• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابو حنیفہ رحمہ اللہ ہی امام اعظم ہیں

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
دیوبندی جھوٹ اتنی کثرت سے بولتے ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ انکے مذہب میں جھوٹ بولنا کارثواب ہے۔
سہج صاحب کا دعویٰ کہ ابوحنیفہ کے ’’امام اعظم‘‘ ہونے پر اجماع ہے سیاہ ترین جھوٹ ہے۔ اور یہ ایسا جھوٹ ہے کہ خود انکے مقلدین بھائی یعنی شافعی، مالکی اور حنبلی ان سے اس دعویٰ پر متفق نہیں بلکہ وہ ابوحنیفہ کو امام اعظم تسلیم ہی نہیں کرتے۔ ملاحظہ ہو: اجارہ داری

اب یا تو سہج صاحب تسلیم کریں کہ انکے مقلدین بھائی جھوٹ بول رہے ہیں اور سہج صاحب کے خود ساختہ اجماع کا انکار کرکے بقول امین اوکاڑوی جہنمی بن گئے ہیں۔ یا پھر خود سہج صاحب ہی حسب عادت کذب بیانی سے کام لے رہے ہیں۔
جھوٹ ہی دیکھنا ہے تو مسٹر شاہد نزیر پوسٹ نمبر ایک میں موجود اسکین میں دیکھ لیں کہ کس بے باقی سے جھوٹ لکھا ہوا ہے ابراہیم میر سیالکوٹی صاحب نے ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو "امام اعظم " بھی لکھا ہے اور اس سے پہلے "حضرت" بھی لکھا ہوا ہے پھر تو یہ آپ جیسے غیر مقلدین کے ہاں ڈبل جھوٹ بنا ۔ اور زیادہ باتیں کرنے کی مجھے ضرورت ہی نہیں اوپر عبدہ صاحب سے اور یہاں آپ سے گزارش ہے کہ کوئی آیت یا حدیث پیش کردیجئے تاکہ آپ سچے ثابت ہوسکیں ورنہ مان لیں کہ ابراہیم میر سیالکوٹی صاحب نے ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو امام اعظم سچ میں لکھا ہے ۔ لیکن آپ نہیں مانو گے بلکہ ایسی باتیں ہی کرو گے جیسی اب کی ہیں ۔کیونکہ اگر میر صاحب کو سچا مانتے ہو تو بدعتی اور ملحد بنتے ہو اگر اکابرین غیر مقلدین کو جھوٹا بناتے ہو تو آپ سچے بنتے ہو ۔چٹ بھی آپ کی اور پٹ بھی آپ کی جیسا آپ کو پسند ہو وہی رتبہ دے دو اور لے لو ۔
شکریہ
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
اگر کوئی جناب ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو امام نہیں مانتا تو آپ اس پر کیا فتوی جاری کر سکتے ہیں؟ اور جو ان کو امام تسلیم کر کے ان کی تقلید کرنا شروع کر دے اس کےکیا فضائل ہیں؟ ہم اگر رسول اللہ کو امام اعظم تسلیم نہ کریں تو یہ توہین رسالت ہے؟ اور ہم نبی کریم کی ہر بات کو مانتے ہیں کیوں کہ وہ امام اعظم ہیں ، لیکن تمہاری حالت یہ ہے کہ کسی کو امام اعظم بھی کہتے ہو اور جو بنیاد چیز ہے عقیدہ اس میں ان کی تقلید بھی نہیں کرتے ہو ، اور فروع میں ان کے متعدد اقوال کو رد کر دیتے ہو اور پھر بھی کہتے ہو کہ وہ ہمارے امام اعظم ہیں، لو جی ملاحظہ فرمائیں:
وَقَدْ اسْتَبْعَدَ مُحَمَّدٌ - رَحِمَهُ اللَّهُ - قَوْلَ أَبِي حَنِيفَةَ فِي الْكِتَابِ لِهَذَا وَسَمَّاهُ تَحَكُّمًا عَلَى النَّاسِ مِنْ غَيْرِ حُجَّةٍ فَقَالَ مَا أَخَذَ النَّاسُ بِقَوْلِ أَبِي حَنِيفَةَ وَأَصْحَابِهِ إلَّا بِتَرْكِهِمْ التَّحَكُّمَ عَلَى النَّاسِ.فَإِذَا كَانُوا هُمْ الَّذِينَ يَتَحَكَّمُونَ عَلَى النَّاسِ بِغَيْرِ أَثَرٍ، وَلَا قِيَاسٍ لِمَ يُقَلِّدُوا هَذِهِ الْأَشْيَاءَ، وَلَوْ جَازَ التَّقْلِيدُ كَانَ مَنْ مَضَى مِنْ قَبْلِ أَبِي حَنِيفَةَ مِثْلُ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ وَإِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ رَحِمَهُمَا اللَّهُ أَحْرَى أَنْ يُقَلَّدُوا(المبسوط للسرخسی:ج۱،ص۲۸
"کہ امام محمد نے امام ابو حنیفہ کے قول کو" الکتاب"میں بعید قرار دیا ہے اور اس کا نام تحکم اور سینہ زوری رکھا ہے اور کہا ہے کہ اگر تقلید جائز ہوتی تو جوحضرات امام ابو حنیفہ سے پہلے گزر چکے ہیں ، مثلا:حسن بصری اور ابراہیم نخعی وہ زیادہ حق دار ہیں کہ ان کی تقلید کی جاے "

