• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احناف عقائد میں تقلید کیوں نہیں کرتے؟ اس وسوسے کا جواب

شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
ہمارا صاف اور سیدھا سوال یہ ہے کہ اگر اعمال میں تقلید کی وجہ عامی کی دلیل تک نارسائی ہے تو یہ سب ظاہر سی بات ہے اعتقادات میں بھی پایا جاتا ہے۔ لہٰذا اگر اعمال میں تقلید واجب ہے تو اعتقادات میں بھی ہونا چاہئے۔
حق پرست علماء کی شان یہ ہونی چاہئے کہ وہ واضح دلائل کے سامنے سر تسلیم خم کرلیں اور کسی قسم شبہات کا شکار نہ ہوں۔ اور دلائل کے مقابل شبہات کو چھوڑ دے۔۔ محترم سرفراز صاحب فیضی نے ایک ایسے ہی شبہے کا اظہار فرمایا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا مضمون تمام شبہات کا جواب دیتا ہے۔ جس میں ٍفیضی صاحب کا شبہہ بھی آجاتا ہے۔ فیضی صاحب کا شبہہ ایک خاص زاویہءنگاہ اور منطق کا آئینہ دار ہے ۔ جس کی نظیر ہمیں قرآن میں بھی ملتی ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تبارک وتعالٰی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور نمرود کا مکالمہ ذکر کرتے ہیں۔
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِي حَاجَّ إِبْرَاهِيمَ فِي رَبِّهِ أَنْ آتَاهُ اللَّهُ الْمُلْكَ إِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّيَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ قَالَ أَنَا أُحْيِي وَأُمِيتُ
سورہ بقرہ ٢٥٨
کیا آپ نے اس شخص کو نہیں دیکھا جو اس وجہ سے کہ اﷲ نے اسے سلطنت دی تھی ابراہیم (علیہ السلام) سےاپنے رب کے بارے میں جھگڑا کرنے لگا، جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا: میرا رب وہ ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے، تو (جواباً) کہنے لگا: میں (بھی) زندہ کرتا ہوں اور مارتا ہوں
دیکھئے یہاں نمرود مردود نے اللہ جل شانہ کی وسیع قدرت و ربوبیت سے صرف نظر کرتے ہوئے یہ منطق استعمال کی کہ اگر رب ہونے کیلئے زندگی و موت پر قدرت شرط ہے تو ایسا تصرف ظاہر سی بات ہے مجھے بھی حاصل ہے۔ لہٰذا اگرربوبیت بندےکی موت و حیات پرقادرہونے پر موقوف ہے تو مجھے بھی رب ہونا چاہئے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بھانپ لیا کہ نہایت ہی احمق اور موٹے عقل والے سے پالا پڑا ہے اس لئے اسکو ایسی موٹی مثال دی اور ایسا مطالبہ کیا جس پر نمرود کو قدرت نہیں تھی۔ اسی آیت کا اگلا حصہ ملاحظہ کیجئے
قَالَ إِبْرَاهِيمُ فَإِنَّ اللَّهَ يَأْتِي بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَأْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِي كَفَرَ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
سورہ بقرہ ٢٥٨
