• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احناف کا عقیدہ تحریف قرآن

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
[FONT=&quot]احناف کا عقیدہ تحریف قرآن [/FONT]
[FONT=&quot] [/FONT]
[FONT=&quot]رافضيت کي کمين گا ہ حنفيت کو ملاحظہ فرمائيں کہ کس طرح وہ رافضيوں کو پناہ فراہم کرتي ہے ۔ اہل السنہ والجماعۃ کا متفقہ عقيدہ ہے کہ قرآن مجيد فرقان حميد کي کسي ايک آيت کا منکر بھي کافر ہے ليکن حنفيت بسم اللہ کو قرآن کا حصہ اور آيت ماننے کے باوجود اسکے انکار کرنے والے کو تحفظ فراہم کرتي ہے کہ وہ کافر نہيں ہے تاکہ کوئي بھي رافضي قرآن کي کسي بھى آيت کا انکار کرنا چاہے تو آساني سے يہ کہہ دے کہ اس آيت کے آيت ہونے ميں شبہہ ہے لہذا ميں اسے نہيں مانتا ۔ حنفي رافضي کٹھ جوڑ ملاحظہ فرمائيں :[/FONT]
[FONT=&quot]وقيل : قوله "بلا شبهة " احتراز عن التسمية لأن فيها شبهة ولذا لم يكفر جاحدها ولم يجز الاكتفاء في الصلاة ولم تحرم تلاوتها للجنب والحائض والنفساء والأصح أنها من القرآن وإنما لم يكفر جاهدها لوجود الشبهة[/FONT]
[FONT=&quot]ترجمہ: اور کہا گيا : اسکا يہ کہنا " بلاشبہہ " يہ بسم اللہ سے احتراز ہے کيونکہ اس (بسم اللہ کے قرآن ہونے ميں ) شبہہ ہے اور اسي ليے اس (بسم اللہ) کا منکر کافر نہيں ہے اور نماز ميں بسم اللہ پر اکتفاء کرنا جائز نہيں ہے اور اسکي تلاوت کرنا جنبي اور حائضہ اور نفاس والي عورت کے ليے حرام نہيں ہے [/FONT]
[FONT=&quot]اور صحيح بات يہ ہے کہ يہ (بسم اللہ ) قرآن ميں سے ہي ہے اور اسکے منکر کو کافر صرف اس ليے نہيں کہا جائے گا کيونکہ اس (کے قرآن ہونے ) ميں شبہہ ہے ۔[/FONT][FONT=&quot][/FONT]
نور الانوار في شرح المنار جلد اول , صفحہ 22
[FONT=&quot]ياد رہے کہ بسم اللہ الرحمن الرحيم کا قرآن ہونا قطعي ہے جيسا کہ يہ ظالم منکر قرآن حنفي بھي مان رہا ہے اور اللہ تعالى نے فرمايا ہے: [/FONT]
[FONT=&quot]وَإِنْ كُنْتُمْ فِي رَيْبٍ مِمَّا نَزَّلْنَا عَلَى عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِنْ مِثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَاءَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ * فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا وَلَنْ تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ [/FONT][FONT=&quot][/FONT]
[FONT=&quot]ترجمہ: اور اگرتم اس چيز ميں شک کرتے ہو جو ہم نے اپنے بندے پر نازل کي ہے تو اس جيسي کوئي سورت بنا کے دکھاؤ اور اللہ کےعلاوہ اپنے معاونين کو بھي بلا لواگر تم سچے ہو۔اگرتم ايسا نہيں کرسکے تو ہر گز کر بھي نہيں سکوگے لہذا اس آگ سے بچ جاؤ جو کہ کافروں کے ليے تيار کي گئي ہے جسکا ايندھن لوگ اور پتھر ہيں ۔[/FONT]
[FONT=&quot]سورۃ البقرۃ :23,24[/FONT]
[FONT=&quot] [/FONT]

[FONT=&quot][/FONT]



 

قاسم

مبتدی
شمولیت
مارچ 11، 2012
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
97
پوائنٹ
0
دجل احناف کا یا غیر مقلدین کا ؟؟؟؟ فیصلہ آپ کا

