عثمان عبدالوہاب
مبتدی
- شمولیت
- اکتوبر 24، 2018
- پیغامات
- 5
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 28
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،جرح مفسراورجرح غیرمفسر کے اعتبار سے
اگرمفسر اور غیرمفسر کے لحاظ سے ترجیح دی جائے تو بھی مؤمل بن اسماعیل کی توثیق ہی راجح ہوگی ۔ کیونکہ جن لوگوں نے ان پر مفسر جرح کی ہے ان کی تفسیر میں اختلاف ہے ۔ بعض نے زیادہ غلطی کرنے والا کہا ہے جبکہ بعض نے معمولی غلطی کرنے ولا کہا ہے اور اصولی طورپر انہیں کی بات راجح ہے۔تفصیل ملاحظہ ہو:
زیادہ غلطی کرنے کا الزام درج ذیل لوگوں نے لگایا ہے:
1: امام ابوحاتم : كثير الخطأ (زیادہ غلطی کرنے والے تھے)۔
2: امام ابن سعد : کثیر الغلط(زیادہ غلطی کرنے والے تھے)۔
3: امام مروذی : کثیرالغلط(زیادہ غلطی کرنے والے تھے)۔
4: امام نسائی: کثیرالخطاء(زیادہ غلطی کرنے والے تھے)۔
5: ساجی: کثیرالخطاء(زیادہ غلطی کرنے والے تھے)۔
اس کے برخلاف معمولی غلطی کا الزام درج ذیل لوگوں نے لگایاہے:
1: امام احمد: مؤمل كان يخطئ(غلطی کرتے تھے(یعنی کبھی کبھار))۔
2: امام ابوداؤ: يهم في الشئ۔(بعض چیزوں میں وہم کے شکارہوتے تھے)
3: امام ابن حبان : ربما أخطأ(کبھی کبھارغلطی کرتے تھے)
4:امام ہیثمی : و ثقة وفيه ضعف (ثقہ ہیں لیکن ان میں ضعف ہے ٍضعف سے مراد معمولی غلطی ہے)
5: ابن قانع : صالح يخطئ (غلطی کرتے تھے(یعنی کبھی کبھار))۔
ان تمام اقوال کے حوالے گذشتہ سطور میں پیش کئے جاچکے ہیں۔
غورفرمائیں کہ جن محدثین نے بھی ان پر مفسرجرح کی ہے وہ آپس میں متفق نہیں ہیں بلکہ بعض مومل کو زیادہ غلطی کرنے والا بتلارہے اور بعض معمولی غلطی کرنے والا بتلارہے ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان دونوں گروہوں میں سے کس گروہ کی بات راجح ہے۔تو درج ذیل امور کی بناپر معمولی غلطی کی جرح کرنے والوں ہی کی بات راجح ہے۔
اولا:
زیادہ غلطی کرنے کی جرح جن محدثین نے کی ہے ان میں سے اکثر متشددین میں شمار ہوتے ہیں اور معتدلین کے خلاف متشددین کی جرح قابل قبول نہیں ہوتی۔
ثانیا:
کم غلطی کی جرح کرنے والوں میں امام ابن حبان جیسے متشدد بھی ہیں اور متشدد جب توثیق کریں تو ان کی توثیق کی زیادہ اہمیت ہوتی ہے ۔بنابریں جب ابن حبان جیسے متشدد بھی مؤمل کو معمولی غلطی کرنے والا بتلارہے ہیں تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ان غلطیاں زیادہ نہیں تھیں ورنہ ابن حبان رحمہ اللہ معمولی جرح نہ کرتے ۔
ثالثا:
معمولی غلطی کی جرح کرنے والوں میں سے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ ، مؤمل بن اسماعیل کے شاگرد ہیں یعنی مؤمل کے بارے میں اچھی طرح واقف ہیں جبکہ زیادہ جرح کرنے والوں میں کوئی بھی مؤمل کا شاگرد نہیں ہے اس لئے ظاہر ہے وہ مؤمل کے بارے میں مؤمل کے شاگردوں سے بہتر رائے نہیں دے سکتے ۔
اِس بات کی دلیل کیا ہے کہ معتدلین کے خلاف متشددین کی جراح رد کردی جاتی ہے، کیونکہ میں نے ایک شخص سے نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے کے تعلق سے بحث کی، تو بحث مومل بن اسماعیل پر ہوئی تو میں نے اُسے وہی بات کہی جو آپ نے کہی ہے لیکن وہ کہتا ہے کہ متشدد اکیلا ہوتو اُسکی جراح رد ہوتی ہے ۔
برائے مہربانی شیخ میری اِس معاملے میں رہنمائی کیجئے ۔
اللّٰه آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین ۔