• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اتباع کسے کہتے ہیں؟

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
اتباع کے بارے میں کچھ وضاحت طلب باتیں​

اہل حدیث حضرات اورائمہ اربعہ کی فقہی ارشادات پر عمل کرنے والوں کے درمیان ایک بڑااختلاف تقلید کابھی رہاہے۔ اہل حدیث حضرت تقلید کو حرام سمجھتے ہیں اورکہتے ہیں تقلید جائز نہیں ہے۔ اتباع کرناچاہئے۔

سوال یہ ہے کہ
اتباع کی حدود کیاہیں۔
اجتہاد اورتقلید کے درمیان اتباع کی کیاحیثیت ہے۔
اتباع کرنے کے مکلف کون لوگ ہیں۔
اتباع اورتقلید میں جوہری فرق کیاہے۔یعنی


وہ کون سا جوہری فرق اوردائرہ ہے کہ اس کے پار جایاجائے تو وہ تقلید ہوجائے گی اوراس کے اندر رہاجائے تو وہ اتباع میں شمار ہوگا۔
اگر اتباع کے بارے میں یہ کہاجائے کہ کسی مسئلہ کے ساتھ دلیل بھی بیان کی جائے تو کیاجولوگ صرف کسی مفتی اورمجتہد سے پوچھ کر عمل کرلیتے ہیں دلیل طلب نہیں کرتے ان کا یہ فعل تقلیدمیں شمارکیاجائے گایااتباع میں؟
مصنف عبدالرزاق اورمصنف ابن ابی شیبہ میں ہزاروں مثالیں ایسی ہیں کہ صحابہ کرام اورتابعین عظام نے مسءلہ بیان کیاہے اس کی دلیل بیان نہیں کی ہے تواس پر عمل کرنا تقلید میں شمار ہوگا یااتباع ہوگا۔

پھر کیاصرف دلیل کا سننا اوربیان کرنا کافی ہے یاسامنے والے کیلئے اس کا سمجھنابھی ضروری ہے؟
والسلام
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
جمشید میاں! ماشاءاللہ ! آپ کا یہ تھریڈ واقعی بہت پسند آیا۔ ان سوالات کا جواب دینے سے قبل آپ کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ آپ اپنے سوالات پر نظر ثانی کر لیں۔

ما اہل حدیثیم دغا را نشناسیم
صد شکر کہ در مذہب ما حیلہ و فن نیست
ہم اہل حدیث ہیں، دھوکہ نہیں جانتے، صد شکر کہ ہمارے مذہب میں حیلہ اور فنکاری نہیں۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
جمشید میاں! ماشاءاللہ ! آپ کا یہ تھریڈ واقعی بہت پسند آیا۔ ان سوالات کا جواب دینے سے قبل آپ کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ آپ اپنے سوالات پر نظر ثانی کر لیں۔
اگرجواب ویساہی دیناہے جو اب تک آنجناب کا وطیرہ اورطریقہ رہاہے توبے کار زحمت نہ کریں اگرکچھ علمی اورمدلل باتیں ارشاد کرنے کا ارادہ ہے توبسم اللہ
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
اگرجواب ویساہی دیناہے جو اب تک آنجناب کا وطیرہ اورطریقہ رہاہے توبے کار زحمت نہ کریں اگرکچھ علمی اورمدلل باتیں ارشاد کرنے کا ارادہ ہے توبسم اللہ
میرا خیال ہے کہ یہ انداز بہت غیر مناسب ہے۔
اگر کوئی آپ کو ایسے ہی کہے تو آپ کو اچھا تو نہیں لگے گا۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
اتباع کے بارے میں کچھ وضاحت طلب باتیں
اللہ خیر کرے! ہمارے طحاوی دوراں پر اب تک اتباع واضح نہیں!!
اہل حدیث حضرات اورائمہ اربعہ کی فقہی ارشادات پر عمل کرنے والوں کے درمیان ایک بڑااختلاف تقلید کابھی رہاہے۔
جمشید میاں!
دجل نا کن کہ فردا روز محشر
میان مومناں شرمندہ باشی