کیا جس کو امام اعظم کہا جاے اس کی بات کو رد بھی کیا جا سکتا ہے؟ اگر وہ امام اعظم ہیں تو ان کا قول بھی اعظم ہونا چاہیے، اور قول اعظم کو رد کرنا گستاخی اعظم ہے،اس کا مطلب یہ بنتا ہے کہ تم لوگ ان کو امام اعظم خود بھی تسلیم نہیں کرتے ہو
یہ آپ نے قرآن پیش کیا ہے یا حدیث ؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
عبدہ صاحب پوسٹ نمبر 4 دیکھ لیجئے بلکل وہی معاملہ ہے جس کی جانب میں نے اشارہ کیا تھا لیکن آپ نے بھی صرف نظر فرمایا اور آگے بڑ گئے ۔
امتی بمقابلہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب آپ امام اعظم کہیں گے تو گستاخی بنے گی یا نہیں ؟ اور لمبی پوسٹ بنانے کی بجائے صرف اک آیت یا حدیث پیش کردیں صاف و صریح تاکہ آپ فرقہ جماعت اہل حدیث کی اس بدعت کو جواز مل سکے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو "امام اعظم" کہنا درست ہے ۔
ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا
اب پتا نہیں کہ یہ کس موقع پر بنایا گیا ہو گا البتہ استعمال آج بھی مختلف موقعوں پر کیا جا سکتا ہے

اللہ سمجھ دے کہ میں نے ایک ایک لفظ کا اقتباس لے کر جواب دیا اور کوشش کی کہ کوئی چیز چھوٹ نہ جائے مگر مبہوت ہونے کی وجہ سے یہ نہ ہو سکا کہ اپنے ہر اقتباس کے ساتھ میرا جواب لکھ کر اس پر اعتراض کیں تو میں نہ مانوں کی رٹ لگا دی گئی اب میں کیا کر سکتا ہوں
بھئی میرے ساتھ کسی نے بات کرنی ہے تو ترتیب سے ایک ایک نقطہ پر بات کریں اور میرے جواب کو لکھ کر جواب دیں
جہاں تک یہ اعتراض ہے کہ اتنا لمبا کیوں لکھ دیا تو بھئی میں نے جس بھی اقتباس کا جواب دیا ہے وہ بھی کوئی ایک سوال یا اعتراض نہیں تھا
اب اگر کسی کو شوق ہے تو میرے ایک ایک جواب کا علیحدہ اقتباس لے کر اسکا جواب دے دے