ابراہیم (علیہ السلام)نے کہا کہ خدا تو سورج کو مشرق سے نکالتا ہے تو اسے مغرب سے نکال دیجیئے (یہ سن کر) کافر حیران رہ گیا اور خدا بےانصافوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا
ہم سمجھتے ہیں آپ سمجھدار آدمی ہیں اور آپ کو مثالوں سے سمجھانے کی ضرورت نہیں۔
تقلید، اعمال و عقائد سے متعلق آپکا یہ منطق درست نہیں۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ابھی چند گھنٹوں پہلے الحمد للہ ایک غریب لڑکی کی شادی سے فارغ ہوا اس فورم سے مجھے کافی انسیت ہوگئی ہے اس وجہ سے فرصت ملتے ہی دل میں بیچینی سی ہوئی کہ کم از کم اپنے مسلم بھائیوں سے دعا سلام کرلوں ،اختلاف اور نظریات کچھ بھی ہوں بس ہمارے لیے اتنی بات تسلی کی ہے کہ ہم لوگ کلمہ گو ہیں باقی کس کا کیا معاملہ ہے اللہ ہی زیادہ بہتر جانتا ہے۔ بہر حال آدم بر سر مطلب میرا تمام غیر مقلدین حضرات سے التماس ہے کہ براہ کرم آپ اتنا واضح فرمادیں کہ اس ٹھریڈ کے ضمن میں آپ کا مسلک کیا ہے اور یہ بھی واضح فرمادیں کہ ائمہ قرات کے بارے میں آپ حضرات کس امام کی تقلید کرتے ہیں یا نہیں کرتے،اتنا مجھے اندازہ ہو گیا ہے کہ آپ جہاں دیدہ اور بھت تجربے کار ہیں اور جس طرح سے شطرنجی چالیں بچھاتیں ہیں وہ سمجھ سے بالا تر ہوتی ہیں اس نئے تھریڈ میں بھی آپ حضرات کی پوری تیاری ہے اور احناف کو پھانسنے کے لئے کافی مہرے فٹ کردئے ہیں کیونکہ کہ جال پھینکا ہی اس لئے جاتا ہے کہ شکار کیا جائے نہ کہ سمندر کی گھرائی معلوم کرنے کے لئے ،اس لئے میری گزارش ہے کہ براہ کرم میرے مطلوبہ سوالوں کا جواب فراہم فرمائیں تاکہ میں بھی اپنی معلومات میں اضافہ کرسکوں اوراپنی علمی بے بضاعتی کے باوجوداہل علم حضرات سے گفت وشنید کرسکوں ۔ اورخود کو آپ حضرات کی شرف کلامی سے خوش نصیب سمجھوں۔
اللہ حافظ
عابد الرحمٰن بجنوری
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ !
فضیلۃ الشیخ عابد بجنوری صاحب !
ہم الحمد للہ اتباع قرآن وسنت کرتے ہیں نہ کہ تقلید رجال اور یہ بات ظاہر ہے عقائد و اعمال سب چیزوں میں ہے ۔ قراءات میں بھی ہم خاص کسی امام کی تقلید نہیں کرتے ۔ بلکہ جو کچھ قرآن وسنت سے ثابت ہے منہج سلف کے مطابق اس کو پڑھتے پڑھاتے اور عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
اگر اس موضوع پر سنجید ہ گفتگو کر نا چاہتے ہیں تو ایک الگ موضوع شروع کر لیں ان شاء اللہ افہام و تفہیم کی پوری کوشش کی جائے گی ۔ اور اگر وہی طر ز عمل اختیار کرنا چاہتے ہیں جو اس حالیہ موضوع میں ہے یا صاحب موضوع کا دیگر مواضع میں طریقہ کار ہے تو پھر ہم آپ کا ساتھ نہیں دے سکتے ۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
