• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابو حنیفہ رحمہ اللہ ہی امام اعظم ہیں

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
جزاک اللہ ،بھائی ان کی مراد ہے یہ ہو سکتی ہے کہ جناب ابو حنیفہ تقلید کے اعتبار سے امام اعظم ہیں
محترم بھائی -

پہلی بات تو یہ کہ - آپ اور میں یہ جانتے ہیں کہ کسی کی تقلید جائز ہی نہیں- تو ایک نا جائز کام میں کسی کو اپنا امام اور وہ بھی "امام اعظم" تسلیم کر لینا کہاں کی عقلمندی ہے ؟؟ یہ تو ایسے ہی ہے کہ کوئی "بد معاشی" میں کسی کو اپنا امام اعظم مان لے -

بلفرض محال اگر تقلید کے اعتبار سے بھی دیکھا جائے تو بھی امام ابو حنیفہ رح "امام اعظم" کہلانے کے حقدار نہیں - جن کی علمی آراء پر ان کے اپنے شاگردوں نے حد درجہ تنقید و اختلاف کیا ہو، کیا وہ فقہ کا امام اعظم کہلا سکتا ہے ؟؟؟
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
sahj بھائی ایک چھوٹا سی گزارش ہے، امید ہے جواب جلد مل جائگا۔ گزارش یہ ہے کہ لقب"امام اعظم" کی ذرا تشریح کر دیں۔ اور یہ بھی بتا دیں کہ کسی کو امام اعظم کا لقب کب دیا جاتا ہے، اور کون دیتا ہے۔ جزاک اللہ۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
آپ جس عقیدے کی بنیاد پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو "امام اعظم" کہتے ہیں یہ عقیدہ کب وجود میں آیا ؟ اگر یہی عقیدہ درست ہے تو ابراہیم میر سیالکوٹی صاحب نے اس عقیدے سے انحراف کیا یا نہیں ؟ یا اس وقت یہ عقیدہ وجود میں ہی نہیں آیا تھا ؟عبدہ صاحب پوسٹ نمبر ایک میں سیالکوٹی صاحب کا فرمان لکھا پڑا ہے اس بارے میں کچھ پیش کیجئے۔
بھائی آپ ایک ایک کر کے میرے پرانے جواب ہی دہروانا چاہتے ہیں یا اس پر کوئی تبصرہ بھی کریں گے
میں آپ کی اس بات کا بھی اوپر جواب دے چکا ہوں دوبارہ وہی پوسٹ لگا دیتا ہوں اگر سمجھ نہ آئے تو پوچھ لیں
وضاحت نمبر 3
جب کسی کو کسی خوبی کی وجہ سے لقب سے پکارا جاتا ہے تو پکارنے والا دو وجوہات کی وجہ سے ایسا کر رہا ہوتا ہے
1-وہ خود تو اس خوبی کا قائل نہیں ہوتا مگر معاشرے میں معروف ہو جانے کی وجہ سے لوگوں کو پہچان کروانے کے لئے ایسا کرتا ہے یعنی وہ خود ایسا نظریہ نہ بھی رکھے پھر بھی اس لقب سے پکارنے پر اسکو غلط نہیں کہا جاتا مثلا کسی کا سر سید کو سر کہنا، محمد علی جناح کو قائد اعظم کہنا، اسی طرح طالبان کا حامد کرزئی کو افغانستان کا وزیراعظم کہنا حالانکہ وہ اسکو وزیراعظم مانتے نہیں، اسی طرح کسی اہل حدیث کا ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو امام اعظم کہنا
2-وہ خود اس خوبی کا قائل ہو اور اسی وجہ سے اسکو اس لقب سے پکار رہا ہو مثلا ہمارا ابو بکر رضی اللہ عنہ کو امیر المومنین کہنا حنفیوں کا ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو امام اعظم کہنا
ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہم بھی انکو امام اعظم کہنے کو تیار ہیں جیسے اگر کسی کا نام چراغ دین رکھ دیا جائے اور علم کا اسکو پتا نہ ہو تو ہمیں کیا اعتراض ہو سکتا ہے وہ تو خالی نام ہے پہچان کے لئے
البتہ ہمارا تو چونکہ یہ عقیدہ ہی نہیں تو ہمیں یا کسی بھی غیر حنفی کو عقیدۃ ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو امام اعظم کہلوانے پر زبردستی کرنا اور اجماع ثابت کرنا ہم سے جھوٹ بلوانے کے مترادف ہو گا
اس پر اوپر بتا دیا ہے کہ اگر کسی چند غیر حنفیوں نے انکو امام اعظم لکھا ہے تو وہ صرف پہچان کے لئے لکھا ہے اور اس پر اعتراض ہمیں بھی نہیں
البتہ باقی غیر حنفی یہ کہتے ہیں کہ چونکہ آجکل اختلاف یہ ہے کہ کس کی اتباع کی جائے تو ایسا لقب جو بے شک خالی پہچان کے لئے ہو مگر کوئی اسکو جہالت کی وجہ سے امت کا عقیدہ سمجھ لے اور اجماع کا دعوی کر سے تو اس سے پرہیز ہی بہتر ہے
ہم میں سے کوئی کبھی امام اعظم کہہ بھی دے گا تو وہ پہلے نمبر کے تحت ہی کہ سکتا ہے ورنہ دوسرے نمبر کے تحت انکے امام اعظم کا عقیدہ رکھتے ہوئے جو کہے گا تو اسکو انکی اتباع بھی کرنی پڑے گی البتہ آپ انکو عقیدۃ ہی امام اعظم کہتے ہیں اور ہم عقیدۃ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو امام اعظم کہتے ہیں اور ہم میں سے کوئی کبھی آپ کے امام کو امام اعظم کہتا بھی ہے جیسے محمد علی کو قائد اعظم کہتا ہے تو وہ معاشرے میں مشہور ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے کیونکہ امام یوسف رحمہ اللہ چیف جسٹس بن کر انکی مشہوری کے سبب بنے تھے واللہ اعلم
اگر میں نے کہیں آپ کے کسی ایک پوائنٹ کا بھی جواب اوپر نہیں دیا تو بتائیں یا پھر ان جوابوں کو لکھ کر اعتراض پیش کریں
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
جھوٹ ہی دیکھنا ہے تو مسٹر شاہد نزیر پوسٹ نمبر ایک میں موجود اسکین میں دیکھ لیں کہ کس بے باقی سے جھوٹ لکھا ہوا ہے ابراہیم میر سیالکوٹی صاحب نے ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو "امام اعظم " بھی لکھا ہے اور اس سے پہلے "حضرت" بھی لکھا ہوا ہے پھر تو یہ آپ جیسے غیر مقلدین کے ہاں ڈبل جھوٹ بنا ۔ اور زیادہ باتیں کرنے کی مجھے ضرورت ہی نہیں اوپر عبدہ صاحب سے اور یہاں آپ سے گزارش ہے کہ کوئی آیت یا حدیث پیش کردیجئے تاکہ آپ سچے ثابت ہوسکیں ورنہ مان لیں کہ ابراہیم میر سیالکوٹی صاحب نے ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو امام اعظم سچ میں لکھا ہے ۔ لیکن آپ نہیں مانو گے بلکہ ایسی باتیں ہی کرو گے جیسی اب کی ہیں ۔کیونکہ اگر میر صاحب کو سچا مانتے ہو تو بدعتی اور ملحد بنتے ہو اگر اکابرین غیر مقلدین کو جھوٹا بناتے ہو تو آپ سچے بنتے ہو ۔چٹ بھی آپ کی اور پٹ بھی آپ کی جیسا آپ کو پسند ہو وہی رتبہ دے دو اور لے لو ۔
شکریہ
سوال گندم جواب چنا

