اسلام ڈیفینڈر
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 368
- ری ایکشن اسکور
- 1,006
- پوائنٹ
- 97
اعتراض نمبر23
مصنف اپنی کتاب کے صفحہ 62پرلکھتا ہے :
لیکن بخاری صاحب خلیل اللہ علیہ السلام کو جھوٹ بولنے والا نبی روایت کررہا ہے ۔''لم یکذب ابراھیم الاثلث کذبات ''(بخاری 761/2)اوراس صحیح حدیث کو راویوں کا جھوٹ گردانا ہے اور قرآن کے خلاف ظاہر کرکے اسے رد کرنے کی ناپاک جسارت کی ہے ۔
جواب :۔
حدیث کے الفاظ تو مصنف کو جھوٹ معلوم ہوئے اور اس حدیث پرپرزوررد کی کوشش کی ہے جو کہ محل نظر ہے ۔اگر مصنف قرآن کریم کا مطالعہ کرتا تو وہ بخوبی اس مسئلے کو سمجھ جاتا ۔جس جھوٹ کا ذکر نبی کریم ﷺ کی حدیث میں ہے اس کا ذکر قرآن کریم میں بھی ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
وَتَاللّٰہِ لَأَکِیْدَنَّ أَصْنَامَکُمْ بَعْدَ أَن تُوَلُّوْا مُدْبِرِیْنَ فَجَعَلَہُمْ جُذَاذاً إِلا کَبِیْرًا لَّہمْ لَعَلَّہُمْ إِلَیْْہِ یَرْجِعُونَ (الانبیاء 57-58/21)
''اور اللہ کی قسم میں ضرور تمہارے بتوں کے ساتھ چال چلوں گا تمہارے پیٹھ پھیرکر چلے جانے کے بعد ۔ پس ٹکڑ ے ٹکڑے کرڈالے ان بتوں کو سوائے بڑے بت کے تاکہ وہ اس کی طرف لوٹیں'' ۔
پھر جب وہ مشرکین بت خانہ میں آئے تو بہت برہم ہوئے اور پوچھا :
' قَالُوْآ َٔأَنْتَ فَعَلْتَ ہَذَا بِآلِہَتِنَا یَا إِبْرَاہِیْمُoقَالَ بَلْ فَعَلَہُ کَبِیْرُہُمْ ہَذَا فَاسْأَلُوہُمْ إِن کَانُوا یَنطِقُوْنَ (الانبیاء 62-63/21)
''اے ابراہیم کیا ہمارے معبودوں کے ساتھ یہ حرکت تم نے کی ہے ؟ابراہیم نے جواب دیا نہیں بلکہ یہ کام اس بڑے بت نے کیا ہے ان بتوں ہی سے پوچھو اگر یہ بولتے ہیں ''۔
قارئین کرام یہ قرآن مجید کی آیت آپ کے سامنے ہیں اب آپ بتائیں بت توڑے ابراہیم علیہ السلام نے اور الزام ٹھہرایا بڑے بت پر کیا یہ جھوٹ نہیں ؟اگر نہیں تو پھر جھوٹ کیا ہے ؟ اورجھوٹ کس چیز کا نام ہے ؟ لہٰذا مصنف قرآن کریم کی آیت کا جواب دے وگرنہ حدیث کو قبول کرے ۔(مفصل جواب کے لئے میری آڈیوسی ڈی منکرین حدیث کے 102سوالات کے جوابات ملاحظہ کیجئے )