خضر حیات ہم الحمد للہ اتباع قرآن وسنت کرتے ہیں نہ کہ تقلید رجال اور یہ بات ظاہر ہے عقائد و اعمال سب چیزوں میں ہے ۔ قراءات میں بھی ہم خاص کسی امام کی تقلید نہیں کرتے ۔ بلکہ جو کچھ قرآن وسنت سے ثابت ہے منہج سلف کے مطابق اس کو پڑھتے پڑھاتے اور عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ [/QUOTE نے کہا ہے:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​
قبل اس کے کہ موجودہ تھریڈ کا جوب دوں میرے نزدیک یہ زیادہ مناسب ہے کہ تقلید اور عدم تقلید کی مناسبت سے بطور تمہید کچھ عرض کردوں بظاہر یہ عنوان اس تھریڈسے ہٹا ہوا معلوم دیگا لیکن ایسا نہیں ہے یہ اسی کا جواب ہے، گفتگو ،گو طویل ضرور ہوجائے گی مگر فائدے سے خالی نہ ہوگی کم از کم میرے لئے تو مفید ہے ہی۔میں عربی داں نہیں ہوں کہ عربی عبارتوں سے مرعوب کروں میں ا ردو داں ہوں اور میرے مخاطب بھی اردو داں حضرات ہیں ۔لیجئے عرض ہے (اگر کسی کو میری بات سے اتفاق نہ ہو تو از راہ کرم تمسخر نہ اڑائیں)
قال تعالیٰ: اطیعو اللہ واطیعوالرسول واولوالامر منکم
وقال الرسول صلی اللہ علہ وسلم: العلماءورثۃ الانبیاء
وقال تعالیٰ: فلولا نفر من کل فرقۃ طائفۃ لیتفقہوفی الدین
وقال الرسول صلی اللہ علیہ وسلم: ید اللہ علی الجماعۃ

نا ظرین کرام میرے حساب سے اسلام اسی طور پر دعوت وفکر و عمل کی دعوت دیتا ہےچنانچہ۔
(۱)اسلام اجتماعیت کی دعوت دیتا ہے،اختلاف ،انتشار ،اسلامی تعلیم کے منافی ہےاور فساد فی الارض کا مصداق ہے جس کے متعلق قرآن پاک کاواضح پیغام ہے۔
(۲) اسلام کے ارکان خمسہ یہی اجتماعت کی تعلیم دیتے ہیں خانہ کعبہ اس کی واضح دلیل ہے ،اگر چہ اضطرای حالات میں نماز ہر سمت میںہو جاتی ہے،(اسی طرح اضطرای حالات میں مسلک غیر پر بھی عمل ہوسکتاہے)
(۳) امارت اسلام کی بنیاد ی تعلیم ہے ،امیر کی اطاعت واجب ہے اور عدم اطاعت میں تباہی ہے (غزوہ احد کی مثال ہمارے سامنے ہے)نیز نماز اس کی واضح مثال کہ اما م کی اطاعت واجب ہے۔اطاعت امیر سے متعلق مستقل احکام ہیںجن کا یہاں موضوع سے ہٹناہے۔غلطی کا امکان من حیث الانسان ہر ایک سے ہے اگر امیر سے کوئی اجتہادی غلطی ہوجائے وہ عند اللہ ماخوذ نہیں ہے، امیر کے تعاون اور اس کی مدد کے لئے مجلس شوریٰ ہوتی ہے تاکہ کوئی بھی نئی بات درپیش ہوتو اس کو باہمی صلاح مشورے سے حل کیا جا سکے، اور اس میں امیر کا فیصلہ حتمی فیصلہ متصور ہوتا ہے،اور من جانب اللہ برکت بھی ہوتی ہے اور اللہ کی نصرت شامل حال ہوتی ہے ، یہی تعلیم’’ ید اللہ علی الجماعۃ ‘‘سے ملتی ہے‘اور دنیاوی اصول بھی یہی ہے۔
جب ہمارے سامنے ’’ اولوالامر‘‘اور’’العلماء ورثۃ الانبیاء‘‘ اور ’’ید اللہ علی الجماعۃ‘‘ کی مثالیں ہیں اور ’’ تفقہ فی الدین ‘‘ کا دروازہ کھلا ہے ،اور پھر یہ کہا جائے ’’الیوم اکملت لکم دینکم ‘‘ جس کو غیر مقلدین حضرات دلیل بناتے ہیں اور تفقہ فی الدین کا دروازہ بند کرتے ہیں ،یہ دین سے انحراف ہے ،الیوم والی آیت سے تفقہ فی الدین کا دروازہ بند نہیں ہوتا ،اگر اس کو تسلیم کرلیا جائے تو یقیناً اسلام عصری تقاضوں کو چیلنج اور پورا نہیں کرسکتا تھا ،اور مسلمان جہالت کی وادیوں میں بھٹکتا رہتا اور اسلام کی حقانیت پر بھی سوالیہ نشان لگ جاتے ،اور اسلام ایک قائد مذہب نہ ہوتا ،بلکہ اسکی دفاعی پوزیشن ہوتی،جب کہ اسلام رہتی دنیا تک انسانوں کی رہبری اور رہنمائی کرتا رہیگا،اس پر اور بھی لکھا جا سکتا ہے اتنا بھی کافی ہوسکتا ہے۔
