• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابراہیم علیہ السلام نے تین مرتبہ جھوٹ بولا تھا ------

شمولیت
اگست 05، 2016
پیغامات
52
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
16
@عمر اثری بھائی ایک مسئله پوچھنا تھا حضرت ابراھیم علیه السلام کے والد آزر کے بارے میں

بریلوی کهتے ھیں که آزر ابراھیم علیه السلام کا چاچا تھا اور اسپر کچھ روایت کو دلیل بنا کر قیاس کرتے ھیں

مجھے اس بارے میں آپ بھائیوں کی رھنمائی درکار ھے
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
@عمر اثری بھائی ایک مسئله پوچھنا تھا حضرت ابراھیم علیه السلام کے والد آزر کے بارے میں

بریلوی کهتے ھیں که آزر ابراھیم علیه السلام کا چاچا تھا اور اسپر کچھ روایت کو دلیل بنا کر قیاس کرتے ھیں

مجھے اس بارے میں آپ بھائیوں کی رھنمائی درکار ھے
ان شاء اللہ محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب حفظہ اللہ رہنمائی کریں گے.
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
@عمر اثری بھائی ایک مسئله پوچھنا تھا حضرت ابراھیم علیه السلام کے والد آزر کے بارے میں
بریلوی کهتے ھیں که آزر ابراھیم علیه السلام کا چاچا تھا اور اسپر کچھ روایت کو دلیل بنا کر قیاس کرتے ھیں
مجھے اس بارے میں آپ بھائیوں کی رھنمائی درکار ھے
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
سعودی عرب کے جید علماء کی مستند فتوی کمیٹی کا فتوی اس مسئلہ پر درج ذیل ہے :
فتوى رقم (6612) :
س: من هو أبو سيدنا إبراهيم عليه السلام؟ لأني سمعت بعض العلماء يقولون: إن آزر ليس أبا إبراهيم الذي ولده، بل هو أخو أبيه، وقد جاء بحجة في القرآن والحديث الذي قال الرسول صلى الله عليه وسلم: «خرجت من كابر إلى كابر، ولم يمسسني شيء من سفاح الجاهلية» ؛ ولذلك قالوا: إن آزر ليس أبا إبراهيم؛ لأن إبراهيم من أجداد الرسول وكيف يكون أبوه كافرا، ولهذا قالوا: إن آزر ليس أبا إبراهيم، وأما أنا وبعض إخواني طلاب سمعنا أيضا من عالم آخر يقول: إن آزر هو أبو إبراهيم الذي ولده، وقال: إن في القرآن آية تدل على ذلك وهي: {وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ آزَرَ} (1) ولذلك أرجو منكم بيانا واضحا لتطمئن قلوبنا؛ لأننا طلاب؟
ج: إن الحق هو ما ذكره العالم الثاني، من أن آزر هو أبو إبراهيم، لقوله تعالى: {وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ آزَرَ أَتَتَّخِذُ أَصْنَامًا آلِهَةً} (2) وهذا نص قطعي صريح لا يحتاج إلى اجتهاد، ورجح ذلك الإمام ابن جرير وابن كثير. أما الحديث فذكر السيوطي في [الجامع الصغير] عن علي رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: «خرجت من نكاح ولم أخرج من سفاح، من لدن آدم إلى أن ولدني أبي وأمي ولم يصبني من سفاح الجاهلية شيء» رواه الطبراني في [الأوسط] وابن عدي، وقال الهيثمي: فيه محمد بن جعفر بن محمد صحح له الحاكم، وقد تكلم فيه، وبقية رجاله ثقات.
فالحديث يفيد طهارة سلسلة نسبه صلى الله عليه وسلم فقط، ولم يتعرض للكفر والإسلام في آبائه، ولا يلزم من كفر آزر أن يكون نكاحه سفاحا، وعلى فرض صحة الحديث المذكور لا يلزم من كون آزر كافرا أن يكون نكاحه سفاحا.
وبالله التوفيق. وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم.
اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء
عضو ... عضو ... نائب رئيس اللجنة ... الرئيس
عبد الله بن قعود ... عبد الله بن غديان ... عبد الرزاق عفيفي ... عبد العزيز بن عبد الله بن باز

(فتاوی اللجنۃ الدائمہ جلد ۴۔ ص 216 )
اس فتوی کا خلاصہ یہ ہے کہ سیدنا ابراہیم کے والد نام کے مسئلہ پر قرآن مجید کی یہ آیت نص قطعی کی حیثیت رکھتی ہے ،جس میں خود اللہ رب العزت نے فرمایا ہے کہ :
{وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ آزَرَ أَتَتَّخِذُ أَصْنَامًا آلِهَةً} سورہ الانعام ﴿74﴾
اور وه وقت بھی یاد کرنے کے قابل ہے جب ابراہیم [علیہ السلام] نے اپنے باپ آزر سے فرمایا کہ کیا تو بتوں کو معبود قرار دیتا ہے؟
اب اتنی واضح اور صریح آیت کے ہوتے ہوئے کسی اجتہاد و تاویل کی حاجت نہیں ،
اور اسی بات کو امام ابن جریر ؒ اور امام ابن کثیرؒ نے صحیح کہا ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور صحیح بخاری میں حدیث ہے:
’’ ان ابراهيم يلقي اباه ازر يوم القيامة ؟ فيقول له ازر: يا بني اليوم لااعصبك ’’(صحیح البخاری کتاب الانبیاء رقم الباب
’’ واتخذاللہ ابراهیم خلیلا (3350)
] حدیث نمبر 3350
'' ابراہیم علیہ السلام کی قیامت کے روز اپنے باپ آزرسے ملاقات ہوگی آزران سے کہے گا:اے میرے بیتے آج کے دن میں تیری نافرمانی نہیں کروں گا۔''[/FONT]
،،،،،،،،،،،،،،،،
 