مقلدسہج صاحب آپ سے گزراش ہے کہ فضول اور ادھر ادھر کی باتوں میں ہمارا وقت ضائع نہ کریں۔ آپ کا وقت تو اسی طرح کے مشغلوں کے لئے وقف ہے۔

میرے بھائی آپ نے جو عمارت قائم کی ہے وہ بے بنیاد ہے پہلے اس کی بنیاد قائم کرو پھر عمارت کی تعمیر شروع کرنا۔ آپ نے صرف ابوحنیفہ کے ہی امام اعظم ہونے پر اجماع کا دعویٰ کیا ہے اور الحمدللہ میں نے ثابت کردیا کہ یہ دعویٰ سراسر باطل ہے کیونکہ باقی تین اماموں کے مقلدین جو آپ کے مطابق حق پر ہیں وہی آپکے نام نہاد اجماع کے سب سے بڑے مخالف ہیں۔ اور امین اوکاڑوی نے اجماع کے مخالفین کو جہنمی قرار دیا ہے۔ اس لئے امین اوکاڑوی کے اس فتویٰ کے مطابق ائمہ ثلاثہ کے مقلدین صرف ابوحنیفہ کو امام اعظم نہ مان کر جہنمی بن گئے ہیں۔انااللہ واناالیہ راجعون!