تقلید کا اختلاف اہل الحدیث اور ائمہ اربعہ کی فقہی ارشادات پر عمل کرنے والوں کے درمیان نہیں! بلکہ اہل السنت والجماعت اہل الحدیث اورمقلدین کے درمیان رہا ہے!!
اہل حدیث حضرت تقلید کو حرام سمجھتے ہیں اورکہتے ہیں تقلید جائز نہیں ہے۔ اتباع کرناچاہئے۔
جمشید میاں! بلکل اہل السنت و الجماعت اہل الحدیث تقلید کو حرام سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں تقلید جائز نہیں ہے۔ اور اتباع کرنے کا حکم قرآن و حدیث میں ہے!!
سوال یہ ہے کہ
اتباع کی حدود کیاہیں۔
اتباع کی حدود؟ ارے میاں میں نے آپ سے کہا بھی تھا کہ آپ اپنے سوالات پر نظر ثانی کرلیں ، مگر آپ نے ہمارے مشورے پر التفات نہیں کیا!! ارے میاں آپ کا یہ سوال ناقص ہے۔ اتباع کی کوئی حد نہیں۔ اتباع جب تک اتباع ہے وہ اتباع ہے۔ اب کوئی ایسا عمل جو اتباع ہی نہ ہو تو وہ اتباع ہی نہیں۔ اور یاد رہے کہ ہم اصطلاح معنی میں اتباع پر گفتگو کر رہے ہیں!!!
اجتہاد اورتقلید کے درمیان اتباع کی کیاحیثیت ہے۔
ارے میاں! ایک بار پھر وہ ہی نصحیت آپ کے لئے جو اس سے قبل کی:
دجل نا کن کہ فردا روز محشر
میان مومناں شرمندہ باشی

آپ نے اتباع کو اجتہاد و تقلید کے درمیان کہاں لا کر کھڑا کر دیا؟ ارے میاں بات تو یہ ہے کہ اجتہاد کرنا اتباع کا ایک جز ہے ، یعنی اجتہاد اتباع میں شامل ہے۔یعنی کہ اتباع کے عموم میں اجتہاد بھی شامل ہے۔ جبکہ تقلید اتباع میں شامل نہیں، بلکہ تقلید اتباع کے منافی ہے!!!
اتباع کرنے کے مکلف کون لوگ ہیں۔
تمام انسان اتباع کے مکلف ہیں!! جبکہ مسلمان خود کو اتباع کا مکلف ہونا قبول کرتے ہیں اور غیر مسلم خود کو اتباع کا مکلف ہونا قبول نہیں کرتے!!!
اتباع اورتقلید میں جوہری فرق کیاہے۔یعنی
وہ کون سا جوہری فرق اوردائرہ ہے کہ اس کے پار جایاجائے تو وہ تقلید ہوجائے گی اوراس کے اندر رہاجائے تو وہ اتباع میں شمار ہوگا۔
اس کا جواب اس سے قبل بھی دے دیا گیا ہے، ہاں کہ تقلید اتباع کے منافی ہے!! اور وہ فرق یہ ہے کہ جب اللہ کے نازل کی ہوئی وحی کے منافی ہو جانے پر دلیل بھی سامنے آجائے پھر بھی اسی پر قائم رہے تو وہ تقلید ہو جاتی ہے!! اور جب اختلاف کی صورت میں اللہ اور رسول ﷺ کی طرف لوٹانے کی بجائے کسی امتی کی طرف لوٹایا جائے تو وہ تقلید ہو جائے گی!!
اگر اتباع کے بارے میں یہ کہاجائے کہ کسی مسئلہ کے ساتھ دلیل بھی بیان کی جائے
ارے میاں جمشید ایک بار پھر آپ کو وہی نصحیت!
دجل نا کن کہ فردا روز محشر
میان مومناں شرمندہ باشی

