آفتاب بھائی،
اب جبکہ کافی دیر سے بحث آپ کے میرے مابین جاری ہے، معلوم نہیں آپ کیوں دوسری بار پرانے مراسلہ جات کی طرف جا رہے ہیں۔ بھائی، گڈ مسلم صاحب کا پورا جملہ یہ تھا:
اور محترم بھائی، اس لغوی مسئلے سمیت کسی بھی دیگر لغوی مسئلہ میں اصطلاحات یا ہر ایک کا الگ موقف ہونے کا تو سوال ہی نہیں۔ ہمارا موقف تو یہ ہے کہ لغت کے معاملے میں لغوی ماہرین ہی کی بات مانی جائے۔
سیدھی سی بات ہے اگر الید کے معنی میں ماہرین کلائی، کہنی اور کندھے تک کے معانی کی وضاحت کرتے ہیں تو ہم بھلا کیوں اختلاف کریں گے بھائی؟
عموم والے ’مکمل ذراع‘ کے الفاظ کی بھی پچھلی پوسٹ میں وضاحت کر دی تھی اور مجھے توقع تھی کہ آپ اس وضاحت سے مطمئن ہو گئے ہوں گے۔ جہاں بہت سے لوگ ایک دم بیچ میں بات چیت کریں تو درست طور پر بعض اوقات مفہوم کی منتقلی ممکن نہیں ہو پاتی۔ آپ کی الجھن اس لئے بجا ہے۔
بہرحال، آپ کو لغت میں سے جس لفظ کے جو معنی ملتے ہیں ہمارا موقف وہی سمجھیں۔ البتہ آپ نے جو لفظ کے عموم میں بعض و مکمل کے یکساں موجود ہونے کا جو معنی یا نظریہ کشید کیا ہے اس پر آپ سے دلیل بہرحال مطلوب ہے۔
باقی بھائی میں تو ہر پوسٹ میں آپ کے لئے اور اپنے لئے دعا کرتا رہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ہدایت دے اور ایک دوسرے کو مغلوب کرنے کا مقصد نہ ہو بلکہ دین کی درست ترویج ہی مقصد ہونا چاہئے۔ اور اللہ تعالیٰ گواہ ہے کہ میرا مقصد بھی ہرگز آپ سمیت کسی کو لاجواب کرنا یا مغلوب یا زیر کرنا نہیں۔ بلکہ آپ کو بتا نہیں سکتا کہ اس دھاگے میں یہ چند پوسٹس اپنی کس قدر ذمہ داریوں سے پہلو تہی کر کے کر رہا ہوں۔ اور اگر یہی بات چیت سہج بھائی سے ہوتی یا جمشید بھائی سے تو میں ہرگز اتنا وقت نہ دے پاتا۔ آپ کا انداز سب سے مختلف اور دیانتدارانہ لگا تھا لہٰذا جو کچھ تھوڑی بہت اس موضوع پر معلومات تھیں وہ شیئر کرنا الدین النصیحۃ کے تحت ضروری سمجھیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کے دلوں کو تعصب سے پاک اور ہدایت کے نور سے منور کر دے۔ آمین ۔
اب جبکہ کافی دیر سے بحث آپ کے میرے مابین جاری ہے، معلوم نہیں آپ کیوں دوسری بار پرانے مراسلہ جات کی طرف جا رہے ہیں۔ بھائی، گڈ مسلم صاحب کا پورا جملہ یہ تھا:
انہوں نے آپ کے پیش کردہ الید کے معنی (مفصل، مادون المرفق، الی المنکب تک) کی کہیں تردید نہیں کی ہے۔ اور نہ ہی یہ کوئی ایسی قابل توجہ بات ہی ہے۔ ہمارے درمیان تو ساعد و ذراع کے موضوع پر بات تھی۔ اور الید کا موضوع ضمناً زیر بحث تھا بلکہ گزشتہ دو تین پوسٹس سے اس پر بھی بات چیت ختم ہو چکی۔اور پھر پوسٹ نمبر49 میں آپ نے کہا ’’ ید سے یہاں کیا مراد ہیں ۔ حدیث میں واضح نہیں ‘‘عربي میں يد کے کئی معنی پائے جاسکتے ہیں(مفصل تک،ما دون المرفق،الی المنکب) پہلی پوسٹ مقام کی نفی کررہی ہے اور اس پوسٹ میں آپ نے ید کے معنی میں احتمال پیدا کردیا۔ٹھیک ہے بھائی لغت میں الید کے معنی ہاتھ ہیں اور اس کا اطلاق مونڈھے سے انگلیوں کے کناروں تک ہوتا ہے لیکن پہلے تو آپ یہ بتائیں کہ آپ ید کے کس معنی پر عمل کرتے ہیں اور حنفی عورتیں کس معنی پر اور کیوں؟؟
اور محترم بھائی، اس لغوی مسئلے سمیت کسی بھی دیگر لغوی مسئلہ میں اصطلاحات یا ہر ایک کا الگ موقف ہونے کا تو سوال ہی نہیں۔ ہمارا موقف تو یہ ہے کہ لغت کے معاملے میں لغوی ماہرین ہی کی بات مانی جائے۔
سیدھی سی بات ہے اگر الید کے معنی میں ماہرین کلائی، کہنی اور کندھے تک کے معانی کی وضاحت کرتے ہیں تو ہم بھلا کیوں اختلاف کریں گے بھائی؟
عموم والے ’مکمل ذراع‘ کے الفاظ کی بھی پچھلی پوسٹ میں وضاحت کر دی تھی اور مجھے توقع تھی کہ آپ اس وضاحت سے مطمئن ہو گئے ہوں گے۔ جہاں بہت سے لوگ ایک دم بیچ میں بات چیت کریں تو درست طور پر بعض اوقات مفہوم کی منتقلی ممکن نہیں ہو پاتی۔ آپ کی الجھن اس لئے بجا ہے۔
بہرحال، آپ کو لغت میں سے جس لفظ کے جو معنی ملتے ہیں ہمارا موقف وہی سمجھیں۔ البتہ آپ نے جو لفظ کے عموم میں بعض و مکمل کے یکساں موجود ہونے کا جو معنی یا نظریہ کشید کیا ہے اس پر آپ سے دلیل بہرحال مطلوب ہے۔
باقی بھائی میں تو ہر پوسٹ میں آپ کے لئے اور اپنے لئے دعا کرتا رہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ہدایت دے اور ایک دوسرے کو مغلوب کرنے کا مقصد نہ ہو بلکہ دین کی درست ترویج ہی مقصد ہونا چاہئے۔ اور اللہ تعالیٰ گواہ ہے کہ میرا مقصد بھی ہرگز آپ سمیت کسی کو لاجواب کرنا یا مغلوب یا زیر کرنا نہیں۔ بلکہ آپ کو بتا نہیں سکتا کہ اس دھاگے میں یہ چند پوسٹس اپنی کس قدر ذمہ داریوں سے پہلو تہی کر کے کر رہا ہوں۔ اور اگر یہی بات چیت سہج بھائی سے ہوتی یا جمشید بھائی سے تو میں ہرگز اتنا وقت نہ دے پاتا۔ آپ کا انداز سب سے مختلف اور دیانتدارانہ لگا تھا لہٰذا جو کچھ تھوڑی بہت اس موضوع پر معلومات تھیں وہ شیئر کرنا الدین النصیحۃ کے تحت ضروری سمجھیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کے دلوں کو تعصب سے پاک اور ہدایت کے نور سے منور کر دے۔ آمین ۔