البتہ جو دوبارہ سوال کیا گیا ہے اسکو اوپر نشانزدہ کر دیا ہے اس کا جواب پہلی پوسٹ سے دکھا بھی دیتا ہوں اور مزید بھی وضاحت کر دیتا ہوں

امت کے بچے بچے کے اتفاق کی وضآحت تو میں نے اوپر کر دی ہے البتہ بدعت کے حوالے سے تھوڑی سی ڈوز مزید چاہئے ہو گی
جب ہم اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں تو اس کہنے کے پیچھے ہمارا عقیدہ بتانا ہوتا ہے اسی طرح جب ہم اہل حدیث یا دیوبندی کہتے ہیں تو اسکا مقصد اپنے عقیدے کا تعارف کروانا ہوتا ہے اب کوئی کہے کہ دیوبندی کہنا بدعت ہے تو یہ جہالت ہو گی اسی طرح جب ہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو امام اعظم یا قائد اعظم یا مجاہد اعظم کہتے ہیں تو اسکا مقصد اتباع کے لئے اپنا عقیدہ بتانا ہوتا ہے نہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی لقب کا استعمال ہوتا ہے مالکم کیف تحکمون
اور اگر عقیدۃ استعمال کرنا چاہتے ہیں تو پھر بھی ہم یہ نہیں کہتے کہ آپ ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو امام اعظم اپنے لیے نہ کہیں بلکہ ہم تو زور دے کر آپ کو کہیں گے کہ آپ چونکہ ان کی بات کو ہی لائق اتباع سمجھتے ہیں پس آپ لازمی انکو ہی عقیدۃ امام اعظم کہیں ورنہ جھوٹ ہو جائے گا
البتہ ہمارا تو چونکہ یہ عقیدہ ہی نہیں تو ہمیں یا کسی بھی غیر حنفی کو عقیدۃ ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو امام اعظم کہلوانے پر زبردستی کرنا اور اجماع ثابت کرنا ہم سے جھوٹ بلوانے کے مترادف ہو گا

مزید وضاحت
آپ جس عقیدے کی بنیاد پر ابو حنیفہ کو امام اعظم کہتے ہیں ہم اسی عقیدے کی بنیاد پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہیں
آپ کے پاس قرآن و حدیث کی کوئی دلیل نہیں مگر آپ اسکو بدعت نہیں کہتے حالانکہ آپ بھی بریلویوں کو بدعتی کہتے ہیں
پس یاد رکھیں ہم امام اعظم کے لفظ کا استعمال لوگوں کو سمجھانے کے لئے کرتے ہیں جیسے ہم جماعتیں بنا لیتے ہیں تبلیغی جماعت جماعۃ الدعوۃ تو کوئی جاہل بھی یہ نہیں کہتا کہ انکو قرآن و حدیث سے ثابت کرو اسی طرح اسماء الرجال کا علم یا نحو کے علم کو جاہل ہی کہ سکتا ہے کہ اس لفظ کو قرآن سے ثابت کرو
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
عبدہ صاحب پوسٹ نمبر 4 دیکھ لیجئے بلکل وہی معاملہ ہے جس کی جانب میں نے اشارہ کیا تھا لیکن آپ نے بھی صرف نظر فرمایا اور آگے بڑ گئے ۔
امتی بمقابلہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب آپ امام اعظم کہیں گے تو گستاخی بنے گی یا نہیں ؟ اور لمبی پوسٹ بنانے کی بجائے صرف اک آیت یا حدیث پیش کردیں صاف و صریح تاکہ آپ فرقہ جماعت اہل حدیث کی اس بدعت کو جواز مل سکے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو "امام اعظم" کہنا درست ہے ۔
شکریہ
السلام علیکم۔
کیا اللہ نے بتایا ھے کہ کون امام اعظم ھے؟
ان کے بارے میں ذکر کریں جن کو اللہ نے امام کہا ھے۔