جمشید میاں! یہ " اگر " چہ معنی دارد! اگر یہ کہا جائے اگر وہ کہا جائے ! یہ فقہ حنفی نہیں کہ تخیلاتی کلام کر کے علم الکلام میں جھک ماری جائے!! لہذا اس اگر مگر کی بحث میں لوگوں کو الجھا کر قرآن و حدیث میں شبہات پیدا کرنے کو کوشش نہ کریں!!!
تو کیاجولوگ صرف کسی مفتی اورمجتہد سے پوچھ کر عمل کرلیتے ہیں دلیل طلب نہیں کرتے ان کا یہ فعل تقلیدمیں شمارکیاجائے گایااتباع میں؟
یہ مسئلہ ہی آپ کا اس " اگر" کی بنیاد پر ہے!! یہ آپ کا علم الکلام میں جھک مارنا ہے اور کچھ نہیں!! نہیں اہل السنۃ والجماعت اہل الحدیث مفتی اور مجتہد سے پوچھ کر عمل کر لینا اور دلیل کا طلب نہ کرنا تقلید نہیں!! ہاں مقلد مفتیان سے سوال کرنا ، جب کہ اس بات کا علم ہو کہ وہ مقلد ہے، اول تو یہ جائز ہی نہیں، اور ان مقلد مفتیان کے فتاوی پر عمل کرنا تقلید ہے!!!
مصنف عبدالرزاق اورمصنف ابن ابی شیبہ میں ہزاروں مثالیں ایسی ہیں کہ صحابہ کرام اورتابعین عظام نے مسءلہ بیان کیاہے اس کی دلیل بیان نہیں کی ہے تواس پر عمل کرنا تقلید میں شمار ہوگا یااتباع ہوگا۔
صحابہ کرام کے ان فتاوی پر عمل کرنا تقلید شمار نہیں ہو گا۔
پھر کیاصرف دلیل کا سننا اوربیان کرنا کافی ہے یاسامنے والے کیلئے اس کا سمجھنابھی ضروری ہے؟
ہر ایک کی سمجھ کا درجہ مختلف ہوا کرتا ہے۔ جامع بات یہ ہے کہ جس مؤقف پر عمل کیا جائے اس کا قائل ہونا لازم ہے۔ اب انسان عمل وہ کرے جس کا خود قائل نہ ہو اور کسی کی تقلید میں کرے ، وہ بھی تقلید کی قبیل سے ہے!!

ما اہل حدیثیم دغا را نشناسیم
صد شکر کہ در مذہب ما حیلہ و فن نیست
ہم اہل حدیث ہیں، دھوکہ نہیں جانتے، صد شکر کہ ہمارے مذہب میں حیلہ اور فنکاری نہیں۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
میرا خیال ہے کہ یہ انداز بہت غیر مناسب ہے۔
اگر کوئی آپ کو ایسے ہی کہے تو آپ کو اچھا تو نہیں لگے گا۔
میں نے ابن دائود کے سابقہ جوابات کو مد نظر رکھتے ہوئے جس مین دلیل نامی کی کوئی شئے تونہیں ہوتی بس اپنی ہانکتے چلے جاتے ہیں۔ کیالکھ رہے ہیں کیوں لکھ رہے ہیں کوئی مطلب نہیں بس لکھنا ہے اورجواب دیناہے ۔
بالکل اسی جاٹ کی طرح جس کو ایک تیلی نے کہاتھا

جاٹ رے جاٹ تیرے سرپرباٹ

اس کے جواب میں جاٹ نے کہ

اتیلی رے تیلی تیرے سرپر کولہو

تیلی نے جب کہاکہ وزن برابر نہیں ہے تو جاٹ نے کہا

وزن نہ دیکھو کولہو کا بوجھ دیکھو ۔

یہی حالت کچھ ابن دائود نے کی ہے ۔ مدلل بات کرناکسے کہتے ہیں شاید وہ اس سے جاہل ہیں بس جو مرضی میں آیا لکھ دیا نہ کسی حوالہ کی ضرورت اورنہ کسی دلیل کی ضرورت ۔ اس کو اگرکوئی جاہلانہ انداز نہ کہے تواورکیاکہے ۔
انس نضرصاحب نے ماضی میں ایسی روش پر سہج صاحب کو ٹوکاتھا لیکن ایسے جوابات جب اپنے ہم مسلکوں کی جانب سے آتے ہیں تو وہ اس پر خاموش اوردوسرے لفظوں میں صم وبکم ہوجاتے ہیں ۔اس روش پر میں ماضی میں بھی تنقید کرچکاہوں اورآئندہ بھی کرتارہوں گا جب تک ان کی یہ روش برقرارہتی ہے۔ کہ ایسانہیں ہوسکتاہے کہ ایک چیز کسی کیلئے ٹھیک ہو اوردوسرے کیلئے خراب ہوجائے۔
وہ خود ابن دائود کے ان جوابات پر غورکریں ۔

