• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اب دوستوں میں وہ محبت کہاں رہی ؟

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
اب دوستوں میں وہ محبت کہاں رہی ؟




السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ:۔


دوستی کیا ہے ؟ دوستی کی تعریف کرنا یا اُسے لفظوں میں بیاں کرنا شاید اب تھوڑا سا مشکل ہو گیا ہے کیونکہ پہلے کبھی دوستی کے بارے میں سوال کیا جاتا تھا تو جھٹ سے جواب ملتا تھا کہ دوستی ایک خوبصورت احساس کا نام ہے ، دوستی اعتماد کا نام ہے ، دوستی دکھ و سکھ میں کام آنے کا نام ہے ، دوستی ساتھ نبھانے کا نام ہے، کبھی دوستوں کو پھولوں سے تشبیح دیتے تو کبھی سمندر کی گہرائی سے یہاں تک کہ دوستی کو کبھی بار زندگی کا نام بھی دیا گیا وغیرہ وغیرہ لیکن اب کے دور میں اگر کسی سے پوچھا جائے کہ دوستی کیاہے تو لوگ دوستی کو خود غرضی ، لالچ ، فریب ، جھوٹ ، دھوکہ اور مطلب پرستی کا نام دیتے ہیں جو کہ اب کسی حد تک صحیح بھی ہوتا جا رہا ہے۔ واقعی اب پہلے جیسے دوست کہاں ملتے ہیں اور جو ملتے ہیں وہ ضرورت کی حد تک ہی ساتھ دیتے ہیں۔ بات بات پہ جھوٹ بولنا ، پیٹھ پیچھے اپنے ہی دوست کی غیبت کرنا ، مشکل وقت میں ساتھ نہ نبھانا ، وعدہ کر کے وعدہ خلافی کرے ، ہر بار دھوکہ دہی سے کام لے تو ان حالات میں کون کسی سے دوستی کرنا چاہے گا ۔


جب دوستی ہی کسی مطلب کے لیے کی جائے ، یا ضرورت پوری کرنے کے لیے ، یا ٹائم پاس کے لیے تو ایسے دوستوں میں محبت کہاں پائی جاتی ہے یا ایسے دوستوں سے محبت کیسے ہو سکتی ہے؟ اخباروں میں یا اپنی نارمل روٹین میں آپ کو ایسے کتنے ہی واقعات سننے کو ملیں گے کہ جسے سوچ/سُن کر انسان کا دل خون کے آنسو رونے لگے کہ کیا ایسے دوست بھی ہوتے ہیں


ایک دوست نے اپنے ہی دوست کو اغواء کیا اور تاوان مانگ لیا اور تاوان نہ ملنے اور پولیس سے بچنے کے لیے اُسے موت کے گھاٹ اُتار دیا۔

محبوب کے لیے دوست نے اپنے ہی ایک دوست کو قتل کر ڈالا۔

غلط فہمی کی وجہ سے طیش میں آکر ایک دوست اپنے دوست پر گولیوں کی بارش کر دی۔

پیسوں کی لالچ میں آکر میں اپنے ہی دوست کو موت کی نیند سُلا دیا۔


دوستوں میں بیٹھ کر بہت ہلا گُلا کرنے لگے ہم
اور گزرے لمحوں کو یاد کر کے مُسکرانے لگے ہم

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سوچ بھی بدلنے لگی
اب دولت کی لالچ میں دوستوں کا خون بہانے لگے ہم

اسی طرح کے واقعات آپ کو اکثر سننے میں ملتے ہیں۔ سچ بات تو یہ ہے کہ دنیاوی مقاصد اور دنیاوی حوس کو پورا کرنے کے لیے جو دوست بنائے جاتے ہیں وہ زیادہ دیر تک دوستی کو نبھا نہیں پاتے۔ ایسے دوستوں کے درمیان نہ محبت ہوتی ہے ، نہ وفا ، نہ ساتھ نبھانے کا حوصلہ اور نہ ہی مشکل حالات سے نمٹنے کی ہمت ہوتی ہے۔

اٹل اور تلخ حقیقت یہی ہے کہ جو لوگ خالص اللہ تعالی کے لیے ملتے اور دوست بناتے ہیں وہ لوگ کبھی بھی دھوکہ نہیں کھاتے/دیتے ہیں کیونکہ خاص اللہ تعالی کے لیے دوسروں سے محبت کرنے والے ، مشکل وقت میں کام آنے والے ، حق بات سامنے والے کو پہنچانے والے اور سچی بات کرنے والے کبھی بھی جھوٹ نہیں بولتے ، فریب نہیں کرتے اور نہ ہی کبھی دھوکہ دیتے ہیں ایسے لوگوں کا مقصد صرف اور صرف اللہ تعالی کے احکامات کو ماننا ،ایمانداری سے دوسروں تک پہنچانا اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنا ہوتا ہے اور ایسے لوگ ہی دنیا و آخرت میں کامیاب ہوتے ہیں۔