اور یہی اصول دنیاوی معاملات کا بھی ہے ،کہ تما م علوم وفنون کا کوئی نہ کوئی موجد ہوتا ہے ،اس کے بعد اسی کے متعین کردہ اصول کی روشنی میں نئی تحقیقات کی جاتی ہیں، نئی نئی ایجادات اور نئ نئی تعلیمی تحقیقات سامنے آتی ہیں، ان کا علم جامد نہیں ہوتا کہ بس اب تحقیق کا دروازہ بند ہوگیا ،اگر ایسا ہوتا تو بظاہر یہ دنیا ختم ہوگئی ہوتی،یا ساری دنیا مفلوج ہوتی،مختار کل اللہ تعالیٰ ہے۔
قصہ مختصر ہم مقلدین تفقہ فی الدین کا سہارا لیکر اپنے اکابر کے تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے قرآن وحدیث اور آثار صحابہ کی روشنی میں اور ’’ید اللہ علی الجماعت‘‘ کا سہارا لیکر عصری تقاضوں اور مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،من حیث البشریت غلطی کا امکان ہے ، مجتہد اور امیر کی اجتہادی غلطی معاف ہوتی ہے،اور یہ بھی واضح رہے کہ اگر کوئی مسئلہ ہمارے مسلک کے اعتبار سے حل نہیں ہوتا ہے یا کسی وجہ اس پر عمل کرنے میں بڑا ضرر ہے،تو دوسرے مسلک پر اضطراری طور پرعمل کیا جاسکتا ہے۔ہمارے مسلک میںجمود نہیں ہے،اور یہی ہماری مقبولیت عام کی وجہ ہے اور یہ کہ ہمیں شروع سے ہی تبلغ و اشاعت کی ضرورت پیش نہیں آئی اب جو کچھ ہورہا ہے وہ صرف دفاعی ہے ۔
اس تمہید کے بعد عرض کردوں کہ عقائد ہوں یا اعمال یا فن تجوید، یا کوئی اور فن ،ہر فن کا کوئی نہ کوئی اسپیشلسٹ ہوتا ہے،جس فن کی ضرورت ہوتی ہے اسی کی طرف رجوع کیا جاتاہے، دنیاوی اصول بھی یہی ہے ،فن ڈاکٹری کا ہر شعبہ جداگانہ ہے،زیادہ وضاحت کی ضرورت نہیں ۔ موجودہ تھریڈ سے متعلق بجائے اس کے کہ میں احناف کا موقف رکھوں یہ بہتر ہوگا کہ اما م ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا موقف خود ان کی زبانی بیان کردوں جو تھوڑا طویل ہے۔ جاری ہے

فقط والسلام
عبدالرحمٰن بجنوری
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
حق پرست علماء کی شان یہ ہونی چاہئے کہ وہ واضح دلائل کے سامنے سر تسلیم خم کرلیں اور کسی قسم شبہات کا شکار نہ ہوں۔ اور دلائل کے مقابل شبہات کو چھوڑ دے۔۔ محترم سرفراز صاحب فیضی نے ایک ایسے ہی شبہے کا اظہار فرمایا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا مضمون تمام شبہات کا جواب دیتا ہے۔ جس میں ٍفیضی صاحب کا شبہہ بھی آجاتا ہے۔ فیضی صاحب کا شبہہ ایک خاص زاویہءنگاہ اور منطق کا آئینہ دار ہے ۔ جس کی نظیر ہمیں قرآن میں بھی ملتی ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تبارک وتعالٰی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور نمرود کا مکالمہ ذکر کرتے ہیں۔

