حبیب زدران
رکن
- شمولیت
- دسمبر 28، 2011
- پیغامات
- 153
- ری ایکشن اسکور
- 420
- پوائنٹ
- 57
غیر مقلدین کا ایک عام وسوسہ یہ ہوتا ہے کہ وہ عقائد میں تقلید کے عنوان سے ایسے سوالات قائم کرتے ہیں کہ احناف عقائد میں مقلد ہیں یا غیر مقلد؟ احناف عقائد میں تقلید کیوں نہیں کرتے؟ اس قبیل کے سوالات غیر مقلدوں کے اپنے ذہن کی پیداوار نہیں ہوتے اور کیوں نہیں ہوتے اسکی وجہ ہم آگے ذکر کریں گے۔ ایسے تمام سوالات غیر مقلد علماء کےپھیلائے ہوئے وسوسے ہوتے ہیں جو وہ اپنے چیلوں کو سکھاتے ہیں۔ جس کی تبلیغ، ترویج و تشہیر غیر مقلدین بڑے شد و مد سے کرتے رہتے ہیں۔
یوں توغیر مقلدین ہر وقت علم و دلیل کے بلند و بانگ دعوے کرتے رہتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ غیر مقلدیت ایسا زہر ہے جو رگوں میں اگر پھیل جائے تو دل و دماغ کو مفلوج کرکے رکھ دیتا ہے۔ غیر مقلدیت کے ناسور میں مبتلا شخص اپنے علماء کے جہل و کذب کو قرآن و حدیث سمجھتا ہے اور انکے وساوس کو عین دلیل سمجھتا ہے۔ آج ہم غیر مقلدین کے اس دعوے اور وسوسے کو علم کی میزان میں پرکھیں گے۔ اور دیکھیں گے کہ انکے علماء کے پھیلائے ہوئے ان وسوسہ نما سوالوں کے پیچھے کتنا علم و دلیل کار فرما ہے۔
شریعت اسلامی کے دو رکن ہیں ایک کو عقائد کہتے ہیں اور دوسرے کو اعمال کہتے ہیں۔ شریعیت میں عقائد کا دائرہ الگ ہے اور اعمال کا الگ ۔ وہ علم جو عقائد سے بحث کرتا ہے علم کلام کہلاتا ہے۔ جبکہ اعمال علم فقہ کے دائرہ کے معاملات ہیں۔
ہماری اس بات کی تائید شرح عقیدۃ السفارینی سے بھی ہوتی ہے
ذیل میں ہم تقلید کی تعریفات پیش کرکے اس بات کا تعین کریں گے کہ آیا تقلید عمل کے دائرہ کی چیز ہے یا عقائد کے دائرہ کی چیز ہے۔ اگر تقلید عقائد کے دائرہ سے متعلق ہے تو پھر غیر مقلدین کا اعتراض بظاہر ایک قوی اعتراض ہے۔ لیکن اگر تقلید اعمال کے دائرہ کی چیز ہے تو اس اعتراض کی لغویت صاف ہے۔ آئیے ہم غیر مقلدوں کے اس معرکتہ الآراء وسوسے کو تقلید کے تعریفات کی کسوٹی میں پرکھتے ہیں۔
مسلم الثبوت میں تقلید کی تعریف میں لکھا ہے
سلطان المحقیقین شیخ الاسلام علامہ ابن ہمام رحمہ اللہ علیہ نے لکھا ہے
نوٹ: اس مضمون میں تقلید سے ہماری مراد تقلید اصطلاحی ہے۔
یوں توغیر مقلدین ہر وقت علم و دلیل کے بلند و بانگ دعوے کرتے رہتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ غیر مقلدیت ایسا زہر ہے جو رگوں میں اگر پھیل جائے تو دل و دماغ کو مفلوج کرکے رکھ دیتا ہے۔ غیر مقلدیت کے ناسور میں مبتلا شخص اپنے علماء کے جہل و کذب کو قرآن و حدیث سمجھتا ہے اور انکے وساوس کو عین دلیل سمجھتا ہے۔ آج ہم غیر مقلدین کے اس دعوے اور وسوسے کو علم کی میزان میں پرکھیں گے۔ اور دیکھیں گے کہ انکے علماء کے پھیلائے ہوئے ان وسوسہ نما سوالوں کے پیچھے کتنا علم و دلیل کار فرما ہے۔
