• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اراکین فورم کا طرز فکر۔۔۔ایک جائزہ!

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
شائد ہم رفع الیدین ، فاتحہ خلف الامام ، آمین بالجہر ، آٹھ رکعات تراویح جیسے مسائل میں لوگوں کو تشویش میں ڈالنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ ہماری سوچ ان مسائل سے تجاوز نہیں کرتی۔ ستم تو یہ ہے کہ اہلِ حدیث ہوں یا دیوبندی وغیرہ سب اپنے قلم کی سیاہی کو ان ہی مسائل میں ضائع کرتے ہیں اور لطف تو یہ ہے کہ مسئلہ پھر وہیں کا وہیں رہتا ہے۔
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
دعا بہن ! آپ کی گذارشات پڑھیں دل خوش ہوگیا میرے جذبات کی ترجمانی آپ نے کر دی۔
میں اس فورم میں نوارد ہوں اس کے اصول و ضوابط سے کافی حد تک ناواقف بھی ہوں ۔فورم پر بعض سلسلے بہت اچھے ہیں اور حقیقتا امر بالمعر وف ونہی عن المنکر کا فریضہ انجام دے رہے ہیں لیکن دوسری طرف کچھ تھریڈ ز ایسے بھی ہیں جن کو پڑھ کر میں یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتی ہوں کہ ان کا مقصد کیا ہے۔۔۔؟؟؟؟
بہرحال اس ایشو پر بہت بات ہو چکی ہے ۔مجھے آپ کی یہ تجویز پسند آئی ہے کہ ارکان ِ فورم کی تربیت کا کوئی سلسلہ ہونا چاہئے اس کی حقیقتا کمی محسوس ہوتی ہے ۔فورم کی انتظامیہ کو بھی یقینا اس حوالے سے کوئی عملی قدم اٹھانا چاہئے لیکن کجھ ذمّہ داری ہم پر بھی عائد ہوتی ہے۔
؏شکوۂ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصّے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
میرے ذہن میں اس حوالے سے یہ تجویز ہے کہ ہم اپنے طور پر ایک سلسلہ شروع کریں جس میں صحاح ِ ستّہ میں سے کوئی بھی کتاب منتخب کر کے اس میں سے کتاب الادب کی تدریس کا سلسلہ شروع کیا جائے۔(میری ناقص رائے کے مطابق ابو داؤد کا کتاب الادب اس حوالے سے بہتر رہے گا)
یہ تدریس روایتی نہیں ہو گی کیونکہ فورم پر ماشاءاللہ سارے ہی عالم فاضل ہیں بلکہ اس انداز سے ہو گی کہ اس سے عملی پہلو اجاگر ہوکیونکہ علم کی نہیں بلکہ عمل کی کمی محسوس ہوتی ہے
اس کا طریقہ کار یہ ہو سکتا ہے
روزانہ کی ایک حدیث اپ لوڈ کی جائے
ارکانِ فورم کو دعوت دی جائے کہ اس میں موجود مسائل کی زیادہ سے زیادہ نشاندہی کریں
سب کی شرکت کو یقینی بنانے کے لئے بطورِ لالچ(اللہ نے بھی ہمیں انعام کا لالچ دیا ہے) انتظامیہ سے گذارش کی جائے کہ سب سے زیادہ مسائل اخذ کرنے والے رکن کے بطورِ انعام تمغے کے پوائنٹ میں اضافہ کردیا جائے ۔
میرا خیال ہے ہم سب کو تذکیر کی ضرورت ہے۔علم سب کے پاس ہے یادہانی ہوتی رہے تو عمل میں ڈھلتا ہے ورنہ عالم بے عمل کی سزا تو ہم سب جانتے ہیں
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