دیکھئے یہاں نمرود مردود نے اللہ جل شانہ کی وسیع قدرت و ربوبیت سے صرف نظر کرتے ہوئے یہ منطق استعمال کی کہ اگر رب ہونے کیلئے زندگی و موت پر قدرت شرط ہے تو ایسا تصرف ظاہر سی بات ہے مجھے بھی حاصل ہے۔ لہٰذا اگرربوبیت بندےکی موت و حیات پرقادرہونے پر موقوف ہے تو مجھے بھی رب ہونا چاہئے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بھانپ لیا کہ نہایت ہی احمق اور موٹے عقل والے سے پالا پڑا ہے اس لئے اسکو ایسی موٹی مثال دی اور ایسا مطالبہ کیا جس پر نمرود کو قدرت نہیں تھی۔ اسی آیت کا اگلا حصہ ملاحظہ کیجئے

ہم سمجھتے ہیں آپ سمجھدار آدمی ہیں اور آپ کو مثالوں سے سمجھانے کی ضرورت نہیں۔
تقلید، اعمال و عقائد سے متعلق آپکا یہ منطق درست نہیں۔
ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺻﺎﺣﺐ! ﺗﻘﺮﻳﺮ ﻧﮩﻴﮟ ﺟﻮﺍﺏ ﭼﺎﮨﻴﮯ۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,010
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اس سے پہلے کے اپ کے سوالوں کے جوب میں الجھا جائے ، اور یہ ہم لوگوں کا سیدھا پن پے کہ اپ حضرات سوالات قائم کرتے ہیں اور پم لوگ جواب دینا شروع کردیتے ہیں اور یہ بھول جاتےہیں کہ ساری گفتگو صرف اور صرف احناف کو نیچا دکھانے کے لیے ہوتی جب کوئی فریق یہ طے کر لیتا ہے کہ مجھے ہارنا نہیں ہے تو وکیلوں کی طرح سے دلائل دئے جایئں گے،
میرے بھائی آپ غلط فہمی کا شکار ہیں یا اپنے علماء اور اکابرین کی کتابیں نہیں پڑھتے۔ دیوبندی کثرت سے سوال کرتے ہیں دیوبندیوں کے مناظر امین اوکاڑوی کی کتاب تجلیات صفدر اس پر گواہ ہے۔ اسکے علاوہ جب بھی ان سے کوئی سوال کیا جاتا ہے جس کا انکے پاس جواب نہیں ہوتا تو یہ جواب دینے کے بجائے بھی سوال کردیتے ہیں دیکھئے دیوبندی عالم جمشید صاحب کا یہ انداز: پوسٹ نمبر 54
اس لئے میری گزارش ہے کہ پہلے غیر مقلد حضرات میری دو باتوں کو واضح کردیں کہ عقائد میں اہل حدیث مقلد ہیں یا غیر مقلد اور یہ بھی واضح کردیں کہ فن قرات یعنی تلاوت کلام پاک میں آپ کس کی تقلید کرتے ہیں بس اس کے بعد ہی کسی نتیجہ پہنچا جائے گا۔
اس استفسار کا بہترین جواب خضر حیات بھائی نے دے دیا ہے۔ اور ہر اہل حدیث کا اس سوال کے جواب میں یہی موقف ہوتا ہے جو خضر حیات بھائی نے پیش کیا ہے۔

لیکن شاہد نذیر صاحب واضح رہے کہ میں نے کوئی بھی غیر مہذب لفظ استعمال نہیں کیا، پلیز پلیز، فقط والسلام
عابدالرحمٰن بجنوری۔
محترم آپ بالکل بے فکر رہیں کہ اگر آپ کو غیرمہذب الفاظ استعمال نہیں کرینگے تو ہمیں بھی آپ مہذب ہی پائیں گے۔ ان شاء اللہ
