• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احتجاجی مظاہرات ؟

کیا شریعت میں اس امر کا جواز موجود ہے کہ کسی مکروہ امر کے رد میں احتجاجی مظاہرات کیے جائیں؟

  • یہ تمام امور شریعت اسلامیہ میں جائز نہیں ہیں

    ووٹ: 0 0.0%

  • Total voters
    3

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
کیا شریعت میں اس امر کا جواز موجود ہے کہ کسی مکروہ امر کے رد میں مظاہرات کیا جائیں ؟
جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عفت و عصمت پر عالم کفر ایک مرتبہ پھر حملہ آور ہو گیا ہے تو کیا اس کے جواب میں ریلیاں ، جلوس اور جلسے اور نعرے ، دکانیں بند کروانا ، ہڑتالیں، وغیرہ وغیرہ اختیار کیا جا سکتا ہے؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
کیا شریعت میں اس امر کا جواز موجود ہے کہ کسی مکروہ امر کے رد میں مظاہرات کیا جائیں ؟
جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عفت و عصمت پر عالم کفر ایک مرتبہ پھر حملہ آور ہو گیا ہے تو کیا اس کے جواب میں ریلیاں ، جلوس اور جلسے اور نعرے ، دکانیں بند کروانا ، ہڑتالیں، وغیرہ وغیرہ اختیار کیا جا سکتا ہے؟
تغییر منکر کے سلسلے میں جو رہنمائی ’’ من رأی منکم منکرا فلیغیرہ بیدہ ۔۔۔ ‘‘ وغیرہ احادیث سے ملتی ہے ، اس سے لگتا ہے کہ ’’ توہین رسالت ‘‘ جیسے عظیم منکر کو روکنے کے لیے احتجاج یا مظاہرہ کوئی بھی طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے ، لیکن یہ بات مدنظر رہنی چاہیے :
1۔ احتجاج فائدہ مند ہونا چاہیے ، یعنی منکر کے رکنے کا غالب احتمال ہو ۔
2۔ فساد فی الارض اس میں نہ ہو ۔
3۔ ظن غالب ہونا چاہیےکہ اس سے بڑا کوئی اور ’’ منکر ‘‘ جنم نہیں لے گا ۔
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
تغییر منکر کے سلسلے میں جو رہنمائی ’’ من رأی منکم منکرا فلیغیرہ بیدہ ۔۔۔ ‘‘ وغیرہ احادیث سے ملتی ہے ، اس سے لگتا ہے کہ ’’ توہین رسالت ‘‘ جیسے عظیم منکر کو روکنے کے لیے احتجاج یا مظاہرہ کوئی بھی طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے ، لیکن یہ بات مدنظر رہنی چاہیے :
1۔ احتجاج فائدہ مند ہونا چاہیے ، یعنی منکر کے رکنے کا غالب احتمال ہو ۔
2۔ فساد فی الارض اس میں نہ ہو ۔
3۔ ظن غالب ہونا چاہیےکہ اس سے بڑا کوئی اور ’’ منکر ‘‘ جنم نہیں لے گا ۔
احتجاج میں زیادہ تر ہمارے ہی مسلمانوں کا نقصان ہوتا ہے۔
ہاں البتہ اگر اسے بچتے ہوئے صرف ان کفار کو ایک قسم کا پیغام دیاجائے تو بھی درست ہے ۔
لیکن میں نے جتنا سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سمجھا ہے وہ یہ ہے کہ ایسے موقعوں پر ایسا ہی کام کرنا چاہئیے جیسا کہ فرانس میں ان دو بھائیوں نے کرکے دیکھادیا ۔ الحمدلِلہ ۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ایک شخص نابینا تھے‘ ان کی ایک ام ولد تھی (ام ولد اس باندی کو کہتے ہیں جس کی اولاد کو آقا اپنی اولاد قرار دیدے) جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بُرا بھلا کہتی تھی اور آپ کی شان میں گستاخی کرتی تھی‘ وہ اس کو منع کرتے لیکن وہ باز نہ آتی‘ ایک مرتبہ رات کو اس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنا شروع کردی‘ جس پر انہوں نے ایک چھوٹی تلوار اس کے پیٹ پر رکھی اور دباکر اس کا پیٹ پھاڑ دیا اور اس کا کام تمام کیا‘ جب صبح ہوئی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کا یہ واقعہ بتایا گیا‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو جمع کرکے فرمایا:
”میں اس شخص کو اللہ تعالیٰ کی قسم دیتا ہوں جس نے (میری عزت و ناموس کی حفاظت کے خاطر) جو کچھ کیا ہے وہ کھڑا ہوجائے مجھ پر اس کا حق ہے!۔“
یہ سن کر وہ نابینا کھڑے ہوئے اور لڑکھڑاتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جاکر بیٹھ گئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! مقتولہ ام ولد کا میں مالک ہوں‘ وہ آپ کی شان میں گستاخی کرتی تھی اور بُرا بھلا کہتی تھی‘ میں اس کو منع کرتا تھا لیکن وہ باز نہ آتی تھی‘ میرے اس سے دو خوبصورت لڑکے بھی ہیں اور وہ مجھ پر مہربان بھی تھی‘ لیکن گزشتہ شب جب اس نے آپ کی شان میں گستاخی کی اور آپ کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا تو میں نے ایک چھوٹی تلوار سے اس کو قتل کردیا‘ یہ سن کر سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گواہ رہو ان کا خون معاف ہے۔“ (ابوداؤد،الحدود:۴۳۶۱)
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
میں نے اس موضوع پر سابقہ گفتگو بھی پڑھی اس میں ابتدا تو بہت اچھی تھی پھر وہ لاہور جانے کے لیے براستہ افغانستان ، پشاور، اسلام آباد کا راستہ اختیار کر گئی
اصل بات تو یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں کفار ، مشرکین اور یہود و نصاری بھی توہین رسالت کے مرتکب ہوئے تو ان مواقع پر صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم اجمعین نے کیا کیا تھا یا ان کا طرز عمل کیا تھا؟
نمبر دو مظاہرات کا حکم شریعت میں کیا ہے ؟
نمبر تین کیا احتجاجی مظاہرات کا بھی امر تجدید میں شمار کیا جا سکتا ہے یعنی اب عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق آداب اسلام اور اخلاقیات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس میں جواز کا پہلو نکالا جا سکتا ہے؟
اگر واقعی احتجاجی مظاہرات ایک سنجیدہ اجتماعی ردعمل ہے تو کیا ہم نے اسی ردعمل پر اکتفا نہیں کر لیا اور اپنی اصل ذمہ داریوں سے صرف نظر کر کے بیٹھے ہوئے ہیں ؟
اور آخری گزارش یہ ہے کہ کیا واقعی اس انداز احتجاج سے فریق مخالف پر کوئی اثر مرتب ہوتا ہے یا نہیں ؟
اگر ہوا ہے تو ایسے ملین مارچ اور حرمت رسول مارچ وغیرہ سے عالم کفر نے ایسی کتنی مرتبہ گستاخانہ حرکات سے معافی مانگی؟
یا کم از کم انہوں نے مزید ایسا نہ کرنے کا اعلان کیا ہو؟
یہ تمام امور سابقہ مباحث پر اضافی سوالات ہیں جو میرے ذہن میں پیدا ہوئے؟
اور یہ کہ شریعت نے تحفظ رسالت کا یہی منھج ہمیں دیا ہے ؟
کیا ایسا نہیں کہ یہ انداز احتجاج ہمیں ہمارے دین سے مزید دور سے دور کرتا جا رہا ہے کہ ایک برائی دوسری برائی کا سبب بن جایا کرتی ہے؟
 
