ایک شریعت سازی کا نمونہ میں بھی پیش کردوں۔۔۔
اگر کوئی الٹا وضو کر لے کہ پہلے پاؤں دھوڈالے پھر مسح کرے پھر دونوں ہاتھ دھوئے۔۔۔
پھر منہ دھوڈالے یا کسی طرح الٹ پلٹ کروضو کرے تو بھی وضو ہو جاتا ہے۔۔۔ لیکن سنت کے موافق وضو نہیں ہوتا اور گناہ کا خوف ہے (مجدد اہلسنت والجماعت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی نورہ اللہ مرقدہ کی کتاب بہشتی زیور سے! مسئلہ ١٨ باب وضو کا بیان حصہ اول، صفحہ ٨٨)۔۔۔
جزاک اللہ خیرا حرب بن شداد بھائی جان
سبحان اللہ کیافقاہت کاجلوہ ہے؟
ماشاء اللہ کیا ہی فقاہت ہے۔ اسی فقاہت کی آڑ میں شرعی احکام کو الٹے سیدھے اداء کرنے کے طریقے بتائے جارہے ہیں۔ بہت خوب
ایک تو یہ کہ ترتیب وضو میں فرض وواجب ہے یانہیں
بہت خوب۔ یعنی جس جس شرعی امر میں ترتیب کے بارے میں فرض، واجب کی وضاحت نہ ہو اس میں من مانی کی جاسکتی ہے۔اس کو الٹا سے سیدھا اور سیدھا سے الٹا کیا جا سکتا ہے ؟
اچھا جمشید بھائی چار رکعات نماز فرض چاہے ظہر کی ہو، عصر کی ہوں یا عشاء کی۔ کیا آپ صریح دلیل سے یہ ثابت کرسکتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا ہو کہ چار رکعات نماز میں پہلے پہلی رکعت، پھر دوسری رکعت، پھر تیسری رکعت اور پھر چوتھی رکعت اداء کرنی ہے۔ ؟
اور اگر کوئی آدمی پہلی رکعت کو تیسری، دوسری کو چوتھی، تیسری کو دوسری اور چوتھی کو پہلی رکعت سمجھ کر پڑھے تو کیا اس کی نماز ہوجائے گی کہ نہیں ؟ اگر ہوجائے گی تو کس دلیل سے اور اگر نہیں ہوگی تو کس دلیل سے ؟
اگرفرض وواجب ہے تواس کی دلیل بیان فرمادیں
ہر ہر امر کی ترتیب پر فرض وواجب کی دلیل ضروری ہوتی ہے ؟ کیا طریقہ محمدیﷺ کوئی مقام نہیں رکھتا ؟ کیا آپ ثابت کرسکتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے، یا صحابہ میں سے کسی صحابی نے اس طرح وضوء کیا ہو؟ یا کسی بھی اسی مثل کے امر کے بارے میں کہا ہو کہ اگر یوں یوں کرلیا جائے تو امر اداء ہوجائے گا لیکن سنت کی مخالفت ہوگی۔
اوراگروضومیں اعضاء کے غسل ومسح میں ترتیب فرض نہیں تو پھرمولانااشرف علی تھانوی پر کوئی اعتراض نہیں
کیوں اعتراض نہیں ؟ جب پورے ماخذ شریعت میں اس طرح کا کوئی بیان ملتا ہی نہیں تو پھر مولانا صاحب نے کس دلیل کی رو سے کہا کہ الٹ پلٹ وضوء ہوجائے گا ؟