رفیق طاہر صاحب :آپ لوگوں کو نجانے احناف فوبیا ہو گیا ہے پہلے ایک مسئلہ کو مکمل منقش کرلو پھر الزام اس زور سے لگا نا جیساکہ اب لگا رہے لیکن بقول کسے کہ " اس حمام میں سب ننگے ہیں " میں کس کس کو سمجھاوں یہ الزام دراصل موالک پر آتا ہے کہ وہ سرے سے بسم اللہ کو آیت مانتے ہی نہیں ، اور السادۃ الحنفیۃ کا مذھب میں کیوں بیان کروں اپنے شیخ الاسلام کو ہی لے لیجئیےکہ وہ کیسے فقہاء حدیث کو اس جرم شریک ٹھراتے ہیں :
فَأَمَّا كَوْنُهَا آيَةً مِنْ الْقُرْآنِ فَقَالَتْ طَائِفَةٌ كَمَالِكِ : لَيْسَتْ مِنْ الْقُرْآنِ إلَّا فِي سُورَةِ النَّمْلِ . وَالْتَزَمُوا أَنَّ الصَّحَابَةَ أَوْدَعُوا الْمُصْحَفَ مَا لَيْسَ مِنْ كَلَامِ اللَّهِ عَلَى سَبِيلِ التَّبَرُّكِ وَحَكَى طَائِفَةٌ مِنْ أَصْحَابِ أَحْمَد هَذَا رِوَايَةً عَنْهُ وَرُبَّمَا اعْتَقَدَ بَعْضُهُمْ أَنَّهُ مَذْهَبُهُ . وَقَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ الشَّافِعِيُّ : مَا كَتَبُوهَا فِي الْمُصْحَفِ بِقَلَمِ الْمُصْحَفِ مَعَ تَجْرِيدِهِمْ لِلْمُصْحَفِ عَمَّا لَيْسَ مِنْ الْقُرْآنِ إلَّا وَهِيَ مِنْ السُّورَةِ مَعَ أَدِلَّةٍ أُخْرَى . وَتَوَسَّطَ أَكْثَرُ فُقَهَاءِ الْحَدِيثِ كَأَحْمَدَ وَمُحَقِّقِي أَصْحَابِ أَبِي حَنِيفَةَ فَقَالُوا : كِتَابَتُهَا فِي الْمُصْحَفِ تَقْتَضِي أَنَّهَا مِنْ الْقُرْآنِ لِلْعِلْمِ بِأَنَّهُمْ لَمْ يَكْتُبُوا فِيهِ مَا لَيْسَ بِقُرْآنِ لَكِنْ لَا يَقْتَضِي ذَلِكَ أَنَّهَا مِنْ السُّورَةِ ؛ بَلْ تَكُونُ آيَةً مُفْرَدَةً أُنْزِلَتْ فِي أَوَّلِ كُلِّ سُورَةٍ كَمَا كَتَبَهَا الصَّحَابَةُ سَطْرًا مَفْصُولًا كَمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : كَانَ لَا يَعْرِفُ فَصْلَ السُّورَةِ حَتَّى يَنْزِلَ : ( بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ فَعِنْدَ هَؤُلَاءِ هِيَ آيَةٌ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ فِي أَوَّلِ كُلِّ سُورَةٍ كُتِبَتْ فِيهِ . وَلَيْسَتْ مِنْ السُّورِ . وَهَذَا هُوَ الْمَنْصُوصُ عَنْ أَحْمَد فِي غَيْرِ مَوْضِعٍ . وَلَمْ يُوجَدْ عَنْهُ نَقْلٌ صَرِيحٌ بِخِلَافِ ذَلِكَ وَهُوَ قَوْلُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ وَغَيْرِهِ . وَهُوَ أَوْسَطُ الْأَقْوَالِ وَأَعْدَلُهَا .
الكتاب : مجموع الفتاوى المؤلف : تقي الدين أبو العباس أحمد بن عبد الحليم بن تيمية الحراني (المتوفى : 728هـ) المحقق : أنور الباز - عامر الجزار الناشر : دار الوفاء الطبعة : الثالثة ، 1426 هـ / 2005 م جلد ۲۲ صفحہ ٤٠٦
تو شیخ الاسلام تو اس کو اعدل اور اوسط قول مانتے ہیں کیا آپ بھی اس کو بقول شاہد نذیر صاحب ،شیخ الاسلام کی "مصلحت پسندی" کہلاوگے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ناظرین فیصلہ آپ کریں کہ دجل وفریب کون کر رہاہے احناف یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
قاسم صاحب ! شیخ الاسلام کی بات میں اور احناف کی بات میں زمین آسمان کا فرق ہے !
ابن تیمیہ تو اعدل الاقوال اس قول کو کہہ رہے ہیں کہ بسم اللہ قرآن کی ہر سورت کی آیت ہے جہاں وہ لکھی گئی ہے :
فَعِنْدَ هَؤُلَاءِ هِيَ آيَةٌ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ فِي أَوَّلِ كُلِّ سُورَةٍ كُتِبَتْ فِيهِ . وَلَيْسَتْ مِنْ السُّورِ . وَهَذَا هُوَ الْمَنْصُوصُ عَنْ أَحْمَد فِي غَيْرِ مَوْضِعٍ . وَلَمْ يُوجَدْ عَنْهُ نَقْلٌ صَرِيحٌ بِخِلَافِ ذَلِكَ وَهُوَ قَوْلُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ وَغَيْرِهِ . وَهُوَ أَوْسَطُ الْأَقْوَالِ وَأَعْدَلُهَا .
جبکہ احناف کہہ رہے ہیں :
والأصح أنہا من القرآن ، وإنما لم یکفر جاحدہا لوجود الشبہۃ
یعنی احناف بسم اللہ کو قرآن کا حصہ مان کر بھی اسکے منکر کو کافر کہنے کے لیے تیار نہیں !
جبکہ ابن تیمیہ تو اس بات کی صراحت کر رہے ہیں کہ درست بات یہی ہے کہ یہ قرآن کا حصہ ہے ۔ اسے نا ماننے والا کافر ہوتا ہے یا نہیں اس پر انہوں نے بات نہیں کی ہے ۔
کچھ سوچ کر لکھا کریں اور عبارت کو کاپی پیسٹ کرنے سے پہلے اچھی طرح پڑھ لیا کریں ۔
بہر حال آپکے اس فعل سے ناظرین خود ہی اندازہ لگا لیں گے کہ :
دجل وفریب کون کر رہاہے احناف یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
 