دعا بہن ! آپ کی گذارشات پڑھیں دل خوش ہوگیا میرے جذبات کی ترجمانی آپ نے کر دی۔
میں اس فورم میں نوارد ہوں اس کے اصول و ضوابط سے کافی حد تک ناواقف بھی ہوں ۔فورم پر بعض سلسلے بہت اچھے ہیں اور حقیقتا امر بالمعر وف ونہی عن المنکر کا فریضہ انجام دے رہے ہیں لیکن دوسری طرف کچھ تھریڈ ز ایسے بھی ہیں جن کو پڑھ کر میں یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتی ہوں کہ ان کا مقصد کیا ہے۔۔۔؟؟؟؟
بہرحال اس ایشو پر بہت بات ہو چکی ہے ۔مجھے آپ کی یہ تجویز پسند آئی ہے کہ ارکان ِ فورم کی تربیت کا کوئی سلسلہ ہونا چاہئے اس کی حقیقتا کمی محسوس ہوتی ہے ۔فورم کی انتظامیہ کو بھی یقینا اس حوالے سے کوئی عملی قدم اٹھانا چاہئے لیکن کجھ ذمّہ داری ہم پر بھی عائد ہوتی ہے۔
؏شکوۂ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصّے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
میرے ذہن میں اس حوالے سے یہ تجویز ہے کہ ہم اپنے طور پر ایک سلسلہ شروع کریں جس میں صحاح ِ ستّہ میں سے کوئی بھی کتاب منتخب کر کے اس میں سے کتاب الادب کی تدریس کا سلسلہ شروع کیا جائے۔(میری ناقص رائے کے مطابق ابو داؤد کا کتاب الادب اس حوالے سے بہتر رہے گا)
یہ تدریس روایتی نہیں ہو گی کیونکہ فورم پر ماشاءاللہ سارے ہی عالم فاضل ہیں بلکہ اس انداز سے ہو گی کہ اس سے عملی پہلو اجاگر ہوکیونکہ علم کی نہیں بلکہ عمل کی کمی محسوس ہوتی ہے
اس کا طریقہ کار یہ ہو سکتا ہے
روزانہ کی ایک حدیث اپ لوڈ کی جائے
ارکانِ فورم کو دعوت دی جائے کہ اس میں موجود مسائل کی زیادہ سے زیادہ نشاندہی کریں
سب کی شرکت کو یقینی بنانے کے لئے بطورِ لالچ(اللہ نے بھی ہمیں انعام کا لالچ دیا ہے) انتظامیہ سے گذارش کی جائے کہ سب سے زیادہ مسائل اخذ کرنے والے رکن کے بطورِ انعام تمغے کے پوائنٹ میں اضافہ کردیا جائے ۔
میرا خیال ہے ہم سب کو تذکیر کی ضرورت ہے۔علم سب کے پاس ہے یادہانی ہوتی رہے تو عمل میں ڈھلتا ہے ورنہ عالم بے عمل کی سزا تو ہم سب جانتے ہیں
بہن ماریہ ! آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے اس دعوتی پہلو کی طرف توجہ دلانے کی کوشش کی اللہ تعالیٰ آپ کی اس کاوش کو قبول فرمائے ، آمین ۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں حدیث کی بجائے لوگوں کو قرآن کی طرف دعوت دینے کی ضرورت ہے۔ اس کی وجہ یہ ہرگز نہیں ہے کہ میں منکرِ حدیث ہوں بلکہ صرف اس لیے کہ بہت سے لوگوں کے پاس احادیث کی کتب نہیں ہوتیں اور حدیث کی تضعیف اور تصحیح کا مسئلہ بھی ہوتا ہے۔ اس لیے اگر '' تذکیر '' کے لیے اگر کوئی کتاب سب سے زیادہ موزوں ہے تو وہ صرف قرآن ہے۔ قرآن کا ترجمہ لوگوں کے پاس ہوتا ہے اور مطلوبہ حوالے کو وہ آسانی سے قرآن میں تلاش کر سکتے ہیں۔ موجودہ دور میں قرآن کے ذریعے '' تذکیر '' کی اشد ضرورت ہے۔