سیدنا ابوہریرہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سات آدمیوں کو اللہ اپنے سائے میں رکھے گا جس دن کہ سوائے اس کے سائے کے اور کوئی سایہ نہ ہوگا عادل حاکم، وہ نوجوان جس کی جوانی اللہ کی عبادت میں گزری اور وہ شخص جس کا دل مسجدوں میں لگا رہتا ہو اور وہ دو اشخاص جو باہم صرف اللہ کے لئے دوستی کریں جب جمع ہوں تو اسی کے لئے اور جب جدا ہوں تو اسی کے لئے اور وہ شخص جس کو کوئی منصب اور جمال والی عورت زنا کیلئے بلائے اور وہ یہ کہہ دے کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں اس لئے نہیں آسکتا اور وہ شخص جو چھپا کر صدقہ دے یہاں تک کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی معلوم نہ ہو کہ اس کے داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا اور وہ شخص جو خلوت میں اللہ کو یاد کرے اور اس کی آنکھیں آنسوؤں سے تر ہو جائیں۔

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 628 کتاب الاذان



ہم کتنی آسانی سے کے آگے دوستی کا ہاتھ بڑھا دیتے ہیں کبھی یہ جاننے کی کوشش نہیں کرتے آیا کہ وہ شخص دوستی کے قابل ہے بھی کہ نہیں۔

“ سچا اور مخلص دوست وہی ہوتا ہے جو اپنے دوست میں خامیاں نہ ڈھونڈے بلکہ اُس کی خوبیوں کو سراہے اور اُس کی خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کرے

مخلص دوست وہ ہوتا ہے جو دوست کی عزت کو اپنی عزت سمجھے اوراپنے دوست کی غیر موجودگی میں اُس کی عزت کو مت اُچھالے

مخلص دوست وہ ہوتا ہے جو دوست اگر صحیح مشورہ نہیں دے پاتا تو اُسے غلط مشورہ بھی نہیں دیتا

مخلص دوست وہ ہوتا ہے جو دوسروں کے سامنے اُس کی اچھائی بیان کرے ناکہ بُرائی

مخلص دوست وہی ہے تو آپ کی غیر موجودگی میں بھی آپ کی غیبت نہ کرے

مخلص دوست وہی ہے جو آپ کی سچ بات کو سچ اور جھوٹ بات کو جھوٹ کہے

مخلص دوست وہ وہی جس کی نظر دوست کے عیش وآرام یا دولت پر نہ ہو بلکہ اُس کی اچھائیوں اور اچھی عادات پر ہو

مخلص دوست وہ ہوتا ہے جو آپ کی غلط باتوں میں اصلاح کرے اور سچی بات کہنے پر حوصلہ افزائی کرے


کہہ دینے یا کسی سے ہاتھ ملانے سے کبھی کوئی دوست نہیں بن جاتا۔ جب بھی کسی بھی دوستی کریں تو خالص اللہ تعالی کے لیے اور اُسے قرآن و حدیث سے نبھانے کی کوشش کریں ایسے دوستوں کی دوستی ہی آخری سانس تک چلتی ہے۔ اللہ تعالی کے لیے دوسروں کو دوست بنانے کبھی بھی دھوکے باز نہیں ہو گا بلکہ وہ اپنے مومن مسلمان بہن/بھائی کا خیر خواہ ہو گا۔


حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب ، ثنا أحمد بن عبد الجبار ، ثنا محمد بن فضيل ، ثنا محمد بن سعد الأنصاري ، عن عبد الله بن يزيد الدمشقي ، ثنا عائذ الله أبو إدريس الخولاني ، عن أبي الدرداء رضي الله عنه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : « قال داؤد عليه السلام : رب أسألك حبك وحب من يحبك ، والعمل الذي يبلغني حبك ، رب اجعل حبك أحب إلي من نفسي وأهلي ، ومن الماء البارد » . وكان النبي صلى الله عليه وسلم إذا ذكر داؤد وحدث عنه قال : « كان أعبد البشر » « صحيح الإسناد ولم يخرجاه »

مستدرک علی الصحیحین للحاکم: 3850

حضرت ابی درداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: داؤد علیہ السلام فرماتے تھے "اے میرے رب میں تجھ سے تیری محبت کا سوال کرتا ہوں اور اسکی محبت مانگتا ہوں جو تجھ سے محبت کرتا ہو اور وہ عمل عطا فرما مجھے تیری محبت تک پہنچادے۔ اے میرے رب اپنی محبت کو میرے لیے میری جان، میرے اھل اور ٹھنڈے پانی سے بھی زیادہ محبوب بنادے۔" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی داؤد علیہ السلام کا ذکر کرتے تو فرماتے کہ وہ سب سے زیادہ عبادت کرنے والے انسان تھے۔