أَفَمَن كَانَ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّهِ وَيَتْلُوهُ شَاهِدٌ مِّنْهُ وَمِن قَبْلِهِ كِتَابُ مُوسَىٰ إِمَامًا وَرَحْمَةً ۚ أُولَـٰئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۚ وَمَن يَكْفُرْ بِهِ مِنَ الْأَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُهُ ۚ فَلَا تَكُ فِي مِرْيَةٍ مِّنْهُ ۚ إِنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ(11۔17)

کتاب موسٰی امام اور رحمت ھے۔

قَالُوا حَرِّقُوهُ وَانصُرُوا آلِهَتَكُمْ إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ ﴿٦٨﴾ قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ ﴿٦٩﴾ وَأَرَادُوا بِهِ كَيْدًا فَجَعَلْنَاهُمُ الْأَخْسَرِينَ ﴿٧٠﴾ وَنَجَّيْنَاهُ وَلُوطًا إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا لِلْعَالَمِينَ ﴿٧١﴾ وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ نَافِلَةً ۖ وَكُلًّا جَعَلْنَا صَالِحِينَ ﴿٧٢﴾وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِمْ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَإِقَامَ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءَ الزَّكَاةِ ۖ وَكَانُوا لَنَا عَابِدِينَ ﴿٧٣۔21﴾
ابراھیم علیہ سلام۔ لوط علیہ سلام۔ اسحٰق علیہ سلام۔ یعقوب علیہ سلام، یہ سب امام ھیں۔

وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا ۖ قَالَ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ ﴿١٢٤۔2﴾
ابراھیم علیہ سلام، انسانوں کے امام ھیں۔

وَقَالَ فِرْعَوْنُ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ مَا عَلِمْتُ لَكُم مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرِي فَأَوْقِدْ لِي يَا هَامَانُ عَلَى الطِّينِ فَاجْعَل لِّي صَرْحًا لَّعَلِّي أَطَّلِعُ إِلَىٰ إِلَـٰهِ مُوسَىٰ وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ مِنَ الْكَاذِبِينَ ﴿٣٨﴾ وَاسْتَكْبَرَ هُوَ وَجُنُودُهُ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ إِلَيْنَا لَا يُرْجَعُونَ ﴿٣٩﴾ فَأَخَذْنَاهُ وَجُنُودَهُ فَنَبَذْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ ۖ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظَّالِمِينَ ﴿٤٠﴾ وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةً يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا يُنصَرُونَ ﴿٤١۔28﴾

فرعون اور ھامان اور ان کے الملا۔ یہ آگ کی طرف پکارنے والے امام ھیں۔

وَنُرِيدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ ﴿٥۔28﴾
بنی اسرائیل کو اللہ نے امام بنایا۔
نتیجہ۔
ابراھیم علیہ سلام اور انبیاء۔ ھمارے امام ھیں۔ ھمیں ان ھی کی پیروی کرنا ھوگی۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
السلام علیکم۔
کیا اللہ نے بتایا ھے کہ کون امام اعظم ھے؟
ان کے بارے میں ذکر کریں جن کو اللہ نے امام کہا ھے۔

أَفَمَن كَانَ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّهِ وَيَتْلُوهُ شَاهِدٌ مِّنْهُ وَمِن قَبْلِهِ كِتَابُ مُوسَىٰ إِمَامًا وَرَحْمَةً ۚ أُولَـٰئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۚ وَمَن يَكْفُرْ بِهِ مِنَ الْأَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُهُ ۚ فَلَا تَكُ فِي مِرْيَةٍ مِّنْهُ ۚ إِنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ(11۔17)

کتاب موسٰی امام اور رحمت ھے۔

قَالُوا حَرِّقُوهُ وَانصُرُوا آلِهَتَكُمْ إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ ﴿٦٨﴾ قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ ﴿٦٩﴾ وَأَرَادُوا بِهِ كَيْدًا فَجَعَلْنَاهُمُ الْأَخْسَرِينَ ﴿٧٠﴾ وَنَجَّيْنَاهُ وَلُوطًا إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا لِلْعَالَمِينَ ﴿٧١﴾ وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ نَافِلَةً ۖ وَكُلًّا جَعَلْنَا صَالِحِينَ ﴿٧٢﴾وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِمْ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَإِقَامَ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءَ الزَّكَاةِ ۖ وَكَانُوا لَنَا عَابِدِينَ ﴿٧٣۔21﴾
ابراھیم علیہ سلام۔ لوط علیہ سلام۔ اسحٰق علیہ سلام۔ یعقوب علیہ سلام، یہ سب امام ھیں۔

وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا ۖ قَالَ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ ﴿١٢٤۔2﴾
ابراھیم علیہ سلام، انسانوں کے امام ھیں۔

وَقَالَ فِرْعَوْنُ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ مَا عَلِمْتُ لَكُم مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرِي فَأَوْقِدْ لِي يَا هَامَانُ عَلَى الطِّينِ فَاجْعَل لِّي صَرْحًا لَّعَلِّي أَطَّلِعُ إِلَىٰ إِلَـٰهِ مُوسَىٰ وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ مِنَ الْكَاذِبِينَ ﴿٣٨﴾ وَاسْتَكْبَرَ هُوَ وَجُنُودُهُ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ إِلَيْنَا لَا يُرْجَعُونَ ﴿٣٩﴾ فَأَخَذْنَاهُ وَجُنُودَهُ فَنَبَذْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ ۖ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظَّالِمِينَ ﴿٤٠﴾ وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةً يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا يُنصَرُونَ ﴿٤١۔28﴾

فرعون اور ھامان اور ان کے الملا۔ یہ آگ کی طرف پکارنے والے امام ھیں۔

وَنُرِيدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ ﴿٥۔28﴾
بنی اسرائیل کو اللہ نے امام بنایا۔
نتیجہ۔
ابراھیم علیہ سلام اور انبیاء۔ ھمارے امام ھیں۔ ھمیں ان ھی کی پیروی کرنا ھوگی۔
آپ کس نبی کے امتی ہو ؟
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا
اب پتا نہیں کہ یہ کس موقع پر بنایا گیا ہو گا البتہ استعمال آج بھی مختلف موقعوں پر کیا جا سکتا ہے

اللہ سمجھ دے کہ میں نے ایک ایک لفظ کا اقتباس لے کر جواب دیا اور کوشش کی کہ کوئی چیز چھوٹ نہ جائے مگر مبہوت ہونے کی وجہ سے یہ نہ ہو سکا کہ اپنے ہر اقتباس کے ساتھ میرا جواب لکھ کر اس پر اعتراض کیں تو میں نہ مانوں کی رٹ لگا دی گئی اب میں کیا کر سکتا ہوں
بھئی میرے ساتھ کسی نے بات کرنی ہے تو ترتیب سے ایک ایک نقطہ پر بات کریں اور میرے جواب کو لکھ کر جواب دیں
جہاں تک یہ اعتراض ہے کہ اتنا لمبا کیوں لکھ دیا تو بھئی میں نے جس بھی اقتباس کا جواب دیا ہے وہ بھی کوئی ایک سوال یا اعتراض نہیں تھا
اب اگر کسی کو شوق ہے تو میرے ایک ایک جواب کا علیحدہ اقتباس لے کر اسکا جواب دے دے

البتہ جو دوبارہ سوال کیا گیا ہے اسکو اوپر نشانزدہ کر دیا ہے اس کا جواب پہلی پوسٹ سے دکھا بھی دیتا ہوں اور مزید بھی وضاحت کر دیتا ہوں