میرے پاس اس حوالے سے کچھ موضوع پر قرآنی آیات پر مشتمل مضمون ہیں۔ میں قرآن کے بنیادی موضوع پر کام کرنے کا بہت خواہش مند ہوں مگر وقت کی قلت کی وجہ سے ابھی بھی بہت کچھ باقی ہے۔ نمونے کے طور پر ایک مختصر کتاب قرآنی آیات پر مشتمل آپ کو بھیج رہا ہوں۔ اپنی رائے کا اظہار ضرور کیجیے گا۔
 

اٹیچمنٹس

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
دعا بہن ! آپ کی گذارشات پڑھیں دل خوش ہوگیا میرے جذبات کی ترجمانی آپ نے کر دی۔
میں اس فورم میں نوارد ہوں اس کے اصول و ضوابط سے کافی حد تک ناواقف بھی ہوں ۔فورم پر بعض سلسلے بہت اچھے ہیں اور حقیقتا امر بالمعر وف ونہی عن المنکر کا فریضہ انجام دے رہے ہیں لیکن دوسری طرف کچھ تھریڈ ز ایسے بھی ہیں جن کو پڑھ کر میں یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتی ہوں کہ ان کا مقصد کیا ہے۔۔۔؟؟؟؟
بہرحال اس ایشو پر بہت بات ہو چکی ہے ۔مجھے آپ کی یہ تجویز پسند آئی ہے کہ ارکان ِ فورم کی تربیت کا کوئی سلسلہ ہونا چاہئے اس کی حقیقتا کمی محسوس ہوتی ہے ۔فورم کی انتظامیہ کو بھی یقینا اس حوالے سے کوئی عملی قدم اٹھانا چاہئے لیکن کجھ ذمّہ داری ہم پر بھی عائد ہوتی ہے۔
؏شکوۂ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصّے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
میرے ذہن میں اس حوالے سے یہ تجویز ہے کہ ہم اپنے طور پر ایک سلسلہ شروع کریں جس میں صحاح ِ ستّہ میں سے کوئی بھی کتاب منتخب کر کے اس میں سے کتاب الادب کی تدریس کا سلسلہ شروع کیا جائے۔(میری ناقص رائے کے مطابق ابو داؤد کا کتاب الادب اس حوالے سے بہتر رہے گا)
یہ تدریس روایتی نہیں ہو گی کیونکہ فورم پر ماشاءاللہ سارے ہی عالم فاضل ہیں بلکہ اس انداز سے ہو گی کہ اس سے عملی پہلو اجاگر ہوکیونکہ علم کی نہیں بلکہ عمل کی کمی محسوس ہوتی ہے
اس کا طریقہ کار یہ ہو سکتا ہے
روزانہ کی ایک حدیث اپ لوڈ کی جائے
ارکانِ فورم کو دعوت دی جائے کہ اس میں موجود مسائل کی زیادہ سے زیادہ نشاندہی کریں
سب کی شرکت کو یقینی بنانے کے لئے بطورِ لالچ(اللہ نے بھی ہمیں انعام کا لالچ دیا ہے) انتظامیہ سے گذارش کی جائے کہ سب سے زیادہ مسائل اخذ کرنے والے رکن کے بطورِ انعام تمغے کے پوائنٹ میں اضافہ کردیا جائے ۔
میرا خیال ہے ہم سب کو تذکیر کی ضرورت ہے۔علم سب کے پاس ہے یادہانی ہوتی رہے تو عمل میں ڈھلتا ہے ورنہ عالم بے عمل کی سزا تو ہم سب جانتے ہیں
بہن ماریہ ! آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے اس دعوتی پہلو کی طرف توجہ دلانے کی کوشش کی اللہ تعالیٰ آپ کی اس کاوش کو قبول فرمائے ، آمین ۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں حدیث کی بجائے لوگوں کو قرآن کی طرف دعوت دینے کی ضرورت ہے۔ اس کی وجہ یہ ہرگز نہیں ہے کہ میں منکرِ حدیث ہوں بلکہ صرف اس لیے کہ بہت سے لوگوں کے پاس احادیث کی کتب نہیں ہوتیں اور حدیث کی تضعیف اور تصحیح کا مسئلہ بھی ہوتا ہے۔ اس لیے اگر '' تذکیر '' کے لیے اگر کوئی کتاب سب سے زیادہ موزوں ہے تو وہ صرف قرآن ہے۔ قرآن کا ترجمہ لوگوں کے پاس ہوتا ہے اور مطلوبہ حوالے کو وہ آسانی سے قرآن میں تلاش کر سکتے ہیں۔ موجودہ دور میں قرآن کے ذریعے '' تذکیر '' کی اشد ضرورت ہے۔