ہمارا سخت انداز آپکے دیوبندی بھائیوں کے عمل کا ردعمل ہوتا ہے۔ اگر ہم انہیں ترکی بہ ترکی جواب نہ دیں تو ان کے حوصلے بڑھتے چلے جائیں اس لئے یہ ضروری ہوتا ہے۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
دوسری قسط
اس قسط کو پڑھنے سے پہلے میریےپہلےمراسلہ کو ملاحظہ فرمالیں۔
عقائد اہل سنت والجماعت
زمانہ قدیم میں قانون ،اصول دین ،عقا ئد ان سب کے لئے ’’الفقہ‘‘ کا لفظ استعمال ہوتا تھا اسی وجہ سے امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی کتابوں کانام ’’فقہ اکبر ‘‘ہے،اہل سنت والجماعت کے عقائد کے بارے میں جو کچھ امام صاحب نے فرمایا اس کی تفصیل جاننے کے لئے فقہ اکبر کا مطالعہ فرمائیں۔
عقائد میں احناف یا امام ابو حنیفہ ؒ کا کیا مسلک ہے اور کیا موقف ہے اس بارے میں بجائے اس کے کہ ہم کچھ دلائل وغیر یا اپنی عقلی گھوڑے دوڑائیں ،اس تفصیل میں جانے کے بجائے امام صاحبؒ کا ایک خط جو انہوں نے اپنے زمانہ کے مشہور محدث عثمان بتیؒ کے نام تحریر فرمایا تھا پیش خدمت ہے، اس خط سے جہاں امام صاحب کا مسلک خود ان کے قلم سے واضح ہوگا وہیں اس زمانے کے بعض علماء کی غلط فہمیوں کی طرف اشارہ ہوتے ہوئے امام صاحب پر اعتراضات کی تاریخی نوعیت بھی واضح ہو جائے گی ۔
عثمان بتی ؒ امام صاحب ؒ کے زمانے کے مشہور محدث تھے ان کے پاس جب امام صاحب ؒ سے متعلق غلط خبریں پہنچیں تو انہوں نے امام صاحبؒ کو ایک دوستانہ خط لکھا جس کا خلاصہ یہ ہے کہ لوگ آپ کے بارے میں کہتے ہیں کہ مرجیہ ہیں اور آپ کے نزدیک مومن کا ضال(گمراہ ) ہونا جائز ہے اس کی کیا حقیقت ہے ۔امام صاحب نے جو تفصیلی جواب دیا ہےاس میں سے کچھ کوسطور ذیل درج کیا جارہا ہے،
’’مکتوب امام صاحبؒ ‘‘
ابو حنیفہ کی طرف سے عثمان بتی کو سلام علیک۔
میں آپ کی طرف اللہ وحدہٗ لاشریک کی حمد بھیجتا ہوں ۔ بعد ازیں مین آپ کو تقویٰ و اطاعت اللہ تعالیٰ کی وصیت کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ حساب لینے والا اور جزا دینے والا کافی ہے ،میری طرف جناب کا گرامی نامہ آیا جو کچھ نصیحت آپ نے اس میں تحریر فرمائی ہے وہ میری خیرخواہی اور بھلائی کی وجہ سے ہے لیکن میرا خیال ہے کہ غالباً آپ کو میرے متعلق کہیں یہ معلوم ہوگیا ہے کہ میں’’ مرجیہ ‘‘ہوں اور میں مومن کو گمراہ کہنے کا قائل ہوں ،اور یہ بات آپ کو بار خاطر ہے لہٰذا میں قسمیہ عرض کرتا ہوں کہ ان میں سے کچھ بھی نہیں ہے۔حالانکہ میرا عقیدہ قرآن کریم اور دعوت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب پر ہے۔اس کے علاوہ جو کچھ ہے وہ میرے نزدیک بدعت ہے لہٰذا میرے اس عریضہ پر غور فرمائیے۔
اگر مجھے آپ کے متعلق یہ امید نہ ہوتی کہ آپ کو میرے اس عریضہ سے اللہ تعالیٰ کچھ نفع پہنچائے گا تو میں یہ عریضہ ہر گز نہ تحریر کرتا ،لہٰذا آپ نے جو رائے قائم کرلی ہے اس کو ترک کیجئےاور شیطانی وساوس سے بچئے،اللہ تعالیٰ ہماری اور آپ کی حفاظت فرمائےاور میں اْس سے اپنے لئے اور آپ کے لئے حسن توفیق اور رحمت خداوندی کو مانگتا ہوں۔