قاسم

مبتدی
شمولیت
مارچ 11، 2012
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
97
پوائنٹ
0
رفیق طاہر صاحب : آپ کیوں "آ بیل مجھے مار " والے مقولہ پر عمل پیرا ہو ، صاحب : شیخ الاسلام رحمہ اللہ تو اس سلسلہ میں احناف سے بھی دو قدم آگے نکل کر عدم تکفیر پر اجماع نقل کر رہے ہیں اور جو اعتراض آپ نے السادۃ الحنفیہ پر کیا ہے اس کا جواب بھی شیخ الاسلام کے قلم سے ملاحظہ ہو امید کہ اتنی عربی اور عبارت تو آپ سمجھتے ہو نگے اگر نہیں تو لکھ دینا ، بندہ ترجمہ کر لے گا باقی کاپی ، پیسٹ میں وقت کم لگتا ہے اس لئے یہ خطا کر بیٹھتا ہوں جی ملاحظہ ہوں
[فَإِنْ قَالَ الْمُنَازِعُ : إنْ قَطَعْتُمْ بِأَنَّ الْبَسْمَلَةَ مِنْ الْقُرْآنِ حَيْثُ كُتِبَتْ فَكَفَّرُوا النَّافِيَ قِيلَ لَهُمْ : وَهَذَا يُعَارِضُ حُكْمَهُ إذَا قَطَعْتُمْ بِنَفْيِ كَوْنِهَا مِنْ الْقُرْآنِ فَكَفِّرُوا مُنَازِعَكُمْ . وَقَدْ اتَّفَقَتْ الْأُمَّةُ عَلَى نَفْيِ التَّكْفِيرِ فِي هَذَا الْبَابِ مَعَ دَعْوَى كَثِيرٍ مِنْ الطَّائِفَتَيْنِ الْقَطْعَ بِمَذْهَبِهِ وَذَلِكَ لِأَنَّهُ لَيْسَ كُلُّ مَا كَانَ قَطْعِيًّا عِنْدَ شَخْصٍ يَجِبُ أَنْ يَكُونَ قَطْعِيًّا عِنْدَ غَيْرِهِ وَلَيْسَ كُلُّ مَا ادَّعَتْ طَائِفَةٌ أَنَّهُ قَطْعِيٌّ عِنْدَهَا يَجِبُ أَنْ يَكُونَ قَطْعِيًّا فِي نَفْسِ الْأَمْرِ ؛ بَلْ قَدْ يَقَعُ الْغَلَطُ فِي دَعْوَى الْمُدَّعِي الْقَطْعَ فِي غَيْرِ مَحَلِّ الْقَطْعِ كَمَا يَغْلَطُ فِي سَمْعِهِ وَفَهْمِهِ وَنَقْلِهِ وَغَيْرِ ذَلِكَ مِنْ أَحْوَالِهِ كَمَا قَدْ يَغْلَطُ الْحِسُّ الظَّاهِرُ فِي مَوَاضِعَ وَحِينَئِذ
الكتاب : مجموع الفتاوى
المؤلف : تقي الدين أبو العباس أحمد بن عبد الحليم بن تيمية الحراني (المتوفى : 728هـ)
المحقق : أنور الباز - عامر الجزار
الناشر : دار الوفاء
الطبعة : الثالثة ، 1426 هـ / 2005 م جلد ٢٢ صفحہ ٤٣٣
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
شیخ الاسلام کی عبارت :
وَقَدْ اتَّفَقَتْ الْأُمَّةُ عَلَى نَفْيِ التَّكْفِيرِ فِي هَذَا الْبَابِ
کا تعلق اس سے ملحقہ سابقہ جملہ :
إذَا قَطَعْتُمْ بِنَفْيِ كَوْنِهَا مِنْ الْقُرْآنِ فَكَفِّرُوا مُنَازِعَكُمْ
کے ساتھ ہے !