Last edited:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
نمبر تین کیا احتجاجی مظاہرات کا بھی امر تجدید میں شمار کیا جا سکتا ہے یعنی اب عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق آداب اسلام اور اخلاقیات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس میں جواز کا پہلو نکالا جا سکتا ہے؟
میرے خیال میں ایسا ہو سکتا ہے اور شاید فائدہ مند بھی ہو جائے اگر آپ کے بیان کئے گئے خدشہ کو دور کر لیا جائے جس پر نیچے بات کی ہے

اگر واقعی احتجاجی مظاہرات ایک سنجیدہ اجتماعی ردعمل ہے تو کیا ہم نے اسی ردعمل پر اکتفا نہیں کر لیا اور اپنی اصل ذمہ داریوں سے صرف نظر کر کے بیٹھے ہوئے ہیں ؟
یہ تمام امور سابقہ مباحث پر اضافی سوالات ہیں جو میرے ذہن میں پیدا ہوئے؟
اور یہ کہ شریعت نے تحفظ رسالت کا یہی منھج ہمیں دیا ہے ؟
کیا ایسا نہیں کہ یہ انداز احتجاج ہمیں ہمارے دین سے مزید دور سے دور کرتا جا رہا ہے کہ ایک برائی دوسری برائی کا سبب بن جایا کرتی ہے؟
جی محترم بھائی اسی خدشہ کا اوپر ذکر کیا تھا مثلا گستاخی رسول کے واقعے کو ہی مثال بناتے ہیں اور اسی خدشے کے پہلو سے بات کرتے ہیں
1۔میرے خیال میں ایک کام تو نواز شریف شہباز شریف کا ہے کہ جو یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ جو بھی پاکستان کی طرف میلی نظر سے دیکھے گا اسکو زندہ نہیں رہنے دیا جائے گا تو انکو یہ بھی سوچنا چاہئے کہ جو ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف میلی نظر سے دیکھ رہے ہیں انکا کیا کرنا ہو گا کیا کوئی خفیہ مشن روانہ نہیں کیا جا سکتا اگر ہمیں واقعی رسول اللہ کی طرف اٹھنے والی میل آنکھ کا افسوس پاکستان کی طرف اٹھنے والی میلی آنکھ سے زیادہ ہو
2۔دوسرا کام ہم عوام کا ہے تو اس سلسلے میں آپ کا خدشہ بالکل درست ہے کہ ہمارا اصل کام تو انکو قتل کرنا یا اور کسی طرح سے جواب دینے کا تھا مگر ہم نے صرف مظاہروں پر اکتفا کر لیا تو محترم بھائی ہم اور کر بھی کیا سکتے ہیں کیونکہ جیسے محترم خضر بھائی نے من رای منکم منکرا---- والی بات بتائی تو اس میں ہاتھ سے روکنے کی طاقت رکھنے والوں کو خدا پوچھے گا ہم کم از کم زبان سے تو روک سکتے ہیں یا روک نہیں سکتے تو اسکو اپنے دل میں تو برا جانیں گے اور یہ کم سے کم ایمان ہو گا پس جب لوگوں کے سامنے یہ بات تفصیل سے کریں گے تو لوگوں کو بھی معلومات ملیں گی اور کچھ لوگ جو ابھی بھی معاف کر دینے کی باتیں کر رہے ہوتے ہیں وہ کم از کم اسکو دل میں برا جاننے لگیں