اتباع کی حدود؟ ارے میاں میں نے آپ سے کہا بھی تھا کہ آپ اپنے سوالات پر نظر ثانی کرلیں ، مگر آپ نے ہمارے مشورے پر التفات نہیں کیا!! ارے میاں آپ کا یہ سوال ناقص ہے۔ اتباع کی کوئی حد نہیں۔ اتباع جب تک اتباع ہے وہ اتباع ہے۔ اب کوئی ایسا عمل جو اتباع ہی نہ ہو تو وہ اتباع ہی نہیں۔ اور یاد رہے کہ ہم اصطلاح معنی میں اتباع پر گفتگو کر رہے ہیں!!!
کیایہ کوئی سنجیدہ جواب ہے ؟ ارشاد ہوتاہے کہ
اتباع کی کوئی حد نہیں۔ اتباع جب تک اتباع ہے وہ اتباع ہے
جہالت کی بھی کوئی حد ہونی چاہئے۔ اگرانسان میں اتنی لیاقت نہ ہو کہ وہ سوال کو سمجھ سکے توجواب دینا کیاضروری ہے۔

پھراسی طرح ان کا یہ مراسلہ دیکھئے
مسئلہ ہی آپ کا اس " اگر" کی بنیاد پر ہے!! یہ آپ کا علم الکلام میں جھک مارنا ہے اور کچھ نہیں!! نہیں اہل السنۃ والجماعت اہل الحدیث مفتی اور مجتہد سے پوچھ کر عمل کر لینا اور دلیل کا طلب نہ کرنا تقلید نہیں!! ہاں مقلد مفتیان سے سوال کرنا ، جب کہ اس بات کا علم ہو کہ وہ مقلد ہے، اول تو یہ جائز ہی نہیں، اور ان مقلد مفتیان کے فتاوی پر عمل کرنا تقلید ہے!!!
بس جو مرضی میں آیا لکھ دیا ۔ نہ کسی حوالہ اورنہ کسی دلیل کی ضرورت اس کو اگرکوئی جاہلانہ انداز کہتاہے توکیاغلط کہتاہے؟

اسے دیکھئے
ہر ایک کی سمجھ کا درجہ مختلف ہوا کرتا ہے۔ جامع بات یہ ہے کہ جس مؤقف پر عمل کیا جائے اس کا قائل ہونا لازم ہے۔ اب انسان عمل وہ کرے جس کا خود قائل نہ ہو اور کسی کی تقلید میں کرے ، وہ بھی تقلید کی قبیل سے ہے!!
سوال کیا تھا جواب کیاہے؟مارے گھٹنا پھوٹے سر!

لیکن اس سب کے باوجود نس نضر صاحب کو توفیق نہیں ہوتی کہ ایک مرتبہ کم ازکم ابن دائود کو ہی فہمائش کرلیں کہ سوال سمجھ کر جواب دیں یوں ہی ہانکنا مناسب نہیں ہے۔
باتیں کچھ تلخ ضرور ہیں لیکن انشاء اللہ ان کیلئے آئندہ کیلئے مفید ہوگا۔