یعنی شیخ صاحب اجماع نقل کر رہے ہیں لیکن اس بات پر نہیں جو آپ کہہ رہے ہیں بلکہ اس بات پر کہ بسم اللہ کو قرآن کی آیت شمار کرنیوالے کی تکفیر نہیں کی جائے گی !
غور فرمالیں عبارت پر اور اسے بار بار پڑھیں ۔ اور تاکہ آپکو علم ہو سکے کہ کون
آ بیل مجھے مار
پر عمل کر رہا ہے ۔
اسی لیے عرض کیا ہے کہ لکھنے سے پہلے کچھ سوچ سمجھ کر پڑھ بھی لیا کریں ۔ کاپی پیسٹ کرنا آسان ہے میں نے کاپی پیسٹ کرنے پر نقد نہیں کیا بلکہ بغور پڑھے بغیر کاپی پیسٹ کرنے پر نقد کیا ہے ۔ اور وہی کام آپ نے پھر سر انجام دے دیا ۔
 

قاسم

مبتدی
شمولیت
مارچ 11، 2012
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
97
پوائنٹ
0
کلیم حیدر صاحب : آپ کا شیخ الاسلام رحمہ اللہ فرما رہے ہیں کہ منازع (جو کہ موالک ہیں کیونکہ وہ بسم اللہ کو بالکل قران کا جزء نہیں مانتے ) اگر کہے کہ جب یہ بسم اللہ قطعی طور پر قرآن کا جزء ہے تو پھر آپ اپنے مخالف یعنی ہمیں مالکیہ کو کافر قرار دو؟
اس کا حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے الزامی جواب دیا کہ جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم پر یہ الزام آتا ہے کہ ہم اس نفی کی وجہ سے آپ کو کافر قرار دیں تو آپ پر بھی یہ الزام آتا ہے کہ ہم کو کافر قرار دیں کیونکہ ہم بھی کے ہاں جو چیز قرآن کا جزء نہیں اس کو قرآن کا جزء مان ہیں ۔
پھر آگے حضرت وضاحت فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ سرے سے تکفیر کا ہے ہی نہیں، تمام امت کا اس بابت عدم تکفیر پر اتفاق ہے ، باوجود اس کے کہ ہر مذہب اپنی رائے کو قطعی سمجھتا ہے ،
یہ ہے سارا ماجرا امید ہے کہ اب آپ کو اس بارے شک نہیں ہوگا کہ بقول آپ کے شیخ الاسلام تمام امت السادۃ الحنفیہ کے ساتھ ہیں ۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
وَقَدْ اتَّفَقَتْ الْأُمَّةُ عَلَى نَفْيِ التَّكْفِيرِ فِي هَذَا الْبَابِ
میں ھذا اسم اشارہ ہے اور مفرد کا صیغہ ہے ۔ جسکا مرجع انکا یہ قول :
إذَا قَطَعْتُمْ بِنَفْيِ كَوْنِهَا مِنْ الْقُرْآنِ فَكَفِّرُوا مُنَازِعَكُمْ
ہے ۔
یعنی
بسم اللہ کو قرآن کی آیت شمار کرنیوالے کی تکفیر نہیں کی جائے گی
تمام امت کا اس بابت عدم تکفیر پر اتفاق ہے ۔
فلیتدبر !
 

