اشماریہ
سینئر رکن
- شمولیت
- دسمبر 15، 2013
- پیغامات
- 2,682
- ری ایکشن اسکور
- 752
- پوائنٹ
- 290
اس طرح کے مجمل جملے بہت سے علماء نے کہے ہیں۔ اور ابن حجر، سیوطی اور کئی علماء نے اس کے خلاف تصحیح و تحسین کے جملے بھی کہے ہیں۔ ان کی مانیں اور ان کی نہ مانیں تو بھلا کیوں؟ صرف اس لیے کہ ہمیں یہ قول پسند ہے اور وہ نہیں؟ایسی کمزور اور نادر الوجود روایات سے کسی دینی بات کا ثبوت اورکوئی عقیدہ نہیں بنایا جاسکتا ،
مسند احمد کے محقق علامہ شعیب ارناؤط اور انکے رفقاء نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ابدال کے موضوع پر ایک روایت کے ذیل میں لکھا ہے کہ :
قلنا: وأحاديث الأبدال التي رويت عن غير واحد من الصحابة، أسانيدها كلها ضعيفة لا ينتهض بها الاستدلال في مثل هذا المطلب‘‘
اورعلامہ شعیب ارناوط کہتے ہیں : ابدال کے وجود پر کئی ایک صحابہ سے روایات مروی تو ہیں ،لیکن ان میں سے کوئی بھی اس مطلب کی دلیل بننے کے لائق نہیں ۔۔سب ضعیف ہیں ؛
اس لیے ہمیں روایات پر خود توجہ دینی چاہیے۔