مزید وضاحت
آپ جس عقیدے کی بنیاد پر ابو حنیفہ کو امام اعظم کہتے ہیں ہم اسی عقیدے کی بنیاد پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہیں
آپ کے پاس قرآن و حدیث کی کوئی دلیل نہیں مگر آپ اسکو بدعت نہیں کہتے حالانکہ آپ بھی بریلویوں کو بدعتی کہتے ہیں
پس یاد رکھیں ہم امام اعظم کے لفظ کا استعمال لوگوں کو سمجھانے کے لئے کرتے ہیں جیسے ہم جماعتیں بنا لیتے ہیں تبلیغی جماعت جماعۃ الدعوۃ تو کوئی جاہل بھی یہ نہیں کہتا کہ انکو قرآن و حدیث سے ثابت کرو اسی طرح اسماء الرجال کا علم یا نحو کے علم کو جاہل ہی کہ سکتا ہے کہ اس لفظ کو قرآن سے ثابت کرو
آپ جس عقیدے کی بنیاد پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو "امام اعظم" کہتے ہیں یہ عقیدہ کب وجود میں آیا ؟ اگر یہی عقیدہ درست ہے تو ابراہیم میر سیالکوٹی صاحب نے اس عقیدے سے انحراف کیا یا نہیں ؟ یا اس وقت یہ عقیدہ وجود میں ہی نہیں آیا تھا ؟عبدہ صاحب پوسٹ نمبر ایک میں سیالکوٹی صاحب کا فرمان لکھا پڑا ہے اس بارے میں کچھ پیش کیجئے۔
شکریہ
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
یہ آپ نے قرآن پیش کیا ہے یا حدیث ؟
عالی جناب ہم نے وہی پیش کیا ہے جو آپ کے شایان شان ہے، ویسے آپ نے کسی کو امام اعظم ثابت کرنے کے لیے کیا پیش کیا ہے؟ اس لیے جو جناب نے پیش کیا ہے وہی ہم نے بھی پیش کر دیا ہے
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
محترم سہج صاحب-

دینی اعتبار سے صرف محمّد صل الله علیہ وآ لہ وسلم ہی امام اعظم کہلانے کے حقدار ہیں -

قرآن میں الله نے حضرت ابراہیم علیہ سلام کے متعلق فرمایا :

وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا ۖ البقرہ ١٢٤
اور جب ابراھیم کو اس کے رب نے کچھ باتوں میں آزمایا تو اس نےانہیں پورا کر دیا- تو فرمایا کہ بے شک میں بنانے والا ہوں تمہیں لوگوں کا پیشوا (امام) -


معراج کے مواقع پر آنحضرت صل الله علیہ وسلم کو یہ شرف حاصل ہوا کہ آپ نے بیت المقدس کے مقام پر تمام انبیاء کی امامت فرمائی جن میں دنیا کے پہلے امام "حضرت ابراہیم علیہ سلام" بھی تھے - اس لحاظ سے تو صرف محمّد صل الله علیہ و آ لہ وسلم ہی "امام اعظم" (سب سے بڑا امام) کہلانے کے حقدار ہیں-

امام ابو حنیفہ رح تو نبی کریم کے ایک ایک عام سے امتی اور اپنے دور کے ایک متنازع عالم تھے -
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
جزاک اللہ ،بھائی ان کی مراد ہے یہ ہو سکتی ہے کہ جناب ابو حنیفہ تقلید کے اعتبار سے امام اعظم ہیں
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
آپ کس نبی کے امتی ہو ؟
آپ کس نبی کے امتی ہو ؟


السلام علیکم۔

أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا ۖ إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ ﴿٥١﴾ وَإِنَّ هَـٰذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاتَّقُونِ ﴿٥٢﴾ فَتَقَطَّعُوا أَمْرَهُم بَيْنَهُمْ زُبُرًا ۖ كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ ﴿٥٣﴾ فَذَرْهُمْ فِي غَمْرَتِهِمْ حَتَّىٰ حِينٍ ﴿٥٤۔23﴾
اے پیغمبرو، کھاؤ پاک چیزیں اور عمل کرو صالح، تم جو کچھ بھی کرتے ہو، میں اس کو خوب جانتا ہوں (51) اور یہ تمہاری امت ایک ہی امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں، پس مجھی سے تم ڈرو (52) مگر بعد میں لوگوں نے اپنے دین کو آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر لیا ہر گروہ کے پاس جو کچھ ہے اُسی میں وہ مگن ہے (53)
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top