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,018
پوائنٹ
120
فَأَمَّا كَوْنُهَا آيَةً مِنْ الْقُرْآنِ فَقَالَتْ طَائِفَةٌ كَمَالِكِ : لَيْسَتْ مِنْ الْقُرْآنِ إلَّا فِي سُورَةِ النَّمْلِ . وَالْتَزَمُوا أَنَّ الصَّحَابَةَ أَوْدَعُوا الْمُصْحَفَ مَا لَيْسَ مِنْ كَلَامِ اللَّهِ عَلَى سَبِيلِ التَّبَرُّكِ وَحَكَى طَائِفَةٌ مِنْ أَصْحَابِ أَحْمَد هَذَا رِوَايَةً عَنْهُ وَرُبَّمَا اعْتَقَدَ بَعْضُهُمْ أَنَّهُ مَذْهَبُهُ .

السلام علیکم،
شیخ الاسلام کے اس قول کے مطابق امام مالک اور امام احمد بن حنبل رحمہااللہ بھی تحریف قرآن کے جرم کے مرتکب ٹھہرتے ہیں۔ پچھلے دنوں سعودی وزیر عدل اذاعۃ القرآن پر اسی قسم کی ایک مثال پیش فرما رہے تھے کہ اپنے مخالف کے بارے کس طرح سے غلط نتائج اخذ کیے جاتے ہیں
"تو نماز میں سورۃ الفاتحہ نہیں پڑھتا؟ یہ تو واجب ہے، تو واجب کا انکار کرتاہے؟ سورۃ الفاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی پس تو تارک الصلاۃ ہے اور تارک الصلاۃ واجب القتل ہے"۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
شیخ الاسلام کے اس قول :
فَأَمَّا كَوْنُهَا آيَةً مِنْ الْقُرْآنِ فَقَالَتْ طَائِفَةٌ كَمَالِكِ : لَيْسَتْ مِنْ الْقُرْآنِ إلَّا فِي سُورَةِ النَّمْلِ . وَالْتَزَمُوا أَنَّ الصَّحَابَةَ أَوْدَعُوا الْمُصْحَفَ مَا لَيْسَ مِنْ كَلَامِ اللَّهِ عَلَى سَبِيلِ التَّبَرُّكِ وَحَكَى طَائِفَةٌ مِنْ أَصْحَابِ أَحْمَد هَذَا رِوَايَةً عَنْهُ وَرُبَّمَا اعْتَقَدَ بَعْضُهُمْ أَنَّهُ مَذْهَبُهُ .
کے مطابق امام مالک اور امام احمد بن حنبل رحمہااللہ بھی تحریف قرآن کے جرم کے مرتکب نہیں ٹھہرتے " !
اور نہ ہی امام مالک اور امام احمد بن حنبل رحمہااللہ بھی عقیدہ تحریف قرآن کے جرم کے مرتکب ٹھہرتے ہیں !
کیونکہ انہوں نے تحریف قرآن نہیں کی !
اور نہ ہی عقیدہ رکھا ہے !
اور نہ ہی وہ بسم اللہ کو قرآن کی آیت ماننے سے انکار کر رہے ہیں !
غور فرمائیں کہ وہ تو بسم اللہ کو قرآن کی آیت مان رہے ہیں !!
اختلاف صرف یہاں ہے کہ سورۃ النمل کے سوا بھی یہ آیت ہے یا نہیں !
خوب سمجھ لیں ۔
 
Top