اگر لوگ صرف قرآن اور احادیث نبوی کی پیروی کریں تو لوگ ایسا نہ کریں
’’
وَمَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْۘ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْھُدٰی وَیَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَا تَوَلّٰی وَنُصْلِہٖ جَہَنَّمَؕ وَسَآءَتْ مَصِیْراً ‘‘( النسآء:۱۱۵)
اورجو شخص ہدایت واضح ہو جانے کے بعد ، رسول کی مخالفت کرے اور مومنین کے راستے کو چھوڑ کر دوسرے راستے پر چلے تو جدھر وہ پھرتا ہے ہم اُسے اُسی طرف پھیر دیتے ہیں اور اسے جہنم میں داخل کریں گے اور وہ (جہنم) برا ٹھکانہ ہے۔
اس آیت کی تفسیر میں ابو عبد اللہ محمد بن احمد بن ابی بکر فرح القرطبی (متوفی۶۷۱ھ) نے فرمایا:
’’
قال العلماء فی قولہ .....دلیل علٰی صحة القول بالاجماع‘‘(تفسیر قرطبی: الجامع لاحکام القرآن۵؍۳۸۶، دوسرا نسخہ ۱؍۹۷۲)
علماء نے فرمایا کہ اس میں اجماع کے قول کے صحیح ہونے کی دلیل ہے۔
ابو اسحٰق ابراہیم بن موسیٰ بن محمد الشاطبی (متوفی ۷۹۰ھ) نے لکھا ہے:
’’
ثم ان عامة العلماء استدلوا بھا علٰی کون الاجماع وأن مخالفہ عاصٍ وعلٰی أن الابتداع فی الدین مذموم‘‘(الموافقات ۴؍۳۸، الفصل الرابع فی العموم والخصوص : المسألۃ الثالثہ ؍ تحقیق مشہور حسن)
پھر عام علماء نے اس آیت سے استدلال کیا کہ اجماع حجت ہے اور اس کا مخالف گنہگار ہے اور یہ استدلال بھی کیا ہے کہ دین میں بدعت نکالنا مذموم ہے۔
برہان الدین ابراہیم بن عمر البقاعی (متوفی ۸۸۵ھ) نے اس آیت کی تشریح و تفسیر میں لکھا :
’’
وھذہ الآیة دالة علٰی أن الاجماع حجة‘‘( نظم الدرر فی تناسب الآیات والسورج ۲ص ص۳۱۸)
اور یہ آیت اس کی دلیل ہے کہ اجماع حجت ہے ۔
حنفی فقیہ ابو اللیث نصر بن محمد بن ابراہیم السمرقندی (متوفی ۳۷۵ھ) نے آیتِ مذکورہ کی تفسیر میں لکھا ہے:
’’
وفی الآیة دلیل: أن الاجماع حجة لأن من خالف الاجماع فقد خالف سبیل المؤمین ‘‘(تفسیر سمر قندی ؍بحر العلوم ۱؍۳۸۷۔۳۸۸)
اور اس آیت میں (اس پر) دلیل ہے کہ اجماع حجت ہے،کیونکہ جس نے اجماع کی مخالفت کی تو اس نے سبیل المؤمنین کی مخالفت کی ۔
قاضی عبداللہ بن عمر البیضاوی (متوفی ۷۹۱ھ) نے اس آیت کی تشریح میں کہا :
’’
والآیة تدل علٰی حرمة مخالفة الاجماع.....‘‘ (انوار التنزیل و اسرار التنزیل ؍تفسیر بیضاوی ۱؍۲۴۳)
اور آیت اس پر دلالت کرتی ہے کہ اجماع کی مخالفت حرام ہے
2- رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"
لَا یَجْمَعُ اللّٰہُ اُمَّتِیْ عَلٰی ضَلَالَة اَبَداً،وَیَدُاللّٰہِ عَلَی الْجَمَاعَة "(المستدرک الحاکم۱؍۱۱۶ح۳۹۹ وسندہ صحیح)
اللہ میری اُمت کو کبھی گمراہی پر جمع نہیں کرے گا اور اللہ کا ہاتھ جماعت پر ہے ۔
اس حدیث کی سند درج ذیل ہے :
’’
حدثنا ابوبکر محمد بن أحمد بن بالویة : ثنا موسی بن ہارون:ثنا العباس بن عبدالعظیم: ثنا عبد الرزاق : ثنا ابراھیم بن میمون العدنی۔وکان یسمی قریش الیمن وکان من العابدین المجتھدین۔ قال قلت لأبی جعفر : واللہ لقد حدثنی ابن طاوس عن أبیہ قال: سمعت ابن عباس یقول:قال رسول اللہ ﷺ (اتحاف المہرۃلابن حجر ۷؍۲۹۷ح۸۴۸، المستدرک :۳۹۹، مخطوط مصور ج۱ص۵۰[۴۹])