یہ ایک طویل خط ہے جس میں امام صاحب نےاپنے عقائد کی وضاحت کی ہے۔جس کو تفصیل میں جانا ہو امام صاحب کے حالات کا مطالعہ فرمالیں ،اس وضاحت کے بعد الحمدللہ اصول دین ہوں یا عقائد،ان میں احناف مقلد ہیں،اتنا اور واضح کردوں کہ امام ابو الحسن اشعری ہوں یا منصور ماتریدی یہ حضرات خود مقلد ہیں وہ کسی کے بھی ہوں اس سے بحث نہیں،ان حضرات نے’’ فقہ اکبر‘‘پر ہی تحقیق کی نہ کہ الگ سے کوئی اپنا نیا موقف بنایا ہو۔یہ غلط ہے اور گمراہ کن بات ہےکہ ائمہ ثلاث نے عقائد میں انکی تقلید ہے ۔واضح رہے جو مجتہد ہوتا ہے وہ کسی کا مقلد نہیں ہوتا ۔اور ائمہ اربعہ کو اللہ تعالیٰ نے اجتہاد میں اعلیٰ مقام عطا فرمایا تھا ،(اس کو تسلیم کرنے کے لئے ہم کسی کو مجبور نہیں کرتے)۔اب رہی یہ بات کہ ہم اپنے آپ کو اشعری یا ما تریدی کیوں کہتے ہیں تو جواب اس کا یہ ہےکہ مکان کوئی بناتا ہے اور نام ٹھیکیدار کا یا انجینیر کا ہوتا ہے بیچارے کاریگر تو گمنامی یا بیک گرؤنڈ میں چلے جاتے ہیں ،دادا کا نام نہیں ہوتا باپ کانام ہوتا ہے ،ہاں اگر کام خراب ہوجائے تو بڑوں کا نام خراب ہوتا ہےبس ایساہی کچھ ائمہ اربعہ خاص کر امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ ہے،کہ سارے اصول وضوابط انہی کے ہیں لیکن کیونکہ بعد والوں نے اس کی تفصیل بیان کی تو ان ہی کے نامسے یہ سارے اصول موسوم ہوگئے، اورالگ سے ایک جماعت وجود میں آئی ۔اور سنئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوئی نیا دین لیکر نہیں آئے بلکہ آپ کا دین دین حنیف تھا قرآ ن پاک خود شاہد ہے البتہ شریعت میں ضرور کچھ تبدیلیاں ہوئیں ،اور یہ تبدیلیاں آخر زمانہ رسالت تک ہوتی رہیں ،خلاصہ کلام یہ ہواالحمد للہ ہم فقہ میں بھی حنفی ہیں اور عقائد میں بھی حنفی ہیں۔فقط واللہ اعلم بالصواب
عابدلرحمٰن بجنوری
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
ابن جوزی صاحب اس دھاگے کی پہلی پوسٹ میں ثابت کر آئے ہیں کہ ہم عقائد میں تقلید نہیں کرتے۔ بلکہ تقلید عقائد میں ہو ہی نہیں سکتی۔
اور اس بنیاد پر ہمیں،، غیر مقلدیت زہر، غیر مقلدیت ناسور، جہل و کذب، اسلاف بیزار علماء، بے تحقیق وساوس کی تشہیر کرنے والے،، وغیرہ جیسے القابات دے چکے ہیں۔
دوسری جانب عابدالرحمٰن صاحب ثابت کر رہے ہیں کہ ہم عقائد میں بھی مقلد ہیں۔
دونوں ہی حنفی ہیں۔ اور دونوں دیوبندی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔ پہلے آپس میں فیصلہ کر لیں کہ کون درست کہہ رہا ہے اور کون غلط۔ اگر آپ کا آپس میں اتفاق ہو جائے تو پھر اہلحدیث سے گفتگو کر لیں۔