شریعت اسلامی کے دو رکن ہیں ایک کو عقائد کہتے ہیں اور دوسرے کو اعمال کہتے ہیں۔ شریعیت میں عقائد کا دائرہ الگ ہے اور اعمال کا الگ ۔ وہ علم جو عقائد سے بحث کرتا ہے علم کلام کہلاتا ہے۔ جبکہ اعمال علم فقہ کے دائرہ کے معاملات ہیں۔
ہماری اس بات کی تائید شرح عقیدۃ السفارینی سے بھی ہوتی ہے
اس بیان سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اعمال و عقائد دو نوں کی الگ الگ حیثیتیں ہیں۔عقیدہ مضبوط بندھی ہوئی گرہ کو کہتے ہیں، شریعت میں عقیدہ اعمال کے ما سوا دین سے متعلق اس خبر یا بات کو کہتے ہیں جو دل میں خوب جم جائے۔ مزید وضاحت کیلئے ہم عقیدہ کی تعریف پیش کرتے ہیں تاکہ اس بنیادی فرق میں کوئی ابہام نہ رہے۔والشريعة تنقسم إلى قسمين: اعتقاديات وعمليات:
یعنی شریعت دو قسموں میں منقسم ہے۔ عقائد اور اعمال
فالاعتقاديات: هي التي لا تتعلق بكيفية العمل، مثل اعتقاد ربوبية الله ووجوب عبادته، واعتقاد بقية أركان الإيمان المذكورة، وتُسمَّى أصلية.
یعنی اعتقادات یا عقائد جنکا تعلق کیفییت عمل سے نہیں۔۔ الخ
والعمليات: هي ما يتعلق بكيفية العمل مثل الصلاة والزكاة والصوم وسائر الأحكام العملية، وتسمى فرعية؛ لأنها تبنى على تلك صحة وفسادًا
اور اعمال جن کا تعلق کیفیتِ عمل سے ہے۔۔۔ الخ
شرح العقيدة السفارينية (1/4)
اس تعریف سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ عقائد کا تعلق اعمال کے دائرہ سے باہر کے معاملات سے ہے۔ اب ہم غیر مقلدین کے اعمال میں عقائد سے متعلق وسوسے کا جائزہ لیں گے۔ غیر مقلدین نے بنیادی طور پر یہ مقدمہ قائم کر لیا کہ نجات کیلئے عقائد کا معاملہ اعمال سے زیادہ اہم ہے اس لئے عقائد میں بھی تقلید ہونی چاہئے۔ ہم کہتے ہیں کہ یہ مقدمہ ہی غلط ہے اور اپنے قائل کی جہالت پر دلالت بھی کرتا ہے۔ اس لئے کہ تقلید کے دائرہ کا تعین کئے بغیر خالص جہالت کی بنیاد پر اسے اٹھایا گیا ہے۔ اور علم و دلیل کی پیروی کے بلند و بانگ دعوؤں کی قلعی بھی اس سے کھل کے سامنے آئی ہے۔والعقيدة: الحكم الذي لايقبل الشك فيه لدى معتقده،والعقيدةفي الدين مايقصدبه الاعتقاد دون العمل
یعنی ایسا حکم جس میں اعتقاد رکھنے والے کو شک نہیں ہوتا اور دین میں عقیدہ عمل کے ما سوااس گرہ کو کہتے ہیں جو دل میں باندھا جائے
الوجيزفي عقيدةالسلف الصالح لعبدالحميدالأثري - ص29