نواراتلخ ترمی زن چوں ذوق نغمہ کم یابی

والسلام
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
میں نے ابن دائود کے سابقہ جوابات کو مد نظر رکھتے ہوئے جس مین دلیل نامی کی کوئی شئے تونہیں ہوتی بس اپنی ہانکتے چلے جاتے ہیں۔ کیالکھ رہے ہیں کیوں لکھ رہے ہیں کوئی مطلب نہیں بس لکھنا ہے اورجواب دیناہے ۔
بالکل اسی جاٹ کی طرح جس کو ایک تیلی نے کہاتھا
جاٹ رے جاٹ تیرے سرپرباٹ
اس کے جواب میں جاٹ نے کہ
اتیلی رے تیلی تیرے سرپر کولہو
تیلی نے جب کہاکہ وزن برابر نہیں ہے تو جاٹ نے کہا
وزن نہ دیکھو کولہو کا بوجھ دیکھو ۔
یہی حالت کچھ ابن دائود نے کی ہے ۔ مدلل بات کرناکسے کہتے ہیں شاید وہ اس سے جاہل ہیں بس جو مرضی میں آیا لکھ دیا نہ کسی حوالہ کی ضرورت اورنہ کسی دلیل کی ضرورت ۔ اس کو اگرکوئی جاہلانہ انداز نہ کہے تواورکیاکہے ۔
ارے میاں جمشید! مدلل بات کرنا دراصل فقہا احناف کو نہیں آتا، جس کا مشاہدہ فتاوی ہندیہ میں کیا جا سکتا ہے!! اور میاں ذرا یہ بھی بتایئے گا کہ آپ کے امام اعظم کے جو اقوال منقول ہیں، کیا آپ کے امام اعظم نے ان کے دلائل بھی بیان کئے ہیں ؟؟ تو آپ کی یہ پوری بات آپ کے امام اعظم پر صادق آتی ہے!!
مدلل بات کرناکسے کہتے ہیں شاید وہ اس سے جاہل ہیں بس جو مرضی میں آیا لکھ دیا نہ کسی حوالہ کی ضرورت اورنہ کسی دلیل کی ضرورت ۔ اس کو اگرکوئی جاہلانہ انداز نہ کہے تواورکیاکہے ۔
کیایہ کوئی سنجیدہ جواب ہے ؟ ارشاد ہوتاہے کہ
اتباع کی کوئی حد نہیں۔ اتباع جب تک اتباع ہے وہ اتباع ہے
ارے جمشید میاں! اگر آپ میں اردو سمجھنے کی لیاقت نہیں تو اس میں ہمارا قصور نہیں۔ آپ نے اتباع کی حد متعین کرنا چاہی تھی، ہم نے بتلادیا کہ اتباع کی کوئی حد نہیں۔ اور جب تک کوئی شخص اللہ کے نازل کئے ہوئے کی اتباع کرتا ہے وہ اتباع ہے۔ اب حدود اتباع کی نہیں، بلکہ اعمال و افکار کی ہے کہ اللہ کی نازل کئے ہوئے سے آگے نہ بڑھے!!اب کوئی شخص اعمال میں اللہ کے نازل کئے ہوئے سے آگے نکلنا چاہتا ہے، جیسے یہ صوفیہ تو یہ اتباع نہیں ہے۔ لہذا حدود اتباع کی نہیں بلکہ اعمال و افکار کی ہے!!!!
مگر ہمارے جمشید میاں کی اردو بھی کچھ اسی طرح معلوم ہوتی ہے جیسی کہ ان کے امام اعظم کی عربی!!!
اور آپ کو یہ جملہ بھی سمجھ نہ آیا کہ "اتباع جب تک اتباع ہےوہ اتباع ہے"
تو میاں جی! مقلدین تقلید کو بھی اتباع باور کرانا چاہتے ہیں، لہذا ہر صورت میں جسے اتباع کہا جائے وہ اتباع نہیں ہوا کرتا بلکہ اتباع جب تک اتباع ہے وہ اتباع ہے!!!
مگر کیا کریں ، ہمارے جمشید میاں! کو اردو سمجھ نہیں آتی!!!
بس جو مرضی میں آیا لکھ دیا ۔ نہ کسی حوالہ اورنہ کسی دلیل کی ضرورت اس کو اگرکوئی جاہلانہ انداز کہتاہے توکیاغلط کہتاہے؟
ارے جمشید میاں! یہ بات جو ہم نے لکھی ہے،
مسئلہ ہی آپ کا اس " اگر" کی بنیاد پر ہے!! یہ آپ کا علم الکلام میں جھک مارنا ہے اور کچھ نہیں!! نہیں اہل السنۃ والجماعت اہل الحدیث مفتی اور مجتہد سے پوچھ کر عمل کر لینا اور دلیل کا طلب نہ کرنا تقلید نہیں!! ہاں مقلد مفتیان سے سوال کرنا ، جب کہ اس بات کا علم ہو کہ وہ مقلد ہے، اول تو یہ جائز ہی نہیں، اور ان مقلد مفتیان کے فتاوی پر عمل کرنا تقلید ہے!!!!
آپ دلیل کا مطالبہ کیجئے!! ہم اپنی اس بات کو دلیل سے ثابت نہ کریں تو کہئے گا!!! اور میاں! آپ کو تکلیف یوں ہوتی ہے کہ ہم آپ کے "اگر" کا فساد بیان کر دیتے ہیں، اور آپ کے دجل کو آشکارا کر دیتے ہیں!!!
سوال کیا تھا جواب کیاہے؟مارے گھٹنا پھوٹے سر!
جب کہ یہاں بھی جمشید میاں کی فہم کا قصور ہے!
ہر ایک کی سمجھ کا درجہ مختلف ہوا کرتا ہے۔ جامع بات یہ ہے کہ جس مؤقف پر عمل کیا جائے اس کا قائل ہونا لازم ہے۔ اب انسان عمل وہ کرے جس کا خود قائل نہ ہو اور کسی کی تقلید میں کرے ، وہ بھی تقلید کی قبیل سے ہے!!
ارے میاں جمشید! آپ کو پھر بات سمجھ نہیں آئی!!
دلائل کو سمجھنے میں ہر انسان کی فہم کا درجہ مختلف ہے۔ اب وہ کسی کے بیان کردہ دلائل کو کس حد تک سمجھا ہے، کوئی کم یا کوئی زیادہ، مگر جتنا بھی سمجھا ہو اس کا عمل اسے کے مطابق ہو کہ جو اس نے سمجھا ہے، یعنی کہ جس کا قائل ہے!!!!!!!
تو جمشید میاں! آپ کا معاملہ تو کچھ یوں ہے کہ:
پڑیں پتھر عقل ایسی پہ کہ تم سمجھو تو کیا سمجھو
باتیں کچھ تلخ ضرور ہیں لیکن انشاء اللہ ان کیلئے آئندہ کیلئے مفید ہوگا۔
نہیں جمشید میاں ! آپ کی باتیں تلخ نہیں ہیں! صرف بے سرو پا ہیں!!!