عابدالرحمٰن صاحب، غریب لڑکی کی شادی میں معاونت کے لئے، ہماری جانب سے مبارکباد قبول کیجئے۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
ابن جوزی صاحب اس دھاگے کی پہلی پوسٹ میں ثابت کر آئے ہیں کہ ہم عقائد میں تقلید نہیں کرتے۔ بلکہ تقلید عقائد میں ہو ہی نہیں سکتی۔
اور اس بنیاد پر ہمیں،، غیر مقلدیت زہر، غیر مقلدیت ناسور، جہل و کذب، اسلاف بیزار علماء، بے تحقیق وساوس کی تشہیر کرنے والے،، وغیرہ جیسے القابات دے چکے ہیں۔
دوسری جانب عابدالرحمٰن صاحب ثابت کر رہے ہیں کہ ہم عقائد میں بھی مقلد ہیں۔
دونوں ہی حنفی ہیں۔ اور دونوں دیوبندی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔ پہلے آپس میں فیصلہ کر لیں کہ کون درست کہہ رہا ہے اور کون غلط۔ اگر آپ کا آپس میں اتفاق ہو جائے تو پھر اہلحدیث سے گفتگو کر لیں۔
السلام علیکم
راجا صاحب مشارکت کا شکریہ اور مناسب نشاندہی فرمائی ، لیکن راجا صاحب ،پرجا کو کیوں لڑاتے ہو ہم تو آپ کی پرجا ہیں آپ ہی کچھ رہنمائی فرمادیتے تو اچھا تھا ( مذاق) جناب والا میرے مخاطب غیر مقلدین حضرات ہیں نہ کہ احناف ،بحیثیت انسان کے وہ بھی انسان اور میں بھی انسان جہاں تک ان کی تحقیق تھی انہوں نے بیان کردیا ،میری تحقیق آپ کے سامنے ہے ،اور اگر یہی بات ہے تو یہ بات آپ کے یہاں بھی پائی جاتی ہے ،نواب صدیق حسن کی مثال ہمارے سامنے ہے کہ وہ اپنے ہی فرقے کو حدف تنقید بناتے ہیں،اور میں سمجھتا ہوں کہ یہی ٹرننگ پوائنٹ ہے ، آپ موضوع کو دوسرا رخ دینا چاہتے ہیں ،اور پھر بات الجھتی چلی جائےگی ،اور اخیر میں ٹھیکرا ہمارے سر پھوڑدیا جائےگا،اور فتویٰ لگادیا جائیگا کہ حنفی راہ حق سے فرار کرجاتے ہیں ، اس لئے میری گزارش ہے کہ موضوع کو دوسرا رخ نہ دیں ۔ فقط والسلام
عابد الرحمٰن بجنوری
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
السلام علیکم
راجا صاحب مشارکت کا شکریہ اور مناسب نشاندہی فرمائی ، لیکن راجا صاحب ،پرجا کو کیوں لڑاتے ہو ہم تو آپ کی پرجا ہیں آپ ہی کچھ رہنمائی فرمادیتے تو اچھا تھا ( مذاق) جناب والا میرے مخاطب غیر مقلدین حضرات ہیں نہ کہ احناف ،بحیثیت انسان کے وہ بھی انسان اور میں بھی انسان جہاں تک ان کی تحقیق تھی انہوں نے بیان کردیا ،میری تحقیق آپ کے سامنے ہے ،اور اگر یہی بات ہے تو یہ بات آپ کے یہاں بھی پائی جاتی ہے ،نواب صدیق حسن کی مثال ہمارے سامنے ہے کہ وہ اپنے ہی فرقے کو حدف تنقید بناتے ہیں،اور میں سمجھتا ہوں کہ یہی ٹرننگ پوائنٹ ہے ، آپ موضوع کو دوسرا رخ دینا چاہتے ہیں ،اور پھر بات الجھتی چلی جائےگی ،اور اخیر میں ٹھیکرا ہمارے سر پھوڑدیا جائےگا،اور فتویٰ لگادیا جائیگا کہ حنفی راہ حق سے فرار کرجاتے ہیں ، اس لئے میری گزارش ہے کہ موضوع کو دوسرا رخ نہ دیں ۔ فقط والسلام
عابد الرحمٰن بجنوری
ﻋﺎﺑﺪ ﺻﺎﺣﺐ ! ﺁﭖ ﺟﻮ ﺑﻮﻟﺘﮯ ﮨﻴﮟ ﻭﮦ ﺁﭖ ﺧﻮﺩ ﺳﻤﺠﮫ ﻟﻴﺘﮯ ﮨﻴﮟ؟
 
Top