یہی تعریف المعجم الوسیط جلد2 صفحہ 614 پر کیا گیا ہے
ذیل میں ہم تقلید کی تعریفات پیش کرکے اس بات کا تعین کریں گے کہ آیا تقلید عمل کے دائرہ کی چیز ہے یا عقائد کے دائرہ کی چیز ہے۔ اگر تقلید عقائد کے دائرہ سے متعلق ہے تو پھر غیر مقلدین کا اعتراض بظاہر ایک قوی اعتراض ہے۔ لیکن اگر تقلید اعمال کے دائرہ کی چیز ہے تو اس اعتراض کی لغویت صاف ہے۔ آئیے ہم غیر مقلدوں کے اس معرکتہ الآراء وسوسے کو تقلید کے تعریفات کی کسوٹی میں پرکھتے ہیں۔
مسلم الثبوت میں تقلید کی تعریف میں لکھا ہے
فواتح الرحموت میں اسکی شرح میں لکھا ہے(التقلید: العمل بقول الغیر۔۔۔ الخ)
یعنی تقلید غیر کے قول پر عمل کا نام ہے۔
مسلم الثبوت ص 289
یعنی جو تقلید ہے وہ عمل سے متعلق ہے(فصل: التقلید: العمل بقول الغیر من غیر حجۃ) متعلق بالعمل۔
فواتح الرحموت ج2ص400
سلطان المحقیقین شیخ الاسلام علامہ ابن ہمام رحمہ اللہ علیہ نے لکھا ہے
قاضی محمد اعلٰی تھانوی رحمہ اللہ نے لکھا ہے(مسالۃ: التقلید العمل بقول من لیس قولہ احدی الحجج۔۔ الخ)
مسئلہ: تقلید اس شخص کے قول پر عمل کا نام ہے جس کا قول دلائل میں سے نہیں
علم الاصول ج3ص453
محمد بن عبد الرحمٰن عید المحلاوی تقلید کی تعریف میں فرماتے ہیںالعمل بقول الغیر۔۔۔الخ
غیر کے قول پر عمل تقلید ہے
کشاف اصطلاحات الفنون ج2ص1178
علامہ ابن حاجب النحوی المالکی رحمہ اللہ تقلید کی تعریف میں فرماتے ہیںالتقلید۔۔ وفی الاصطلاح ھوالعمل بقول الغیر۔۔۔۔الخ
تقلید اصطلاح میں غیر کے قول پر عمل کو کہتے ہیں
(تسھیل الوصول الی علم الاصول)
علامہ آمدی الشافعی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:فالتقلید العمل بقول غیرک۔۔۔۔الخ
پس تقلید، تیرے غیر کے قول پر عمل کا نام ہے
(منتھٰی الوصول والآمل فی علمی الاصول والجدل ص218)
ان سب تعریفات سے معلوم ہوا کہ تقلید اعمال سے متعلق ہے نا کہ عقائد سے۔ پس ثابت ہوا کہ عقائد میں تقلید کا سوال نرے جہالت کا ثمرہ ہے اوران تعریفات سے غیر مقلدوں کےاس وسوسے کا بطلان بھی ہو گیا جو جہالت میں بغیر تحقیق کئے محض اہل سنت والجماعت کی عداوت میں اپنے مولویوں کی بے تحقیق وساوس کی تبلیغ کرتے رہتے ہیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے سینہ کو مسلمانوں کیلئے بغض و عداوت سے صاف رکھے اور ہمیں اسلاف امت سے جوڑے رکھے اور آجکل کے فتنہ پرور اسلاف بیزار علماء کے وساوس سے بچائے رکھے۔ آمیناما (التقلید) فعبارۃ عن العمل بقول الغیر ۔۔۔ الخ
تقلید غیر کے قول پر عمل سے عبارت ہے
الاحکام فی اصول الحکام ج4 ص227
نوٹ: اس مضمون میں تقلید سے ہماری مراد تقلید اصطلاحی ہے۔