محترم شاد بھائی۔ ۔
آپ کے لہجے سے محسوس ہورہا ہے کہ آپ کی بات اتنی حتمی ہے کہ اس کے علاوہ کوئی بات ہی نہیں ۔۔۔
اور آپ میری طرح عالم بھی نہیں ۔۔۔پھر اتنی سختی تو مناسب معلوم نہیں ہوتی ۔۔
صفحات برباد کرنے کی کیا بات ہے ۔۔۔دو بھائی اوردوست کچھ طالب علمانہ سی گفتگو کر رہے ہیں ۔۔۔اور بس۔۔
اگرچہ مجھے کوئی اس مسئلہ پر اصرار نہیں ہے ۔۔۔یہ کوئی عقیدہ یا ضروریات دین کا مسئلہ نہیں ہے ۔۔۔
لیکن آپ نے جو بات ذکر کی ہے اس پر پھر کچھ طالب علمانہ گزارشات ہیں ۔۔۔
ایسا احتمال میں نے بھی ذکر کیا ہے ۔۔لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس کے معارض بھی بہت کچھ ہے ۔ مثلاََ۔۔
شیطان کوئی الگ مخلوق نہیں ۔بلکہ جن ہیں ۔ابلیس بھی جن ہے ۔
اور ذریت کا معنی اگرچہ نسل یا اولاد ہے ۔۔۔لیکن اس سے ساری مراد لینے کا قرینہ کوئی نہیں ۔۔یہ اتنی حتمی بات نہیں ۔۔اس میں استثنا بھی ہوسکتا ہے
۔۔۔۔اور بعض مفسرین کے نزدیک اس میں ذریت سے مراد اس کے معاون شیاطین ہیں ۔۔۔۔۔اورعرف عام میں بھی ہمارے ہاں ذریت اس معنوں میں مستعمل ہے ۔۔۔
اور ایک دوسری جگہہ قرآن مجید میں ہے ۔۔۔
وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَيَاطِينَ الْإِنسِ وَالْجِنِّ۔۔۔۔۔۔۔۔۔(الانعام۱۱۲)
اس میں اور سورۃالناس سے بھی یہ معلوم ہوتا ہے کہ ۔۔۔۔شیطان تو جن میں بھی ہوتے ہیں اور انسان میں بھی ۔۔۔اور وسوسہ اور دشمنی انسانی شیطان بھی کرتے ہیں ۔۔البتہ سارے انسان شیطان تو نہیں ہوتے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر قرآن و حدیث سے ہر انسان کے ساتھ ایک قرین۔ہمنشین یا ساتھی۔۔ کا تذکرہ ملتا ہے ۔
حدیث مبارکہ میں ہے ۔
ما منكم من أحدٍ إلا وقد وكِّل به قرينه من الجن ، قالوا : وإياك يا رسول الله ؟ قال : وإياي ، إلا أن الله أعانني عليه فأسلم فلا يأمرني إلا بخير .
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے ہر ایک آدمی کے ساتھ اس کا جن ساتھی مقرر کیا گیا ہے صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا آپ کے ساتھ بھی اے اللہ کے رسول ﷺ۔۔
آپ ﷺنے فرمایا اور میرے ساتھ بھی مگر اللہ نے مجھے اس پر مدد فرمائی تو وہ مسلمان ہو گیا پس وہ مجھے نیکی ہی کا حکم کرتا ہے۔(مسلم)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس حدیث مبارکہ میں ۔۔جن۔۔ ساتھی جو ہے ۔۔۔صحیح مسلم میں دوسرے مقام پر اسے شیطان کہا گیا ہے ۔۔۔
اور اس میں اگرچہ امام نوویؒ کے مطابق دو معنی کا احتمال ہے علماء کے نزدیک ۔۔۔۔
لیکن اس حدیث کے الفاظ کہ وہ نیکی کا ہی حکم کرتا ہے ۔۔۔سے اس کو ترجیح ہی ملتی ہے کہ وہ مسلمان ہی ہوگیا تھا۔
اب یہ شیطان یعنی جن مسلمان ہوگیا تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر ایک اور رخ سے دیکھیں تو بات بالکل ہی اور طرف نکل جاتی ہے ۔ وہ یہ کہ۔۔۔۔
شیخ صالح المنجد ؒ فرماتے ہیں ۔۔۔
وذهب كثير من أهل العلم إلى أن إبليس هو أبو الجن كلهم : مؤمنهم وكافرهم ، فهو أصلهم وهم ذريته : نُقل هذا القول عن ابن عباس ومجاهد وقتادة والحسن البصري وغيرهم .
انظر : "تفسير الطبري" (1/507) ، "الدر المنثور" (5/402)
یعنی اہل علم میں کثیر لوگوں کی ایک جماعت کا یہ خیال ہے کہ ۔۔ابلیس ہی ابو الجن ہے ۔مومن و کافر جنات اسی کی ذریت میں ہیں ۔۔
اور یہ ابن عباسؓ ، مجاہد ؒ ، قتادہؒ ، حسن بصریؒ وغیرھم سے نقل کیا گیا ہے ۔۔۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ ۔۔۔فتاوی ۴۔۲۳۵۔۔۔میں فرماتے ہیں۔۔۔۔۔
فَإِبْلِيسُ الَّذِي هُوَ أَبُو الْجِنِّ
اسی طرح بقول شیخ صالح ۔۔۔حافظ ابن قیمؒ بھی یہی فرماتے ہیں ۔۔
حافظ ابن حجرؒ ۔۔۔۔فتح الباری ۶۔۳۶۹۔۔۔میں فرماتے ہیں۔۔
إِبْلِيسَ لِأَنَّهُ أَبُو الْجِنِّ
اور سلفی علماء میں سے ۔۔۔ شیخ ابن بازؒ ۔۔اپنے فتاوی میں فرماتے ہیں ۔۔۔
والشيطان هو أبو الجن عند جمع من أهل العلم
شیخ ابن عثیمینؒ فرماتے ہیں ۔۔۔۔
لا شك أن إبليس هو أبو الجن۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر اہل علم کے اتنے اکابرین کا یہ نظریہ ہے ۔۔۔تو۔۔۔۔جنوں میں مسلمان ہونے کا تو کوئی بھی انکا ر نہیں کر سکتا ۔۔۔
اگرچہ یہ ابوالجن والی رائے پر عقیدہ رکھنا یا مانناضروری نہیں۔۔کیونکہ یہ مسئلہ ضروریات دین کا مسئلہ نہیں ہے ۔۔
لیکن نبی کریمﷺ کے قرین کا مسلمان ہونا ۔۔اور اہل علم کی ایک جماعت کا یہ اوپر والا نظریہ ہے تو پھر ۔۔۔۔یہ حتمی نہیں کہ ابلیس کی ذریت بمعنی صلبی اولاد میں سارے ہی شیطان اور کافر جن ہی ہیں۔۔اور رہیں گے ۔۔
۔واللہ اعلم۔