ما اہل حدیثیم دغا را نشناسیم
صد شکر کہ در مذہب ما حیلہ و فن نیست
ہم اہل حدیث ہیں، دھوکہ نہیں جانتے، صد شکر کہ ہمارے مذہب میں حیلہ اور فنکاری نہیں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
لیکن اس سب کے باوجود نس نضر صاحب کو توفیق نہیں ہوتی کہ ایک مرتبہ کم ازکم ابن دائود کو ہی فہمائش کرلیں کہ سوال سمجھ کر جواب دیں یوں ہی ہانکنا مناسب نہیں ہے۔
محترم جمشید صاحب،
انس نضر صاحب تو غالباً سفر میں ہیں یا سفر کی تیاریوں میں ہیں۔ لہٰذا وہ فورم پر موجود نہیں۔ لیکن ابوالحسن علوی بھائی سے گزارش کروں گا کہ وہ اس معاملے پر توجہ کریں۔ بہرحال، بات یہ ہے کہ آپ کا اپنا انداز بھی کوئی بہت میٹھا نہیں اور ابن داود بھائی بھی آپ کے ساتھ تلخی سے بات کرتے ہیں۔ میری ذاتی حیثیت میں آپ دونوں صاحبان سے گزارش ہے کہ موضوع پر سنجیدگی کے ساتھ بات کریں۔ اس سے آپ کی ہی شخصیت کا مثبت تاثر سامنے آتا ہے۔ اس کے لئے میں فورم پر ابوالحسن علوی بھائی کی مثال دے سکتا ہوں کہ وہ مکالمہ میں سنجیدگی کو جس طرح ملحوظ رکھتے ہیں اور توجہ مخاطب کی بجائے موضوع پر ہوتی ہے، اگر آپ بھی ایسا ہی کر سکیں تو آپ حضرات کی محنت سے زیادہ لوگ استفادہ کر پائیں گے۔ میں خود ایک سطحی علم رکھنے والا شخص ہوں اور یہاں صرف تکنیکی معاملات دیکھتا ہوں، اس لئے آپ جیسے صاحب علم حضرات کو اس طرح کی نصیحت یا مشورہ دینا ہرگز اچھا معلوم نہیں ہوتا۔ بلکہ دل ہی دل میں شرمندگی بھی ہوتی ہے۔ لیکن سچی بات ہے کہ اس طرح کے موضوعات میں میری دلچسپی تو اس وقت ختم ہو جاتی ہے جب ایک علمی موضوع پر دلائل کے ساتھ بات نہ ہو رہی ہو اور ایک دوسرے کو ذاتی سطح پر مخاطب کیا جا رہا ہو۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
انس نضرصاحب نے ماضی میں ایسی روش پر سہج صاحب کو ٹوکاتھا لیکن ایسے جوابات جب اپنے ہم مسلکوں کی جانب سے آتے ہیں تو وہ اس پر خاموش اوردوسرے لفظوں میں صم وبکم ہوجاتے ہیں۔
لیکن اس سب کے باوجود نس نضر صاحب کو توفیق نہیں ہوتی کہ ایک مرتبہ کم ازکم ابن داؤد کو ہی فہمائش کرلیں کہ سوال سمجھ کر جواب دیں یوں ہی ہانکنا مناسب نہیں ہے۔
محترم جمشید بھائی! آپ بات کو مسالک کی طرف لے گئے، کہ ہم مسلکوں کو کچھ نہیں کہا جاتا اور مخالفین کو تنبیہ کی جاتی ہے۔ شائد محدث فورم واحد ایسا فورم ہو، جس میں ہم مسلکوں کو بھی سخت تنبیہ کی جاتی ہے، اور ان کی غیر مناسب پوسٹس کو نامنظور کر دیا جاتا ہے، جس کی شکایات ہمیں موصول ہوتی رہتی ہیں۔ مجھے حوالہ دینے کی ضرورت نہیں، آپ خود انصاف کے ساتھ محدث فورم کا جائزہ لیں گے تو آپ کو اندازہ ہو جائے گا۔ مجھے نہیں علم کہ ابھی تک آپ کی کسی پوسٹ کو نا منظور کیا گیا ہو؟!
جہاں تک ابن داؤد بھائی کے متعلّق آپ نے رائے دی ہے، وہ آپ کی ذاتی رائے ہے، جس سے میں متفق نہیں۔ بہرحال اگر آپ کو شکایت ہے تو انہیں بھی اپنا انداز شائستہ بنانا چاہئے اور دوٹوک موضوع پر بات کرنی چاہئے۔
البتہ آپ مجھ سے اپنے طرزِ تکلّم پر خود ہی غور کر لیں۔

اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں! آمین یا رب العٰلمین!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
اس تھریڈ میں میری تحریر میں ان الفاظ کی کو نشان لگا کر بتلا دیا جائے کہ جس میں کوئی تلخ بات ہی کہی گئی ہو، مگر حقیقت پر مبنی نہ ہو!! ہم نے اللہ کی توفیق سے ان تمام سوالات کے جوابات لکھے ہیں جو مطلوب تھے۔ اور سوالات میں جو نقص تھا وہ بھی بیان کیا ہے۔ دراصل تکلف فریق مخالف کو اسی بات کی ہے کہ ان کے سوالات کا نقص بیان کر کے آگے کی کج بحثی کے باب کیوں بند کر دیئے گئے!!
اب اگر کوئی یہ سوال کر دے کہ دو سفید کبوتروں میں سے کالا کون سا ہے! اور پھر اعلان کرتا پھرے کہ محدث فورم پر میرے سوال کا جواب نہ دیا!!! محدث فورم کے صارفین کو کچھ علم نہیں!!!
جبکہ بات یہ ہی ہے کہ ایسے سوالات کا ناقص ہونا بتلایا جاتا ہے!!!
اب جب اس جھوٹ فریب و دجل کی بنیاد پر کہ :
اہل حدیث حضرات اورائمہ اربعہ کی فقہی ارشادات پر عمل کرنے والوں کے درمیان ایک بڑااختلاف تقلید کابھی رہاہے۔
اتنا بڑا دھوکہ دیا جائے کہ تقلید کو اتباع اور اجتہاد کی درمیان کھڑا کر دیا جائے:
اجتہاد اورتقلید کے درمیان اتباع کی کیاحیثیت ہے۔
اور پھر " اگر مگر" کے الفاظ لگا کر اتباع قرآن و حدیث کی تعریف میں دجل کر کے اس کی اتباع کے متعلق شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی جائے
تو یہ لازم ہے کہ اس دجل و فریب کو آسان الفاظ میں لوگوں کے سامنے فاش کیا جائے!!

میں فریق سے مخاطب ہو کر تحریر کرتا ہوں، لیکن بات فریق کی تحریر پر ہی کیا کرتا ہوں!! اسی تھریڈ میں دیکھ لیں ، کون سا میرا ایسا جملہ ہے جو فریق کی تحریر سے متعلقہ نہیں ؟

ما اہل حدیثیم دغا را نشناسیم
صد شکر کہ در مذہب ما حیلہ و فن نیست
ہم اہل حدیث ہیں، دھوکہ نہیں جانتے، صد شکر کہ ہمارے مذہب میں حیلہ اور فنکاری نہیں۔
 
Top