محمد عثمان
رکن
- شمولیت
- فروری 29، 2012
- پیغامات
- 231
- ری ایکشن اسکور
- 596
- پوائنٹ
- 86
اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں عمار خان ناصر صاحب کہتے ہیں:
غامدی صاحب بھی اسی فکر کے حامل ہیں، مطلب آج کے دور میں اقدامی جہاد نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ اللہ ہی جانتا ہے کہ کس نے حق کا انکار جانتے بوجھتے کیا، اور کس تک پیغام صحیح طریقے سے نہیں پہنچا، مطلب دلوں کے حال، نیت اللہ ہی جانتا ہے۔۔۔
علماٰء سے گزارش ہے کہ اس بارے میں قرآن و حدیث سے ثابت صحیح منہج واضح کریں۔
جزاک اللہ۔
"
اتمام حجت کے بعد مواخذے کا اختیار اسی گروہ کو حاصل ہوتا ہے جسے اللہ کی طرف سے اس کا صریح اذن حاصل ہو۔ صحابہ نے اسی اختیار کی بنا پر اپنے دور میں اقوام عالم کے خلاف اقدامات کیے اور ان کا شروع کردہ یہ عمل تاریخ میں ایک خاص مرحلے پر پایہ تکمیل کو پہنچ گیا۔ اس کے بعد اس بنیاد پر کسی غیر مسلم قوم کے خلاف جنگ چھیڑنا، میرے نزدیک اذن الٰہی کے بغیر انسانی جان ومال کی حرمت سے تعرض کرنے کے ہم معنی ہوگا"غامدی صاحب بھی اسی فکر کے حامل ہیں، مطلب آج کے دور میں اقدامی جہاد نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ اللہ ہی جانتا ہے کہ کس نے حق کا انکار جانتے بوجھتے کیا، اور کس تک پیغام صحیح طریقے سے نہیں پہنچا، مطلب دلوں کے حال، نیت اللہ ہی جانتا ہے۔۔۔
علماٰء سے گزارش ہے کہ اس بارے میں قرآن و حدیث سے ثابت صحیح منہج واضح کریں۔
جزاک اللہ۔