اور آخری گزارش یہ ہے کہ کیا واقعی اس انداز احتجاج سے فریق مخالف پر کوئی اثر مرتب ہوتا ہے یا نہیں ؟
اگر ہوا ہے تو ایسے ملین مارچ اور حرمت رسول مارچ وغیرہ سے عالم کفر نے ایسی کتنی مرتبہ گستاخانہ حرکات سے معافی مانگی؟
یا کم از کم انہوں نے مزید ایسا نہ کرنے کا اعلان کیا ہو؟
یہ آپ کا سوال بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے اور اسکے لئے میں احتجاج کا مظاہرہ کرنے کے حق میں ہونے کے باوجود یہ بھی سمجھتا ہوں کہ احتجاج کا جو طریقہ ہم اختیار کر رہے ہیں اس میں ہم خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھا رہے
یہی احتجاج کے طریقے میں عقل نہ استعمال کرنے کی وجہ ہے کہ آپ کی خدشہ کے مطابق فریق مخالف پر اسکا بہت کم اثر ہو رہا ہے
میرے خیال میں اگر احتجاج کرنا ہے تو اسکا صحیح طریقہ یہ ہے کہ خاکوں کی مذمت میں کوئی ریلی نکالنے سے زیادہ اہم یہ ہےکہ ہم گستاخوں کے قتل کی حمایت میں ریلی نکالیں
اگر کوئی تھوڑی بھی عقل رکھتا ہے تو وہ دیکھے کہ ان کافروں نے خاکوں کی حکمات میں اتنی ریلیاں نہیں نکالیں جتنی اس ملعون قتل ہونے والے کی حمایت میں نکالی ہیں اور وہ سارے حکمران اور عوام بار بار یہی کہ رہے ہیں کہ ہم سب آج سے شارلی ہیں مگر دوسری طرف کوئی ایک بھی ہمارا بڑا یہ نہیں کہ سکا کہ ہم آج سے ان گستاخؤں کے لئے سعید اور شریف ہیں
اسکا فائدہ یہ ہوتا کہ وہ گستاخ سمجھ لیتے کہ ہم نے اگر قتل کیا تو ہمیں مارنے والوں میں خالی طالبان یا القائدہ کے دہشت گرد ہی نہیں بلکہ سارے مسلمان ہمارے خلاف ہیں ابھی تو وہ سمجھتے ہیں کہ یہ سارے تو خالی مذمتی لوگ ہیں قتل کرنے والا ان میں کوئی نہیں اگر القائدہ ہے بھی تو اس کو تو ہم نے انکے اپنے مسلمان ممالک میں ہی اتنا شکنجے میں جکڑ لیا ہے کہ وہ اپنی بقا کو خطرے میں دیکھ رہی ہے وہ ہمارا کیا بگاڑ لے گی
پس ہمیں اگر واقعی اللہ کے رسول سے محبت ہے تو میرے خیال میں ضرور ہر پلیٹ فارم پر احتجاج کریں مگر اس میں ان گستاخؤں تک یہ پیغام کھلے عام پہنچائیں کہ
اگر وہ سارے چارلی ہیں تو ہم سارے غازی علم دین، شریف، سعید ہیں
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
جو احتجاج آج ہم کر رہیں ہیں ، یہ تو ہمیں ملا بھی " انھی" سے ہے۔اور خوب سج دھج کر تیاری سے لوگ نکلتے ہیں ، اور باقاعدہ وقت مقرر کیا جاتا ہے ، کیونکہ وقت تو ہماری مشینی زندگی کے لیے اہم ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور سنت کے لیے نہیں !! احتجاج کے لیے ایمان کے ساتھ "اتحاد " بھی ضروری ہے۔اور ایسا اتحاد جس میں اس پہلو پر کسی سے "کمپرومائز " ہو ہی نہیں!
 
Top