آپ نے اپنے اجماع کو ثابت کرنے کے لئے محمد ابراہیم میر سیالکوٹی رحمہ اللہ کا حوالہ پیش کیا ہے کہ وہ بھی ابوحنیفہ کو امام اعظم لکھتے ہیں۔ لیکن جب آپکا اجماع ہی ثابت نہیں ہوا تو اس حوالے کا کیا فائدہ؟ اور پھر علمائے اہل حدیث نے تو ابوحنیفہ کو بہت برے برے القابات سے بھی نوازا ہے تو کیا اس پر بھی آپ ایمان لاتے ہیں؟؟؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
محترم بھائی -
پہلی بات تو یہ کہ - آپ اور میں یہ جانتے ہیں کہ کسی کی تقلید جائز ہی نہیں- تو ایک نا جائز کام میں کسی کو اپنا امام اور وہ بھی "امام اعظم" تسلیم کر لینا کہاں کی عقلمندی ہے ؟؟ یہ تو ایسے ہی ہے کہ کوئی "بد معاشی" میں کسی کو اپنا امام اعظم مان لے -
بلفرض محال اگر تقلید کے اعتبار سے بھی دیکھا جائے تو بھی امام ابو حنیفہ رح "امام اعظم" کہلانے کے حقدار نہیں - جن کی علمی آراء پر ان کے اپنے شاگردوں نے حد درجہ تنقید و اختلاف کیا ہو، کیا وہ فقہ کا امام اعظم کہلا سکتا ہے ؟؟؟
محترم بھائی جو لوگ ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی ہی اتباع کرتے ہیں انکے لئے واقعی ابو حنیفہ رحمہ اللہ ہی امام اعظم ہیں کیونکہ امام کا معنی یہاں قابل اتباع کے پہلو سے ہے
البتہ جب وہ ہمیں کہتے ہیں کہ ہم انکو امام اعظم مانیں تو ہم جھوٹ کیسے بول سکتے ہیں ہم تو عقیدۃ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہیں پس ہمارے لیے وہ امام نہیں
ہاں ہم انکو یہ کہ سکتے ہیں کہ وہ ابو حنیفہ کی اتباع کی بجائے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کریں اور جب وہ ایسا کرنے لگ جائیں پھر انکا امام اعظم بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم بن جائیں گے
مثلا ایک آدمی نون لیگ میں ہے اور دوسرا پی پی میں ہے اب اگر نون والا لوگوں کو بتائے کہ پی پی والے کا امام بھی نواز شریف ہے تو درست نہ ہو گا بلکہ نواز شریف کے ماننے والے دھوکہ کھا کر اس کا ساتھ بھی دے سکتے ہیں
البتہ نون لیگ والا یہ کہ سکتا ہے کہ تم نواز شریف کو اپنا لیڈر مان لو اور جب وہ مان لے تو پھر لوگوں کو بتائے کہ اسکا امام اعظم نواز ہے
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
محترم بھائی جو لوگ ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی ہی اتباع کرتے ہیں انکے لئے واقعی ابو حنیفہ رحمہ اللہ ہی امام اعظم ہیں کیونکہ امام کا معنی یہاں قابل اتباع کے پہلو سے ہے
ہاں ہم انکو یہ کہ سکتے ہیں کہ وہ ابو حنیفہ کی اتباع کی بجائے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کریں اور جب وہ ایسا کرنے لگ جائیں پھر انکا امام اعظم بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم بن جائیں گے
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

