڈالے یا کسی طرح الٹ پلٹ کروضو کرے تو بھی وضو ہو جاتا ہے۔۔۔ لیکن سنت کے موافق وضو نہیں ہوتا اور گناہ کا خوف ہے (مجدد اہلسنت والجماعت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی نورہ اللہ مرقدہ کی کتاب بہشتی زیور سے! مسئلہ ١٨ باب وضو کا بیان حصہ اول، صفحہ ٨٨)۔۔۔
سبحان اللہ کیافقاہت کاجلوہ ہے؟
زیر بحث مسئلہ کی دوہی صورت ہوسکتی ہے۔
ایک تو یہ کہ ترتیب وضو میں فرض وواجب ہے یانہیں
اگرفرض وواجب ہے تواس کی دلیل بیان فرمادیں
اوراگروضومیں اعضاء کے غسل ومسح میں ترتیب فرض نہیں تو پھرمولانااشرف علی تھانوی پر کوئی اعتراض نہیں
واضح رہے کہ جوازکسی شے کاآخری درجہ ہوتاہے کمال نہیں ہواکرتا
 
Top