تحریر :♥♥♥ ساجد تاج ♥♥♥
 

ٹائپسٹ

رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
987
پوائنٹ
86
ساجد بھائی آپ کی تحریر بہت ہی عمدہ اور حالات کی مناسبت سے ہے۔ آج دوستی صرف ٹائم پاس ہے جب آپ کو اپنے دوست کی ضرورت محسوس ہوتی ہے تو وہ غائب ہو جاتا ہے اور اللہ معاف کرے کیا بیان کیا جائے۔ اللہ ہمارے حالوں پر رحم فرمائے۔ میں یہ جملہ اکثر کہتا ہوں کہ یہ دور مادیت کا دور ہے آپ مجھے کتنا فائدہ پہنچا سکتے ہیں پہنچا سکتے ہیں بس یہی دیکھا جاتا ہے۔
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
مادہ پرستی اور جدید شہری تہذیب نے دلوں کو دوراور مفادات کو قریب کردیا ہے۔ میرے خیال سے ماضی میں تہذیب و تمدن اور معاشرتی اقدار نے ہمارے معاشرے کو باہمی الفت،یگانگت، ہمدردی،ایثاراور بے لوث خلوص جیسی اعلٰی صفات کے مضبوط بندھن میں باندھے رکھا۔ جہاں دوستی ایک پاکیزہ اور مروت سے بھرپور رشتے کا نام تھا۔ جس میں دھوکہ دینا گناہ سمجھا جاتا تھا اورایسا کرنے والامعاشرے میں اپنا مقام کھو بیٹھتا تھا۔ پھر مغربی تہذیب نے اس میں ایسا نقب لگایا کہ ایثار و ہمدردی کی جگہ مادیت نے لےلی۔ مروت کو نادانی سمجھا جانے لگا۔ خلوص و محبت نے مفادات کےآگے ماتھا ٹیکہ۔جس کے نتیجے میں ایک جدید شہری تہذیب نے جنم لیا۔ جو مفاد پرستی اور مادیت کی نر سری کا کام کر رہی ہے۔ بھلا اس تۃذیب میں پھلنے والوں سے دوستی اور خلوص کی کیا توقع؟ آج بھی جب ہم گاؤں جاتے ہیں تو رشتوں میں وہی خلوص و اپنائیت پاتے ہیں جو ہم بچپن میں درسی کتابوں میں پڑھا کرتے تھے۔
طویل تقریر کیلئے معذرت۔ لیکن ساجد تاج بھائی نےپھڑکتی رگیں چھیڑیں تھیں۔ کچھ غم و غصہ کا اظہار ضروری ہو گیا تھا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
مادہ پرستی اور جدید شہری تہذیب نے دلوں کو دوراور مفادات کو قریب کردیا ہے۔ میرے خیال سے ماضی میں تہذیب و تمدن اور معاشرتی اقدار نے ہمارے معاشرے کو باہمی الفت،یگانگت، ہمدردی،ایثاراور بے لوث خلوص جیسی اعلٰی صفات کے مضبوط بندھن میں باندھے رکھا۔ جہاں دوستی ایک پاکیزہ اور مروت سے بھرپور رشتے کا نام تھا۔ جس میں دھوکہ دینا گناہ سمجھا جاتا تھا اورایسا کرنے والامعاشرے میں اپنا مقام کھو بیٹھتا تھا۔ پھر مغربی تہذیب نے اس میں ایسا نقب لگایا کہ ایثار و ہمدردی کی جگہ مادیت نے لےلی۔ مروت کو نادانی سمجھا جانے لگا۔ خلوص و محبت نے مفادات کےآگے ماتھا ٹیکہ۔جس کے نتیجے میں ایک جدید شہری تہذیب نے جنم لیا۔ جو مفاد پرستی اور مادیت کی نر سری کا کام کر رہی ہے۔ بھلا اس تۃذیب میں پھلنے والوں سے دوستی اور خلوص کی کیا توقع؟ آج بھی جب ہم گاؤں جاتے ہیں تو رشتوں میں وہی خلوص و اپنائیت پاتے ہیں جو ہم بچپن میں درسی کتابوں میں پڑھا کرتے تھے۔
طویل تقریر کیلئے معذرت۔ لیکن ساجد تاج بھائی نےپھڑکتی رگیں چھیڑیں تھیں۔ کچھ غم و غصہ کا اظہار ضروری ہو گیا تھا۔
آپ کی باتوں سے متفق ہوں بھائی
میں ایسے دوستوں کی مثال اوپر دے چُکاہوں جو دوست بننے کا بظاہر ڈھونگ کرتے ہیں اصل میں وہ آپ کے اصل دُشمن ہوتے ہیں۔
یقینا ابھی بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو رشتوں کی اہمیت کھوئے ہوئے نہیں ہیں لیکن انگلی اُن لوگوں پر تھی جو دوستی محض لالچ کے لیے کرتے ہیں
 
Top