Last edited:
شمولیت
اگست 05، 2016
پیغامات
52
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
16
جزاک الله خیر واحسن الجزا یا اخی
@اسحاق سلفی
تھوڑی سی اور وضاحت کر دیں که بریلوی کهتے ھیں که عربی میں اباء چاچا کو بھی کها جاتا ھے اور دلیل یه دیتے ھیں که آدم علیه السلام سے لے کر نبی علیه السلام تک جتنے بھی انبیاء اکرام گزرے ھیں ان سب کے والدین مسلمان مومن تھے اور دلیل یه دیتے ھیں



،،،،،،،،،،

’’حضرت مطلب بن ابی وداعہ رضي اﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عباس رضي اﷲ عنہ ایک مرتبہ حضور نبی اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ایسا لگ رہا تھا گویا کہ آپ صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے (اس وقت کافروں سے) کوئی ناگوار بات سنی تھی (اور آپ صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم اس وقت جلال کی حالت میں تھے، پس واقعہ پر مطلع ہو کر) حضور نبی اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہوئے اور فرمایا : میں کون ہوں؟ صحابہ نے عرض کیا : آپ پر سلامتی ہو، آپ رسولِ خدا ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں (رسولِ خدا تو ہوں ہی اس کے علاوہ نسبًا میں) محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب ہوں۔ جب خدا نے مخلوق کو پیدا کیا تومجھے بہترین خلق (یعنی انسانوں) میں پیدا کیا‘ پھر مخلوق کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا (یعنی عرب و عجم)‘ تو مجھے بہترین طبقہ (یعنی عرب) میں رکھا۔ پھر ان کے مختلف قبائل بنائے تو مجھے بہترین قبیلہ (یعنی قریش) میں پیدا کیا، پھر ان کے گھرانے بنائے تو مجھے (ان میں سے) بہترین گھرانہ میں پیدا کیا اور ان میں سے بہترین نسب والا بنایا، (اس لئے میں ذاتی شرف اور حسب و نسب کے لحاظ سے تمام مخلوق سے افضل ہوں)۔‘‘

اس حديث کو امام ترمذی اور احمد نے روایت کیا ہے، نیز امام ابو عیسی نے فرمایا کہ یہ حديث حسن ہے۔
 
شمولیت
اگست 05، 2016
پیغامات
52
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
16
2-
عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ رضي اﷲ عنه قَالَ : جَاءَ الْعَبَّاسُ إِلَی رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم فَکَأَنَّهُ سَمِعَ شَيْئًا‘ فَقَامَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ : مَنْ أَنَا؟ فَقَالُوْا : أَنْتَ رَسُوْلُ اﷲِ عَلَيْکَ السَّلَامُ، قَالَ : أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، إِنَّ اﷲَ خَلَقَ الْخَلْقَ فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ فِرْقَةً‘ ثُمَّ جَعَلَهُمْ فِرْقَتَيْنِ فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ فِرْقَةً‘ ثُمَّ جَعَلَهُمْ قَبَائِلَ، فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ قَبِيْلَةً، ثُمَّ جَعَلَهُمْ بُيُوْتًا فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ بَيْتًا وَخَيْرِهِمْ نَسَبًا.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ.
وَقَالَ أَبُوْ عِيْسَی : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.
أخرجه الترمذی فی السنن، کتاب : الدعوات عن رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم، باب : (99)، 5 / 543، الرقم : 3532، وأحمد بن حنبل فی المسند، 1 / 210
 
شمولیت
اگست 05، 2016
پیغامات
52
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
16
اس روایت پر بھی قیاس کرتے ھوے کهتے ھیں که انبیاء اکرام کے والدین مشرک نھی ھو سکتے


عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي اﷲ عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : بُعِثْتُ مِنْ خَيْرِ قُرُوْنِ بَنِي آدَمَ قَرْنًا فَقَرْنًا، حَتَّی کُنْتُ مِنَ الْقَرْنِ الَّذِي کُنْتُ فِيْهِ.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَأَحْمَدُ.

49 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : المناقب، باب : صفة النبي صلی الله عليه وآله وسلم، 3 / 1305، الرقم : 3364، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 373، الرقم : 8844
’’حضرت ابو ہریرہ رضي اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مجھے نوعِ انسانی کے بہترین زمانہ میں مبعوث کیا گیا۔ زمانوں پر زمانے گزرتے رہے یہاں تک کہ مجھے اس زمانہ میں رکھا گیا جس میں، میں اب موجود ہوں۔‘‘

اس حديث کو امام بخاری اور احمد نے روایت کیا ہے۔
 
شمولیت
اگست 05، 2016
پیغامات
52
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
16
اور کیا نبی علیه السلام کا حسب نسب ابراھیم علیه السلام سے لے کر آدم علیه السلام تک ملتا ھے
 
Top