Dua
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 30، 2013
- پیغامات
- 2,579
- ری ایکشن اسکور
- 4,440
- پوائنٹ
- 463
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
مذہب ہماری زندگی کا سب سے سنجیدہ اور حساس حصہ ہے،اور دین اسلام، فطرت دین ہے۔اس حساس تعلق کے لیے مسلمانوں کی وابستگی بھی یقینی ہے۔مگر اس وابستگی کے اظہار کے کچھ تقاضے ہیں جہ کہ ہمیں سیرت نبی کریم ﷺ سے ملتے ہیں۔دعوت دین،نشر واشاعت حق و باطل میں فرق روا رکھنا بلاشبہ یہ مسلمان کے فریضوں میں شامل ہیں۔لیکن طریقہ اور دستور رسول اللہ ﷺ کا طرزعمل ہے۔لیکن آج جو تبلیغ کی صورت حال ہے وہ خود ساختہ ہے۔آسانی سے سمجھنے کے لیے کچھ پوائنٹس میں ان کی وضاحت کر رہی ہوں۔
1۔
قرآن مجید میں اللہ رب العزت کا فرمان مبارک ہے،
2
جب بھی آپ ﷺ کو کسی کی کوئی بات ناگوار گزرتی تو آپ ﷺ اس طرح بیان فرما دیتے کہ "لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ ایسی بات کرتے ہیں۔۔۔۔" مخصوص طبقہ فکر کے لوگوں کو ٹیگ کرنا ، کسی بھی رکن کو پورے مسلک کا ترجمان یا ذمہ دار قرار دینا یہ طریقہ درست نہیں۔حق بات کو احسن انداز میں بیان کیا جائے اور باطل کا رد قرآن وحدیث سے کریں،جہاں اعتراض آئیں دلیل سے سمجھائیں اور معاملہ اللہ کے حوالے کر دیں۔
نامناسب یا خلاف اسلام پر جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہ غم وغصہ اور اشتعال کی کیفیت میں آتے تو نبی کریم ﷺ معاملے کو خوش اسلوبی نرمی اور حکمت سے سلجھا دیتے۔اس طریقے سے جہاں معترض شخص کی بھی اصلاح ہو جاتی اور دین اسلام کی سچائی امن وامان خیر خواہی بھی دوسروں پر عیاں ہوتی اور اسی پر کچھ ایمان لے آتے اور کچھ کے ایمان مضبوط ہو جاتے۔وہیں اصلاح کے اس طریقے کار سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی تربیت بھی ہوتی رہتی۔۔۔یہ "تربیت" آج کی اہم ضرورت ہے ، فورم کے وہ اراکین جو زیادہ سرگرم اور فعال رہتے ہیں ،ان کی وقتا فوقتا تربیت کیئے جانا بھی ضروری ہے،اور تربیت کے اس "بیڑے" کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔
میری رائے میں چونکہ انتظامیہ ہر ہر پوسٹ پر مصروفیت کے سبب توجہ نہیں دے سکتی تو اس مقصد کے لیے ہمارے وہ اراکین جو مجلس علماء کا حصہ ہیں،انھیں بلخصوص ایسی پوسٹس پر "نظر" رکھنے کی اجازت دی جائے۔جو کہ علم رکھنے والوں کے لیے بہترین حوصلہ افزائی بھی ہے۔دیگر فورمز کی طرح مختلف سیکشنز میں "موڈریٹرز" مقرر کیئے جائیں،اور تقابل مسلک سیکشن میں باصلاحیت نیز علمی واسلامی لحاظ سے قابل افراد کو اختیارات تفویض کیئے جایئں۔اگر "مسلکی اختلافات" میں "مخصوص اراکین" طرز اسلوب میں بہتری نہیں لاتے تو محدود مدت تک ان پر "پابندی" عائد کی جائے۔تاکہ نہ صرف ان کی اصلاح ہو بلکہ دیگر بھی محتاط رہیں اور فورم کا ماحول بھی پرامن رہے۔
4
مسئلہ یہ ہے کہ ہم تربیت نہیں "تنقید برائے تنقید" کرتے ہیں۔سینیئر،فعال،مشہور اور دیگر اراکین میں جاری اس تنقید کے لیے چند دن قبل جو تجویز شاکر بھائی کو پیش کی تھی ،اس پر نظر ثانی کی درخواست ہے!
تبصرہ۔۔۔
حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد کا بھی خیال رکھیں۔
حساس موضوعات پر سوال اٹھاتے وقت اس سے جڑے پہلوؤں پر غوروفکر ضرور کریں۔
دین اسلام کی تبلیغ کریں،نشرواشاعت کریں مگر امت مسلماں کو جوڑنے کے لیے،توڑنے کے لیے نہیں!
(اس کا اطلاق مجھ سمیت تمام اراکین فورم پر ہے ،صرف مخصوص افراد پر نہیں)
نوٹ!