میرے پاس اس حوالے سے کچھ موضوع پر قرآنی آیات پر مشتمل مضمون ہیں۔ میں قرآن کے بنیادی موضوع پر کام کرنے کا بہت خواہش مند ہوں مگر وقت کی قلت کی وجہ سے ابھی بھی بہت کچھ باقی ہے۔ نمونے کے طور پر ایک مختصر کتاب قرآنی آیات پر مشتمل آپ کو بھیج رہا ہوں۔ اپنی رائے کا اظہار ضرور کیجیے گا۔
اگر میں آپ دونوں کے ان انتہائی قیمتی مشوروں میں ایک موضوع "سیرت" کی رائے کا اضافہ کروں تو کیا یہ مناسب نہ ہوگا؟
اسے تو خود اللہ رب العالمین نے اسوہ حسنہ قرار دیا ہے۔
 
  • پسند
Reactions: Dua

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ماریہ انعام
اشماریہ
tkh2000
ماشاء اللہ آپ نے اچھی آراء کا اظہار کیا ہے ۔ وعظ و تبلیغ کے اس سلسلے کو آگے بڑھنا چاہیے ۔ اللہ آپ کو توفیق سے نوازے ۔
 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
بھائی میں نے سنا ہے کہ کاش کا لفظ کہنا صیح نہیں ؟
اس کے بارے میں وضاحت کرکے میرے علم میں اضافہ فرمائیں.
جزاک اللہ خیرا.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُؤْمِنُ الْقَوِيُّ خَيْرٌ وَأَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ الْمُؤْمِنِ الضَّعِيفِ وَفِي كُلٍّ خَيْرٌ احْرِصْ عَلَى مَا يَنْفَعُكَ وَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ وَلَا تَعْجَزْ وَإِنْ أَصَابَكَ شَيْءٌ فَلَا تَقُلْ لَوْ أَنِّي فَعَلْتُ كَانَ كَذَا وَكَذَا وَلَكِنْ قُلْ قَدَرُ اللَّهِ وَمَا شَاءَ فَعَلَ فَإِنَّ لَوْ تَفْتَحُ عَمَلَ الشَّيْطَانِ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : طاقت ور مومن اللہ کے نزدیک کمزور مومن کی نسبت بہتر اور زیادہ محبوب ہے ، جبکہ خیر دونوں میں ( موجود ) ہے ۔ جس چیز سے تمہیں ( حقیقی ) نفع پہنچے اس میں حرص کرو اور اللہ سے مدد مانگو اور کمزور نہ پڑو ( مایوس ہو کر نہ بیٹھ ) جاؤ ، اگر تمہیں کوئی ( نقصان ) پہنچے تو یہ نہ کہو : کاش! میں ( اس طرح ) کرتا تو ایسا ایسا ہوتا ، بلکہ یہ کہو : ( یہ ) اللہ کی تقدیر ہے ، وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے ، اس لیے کہ ( حسرت کرتے ہوئے ) کاش ( کہنا ) شیطان کے عمل ( کے دروازے ) کو کھول دیتا ہے ۔

صحیح مسلم : 6774
 
Top