میرے بھائی آپ ابوحنیفہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دونوں کے لئے اتباع کا لفظ استعمال نہ کریں۔ کیونکہ اللہ نے اہل ایمان کو صرف اور صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کا حکم دیا ہے۔اتباع ایک اصطلاح ہے جس کے سنتے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا خیال دل میں آتا ہے۔ آپ اتباع کو لغوی معنوں میں استعمال نہ فرمائیں بلکہ اسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہی مخصوص رہنے دیں۔ ابوحنیفہ کی اندھی پیروی کے لئے تقلید کا لفظ استعمال کریں۔ اور میری اس بات کا برا مت مانیے گا۔جزاک اللہ خیرا
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
sahj بھائی ایک چھوٹا سی گزارش ہے، امید ہے جواب جلد مل جائگا۔ گزارش یہ ہے کہ لقب"امام اعظم" کی ذرا تشریح کر دیں۔ اور یہ بھی بتا دیں کہ کسی کو امام اعظم کا لقب کب دیا جاتا ہے، اور کون دیتا ہے۔ جزاک اللہ۔
محترم بھائی انکو میں آپکی بات کا جواب پہلے دے چکا ہوں جو مندرجہ ذیل ہے مگر وہ اس سے صرف نظر کر رہے ہیں چونکہ اس جواب کو سمجھ لینے سے انکی ساری عمارت گر جاتی ہے

وضاحت نمبر 2:
کسی کو لقب یا اعزازی نام دیا جاتا ہے تو اس بندے میں کوئی خوبی دیکھ کر دیا جاتا ہے اور اسی خوبی کی مناسبت سے دیا جاتا ہے پس ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو جنہوں نے امام اعظم کا لقب دیا تھا تو وہ اس نظریہ کے تحت دیا تھا کہ وہ باقی فقہی اور قابل اطاعت اماموں میں اعظم ہیں پس انکی تقلید کیا جانا باقیوں سے افضل ہے
پس انکے نزدیک قابل تقلید صرف یہی ہوں گے ورنہ کوئی جاہل ہی کسی چیز کے اعلی ہونے کا نظریہ رکھنے کے باوجود ادنی پر مطمئن ہو سکتا ہے
ثابت ہوا کہ جو انکو امام اعظم کا لقب دینے والوں میں سے ہو تو یہ ممکن نہیں کہ وہ عامی کے لئے ابو حنیفہ کی تقلید کو سب سے افضل نہ سمجھتا ہو ورنہ ایسا لقب دینے والا یا دعوی کرنے والا جاہل ہو گا
وضاحت نمبر 3
جب کسی کو کسی خوبی کی وجہ سے لقب سے پکارا جاتا ہے تو پکارنے والا دو وجوہات کی وجہ سے ایسا کر رہا ہوتا ہے
1-وہ خود تو اس خوبی کا قائل نہیں ہوتا مگر معاشرے میں معروف ہو جانے کی وجہ سے لوگوں کو پہچان کروانے کے لئے ایسا کرتا ہے یعنی وہ خود ایسا نظریہ نہ بھی رکھے پھر بھی اس لقب سے پکارنے پر اسکو غلط نہیں کہا جاتا مثلا کسی کا سر سید کو سر کہنا، محمد علی جناح کو قائد اعظم کہنا، اسی طرح طالبان کا حامد کرزئی کو افغانستان کا وزیراعظم کہنا حالانکہ وہ اسکو وزیراعظم مانتے نہیں، اسی طرح کسی اہل حدیث کا ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو امام اعظم کہنا
2-وہ خود اس خوبی کا قائل ہو اور اسی وجہ سے اسکو اس لقب سے پکار رہا ہو مثلا ہمارا ابو بکر رضی اللہ عنہ کو امیر المومنین کہنا حنفیوں کا ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو امام اعظم کہنا
دوسرا دعوی اگر موصوف حنفی کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہم بھی انکو امام اعظم کہنے کو تیار ہیں جیسے اگر کسی کا نام چراغ دین رکھ دیا جائے اور علم کا اسکو پتا نہ ہو تو ہمیں کیا اعتاض ہو سکتا ہے وہ تو خالی نام ہے پہچان کے لئے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
فریقین نے اپنی اپنی سمجھ کے مطابق مافی الضمیر کا اظہار کر لیا ہے ۔
بحث کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ اپنے حق میں دلائل دیں اور دوسرے کے اعتراضات کا ازالہ کریں ۔
اب یہ صورت حال ہونے کی بجائے تندو تیز الفاظ استعمال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ لہذا ’’ تالا ‘‘ ۔
تکلیف کے لیے معذرت خواہ ہیں ۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top