مزید تجویز کی گنجائش باقی ہے۔
مذہب ہماری زندگی کا سب سے سنجیدہ اور حساس حصہ ہے،اور دین اسلام، فطرت دین ہے۔اس حساس تعلق کے لیے مسلمانوں کی وابستگی بھی یقینی ہے۔مگر اس وابستگی کے اظہار کے کچھ تقاضے ہیں جہ کہ ہمیں سیرت نبی کریم ﷺ سے ملتے ہیں۔دعوت دین،نشر واشاعت حق و باطل میں فرق روا رکھنا بلاشبہ یہ مسلمان کے فریضوں میں شامل ہیں۔لیکن طریقہ اور دستور رسول اللہ ﷺ کا طرزعمل ہے۔لیکن آج جو تبلیغ کی صورت حال ہے وہ خود ساختہ ہے۔آسانی سے سمجھنے کے لیے کچھ پوائنٹس میں ان کی وضاحت کر رہی ہوں۔
1۔
قرآن مجید میں اللہ رب العزت کا فرمان مبارک ہے،
معزز اراکین فورم دعوت دین کی اشاعت و تبلیغ میں تو خوب سرگرم رہتے ہیں مگر قرآن کی اس نصیحت کو فراموش کیئے ہوئے ہیں۔اپنی نیتوں میں خلوص کے ساتھ الفاظ میں بھی "عمدہ پن" اور "شائستگی" کو شامل کریں۔مسلک ذات اور علماء کرام پر جملے نہ بنائیں۔دیوبندی،بریلوی،شیعہ یا دیگر ایسا بھی کرتے ہیں تو ان کے رد میں اسوہ حسنہ اختیار کریں نہ کہ صرف تنقید اور تنقید!۱۲۵. اپنے رب کے راستے کی طرف دانشمندی اور عمدہ نصیحت سے بلا اور ان سے پسندیدہ طریقہ سے بحث کر بے شک تیرا رب خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستہ سے بھٹکا ہوا ہے اور ہدایت یافتہ کو بھی خوب جانتا ہے۔''سورت النحل۔
2
جب بھی آپ ﷺ کو کسی کی کوئی بات ناگوار گزرتی تو آپ ﷺ اس طرح بیان فرما دیتے کہ "لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ ایسی بات کرتے ہیں۔۔۔۔" مخصوص طبقہ فکر کے لوگوں کو ٹیگ کرنا ، کسی بھی رکن کو پورے مسلک کا ترجمان یا ذمہ دار قرار دینا یہ طریقہ درست نہیں۔حق بات کو احسن انداز میں بیان کیا جائے اور باطل کا رد قرآن وحدیث سے کریں،جہاں اعتراض آئیں دلیل سے سمجھائیں اور معاملہ اللہ کے حوالے کر دیں۔
3''اے ایمان والو! اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کرو اور اولی الامر (امراء یا اہل علم) کی بھی، پس اگر تمہارا کسی شے میں تنازع ہوجائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹادو اگر تم اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہو، یہ زیادہ بہتر اور نتیجہ کے اعتبار سے زیادہ اچھا ہے۔'' سورة النساء: ٥٩
نامناسب یا خلاف اسلام پر جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہ غم وغصہ اور اشتعال کی کیفیت میں آتے تو نبی کریم ﷺ معاملے کو خوش اسلوبی نرمی اور حکمت سے سلجھا دیتے۔اس طریقے سے جہاں معترض شخص کی بھی اصلاح ہو جاتی اور دین اسلام کی سچائی امن وامان خیر خواہی بھی دوسروں پر عیاں ہوتی اور اسی پر کچھ ایمان لے آتے اور کچھ کے ایمان مضبوط ہو جاتے۔وہیں اصلاح کے اس طریقے کار سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی تربیت بھی ہوتی رہتی۔۔۔یہ "تربیت" آج کی اہم ضرورت ہے ، فورم کے وہ اراکین جو زیادہ سرگرم اور فعال رہتے ہیں ،ان کی وقتا فوقتا تربیت کیئے جانا بھی ضروری ہے،اور تربیت کے اس "بیڑے" کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔
میری رائے میں چونکہ انتظامیہ ہر ہر پوسٹ پر مصروفیت کے سبب توجہ نہیں دے سکتی تو اس مقصد کے لیے ہمارے وہ اراکین جو مجلس علماء کا حصہ ہیں،انھیں بلخصوص ایسی پوسٹس پر "نظر" رکھنے کی اجازت دی جائے۔جو کہ علم رکھنے والوں کے لیے بہترین حوصلہ افزائی بھی ہے۔دیگر فورمز کی طرح مختلف سیکشنز میں "موڈریٹرز" مقرر کیئے جائیں،اور تقابل مسلک سیکشن میں باصلاحیت نیز علمی واسلامی لحاظ سے قابل افراد کو اختیارات تفویض کیئے جایئں۔اگر "مسلکی اختلافات" میں "مخصوص اراکین" طرز اسلوب میں بہتری نہیں لاتے تو محدود مدت تک ان پر "پابندی" عائد کی جائے۔تاکہ نہ صرف ان کی اصلاح ہو بلکہ دیگر بھی محتاط رہیں اور فورم کا ماحول بھی پرامن رہے۔
4
مسئلہ یہ ہے کہ ہم تربیت نہیں "تنقید برائے تنقید" کرتے ہیں۔سینیئر،فعال،مشہور اور دیگر اراکین میں جاری اس تنقید کے لیے چند دن قبل جو تجویز شاکر بھائی کو پیش کی تھی ،اس پر نظر ثانی کی درخواست ہے!
تبصرہ۔۔۔
حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد کا بھی خیال رکھیں۔
حساس موضوعات پر سوال اٹھاتے وقت اس سے جڑے پہلوؤں پر غوروفکر ضرور کریں۔
دین اسلام کی تبلیغ کریں،نشرواشاعت کریں مگر امت مسلماں کو جوڑنے کے لیے،توڑنے کے لیے نہیں!
(اس کا اطلاق مجھ سمیت تمام اراکین فورم پر ہے ،صرف مخصوص افراد پر نہیں)
نوٹ!
مزید تجویز کی گنجائش باقی ہے۔